
✅صدائے حق❤️
3.6K subscribers
About ✅صدائے حق❤️
*اس واٹس ایپ چینل میں آپ کو مختصر بریکنگ نیوز*، *ملکی اور بین الاقوامی خبریں* اسلامک *اسٹیٹس، ادبی علمی لطیفے اور بھی اہم پوسٹ عصر حاضر اور ضرورت کے اعتبار سے دیکھنے کو ملے گی ان شاء اللہ، ایک مرتبہ چیک ضرور کریں* *لنک پر دبائیں۔۔! اور (Follow) والے آپشن پر کلک کرکے آپ بھی ہمارے ساتھ شریک ہوں۔۔! لنک*👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻 https://whatsapp.com/channel/0029Vaj0Vds3wtbHCjYBEo2r
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

*Urdu Status* *روزآنہ بہترین اردو اسٹیٹس قیمتی نصیحتیں اور اقوال زریں دیکھنے کے لیے ہماریے اس چینل کو فالو کر لیجیۓ* 👇👇👇👇 https://whatsapp.com/channel/0029VayDQIL0wajmWiKUl13O جزاکم اللہ خیر 🥰

*⚠ بیوی کی بہن ⚠* یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ بیوی کی بہن کے لئے ہمارے معاشرے میں لفظ "سالی" مستعمل ہے۔۔۔۔ لفظ اگرچہ کچھ مناسب نہیں لگتا لیکن اسی نام سے بات شروع کرتے ہیں۔۔۔ عموماًبیوی کی بڑی بہنیں شادی شدہ ہوتی ہیں اور اگر غیر شادی شدہ بھی ہوں تو وقت کے ساتھ طبیعت میں سنجیدگی اور بردباری آچکی ہوتی ہے۔۔۔۔ جبکہ بیوی کی چھوٹی بہنیں عمر کے اس مرحلے میں ہوتی ہیں جب زندگی کا ہر رُخ خوبصورت اور ہر موڑ دلکش معلوم ہوتا ہے۔۔۔ ایسے میں بہن کا شادی ہونا اور ایک نئے فرد یعنی بہنوئی کا گھر سے تعلق ہونا بھی ایک منفرد رنگ لئے ہوتا ہے۔۔۔ معاشرے کے عام چلن کی وجہ سے عموماًیہ چھوٹی سالیاں اپنے بہنوئی سے ہنسی مذاق کی باتیں بھی کرتی ہیں اور اپنے بہنوئی کا خیال بھی بہت رکھتی ہیں۔۔۔ جب کبھی بہن کا اپنے میکے جا نا ہو تو اکثر یہی سالیاں بہن اور بہنوئی کو بوریت سے بچانے کے لئے ان کو مکمل وقت دیتی ہیں۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب مرد کے رُخ سے کچھ بات ہوجائے۔۔۔ ہمارے معاشرے میں ایک محاورہ مشہور ہے۔۔۔ سالی۔۔۔ آدھے گھر والی۔۔۔ اکثر مرد جب اپنے عزیز دوستوں میں بیٹھتے ہیں تو چھوٹی سالیوں کے نام پر ایک عجیب مسکراہٹ ان کے چہرے پر آجاتی ہے۔۔۔ دوست احباب بھی ذومعنی جملوں سے اس مسکراہٹ کو مزید گہرا کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔۔۔ یہ حقیقت عجیب صحیح لیکن بہر حال معاشرے میں موجود ہے۔۔۔ اپنے بہنوئی کے اس رُخ سے ان کی سالیاں بھی اکثربے خبر ہوتی ہیں۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب اسلام کے رُخ سے اس پہلو کو دیکھتے ہیں۔۔۔ اسلام کی رُو سے بہنوئی سالی کا آپس میں شرعی پردہ ہے۔۔۔ بہنوئی،سالی کا نامحرم ہے اور گھر کے اندر گاہے بگاہے اس کی موجودگی کی وجہ سے اس پردے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔۔۔ یہ ایسی حقیقت ہے جس سے لڑکی کے ماں باپ بھی آنکھیں بند کئے رکھتے ہیں۔۔۔ اکثر بہنوئی بھی اس پردے کو اپنی ہتک سمجھتے ہیں۔۔۔ اور سالیا ں "ہمارے بہنوئی تو ہمارے بھائی جیسے ہیں" کی سوچ کے ساتھ اس سے صرفِ نظر کرتی ہیں۔۔۔ اور یہ میلان کی خطرناک حد بہنوئی کے علاوہ کسی کے علم میں بھی نہ ہو گی۔۔۔ اور وہ بہنوئی کبھی اپنی بیوی کو بھی اس میلان کانہیں بتائے گا۔۔۔ یہ ایسا خاموش زہر ہے جس سے یا تو وہ مرد واقف ہے یا الله تعالیٰ کی ذات اس کے دل کا حال جانتی ہے۔۔۔ نہ مردوں میں اتنی ایمانی قوت ہے کہ وہ اپنی اس حرکت کو تسلیم کرسکیں۔۔۔ خدارا!اس امتحان میں نہ پڑیں۔۔۔ بیوی کے ماں باپ سے گزارش ہے کہ اپنی دیگر بیٹیوں کو داماد سے شرعی پردہ کروائیں۔۔۔ بیوی کی بہنوں سے گزارش ہے کہ خود ہی پیچھے پیچھے رہا کریں تاکہ بہنوئی کو یہ باور ہو کہ میری سالیاں جھجھک اور شرم والی ہیں۔۔۔ اور مرد حضرات سے گزارش ہے کہ اس نسبی تعلق کے ساتھ مالِ مفت دل ِبے رحم والا معاملہ نہ کریں اور دل کے اندر گھٹیا اور فضول خواہشات پالنے سے گریز کریں۔۔۔ الله تعالیٰ ہمیں اس باریک مسئلے کی حقیقت کا ادراک کرنے والا بنا دے آمین۔ https://whatsapp.com/channel/0029VayDQIL0wajmWiKUl13O

*بھولنا سیکھیں* ایک بوڑھا آدمی کانچ کے برتنوں کا بڑا سا ٹوکرا سر پر اٹھائے شہر بیچنے کے لئے جارہا تھا۔ چلتے چلتے اسے ہلکی سی ٹھوکر لگی تو ایک کانچ کا گلاس ٹوکرے سے پھسل کر نیچے گر پڑا اور ٹوٹ گیا۔ بوڑھا آدمی اپنی اسی رفتار سے چلتا رہا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔___ پیچھے چلنے والے ایک اور راہگیر نے دیکھا تو بھاگ کر بوڑھے کے پاس پہنچا اور کہا: " بابا جی! آپ کو شاید پتہ نہیں چلا، پیچھے آپ کا ایک برتن ٹوکرے سے گر کر ٹوٹ گیا ہے" بوڑھا اپنی رفتار کم کیے بغیر بولا: " بیٹا مجھے معلوم ہے " راہگیر: " حیران ہو کر بولا__، بابا جی! " آپ کو معلوم ہے تو رکے نہیں " بوڑھا؛ " بیٹا جو چیز گر کر ٹوٹ گئی اس کے لیے اب رکنا بےکار ہے،___ بالفرض میں اگر رک جاتا،__ ٹوکرا زمیں پر رکھتا،___ اس ٹوٹی چیز کو جو اب جڑ نہیں سکتی کو اٹھا کر دیکھتا، __ افسوس کرتا، __ پھر ٹوکرا اٹھا کر سر پر رکھتا تو میں اپنا ٹائم بھی خراب کرتا، __ٹوکرا رکھنے اور اٹھانے میں کوئی اور نقصان بھی کر لیتا اور شہر میں جو کاروبار کرنا تھا __ افسوس اور تاسف کے باعث وہ بھی خراب کرتا۔ ___ بیٹا، میں نے ٹوٹے گلاس کو وہیں چھوڑ کر اپنا بہت کچھ بچا لیا ہے" ہماری زندگی میں کچھ پریشانیاں، غلط فہمیاں، نقصان اور مصیبتیں بالکل اسی ٹوٹے گلاس کی طرح ہوتی ہیں کہ جن کو ہمیں بھول جانا چاہیے، چھوڑ کر آگے بڑھ جانا چاہیے۔ کیوں؟؟؟؟؟ کیونکہ یہ وہ بوجھ ہوتے ہیں جو آپ کی رفتار کم کر دیتے ہیں آپ کی مشقت بڑھا دیتے ہیں آپ کے لیے نئی مصیبتیں اور پریشانیاں گھیر لاتے ہیں آپ سے مسکراہٹ چھین لیتے ہیں آگے بڑھنے کا حوصلہ اور چاہت ختم کر ڈالتے ہیں۔ اس لیے اپنی پریشانیوں، مصیبتوں اور نقصانات کو بھولنا سیکھیں اور آگے بڑھ جائیں۔

آپ کی زندگی میں 3 قسم کے لوگ آئیں گے۔ 1. درخت کے پتوں جیسے لوگ 2. شاخوں اور ٹہنیوں جیسے لوگ 3. درخت کے جڑوں جیسے لوگ پتوں جیسے لوگ: یہ وہ لوگ ہیں جو آپ کی زندگی میں صرف ایک موسم کے لیے آتے ہیں۔ آپ ان پر انحصار نہیں کر سکتے کیونکہ وہ کمزور ہیں۔ وہ صرف جو چاہتے ہیں لینے آتے ہیں، لیکن ہوا آئی تو چلے جائیں گے۔ آپ کو ان لوگوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ جب حالات ٹھیک ہوتے ہیں تو یہ آپ سے پیار کرتے ہیں لیکن جب ہوا آئے گی تو وہ آپ کو چھوڑ دیں گے ۔🌹 شاخوں اور ٹہنیوں جیسے لوگ: یہ لوگ مضبوط ہیں، لیکن آپ کو ان کے ساتھ بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ جب زندگی مشکل ہوجاتی ہے اور وہ بہت زیادہ وزن نہیں سنبھال پاتے ہیں تو وہ الگ ہوجاتے ہیں۔ وہ کچھ موسموں میں آپ کے ساتھ رہ سکتے ہیں، لیکن جب یہ مشکل ہو جائے گا تو چلے جائیں گے۔ جڑوں جیسےلوگ: یہ لوگ بہت اہم ہیں کیونکہ یہ دکھاوا نہیں کرتے ۔ یہ آپ کا ساتھ دل سے دیتے ہیں یہاں تک کہ اگر آپ کسی مشکل وقت سے گزر رہے ہوں تو آپ کی ہر طرح مدد کریں گے اور وہ آپ کی پوزیشن سے متاثر نہیں ہوتے ہیں وہ آپ سے اسی طرح پیار کرتے ہیں ...پتّے، شاخیں درخت کا حصہ ہوتے ہیں مگر اگر جڑیں ہی نہ ہوں تو باقی درخت ہی نہیں پروان چڑھ سکتا... واقعی کچھ لوگ آپ کی زندگی میں ایسی جڑیں بن کر آتے ہیں کہ درخت بہت بڑھ جاتا ہے اور اگر جڑیں مضبوط نہ ہوں تو بڑھ ہی نہیں سکتا...

*عقل مند بادشاہ* ایک ملک کا حکمران بنانے کا طریقہ بہت انوکھا تھا۔ وہ ہر سال کے پہلے دن اپنا بادشاہ بدل لیتے تھے۔ سال کے آخری دن جو بھی سب سے پہلے ملک کی حدود میں داخل ہوتا تو اسے نیا بادشاہ منتخب کر لیتے تھے اور موجودہ بادشاہ کو " علاقہ غیر" یعنی ایسی جگہ چھوڑ آتے جہاں صرف سانپ بچھو تھے اور کھانے پینے کے لئے کچھ بھی نہ تھا۔ اگر وہ سانپ بچھوؤں سے کسی نہ کسی طرح بچ جاتا تو بھوک پیاس سے مر جاتا۔ کتنے ہی بادشاہ ایسے ہی ایک سال کی بادشاہی کے بعد اس " علاقہ غیر" میں جا کر مر کھپ گئے۔ اس دفعہ شہر میں داخل ہونے والا نوجوان کسی دور دراز کے علاقے کا لگ رہا تھا سب لوگوں نے آگے بڑھ کر اسے مبارکباد دی اور سے بتایا کہ آپ کو اس ملک کا بادشاہ چن لیا گیا ہے اور اسے بڑے اعزاز کے ساتھ محل میں لے گئے، وہ حیران بھی ہوا اور خوش بھی۔ تخت پر بیٹھتے ہی اس نے پوچھا کہ مجھ سے پہلا بادشاہ کہاں گیا تو درباریوں نے اس ملک کا قانون بتایا کہ ہر بادشاہ کو سال بعد جنگل میں چھوڑدیا جاتا ہے ۔ ﺍﻭﺭ ﻧﯿﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﭼﻦ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﻫﮯ یہ ﺳﻨﺘﮯ ﻫﯽ ﻭﻩ ﺍﯾﮏ ﺩفعہ ﺗﻮ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﻫﻮﺍ ﻟﯿﮑﻦ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﻘﻞ ﮐﻮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﻫﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ کہ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ جگہ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺟﺎﺅ ﺟﮩﺎﮞ ﺗﻢ ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺁﺗﮯ ہو۔ ﺩﺭﺑﺎﺭﯾﻮﮞ ﻧﮯ سپاہیوں ﮐﻮ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﺳﻼﻣﺖ ﮐﻮ ﻭﻩ جگہ ﺩﮐﮭﺎﻧﮯ ﺟﻨﮕﻞ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ، ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﻧﮯ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﺱ جگہ ﮐﺎ ﺟﺎﺋﺰﻩ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﭘﺲ ﺁ ﮔﯿﺎ۔ ﺍﮔﻠﮯ ﺩﻥ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻼ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ کہ ﻣﺤﻞ ﺳﮯ ’علاقہ ﻏﯿﺮ ‘ ﺗﮏ ﺍﯾﮏ ﺳﺮﺳﺒﺰ ﻭ ﺷﺎﺩﺍﺏ ﺭﺍستہ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ جگہ ﮐﮯ ﺑﯿﭽﻮﮞ ﺑﯿﺞ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ رہائش ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ہر ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﺳﻬﻮﻟﺖ ہو ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﺭﺩﮔﺮﺩ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺑﺎﻍ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ۔ ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﮐﮯ حکم ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ہوا ﺍﻭﺭ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﺷﺮﻭﻉ ہوﮔﺌﯽ، ﮐﭽﮫ ہی ﻋﺮصہ ﻣﯿﮟ ﺳﮍﮎ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﻞ ﻭﻏﯿﺮﻩ ﺑﻦ ﮐﺮ ﺗﯿﺎﺭ ہو ﮔﺌﮯ۔ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﻝ ﮐﮯ ﭘﻮﺭﮮ ہوتے ہی ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﻧﮯ ﺩﺭﺑﺎﺭﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ کہ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﺳﻢ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮﻭ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ وہاں ﭼﮭﻮﮌ ﺁﺅ ﺟﻬﺎﮞ ﻣﺠﮫ ﺳﮯﭘﮩﻠﮯ بادشاہوں ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﮯ ﺁﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺩﺭﺑﺎﺭﯾﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ کہ ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﺳﻼﻣﺖ ﺍﺱ ﺳﺎﻝ ﺳﮯ یہ ﺭﺳﻢ ﺧﺘﻢ ہو ﮔﺌﯽ ﮐﯿﻮنکہ ﻫﻤﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻋﻘﻞ ﻣﻨﺪ ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﻣﻞ ﮔﯿﺎ ﻫﮯ، ﻭہاں ﺗﻮ ہم ﺍﻥ ﺑﮯ ﻭﻗﻮﻑ بادشاہوں ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺁﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﻮ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﺑﺎﺩﺷﺎہی ﮐﮯ ﻣﺰﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻗﯽ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺘﻈﺎﻡ نہ ﮐﺮﺗﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻋﻘﻠﻤﻨﺪﯼ ﮐﺎ ﻣﻈﺎہرہ ﮐﯿﺎ کہ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻋﻤﺪﻩ ﺑﻨﺪﻭﺑﺴﺖ ﻓﺮﻣﺎ ﻟﯿﺎ۔ ہمیں ﺍﯾﺴﮯ ہی ﻋﻘﻞ ﻣﻨﺪ ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﮐﯽﺿﺮﻭﺭﺕ ﺗﮭﯽ ﺍﺏ ﺁﭖ ﺁﺭﺍﻡ ﺳﮯ ﺳﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ہم ﭘﺮ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﺍﺱ ﺍﻧﻮﮐﮭﮯ ﻣﻠﮏ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ’ﺩﻧﯿﺎ ‘ ہے ﻭﻩ ﻧﯿﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍٓﭖ ہیں ﺍﻭﺭ " ﻋﻼقہ ﻏﯿﺮ " ، ہماری ﻗﺒﺮ ہے۔ ﺍب ﺁﭖ ﺧﻮﺩ فیصلہ ﮐﺮ ﻟﯿﺠﯿﮯ کہ ﮐﭽﮫ ﺩﻥ ﺑﻌﺪ ہمیں ﺑﮭﯽ یہ ﺩﻧﯿﺎ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ جگہ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ہم ﻧﮯ ﻋﻘﻞ ﻣﻨﺪﯼ ﮐﺎ مظاہرہ ﮐﺮﺗﮯ ہوئے وہاں ﺍﭘﻨﺎ ﻣﺤﻞ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻏﺎﺕ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮﻟﯿﮯ ہیں ﯾﺎ ﺑﮯ ﻭﻗﻮﻑ ﺑﻦ ﮐﺮ ﺍﺳﯽ ﭼﻨﺪ ﺭﻭﺯﻩ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﻣﺰﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﮯ ہوئے ہیں ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎﻭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﻣﺪﺕ شاہی ﺍﻧﺪﺍﺯ ﺳﮯﮔﺰﺍﺭ ﮐﺮ ﺿﺎﺋﻊ ﮐﺮ ﺭہے ہیں ﺫﺭﺍ ﺳﻮﭼﺌﮯ کہ ﺁﺝ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ﺍﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮩﺖ ﮐﭽﮧ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﯾﮏ ﻭﻗﺖ ﺍﯾﺴﺎ ﺁﮮ ﮔﺎ ﮐﮯ ﭘﮭﺮ ﭘﭽﮭﺘﺎﻧﮯ ﮐﯽ مہلت ﺑﮭﯽ ﻧﻬﯿﮟ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﮬﻢ ﺳﺐ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﯽ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﺧﻮﺏ ﺳﭽﯽ ﻓﮑﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﮨﻤﺖ ﺍﻭﺭ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﮮ ﺁﻣﯿن.