JUI Updates WhatsApp Channel

JUI Updates

16.2K subscribers

About JUI Updates

یہاں آپ کو جمعیۃ علماء اسلام پاکستان اور قائدین جمعیۃ کی جملہ سرگرمیوں کے بارے میں تازہ اور مستند خبریں ملیں گی ان شاءاللہ۔ #teamjuiswat +923355443323

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

JUI Updates
JUI Updates
5/26/2025, 3:51:16 PM

*پارلیمنٹ میں شادی کے لیے 18 سال عمر کی تحدید کیوں کی گئی؟ اس کے پس پردہ مکروہ عزائم اور ہمارے معاشرے پر اس کے منفی اثرات* تحریر: مولانا امان اللہ حقانی (سابق صوبائی وزیر) قسط چہارم قابل غور بات یہ ہے کہ ان کانفرنسوں میں کچھ الفاظ بار بار استعمال ہوتے رہے ہیں جیسے، جنسی صحت، جنسی کارکردگی، جنس پرستی، عمل تولید، عقد نکاح کے بغیر جنسی تعلق اور شخصی آزادی وغیرہ وغیرہ، یہ الفاظ اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ قاہرہ کانفرنس آبادی کے موضوع پر نہیں بلکہ جنسی امور کے موضوع پر منعقد ہوئی تھی، جس میں اس گناہ عظیم کو فروغ دینے کےلئے نت نئے طریقے پیش کیے گئے تھے، اور مسلمان خواتین و حضرات ان کی ہاں میں ہاں ملاتے رہے لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ ایک امریکی تنظیم نے ان قراردادوں کی وجہ سے لاحق خطرات سے اس وقت خبردار کیا تھا، ایک فرانسیسی مسلم مفکر رجاء الجارودی نے مصری اخبار “الشعب” میں (۱۹۹۶/۹/۱۶ء) لکھا ہے کہ: حیرت کی بات یہ ہے کہ “امریکن نو عمر ماؤں“ کی تنظیم کی صدر نے “قاہرہ کانفرنس” میں مسلمانوں کو امریکنائزیشن کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ ان لوگوں نے امریکی معاشرے کو تباہ کر دیا اور اب یہ اپنے افکار و خیالات لے کر اسلامی معاشروں کی طرف بڑھ رہے ہیں، تاکہ ان کو بھی تباہ و برباد کر ڈالیں اور ان کے ساتھ ساتھ مسلمان عورت اور معاشرے میں اس کے کردار کو بھی تار تار کر دیں۔ ۲۰۰۰ء میں “اکیسویں صدی میں مساوات، ترقی اور امن” کے موضوع پر نیو یارک میں اقوام متحدہ کی زیر سر پرستی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں کیا چیزیں پاس ہوئیں؟ پاس کردہ دستور کی چند شقیں بغور ملاحظہ فرمائیں۔ (۱) نو عمر لڑکے اور لڑکیوں کے لیے، اباحیت اور جنسی آزادی کی اپیل کی جائے اور ان کو ترغیب دی جائے کہ وہ نو عمری میں ہی جنسی عمل انجام دیں، جب کہ شادی تاخیر سے کریں۔ (۲) خاندانی دائرے سے باہر، مرد و عورت کے درمیان ہر قسم کے جنسی تعلقات کی حوصلہ افزائی کی جائے اور خاندان کی تعمیر میں شادی کے کردار کو ختم کر دیا جائے۔ (۳) اسقاط حمل کو قانونی بنایا جائے۔ (۴) خاندان کا مغربی مفہوم رائج کیا جائے: کہ ایک فیملی دو انسانوں سے مل کر بنتی ہے، خواہ وہ ایک ہی جنس کے کیوں نہ ہوں (یعنی مرد مرد کے ساتھ اور عورت عورت کے ساتھ) (۵) گھریلو کام کاج نہ کرنے پر عورت کی حوصلہ افزائی کی جائے، کیوں کہ گھر کے کاموں پر اجرت نہیں ملتی۔ (۶) ایسی خاندانی عدالتیں قائم کی جائیں، جہاں شوہر پر اپنی بیوی کے حقوق غصب کرنے کا مقدمہ چل سکے اور اس کو مناسب سزادی جاسکے۔ (۷) لواطت کو مباح قرار دیا جائے، بل کہ ایسے قوانین توڑنے پر ابھارا جائے، جن کی رو سے جنسی عمل جرم قرار پاتا ہو۔ (۸) مطلق مساوات کے مغربی مفہوم کو نافذ کیا جائے اور مرد و زن کے درمیان مکمل مماثلت قائم کی جائے، دونوں کو کام کاج، بچوں کی دیکھ بھال، گھریلو کام اور وراثت وغیرہ میں برابر کا شریک مانا جائے۔ (۹) بکین کانفرنس کے دستور پر بعض مسلم ممالک کی جانب سے کی گئی احتیاط کی اپیل کو بالکلیہ مسترد کردیا جائے۔ اس کانفرنس کا اصل مقصد در اصل ان ممالک کو آخری مرتبہ وارننگ دینا تھا جنہوں نے ابھی تک سابقہ کانفرنسوں کی قراردادوں اور ایجنڈوں پر عمل نہیں کیا تھا، اس لیے اس کانفرنس میں ایسے ممالک کے باشندوں سے اپنے ملکوں کے قوانین توڑنے کی اپیل کی گئی اور ان ممالک کے لیے ڈیڈ لائن بھی مقرر کی گئی، اس اجتماع کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے انعقاد سے پہلے بہت سی تمہیدی کانفرنسیں بھی مختلف ممالک میں منعقد ہوئیں تاکہ وہاں سے پاس ہونے والی قراردادوں کو اس کانفرنس کے دستور کا جزوء بنایا جا سکے۔ چنانچہ ۲۰۰۰ء میں بکین کانفرنس کے شعار (بکین پلس ۵) کے تحت نیو یارک میں ایک اجتماع ہوا، اس شعار کے ذریعے بکین کانفرنس کی پانچویں سالگرہ کی جانب اشارہ کیا گیا، اس اجتماع میں بکین کانفرنس کے دستور میں کچھ ترمیم کرنے کی کوشش کی گئی۔ مارچ کے مہینے میں “مواقع ، رکاوٹیں اور مطلوبہ کردار“ کے موضوع پر بحرین میں خلیجی خواتین کی کانفرنس منعقد ہوئی، اس کانفرنس کا انعقاد ، بحرین کی گرلز ایسوسی ایشن نے کیا، اس میں تقریباً سب خلیجی ملکوں سے خواتین اور مردوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، اس سے قبل بھی افریقی خواتین کے لئے عدیس ابابا اور خلیجی ممالک کی خواتین کے لئے عمان اور بیروت مختلف کانفرنسیں ہوئیں، تاکہ اس میں عالمگیریت کے پالیسی ساز مغربی غلاظت سے بھر پور ناپاک اقدار کو پوری دنیا پر تھوپ دیں، اوپر آپ نے امریکن نو عمر ماؤں کی تنظیم کی صدر کی فریاد مسلمان ماؤں کے نام آپ نے ملاحظہ کی، ان کی فریاد کو تو دنیا نے در خور اعتناء نہیں سمجھا تاہم وہاں اس کے بعد جو معاشرتی اور اخلاقی بربادی چھائی رہی اسکی ایک جھلک ذرا ملاحظہ کریں، عالمگیریوں نے معاشرے میں جو گند پھیلایا ہے، معاشرے ناجائز بچوں سے بھر گئے، آنکھیں کھول کر دیکھیں۔ دنیا بھر میں غیر شادی شدہ جوڑوں سے پیدا ہونے والے ناجائز بچوں کی شرح مختلف ممالک میں مختلف ہے، ذیل میں مختلف خطوں کے اعداد و شمار ملاحظہ کریں *🇱🇦 لاطینی امریکہ* لاطینی امریکہ میں ناجائز بچوں کی پیدائش کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے: • کولمبیا: 84% • چلی: 75.1% • کوسٹا ریکا: 72.5% • میکسیکو: 70.4% • پیرو: 69% • ارجنٹینا: 58% یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اس خطے میں شادی کے بغیر ناجائز بچوں کی پیدائش ایک عام رجحان بن چکی ہے۔ *🇪🇺 یورپ* یورپ میں بھی کئی ممالک میں ناجائز بچوں کی پیدائش کی شرح بلند ہے: • آئس لینڈ: 69.4% • فرانس: 62.2% • بلغاریہ: 59.6% • ناروے: 58.5% • سویڈن: 55.2% • پرتگال: 57.9% • سلووینیا: 56.5% یہ فرق معاشرتی اقدار اور خاندانی ڈھانچے میں مختلف رویوں کی عکاسی کرتا ہے۔ *🇺🇸 امریکہ* امریکہ میں 2009 میں ناجائز بچوں کی پیدائش کی شرح 41% تھی: • افریقی-امریکی: 73% • ہسپانوی نژاد: 53% • سفید فام: 29% جبکہ اب تو شرح بہت حد تک بڑھ گئی ہے۔ *🌏 ایشیا* ایشیا میں غیر شادی شدہ والدین سے بچوں کی پیدائش کی شرح عموماً کم ہے، لیکن کچھ ممالک میں یہ شرح بڑھ رہی ہے: • جنوبی کوریا: 4.7% (2023 میں ریکارڈ بلند سطح) • جاپان: 2% • فلپائن: 57.1% (2021 میں) فلپائن میں یہ اضافہ خاص طور پر نمایاں ہے، جہاں 1993 میں یہ شرح 37% تھی اور 2015 تک 52.1% تک پہنچ گئی۔ *🌍 افریقہ* افریقہ میں بھی مختلف ممالک میں یہ شرح مختلف ہے: • جنوبی افریقہ: 65% • نائجیریا: 17% • کینیا: 24% بطور مختصر خلاصہ کے کولمبیا 84% چلی 75.1% میکسیکو 70.4% آئس لینڈ 69.4% فرانس 62.2% بلغاریہ 59.6% فلپائن 57.1% امریکہ 41% جنوبی کوریا 4.7% جاپان 2% یونان 10.3% اٹلی 5% عالمگیریوں نے جو معاشرتی تباہی مچائی ہے قسط پنجم میں اس کی ایک ہوشرباء جھلک کا نظارہ کریں۔ #teamJUIswat https://www.teamjuiswat.com/2025/05/Why-was-the-age-limit-for-marriage-set-at-18-in-Parliament-04.html

❤️ 👍 😢 10
JUI Updates
JUI Updates
5/26/2025, 3:48:10 PM

*پارلیمنٹ میں شادی کے لیے 18 سال عمر کی تحدید کیوں کی گئی؟ اس کے پس پردہ مکروہ عزائم اور ہمارے معاشرے پر اس کے منفی اثرات* تحریر: مولانا امان اللہ حقانی (سابق صوبائی وزیر) قسط چہارم #teamJUIswat https://www.teamjuiswat.com/2025/05/Why-was-the-age-limit-for-marriage-set-at-18-in-Parliament-04.html

❤️ 4
JUI Updates
JUI Updates
5/26/2025, 7:09:33 PM

*🇵🇰 آج کی تاریخ 🌤* 29 ذوالقعدہ 1446ھ 27 مئی 2025ء منگل Tuesday *وَ الۡبُدۡنَ جَعَلۡنٰہَا لَکُمۡ مِّنۡ شَعَآئِرِ اللّٰہِ لَکُمۡ فِیۡہَا خَیۡرٌ۔ فَاذۡکُرُوا اسۡمَ اللّٰہِ عَلَیۡہَا صَوَآفَّ ۚ فَاِذَا وَجَبَتۡ جُنُوۡبُہَا فَکُلُوۡا مِنۡہَا وَ اَطۡعِمُوا الۡقَانِعَ وَ الۡمُعۡتَرَّ ؕ کَذٰلِکَ سَخَّرۡنٰہَا لَکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ* سورۃ الحج آیت 36 اور قربانی کے اونٹ اور گائے کو ہم نے تمہارے لیے اللہ کے شعائر میں شامل کیا ہے، تمہارے لیے ان میں بھلائی ہے۔ چنانچہ جب وہ ایک قطار میں کھڑے ہوں، ان پر اللہ کا نام لو، پھر جب (ذبح ہوکر) ان کے پہلو زمین پر گر جائیں تو ان (کے گوشت) میں سے خود بھی کھاؤ ، اور ان محتاجوں کو بھی کھلاؤ جو صبر سے بیٹھے ہوں ، اور ان کو بھی جو اپنی حاجت ظاہر کریں۔ اور ان جانوروں کو ہم نے اسی طرح تابع بنا دیا ہے تاکہ تم شکر گذار بنو۔ یہاں قرآن کریم نے دو لفظ استعمال فرمائے ہیں، ایک قانع، جس کا مطلب ہے وہ شخص جو حاجت مند تو ہے لیکن اپنی حاجت کسی کے سامنے ظاہر نہیں کرتا، بلکہ صبر کیے بیٹھا ہے اور دوسرا معتر، جس کا مطلب وہ شخص ہے جو اپنی حاجت اپنے کسی قول یا فعل سے ظاہر کردے۔

❤️ 😢 🙏 15
JUI Updates
JUI Updates
5/26/2025, 5:15:50 PM

*سابق آئی جی پولیس بلوچستان ڈاکٹر مجیب الرحمٰن کی جمعیت علماء اسلام میں شمولیت* ڈاکٹر مجیب الرحمٰن کی اسلام آباد میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان، صوبائی امیر مولانا عبدالواسع، صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا آغا محمود شاہ ودیگر قائدین سے ملاقات

❤️ 👍 🇵🇰 🫀 29
Video
JUI Updates
JUI Updates
5/27/2025, 6:08:06 AM

*مرکزی ترجمان کیلئے خصوصی دعا*

Post image
🤲 ❤️ 😢 👍 😭 56
Image
JUI Updates
JUI Updates
5/26/2025, 5:40:33 PM

*عمار خان یاسر کا جے یو آئی کے رہنما مولانا راشد محمود سومرو کے ساتھ پوڈ کاسٹ*

❤️ 👍 😁 24
Video
JUI Updates
JUI Updates
5/27/2025, 7:19:52 PM

*🇵🇰 آج کی تاریخ 🌤* 30 ذوالقعدہ 1446ھ 28 مئی 2025ء بدھ Wednesday *وَاَعِدُّوۡا لَهُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ قُوَّةٍ وَّمِنۡ رِّبَاطِ الۡخَـيۡلِ تُرۡهِبُوۡنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّكُمۡ وَاٰخَرِيۡنَ مِنۡ دُوۡنِهِمۡ‌ ۚ لَا تَعۡلَمُوۡنَهُمُ‌ ۚ اَللّٰهُ يَعۡلَمُهُمۡ‌ؕ وَمَا تُـنۡفِقُوۡا مِنۡ شَىۡءٍ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ يُوَفَّ اِلَيۡكُمۡ وَاَنۡـتُمۡ لَا تُظۡلَمُوۡنَ‏* سورۃ الأنفال آیت نمبر 60 اور (مسلمانو) جس قدر طاقت اور گھوڑوں کی جتنی چھاؤنیاں تم سے بن پڑیں ان سے مقابلے کے لیے تیار کرو جن کے ذریعے تم اللہ کے دشمن اور اپنے (موجودہ) دشمن پر بھی ہیبت طاری کرسکو، اور ان کے علاوہ دوسروں پر بھی نہیں ابھی تم نہیں جانتے، (مگر) اللہ انہیں جانتا ہے۔ اور اللہ کے راستے میں تم جو کچھ خرچ کرو گے، وہ تمہیں پورا پورا دے دیا جائے گا، اور تمہارے لیے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ یہ پوری امت مسلمہ کیلئے ایک ابدی حکم ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کی شوکت قائم کرنے کے لئے ہر قسم کی دفاعی طاقت جمع کرنے کا اہتمام کرے، قرآن کریم نے طاقت کا عام لفظ استعمال کرکے بتادیا ہے کہ جنگ کی تیاری کسی ایک ہتھیار پر موقوف نہیں؛ بلکہ جس وقت جس قسم کی دفاعی قوت کار آمد ہو اس وقت اسی طاقت کا حصول مسلمانوں کا فریضہ ہے، لہٰذا اس میں تمام جدید ترین ہتھیار اور آلات بھی داخل ہیں اور وہ تمام اسباب و وسائل بھی جو مسلمانوں کی اجتماعی معاشی اور دفاعی ترقی کے لئے ضروری ہوں، افسوس ہے کہ اس فریضے سے غافل ہو کر آج مسلمان دوسری قوموں کے دست نگر بنے ہوئے ہیں اور ان سے مرعوب ہیں، اللہ تعالیٰ ہم کو اس صورت حال سے نجات عطا فرمائے۔ اٰمین۔ اس سے مراد مسلمانوں کے وہ دشمن ہیں جو اس وقت تک سامنے نہیں آئے تھے؛ بلکہ بعد میں سامنے آئے، مثلاً روم اور فارس کے لوگ جن سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آخری دور اور خلافت راشدہ کے زمانے میں یا اس کے بھی بعد سابقہ پیش آیا۔

❤️ 👍 11
JUI Updates
JUI Updates
5/27/2025, 6:39:42 PM

*خاندان مفتی محمود رحمہ اللہ قابلِ رشک ہیں*

Post image
❤️ 👍 😂 🌹 🎉 💖 🙏 🤲 🥰 87
Image
JUI Updates
JUI Updates
5/27/2025, 9:16:15 AM

*جے یو آئی پاکستان کے رہنما راشد محمود سومرو کی مکمل زندگی کی کہانی*

❤️ 😂 👍 😡 🫀 25
Video
JUI Updates
JUI Updates
5/27/2025, 5:20:44 AM

*مولانا فضل الرحمٰن اسلامی اقدار کے نگہبان* ✍🏻 *محمد اسامہ پسروری* پاکستان کی قانون ساز اسمبلی میں جب ایک بار پھر مغربی ایجنڈا تھامے عناصر نے 18 سال سے کم عمر شادی پر پابندی کا بل پیش کیا تو اہلِ علم، اہلِ دین اور اہلِ غیرت کی نگاہیں ایک بار پھر اس ایوان کی طرف اٹھ گئیں، جو کئی بار پہلے بھی ایسے ہی قوانین کی آڑ میں ہماری تہذیب، شریعت اور خاندانی نظام پر حملے کا ذریعہ بن چکا ہے۔ مگر اس بار اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو ایک ایسا مردِ درویش عطا کیا جو نہ صرف پارلیمان کے ہر فریب کو جانتا ہے بلکہ دلیل، وقار اور جرات کے ساتھ اس کا سامنا کرنا بھی جانتا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ جب دین کی بات آئے، جب تہذیبی یلغار کا مقابلہ ہو، جب مغرب کے ادارے اپنے قوانین ہمارے اوپر تھوپنے کی کوشش کریں، تو یہ قوم اکیلی نہیں ہے، اس کے پاس ایک ایسا رہنما موجود ہے جو مصلحتوں، دباؤ، لالچ اور تنقید کے سمندر میں بھی ثابت قدمی سے کھڑا رہتا ہے۔ یہ محض ایک بل کا رُک جانا نہیں، یہ آئندہ نسلوں کی تہذیبی بقا کی ایک اہم جیت ہے۔ اس بل کے ذریعے اسلامی تعلیمات، قرآنی احکام اور صدیوں پر محیط فقہی ذخیرے کو عملاً غیر مؤثر بنانے کی سازش تھی۔ نکاح جیسے پاکیزہ بندھن کو عمر کی مصنوعی دیواروں میں قید کرنے والے دراصل مغرب کی اس سوچ کے ترجمان ہیں جو آزادی، انفرادیت اور لامذہبیت کو انسانی حقوق کا نام دیتی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے نہ صرف اس فتنہ کو پہچانا بلکہ اسے مؤثر انداز میں بے نقاب کر کے روک بھی دیا۔ انہوں نے دلیل سے بات کی، آئینی و فقہی بنیادیں رکھیں اور وہ آواز بنے جو ایوانوں میں کم کم سنائی دیتی ہے علماء دین کی آواز، شریعت کی آواز، پاکستان کے اسلامی تشخص کی آواز۔ یہ وقت مولانا پر تنقید کے شوقین حلقوں کے لیے بھی لمحۂ فکریہ ہے۔ انہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ قیادت وہی ہوتی ہے جو وقتی مقبولیت، سیاسی داؤپیچ اور میڈیا کی واہ واہ سے بالاتر ہو کر دین، قوم اور تہذیب کی حفاظت کا بیڑا اٹھاتی ہے۔ مولانا کا یہ کردار ثابت کرتا ہے کہ وہ محض ایک سیاسی رہنما نہیں بلکہ دینی اقدار کے محافظ اور نظریاتی سرحدوں کے نگہبان بھی ہیں۔ انہوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ اگر کوئی قانون اسلام سے متصادم ہو گا، تو وہ اسے کسی صورت پاس نہیں ہونے دیں گے، چاہے مخالفین کتنا ہی شور مچائیں، میڈیا کیسی ہی مہم چلائے، یا لبرل طبقہ کیسی ہی مذمت کرے۔ اہم بات یہ ہے کہ مولانا نے اس مسئلے کو صرف مذہبی نکتہ نظر سے نہیں، سماجی اور قانونی پہلوؤں سے بھی دیکھا اور بتایا کہ اسلامی معاشروں میں نکاح کی اہلیت کا تعین عقل، بلوغت، حالات، اور عرف کے ساتھ جڑا ہوا ہے، اور اس میں جبراً عمر کی ایک حد لگانا نہ صرف شریعت سے تصادم ہے بلکہ معاشرتی بگاڑ اور بے راہ روی کو مزید فروغ دینے کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ انہوں نے سادہ الفاظ میں بتایا کہ اگر مغربی دنیا میں نکاح سے پہلے لڑکا لڑکی “ریلیشن شپ” میں جا سکتے ہیں تو ان کے لیے کوئی قانون نہیں، لیکن جب وہی دو لوگ پاکیزہ نکاح کرنا چاہیں تو پابندی لگا دی جاتی ہے یہ دہرا معیار قابلِ قبول نہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے صرف ایک بل نہیں روکا، انہوں نے ہمارے خاندانی نظام، نکاح کے تقدس، شریعت کی بالادستی اور اسلامی تہذیب کے دفاع میں ایک نئی علامت قائم کی ہے۔ ان کی قیادت میں یہ قوم اپنے نظریاتی دشمنوں کو پہچان بھی رہی ہے اور ان کا مؤثر جواب بھی دے رہی ہے۔ ہمیں ایسے رہنماؤں پر فخر ہے جو پارلیمان میں بیٹھ کر دین کے سپاہی بنے ہوئے ہیں، جو تنقید کی پروا کیے بغیر حق بات کہنے کا حوصلہ رکھتے ہیں، اور جو وقت آنے پر اس قوم کے لیے ڈھال بن جاتے ہیں۔ *خراجِ تحسین ہے اس جرات مندی کو، سلام ہے اس دینی وفاداری کو، اور امید ہے کہ یہ آواز ایوان میں دیر تک گونجتی رہے گی... اور جب بھی دین پر حملہ ہو گا، مولانا فضل الرحمٰن جیسے سپاہی صفِ اول میں نظر آئیں گے۔* #teamJUIswat https://www.teamjuiswat.com/2025/05/Maulana-Fazlur-Rehman-Guardian-of-Islamic-Values.html

❤️ 👍 20
Link copied to clipboard!