Zia Chitrali
4.7K subscribers
About Zia Chitrali
عالم اسلام، بالخصوص مشرقِ وسطیٰ کے حالات، تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیں۔
Similar Channels
Swipe to see more
Posts
حـ۔ــمـ۔ـاس امریکا جنگ بندی معاہدہ طے! الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، حـ۔ــمـ۔ـاس اور امریکی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیف وٹکوف کے درمیان دوحہ میں ایک مجوزہ معاہدہ طے پایا ہے، جو غزہ میں 60 دن کے لیے مستقل جنگ بندی کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ معاہدے کی اہم شقیں: 60 دن کی جنگ بندی اور 10 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی دو مراحل میں ہوگی: 5 پہلے دن، 5 ساٹھویں دن۔ فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی لاشیں اور قیدی رہا کیے جائیں گے۔ 1000 امدادی ٹرک روزانہ غزہ میں داخل ہوں گے۔ اسرائیلی افواج کا انخلا پانچویں دن مشرقی، شمالی اور جنوبی غزہ سے ہوگا۔ امریکا کی سربراہی میں مذاکرات جاری رہیں گے تاکہ مکمل جنگ بندی حاصل کی جا سکے اور اگر یہ ناکام ہوں تب بھی دوبارہ جنگ نہ چھیڑی جائے۔ امریکی کردار: معاہدے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ذاتی ضمانت شامل ہے۔ امریکا اور دیگر ثالث معاہدے کی مکمل نگرانی کریں گے۔ سیاسی تجزیہ: سیاسی مبصر ابراہیم المدهون کے مطابق، حـ۔ــمـ۔ـاس کے لیے یہ فیصلہ آسان نہ تھا، خاص طور پر 80 ہزار شہادتوں اور 600 دن کی نسل کشی کے بعد۔ اس نے عوام کے تحفظ کے لیے اس موقع کو "آخری امید" کے طور پر قبول کیا ہے۔ معاہدہ محض عارضی جنگ بندی نہیں بلکہ ممکنہ دیرپا حل کا دروازہ بھی کھول سکتا ہے۔ امریکی ضمانتیں اس معاہدے کی کامیابی میں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ حـ۔ــمـ۔ـاس اس پر مکمل سنجیدگی اور ذمے داری سے عمل کرے گی۔ دجالی حکومت کا ممکنہ ردعمل: نیتن یاہو اس معاہدے میں سنجیدہ نہیں ہے اور ممکنہ طور پر حسب سابق اسے ناکام بنانے کی کوشش کرے گا۔ اسرائیل کے مطابق 58 اسرائیلی قیدی غزہ میں ہیں، جن میں 20 زندہ ہیں۔ دوسری طرف، 10 ہزار سے زائد فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں بدترین حالات کا شکار ہیں۔ حـ۔ــمـ۔ـاس کا موقف: حـ۔ــمـ۔ـاس تمام اسرائیلی قیدی ایک ساتھ رہا کرنے کو تیار ہے، بشرطیکہ اسرائیل مکمل جنگ بندی کرے، فوجی انخلا کرے اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے۔ مگر اسرائیل غزہ پر دوبارہ قبضہ اور مزاحمت کو غیر مسلح کرنا چاہتا ہے، جسے فلسطینی تنظیمیں مسترد کرتی ہیں۔ حالیہ فوجی کارروائی: 18 مئی کو اسرائیل نے "عربات جدعون" کے نام سے نئی فوجی کارروائی شروع کی، جس کا مقصد غزہ پر مکمل قبضہ ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ کارروائیاں اکتوبر 2023 سے جاری نسل کشی کی جنگ کا تسلسل ہیں۔ یہ معاہدہ جنگ بندی کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے، لیکن اس کی کامیابی کا انحصار اسرائیل کے جواب اور امریکی دباؤ پر ہے۔ حـ۔ــمـ۔ـاس نے اپنی طرف سے لچک اور سنجیدگی دکھائی ہے، اب عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس موقع کو ضائع نہ ہونے دے۔