
Imran Khan
872.8K subscribers
Verified ChannelAbout Imran Khan
Official Meta WhatsApp Channel of Founder Chairman Pakistan Tehreek-e-Insaf & Former Prime Minister of Pakistan Imran Khan Full Profile here: https://www.insaf.pk/leadership/imran-khan Facebook: facebook.com/ImranKhanOfficial Twitter: twitter.com/ImranKhanPTI YouTube: https://www.youtube.com/@ImranKhanOfficialChannel
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

Imran Khan’s Sister Delivers His Message from Adiala Jail | Aleema Khan's Strong Media Talk WATCH LIVE: https://youtu.be/5TcdkP-Zrc0

“تمام پاکستانیوں کو بحیثیت قوم چوکس اور متحد رہنے کی اشد ضرورت ہے۔ نریندر مودی پاکستان پر حملے سے اپنی اندرونی ساکھ کو بڑھاوا دینا چاہتا تھا، اس کے مذموم عزائم ناکام ہو چکے ہیں اور وہ زخمی ہے- وہ اپنی رسوائی کے بعد مزید حماقت کرے گا، جس کے لیے ہمیں بطور قوم تیار رہنا چاہیے۔ ان حالات میں ملک و قوم کو اتحاد اور یگانگت کی بہت ضرورت ہے۔ اس اتحاد کے لیے بہت ضروری ہے کہ عوام کی آواز کو سنا جائے۔ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ پاکستان کی خاطر آئین و قانون کی بحالی، عدلیہ کی آزادی اور ظلم کے خاتمے کے لیے جس کے پاس اختیار ہے اس سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ مجھے اپنے لیے کسی ڈیل یا آسائش کی ضرورت نہیں۔ نون لیگ کی کٹھ پتلی حکومت سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ اس حکومت کا جھوٹے اقتدار سے چمٹے رہنے کے سوا کوئی مقصد نہیں۔ ان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ وہ حکومت ہے جس نے پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ پاکستان کا جو تہذیبی و اخلاقی ڈھانچہ تھوڑا بہت قائم تھا، وہ ان لوگوں نے پچھلے دو سال میں مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ چور ہونا یا ڈاکو ہونا اس وقت اقتدار کی علامت بن چکا ہے۔ آج کے حالات ایسے ہیں کہ اگر آپ “امر بالمعروف” پر یقین رکھتے ہیں، اگر آپ نیکی اور سچائی کا راستہ دکھاتے ہیں، تو آپ جرم کے مرتکب سمجھے جاتے ہیں۔ آج کے پاکستان میں جن کو این آر او ملتا ہے، وہی سب سے بڑے عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں۔ جو چوروں کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں معافی ملتی ہے- لیکن جو سچ کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ جیل میں ڈالے جا رہے ہیں۔ جب عوام 9 مئی کو ظلم کے خلاف سڑکوں پر پرامن احتجاج کے لیے نکلی، تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس دونوں ایک ہی گاڑی میں سوار تھیں لیکن ایک نے پریس کانفرنس کر کے سچ کے خلاف مؤقف اختیار کیا، وہ آج باہر ہے، اور جو سچ کے ساتھ کھڑی رہیں، وہ آج بھی جیل میں ہیں۔ شاہ محمود قریشی پر بھی شدید دباؤ تھا کہ وہ سائفر کیس میں میرے خلاف بیان دیں، لیکن جب انہوں نے سچ کا ساتھ دیا، تو وہ آج اس کیس سے بری ہونے کے باوجود بھی جیل میں ہیں۔ اگر وہ جھوٹ کے ساتھ ہوتے، تو آزاد گھوم رہے ہوتے۔ الیکشن کی لوٹ پر کھڑی فارم 47 حکومت کے بلند و بانگ کھوکھلے دعووں کے باوجود پاکستان کی معیشت ڈوب رہی ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے، نوجوانوں کے لیے نوکریوں کا حصول ناممکن ہے۔ معیشت کی بدحالی دراصل ملک میں آئین و قانون کے نظام کی تباہی کا نتیجہ ہے۔ جھوٹ اور فریب پر مبنی یہ نظام آزاد عدلیہ کا سامنا نہیں کر سکتا۔ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں عوام کے ووٹ کو لوٹنے کے بعد مسلسل عدالتی نظام پر ایک حملہ جاری ہے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم اسی حملے کی ایک کڑی ہے جسے اعظم تاررڑ اوراحسن بھون نے نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی “فیکٹری” میں مینوفیکچر کیا- اس کا مقصد تھا کہ ایک قاضی فائز عیسٰی کی جگہ کئی قاضی فائز پیدا کرو، ہر کورٹ میں ایک قاضی فائز بٹھاؤ اور پورا انصاف کا نظام دفن کر دو- اقتدار پر قابض ناسمجھ لوگ جھوٹے نظام کو بچانے کے لیے ملک کے ہر علاقے میں پاکستانیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔ چادر اور چار دیواری کو پامال کر دیا گیا ہے۔ سیاسی مخالفین، بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی اغواء کاری اور ان پر تشدد روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔ حضرت علی کا مشہور قول ہے: کفر کا نظام چل سکتا ہے، مگر ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔ پاکستان میں رائج ظلم، جبر اور نانصافی کا نظام بھی انشأللہ ذیادہ دیر نہیں چلے گا! میری بہنوں نے مجھے قاسم اور سلیمان کے پہلے انٹرویو کے مندرجات اور انٹرویو کی پاکستانی عوام کی جانب سے بےحد پذیرائی اور پسندیدگی کے بارے میں بتایا جسے سن کر بہت خوشی ہوئی- ملک میں اس وقت انسانی حقوق مکمل طور پر معطل ہیں۔ میرے ساتھ جیل میں غیر انسانی سلوک مسلسل جاری ہے۔ میرے بچوں سے کئی کئی ماہ میری بات نہیں کروائی جاتی- میری کتابیں تک نہیں پہنچنے دی جاتیں اور نہ ہی میرے ذاتی معالج تک رسائی دی جاتی ہے- یہ سب عدالتی احکامات اور قوانین کی مسلسل توہین ہے- میں اپنے پارٹی لیڈرز، خواتین اور ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اس وقت بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ وہ تمام افراد جو ناجائز فوجی عدالتوں کی وجہ سے جیل میں ہیں، وہ بہادری کا استعارہ ہیں۔” اڈیالہ جیل میں ناحق قید سابق وزیراعظم عمران خان کی اپنے اہل خانہ اور وکلاء سے ملاقات میں گفتگو (20-05-2025)

سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلاء سے گفتگو: (۲۲ مئی ٢٠٢٥) ”نو مئی کے جھوٹے کیسز کا ٹرائل ایک بار پھر شروع کیا گیا ہے- 9 مئی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج آج تک پیش نہیں کی جا سکی اور پچھلے دو سال نے یہ ثابت کیا کہ اس کا واحد مقصد تحریک انصاف کو کچلنا تھا۔ نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج اگر پیش کر دی جائے تو سچ سب کے سامنے آ جائے۔ ملک بھر کی طرح پشاور میں بھی ہمارے امیدواروں سے فارم 47 کے ذریعے سیٹیں چھینی گئیں- الیکشن پٹیشنز کا فیصلہ دینے کے لیے ذیادہ سے ذیادہ 180 دن کا وقت ہوتا ہے لیکن 15 ماہ گزرنے اور بار بار قانون اور جج بدلنے کے باوجود اب تک سماعت بھی نہیں شروع ہو سکی- پشاور سے ہمارے جن لوگوں کا مینڈیٹ چھینا گیا ان کو کابینہ سمیت فوری طور پر ہائی کورٹ سے رجوع کر کے پٹیشن دائر کرنی چاہیئے اور الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج بھی کرنا چاہئیے۔اس کے علاوہ خیبرپختونخوا اسمبلی سے قرارداد بھی منظور کریں۔ بطور پارٹی سربراہ بجٹ اور پالیسی سازی کے حوالے سے خیبرپختونخوا کی حکومت نے مجھ سے ہدایات لینی ہوتی ہیں۔ عوام نے تحریک انصاف کو حکومت کیلئے منتخب کیا ہے تو پالیسی مرتب کرنا بھی ہماری زمہ داری ہے- لہذا بجٹ پیش کرنے سے پہلے علی امین گنڈاپور اور وزیر خزانہ کی مجھ سے ملاقات کروانا ضروری ہے۔ مذاکرات کے حوالے سے کوئی مجھ سے ملاقات کرنے نہیں آیا، یہ خبر محض جھوٹ پر مبنی ہے۔ تین وجوہات کی وجہ سے اس وقت قوم کو اتحاد کی شدید ضرورت ہے: ۱- مودی کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں جو سبکی ہوئی اس خفت مٹانے کیلئے وہ ضرور دوبارہ وار کرے گا ۲- خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آئے روز دہشتگردی کے واقعات میں معصوم لوگ شہید ہو رہے ہیں ۳- معیشت مکمل طور پر تباہ حال ہے اور سرمایہ دار اور نوجوان مسلسل بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں انہی وجوہات کی بدولت میں نے مذاکرات کی بات کی ہے۔ مذاکرات ان سے ہی ہوں گے جن کے پاس اختیار ہے اور یہ مذاکرات صرف ملکی مفادات کی خاطر ہوں گے۔ میں کسی مشکل سے نہیں گھبراتا میرا عزم مضبوط ہے۔ نون لیگ کی کٹھ پتلی حکومت سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ فارم 47 کی اس جعلی حکومت نے پہلے ہی ہمارے دو مہینے ضائع کیے۔ اس حکومت کا جھوٹے اقتدار سے چمٹے رہنے کے سوا کوئی مقصد نہیں۔ ان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ وہ حکومت ہے جس نے پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ جمہوریت کا قیام دو بنیادی اصولوں پر ہوتا ہے ایک قانون کی بالادستی اور دوسرا اخلاقیات۔ مجھ پر اور تحریکِ انصاف سے منسلک دیگر لوگوں پر جس طرح کے بے بنیاد سیاسی مقدمے بنائے گئے ہیں، جبری اغوا اور گمشدگیوں کے بعد پارٹی ممبران سے تحریکِ انصاف چھوڑنے سے متعلق پریس کانفرنس کروائی گئی اس سے ثابت ہے کہ ملک میں قانون کی بالادستی ہرگز نہیں بلکہ جنگل کا راج قائم ہے۔ اخلاقیات کی پستی کا یہ عالم ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران الیکشن کمیشن اپنی مقررہ مدت پوری کرنے کے باوجود عہدوں پر براجمان ہیں۔ متنازعہ آئینی بینچ کا قیام، اسکے فیصلے اور کیسز کی ہینڈلنگ سے اخلاقیات کی گراوٹ ثابت ہے۔ قانون اور اخلاقیات کی عدم موجودگی میں جمہوریت ہرگز نہیں پنپ سکتی، یہ معاشرے کی تباہی کا باعث ہے اور ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ مجھ پر ہر طرح کی سختی کی جا رہی ہے۔ میرے بچوں سے میری بات تک نہیں کروائی جاتی ، میرے اہل خانہ سے ملاقات کئی کئی دن روک لی جاتی ہے اور میرے معالج تک کو مجھ سے ملنے نہیں دیا جاتا اس کے باوجود میں اپنی قوم کی خاطر ڈٹ کر کھڑا رہوں گا-“

“مجھے آج خیبرپختونخوا کے علاقوں میں کیے گئے ڈرون اٹیکس کے حوالے سے تفصیلات پتہ چلیں۔ میں ڈرون حملوں میں معصوم پاکستانی شہریوں کی شہادت پر نہایت رنجیدہ ہوں اور اسکی شدید مذمت کرتا ہوں ۔ میں خیبر پختونخوا حکومت کو ہدایت کرتا ہوں کہ وفاقی حکومت کو احتجاج ریکارڈ کروائیں اور ان ڈرون حملوں کو فوری طور پر رکوائیں۔ ڈرون حملوں میں معصوم شہریوں کی ہلاکت سے دہشتگردی کم نہیں ہوتی بلکہ مزید بڑھتی ہے- ہماری کئی سالوں کی جدوجہد کے بعد پاکستان میں امریکی ڈرون حملے رکے تھے- اگر آپ دہشتگردی کے خلاف ہیں تو اپنے ہی لوگوں کے گھروں پر بم مت گرائیں۔ ماشاءالله، جنرل عاصم منیر فیلڈ مارشل بن گئے، ویسے بہتر تھا کہ وہ فیلڈ مارشل کی جگہ خود کو بادشاہ کا ٹائٹل دیتے، کیونکہ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون رائج ہے اور جنگل کے قانون میں تو بادشاہ ہوتا ہے۔ میرے ساتھ جو ڈیل کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، کوئی ڈیل ہوئی ہے نہ ہی ڈیل کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، یہ سب جھوٹ ہے۔ ہماری فورسز خصوصاً ائیر فورس نے جس طرح مودی کے عزائم کو ناکام بنایا ہے اس کے بعد مجھے خدشہ ہے کہ وہ اب مزید حماقت کرے گا، جس کے لیے ہمیں بطور قوم تیار رہنا چاہیے۔ میں خود اسٹیبلشمنٹ کو دعوت دے رہا ہوں کہ اگر پاکستان کے مفاد میں بات کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کی فکر ہے تو آ کر بات کریں-اس وقت ملک کو بیرونی خطرات، بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور معیشت کی بحالی کے لیے اکٹھا ہونا پڑے گا- میں نہ پہلے اپنے لیے کچھ مانگ رہا تھا، نہ اب مانگوں گا۔ پاکستان میں اس وقت ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ قانون صرف کمزور کے لیے ہے، طاقتور کے لیے نہیں۔ یہی نظام کی سب سے بڑی خرابی ہے۔ جمہوریت دو بنیادی چیزوں پر قائم ہوتی ہے: قانون کی بالادستی (Rule of Law) اخلاقی اقدار (Morality) آج جمہوریت کے ان دونوں ستونوں کو زمین بوس کر دیا گیا ہے۔ جو حالات چل رہے ہیں، وہ اس بات کے غماز ہیں کہ جمہوریت کی روح کو کچلا جا رہا ہے۔ جب آپ لوگوں کو یہ پیغام دیں گے کہ جتنا بڑا چور ہوگا، اتنا بڑا عہدہ ملے گا، تو انصاف کا جنازہ نکل جاتا ہے۔ آصف زرداری کی بہن کے خلاف پانچ اپارٹمنٹس کا کیس نیب کے پاس ہے، جو ملازمین کے نام پر ہیں۔وہ خود ملک سے باہر ہے، اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔شہباز شریف پر 22 ارب روپے منی لانڈرنگ کا کیس تھا، اس کے باوجود اسے وزیرِاعظم بنا دیا گیا۔ پچھلے تین سالوں میں پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا گیا ہے۔توشہ خانہ ٹو کیس میں مضحکہ خیز ٹرائل دوبارہ شروع کیا گیا ہے- باقی جیل کی طرح جیل کورٹ بھی ایک کرنل کی مرضی سے چلائی جاتی ہے- میری بہنوں اور وکلأ تک کو کورٹ میں آنے سے روکا جا رہا ہے- میرے رفقأ تک کو مجھ سے نہیں ملنے دیا جاتا- میرے بچوں سے کئی کئی ماہ میری بات نہیں کروائی جاتی- میری کتابیں تک نہیں پہنچنے دی جاتیں اور نہ ہی میرے ذاتی معالج تک رسائی دی جاتی ہے- یہ سب عدالتی احکامات اور قوانین کی مسلسل توہین ہے-“ سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں قائم غیرقانونی ٹرائل کورٹ میں اپنے وکلأ، اہل خانہ اور صحافیوں سے گفتگو (21 مئی ، 2025)

علیمہ خان کی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو