🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁 WhatsApp Channel

🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁

53 subscribers

About 🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁

کنفرم اپڈیٹ کے لیے ہمارے چینل کو فالو کریں اور زیادہ سے زیادہ اپڈیٹ کو گروپس میں شیئر کریں پاکستانی خبرون کی اپڈیٹ سے لمحہ با لمحہ آگاہ رہنے کے لیے ہمارے واٹس ایپ چینل گروپ کو فالو کریں جزاک اللہ نیو آنے والے ممبرز سے گزارش ہے کہ وہ نوٹیفکیشن آن کرلیں اور جو آن کر لے پلیز ری ایکٹ ضرور کردیں شکریہ آپ سب کی محبتوں کا 🙏🏻👍🏻

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
5/14/2025, 12:52:32 PM

,.............. ڈیجیٹل دنیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جہاں بے وقوف زیادہ ہوں وہاں دھوکے باز بھوکا نہیں مرتا ۔ پہلے موٹیوشنل اسپیکر اس معاشرے کو شارٹ کٹ کا ذریعہ سکھانے پر تلے ہوئے تھے اور ایک چاول سے دیگ بنانے کے خواب دکھاتے تھے ، ان کو سنتے ہوئے نوجوانوں کو ایسا لگتا تھا کہ ان کے اندر ایک غیر مرئی طاقت آ چکی ہے ابھی وہ اس سیشن سے اٹھیں گے اور باہر کی دنیا پہ چھا جائیں گے ، دو ہفتوں میں وہ کسی کمپنی کے سی ای او بن جائیں گے ۔ لیکن سیشن سے اٹھنے کی دیر ہوتی تھی باہر نکل کر جب حقیقت کا سامنا کرنا پڑتا تو وہ سارا جوش و جذبہ جھاگ کی طرح بیٹھ جاتا جبکہ چاول سے دیگ بنانے کی ترکیب بتانے والا لاکھ ڈیڑھ لے کر اگلے سیشن کے لیے نکل کھڑا ہوتا ۔۔۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگ اس راز کو سمجھ گئے کہ نوے فیصد محض باتیں اور خیالی پلاو ہیں جبکہ میدان میں کامیابی کے چانس صرف دس فیصد ہیں اور وہ بھی میرٹ اور جہد مسلسل کی بنیاد پر ۔۔۔۔۔ پھر ڈیجیٹل میڈیا کا انقلاب آیا فری لانسنگ ، گرافک ڈیزائننگ ، یو ٹیوب چینلز سے کروڑ پتی بننے کے خواب دکھانے والے میدان میں آ گئے ۔ ازاد چائے والا ، اشرف چوہدری اور ان جیسے سینکڑوں شارٹ کٹ کا لالچ دے کر اپنے سبسکرائیبرز لاکھوں میں لے گئے اور سیکھنے والے صرف خواب ہی دیکھتے رہے۔ اس وقت نصف سے زیادہ نوجوانوں کو موبائل کے ایک ٹچ سے لکھ پتی ہونے کا لالچ دے کر یہ لوگ نفسیاتی بنا چکے ہیں ۔ خواب دکھانا برا نہیں لیکن حقیقت کو نظر انداز کرنا برا ہے ۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہے جو یہ کورس کروانے والے آپ کو بتاتے ہیں کہ بس ایک موبائل اور انٹرنیٹ کا پیکج لیجیے اور پیسہ آپ کے قدموں میں ۔۔۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ہر کوئی سمجھنے لگا ادھر گرافک ڈیزائننگ سیکھی ادھر ڈالرز آنا شروع ۔۔۔ یو ٹیوب چینل بنتے ہی مونیٹائز ہوجائے گا ۔۔۔ کانٹینٹ رائٹنگ کا کورس کرنے والے سمجھنے لگے وہ اب ہیری پوٹر جیسا شاہکار تخلیق کرنے لگیں گے اور لوگ ان کی خدمات لینے لائن میں کھڑے ہیں ۔ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ، آپ جو بھی ہنر سیکھتے ہیں ، اس میدان میں آپ سے پہلے لاکھوں لوگ سیکھ کر کام ملنے کے انتظار میں ہیں۔ پہلے سو لکھنے والے تھے تو ہزار پڑھنے والے ، اب ہزار لکھنے والے ہیں تو پڑھنے والوں کی تعداد سو سے بھی کم ہے۔ ہر کسی کا اپنا چینل اور اپنا پیج ہے تو لاکھوں میں آڈینس کہاں سے آئے ؟ ویب سائٹ ، یو ٹیوب چینل ، فیس بک پیج بنانے کے بعد بھی ایک لمبا سفر ہے جو طے کرنا پڑتا ہے ، لاکھوں میں کوئی ایک ہوتا ہے جس کے سر پہ ہما بیٹھتا ہے اور راتوں رات وہ وائرل ہوجاتا ہے ۔ آپ ڈیجیٹل ہنر ضرور سیکھیں لیکن جھوٹے خواب دکھانے والوں سے دور رہیں ، حقیقت موبائل کے ایک ٹچ سے بہت مختلف ہے ۔ ,, آن لائن ارننگ ،، اتنی آسان نہیں جتنی آپ کو بتائی جاتی ہے ، اسے آپ اضافی سورس آف انکم کے طور پر چن سکتے ہیں ۔ یہ ہوائی روزی ہے جس پر خاندان کی پرورش نہیں ہوسکتی ۔ کوئی ایسا ہنر سیکھیے جو واقعی آپ کی شناخت بنے ، مشکل وقت میں آپ کے کام آئے ، جس کی سند آپ کے پاس ہو ۔۔یقین جانئیے قسمت اتنی بھی مہربان نہیں کہ موبائل کے ایک ٹچ سے بدل جائے ۔۔۔۔۔۔ قسمت بنانی پڑتی ہے۔۔۔

Post image
Image
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
2/13/2025, 10:51:23 AM
Image
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
2/13/2025, 10:56:48 AM

نیا کے پی کا انفارمیشن سیکٹری ملک عدیل اقبال

Image
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
2/14/2025, 4:32:56 AM

‎سابق وزیراعظم عمران خان کا آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام تیسرا کھلا خط: ‎میں اپنی ذات کے لیے کوئی ڈیل یا اپنی جماعت کے لیے کسی سے کوئی رعایت نہیں مانگ رہا- بطور سابق وزیراعظم اور محب وطن پاکستانی مجھے صرف اپنی فوج کی ساکھ کی بحالی اور وطن عزیز کا مفاد مقصود ہے۔ اس امر کے باوجود کہ فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اورروزانہ شہادتیں ہو رہی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کے باعث عوام اور فوج کے درمیان ہم اہنگی نہیں ہے۔ ‎ میں آئی ایس پی آر سے کہتا ہوں کہ جھوٹا بیانیہ نہ دیا کریں۔ بار بار یہ کہنا کہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرتی، قوم کی عقل کی توہین کے مترادف ہے۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں کوئی چیز نہیں چھپ سکتی، ملک کا بچہ بچہ واقف ہے کہ آرمی چیف ہی اس ملک کا نظام چلاتے ہیں۔ انتخابات میں دھاندلی ہو یا اراکین پارلیمینٹ کی خرید و فروخت، عدلیہ کی تباہی ہو یا عوامی رائے دہی پر قدغن کے کالے قانون، ناصرف ہماری باشعور قوم بلکہ عالمی برادری کو بھی معلوم ہے کہ اس کے پیچھے کون سے "نامعلوم” ہاتھ کارفرما ہیں۔ لہذا میری ان سے گزارش ہے کہ غلط بیانی سے گریز کیا کریں کیونکہ یہ صرف من حیث الادارہ فوج کی بدنامی کا سبب بنتی ہے۔ ‎میں پانچ نکات پر روشنی ڈالوں گا جس کی وجہ سے پاکستان آج تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے: ‎۱- دھاندلی زدہ انتخابات کے ذریعے قوم کی جانب سے مسترد شدہ چہروں کو ملک پر مسلط کرنا: ‎اسٹیبلشمنٹ کی اس پالیسی کی وجہ سے ملک کا شدید نقصان ہو رہا ہے۔ ابھی چند سال قبل تک جن کی سرے محل اور مے فئیر فلیٹس جیسی بے شمار کرپشن کی داستانیں قوم کو سنائی جا رہی تھیں، انہی کے لیے پوری ریاستی مشینری اور ایجینسیز کو استعمال کر کے ناصرف قبل از انتخابات بدترین دھاندلی کی گئی بلکہ پولنگ ڈے اور اس کے بعد بھی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ ڈالا گیا اور ان کو قوم پر مسلط کر دیا گیا۔ ‎ یہ بیانیہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ شریف خاندان اور زرداری پر کیسز سیاسی نوعیت کے تھے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے دور میں نیب کے کوئی کیسز نہیں بنائے گئے- انٹیلی جنس ایجینسیوں نے انکی کرپشن کے ثبوت اکٹھے کئے- جنرل احتشام ضمیر اور فاروق لغاری نے ان کے اربوں روپے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے ڈوزئیر دئیے تھے کہ یہ لوگ کتنے کرپٹ ہیں- نیب تو ہمارے کنٹرول میں بھی نہیں تھا، جنرل باجوہ نیب کو کنٹرول کرتا تھا- انکے خلاف تمام کیس ہمارے دور سے پہلے بنائے گئے- ہمارے دور میں صرف شہباز شریف کے خلاف مقصود چپڑاسی والا رمضان شوگر مل کیس بنا- اس کیس کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ قوم نے دیکھا کہ انھی نیب زدہ چہروں کو ڈیل کی ڈرائی کلین مشین سے گزار کر دوبارہ پاکستان پر مسلط کر دیا گیا۔ نیب ترامیم کے ذریعے این آر او دینے کے اس عمل سے ملکی معیشت کو ۱۱۰۰ ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اس فراڈ کے تانے بانے ملائیں تو تمام کٹھ پتلیوں کی ڈوریاں ایک ہی ہاتھ کی طرف جاتی ہیں اور اسکا سارا نزلہ فوج پر گر رہا ہے- ‎۲ - جمہوریت کا خاتمہ: ‎جمہوریت اخلاقیات پر چلتی ہے- حکومت کے پاس اخلاقی قوت ہو تو ہی جمہوریت چل سکتی ہے- 30 سال لگا کر پاکستان میں رفتہ رفتہ جمہوریت کی کچھ بحالی ہوئی تھی، عدلیہ مسلسل جدوجہد سے خودمختار ہوئی تھی اور میڈیا کچھ آزاد ہوا تھا اور ملک بہتری کی طرف جا رہا تھا۔ لیکن پہلے سازش سے ہماری حکومت کو ہٹایا گیا، پھر ناصرف ایک جعلی حکومت کو مسلط کیا گیا بلکہ ان کو دوبارہ ملک پر مسلط کرنے کے لیے آئین توڑا گیا، انتخابات ملتوی کیے گئے، الیکشن سے پہلے ہر حربہ آزمایا گیا، قاضی فائز عیسٰی کے ذریعے ہمارا نشان چھینا گیا، ہمارے ترجیحی امیدواروں کو میدان سے ہٹوایا گیا، حتیٰ کہ الیکشن کمپین تک نہیں کرنے دی گئی- یہ سب کرنے کے باوجود جب الیکشن میں پاکستانی عوام نے ہمیں دو تہائی سے بھی زیادہ نشستوں پر کامیاب کیا تو فارم 47 کے ذریعے رزلٹ تبدیل کر کے صرف 17 سیٹیں جیتنے والی پارٹی کو ملک پر مسلط کر دیا- اور اس انتخابی فراڈ کو چھپائے رکھنے کے لیے اور تحریک انصاف کو کچلنے کی کوشش میں جمہوریت کو مکمل طور پر پاؤں تلے روند دیا گیا ہے۔ ‎الیکشن آڈٹ کے خودمختار ادارے “پتن” کی رپورٹ اس سلسلے میں سب کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے کہ کیسے اس ملک میں جمہوریت کا نقصان کر کے دھاندلی کے 64 نئے طریقے اپنائے گئے۔ میڈیا پر بدترین قدغنیں لگا کر اور انسانی حقوق کو پامال کر کے جمہوریت کے تمام ستونوں کو برباد کر دیا گیا ہے۔ لوگوں کو ان کے نمائندگان چننے کا حق نہیں ہے۔ ‎الغرض جمہوریت کے تمام بنیادی ستون بشمول خودمختار عدلیہ، حق آزادئ رائے، آزاد میڈیا اور انسانی حقوق ختم کر دئیے گئے ہیں۔ اس سب کے پیچھے بنیادی طور پر تحریک انصاف کو کچلنے اور الیکشن ڈاکے پر پردہ ڈالنے کی قبیح کوشش کارفرما ہے۔ ‎۳- ترجیحات کی غلط سمت: ‎ساری دنیا آگے کی جانب سفر کرتی ہے مگر ہم مخالف سمت میں گامزن ہیں۔ پاکستان کو Deep Structural Reforms ( بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات) کی ضرورت ہے، جس میں اداروں کی مضبوطی، قانون کی حکمرانی، اقتصادی ترقی، آمدن میں اضافہ، اخراجات میں کمی، بڑھتی آبادی کے ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرنا، سماجی تحفظ، امن و امان اور ملک میں نئی سرمایہ کاری لانا شامل ہیں۔ اداروں کی مضبوطی میں ہی ملکی ترقی کا راز پوشیدہ ہے۔ ‎یہ کام مشکل ہے اور صرف وہی حکومت کر سکتی ہے جس کے پاس عوامی مینڈیٹ ہو اور جس کے پاس اخلاقی طاقت (moral authority) ہو- اصلاحات کرنا این آر او اور جعلسازی سے اقتدار لینے والوں کے بس کی بات نہیں ہے۔ یہاں جعلی پارلیمنٹ ہے، جعلی ایم این ایز ہیں، جعلی وزیر اور جعلی صدر ہے!! ان کا ایجنڈا صرف (reign of terror) خوف و ہراس پھیلا کر اپنے تسلط کو برقرار رکھنا ہے۔ ‎ملک میں استحکام تب آتا ہے جب قانون کی حکمرانی ہو اور جمہور کو آزادی حاصل ہو۔ یہاں تو اکیسیوں صدی میں یہ حال ہے کہ انٹرنیٹ تک بندش کا شکار ہے۔ آئی ٹی کے اس دور میں لوگ نہ صرف تعلیمی و سماجی بلکہ معاشی طور پر بھی انٹرنیٹ پر منحصر ہیں۔ اس کے منقطع ہو جانے سے پہلے سے ہی تباہی کے دہانے پر کھڑی معیشت کو مزید زد پہنچ رہی ہے۔ ‎“ورلڈ جسٹس پراجیکٹ” کے رول آف لأ انڈیکس میں ہم چھبیسویں ترمیم کے بعد صرف گنتی کے چند ممالک سے آگے ہیں۔ “دی اکانومسٹ” کے انٹیلیجنس یونٹ کے “Democracy Index” میں ہم ہائبرڈ نظام سے آمرانہ/ استبدانہ نظام کی جانب گامزن ہیں۔ ‎اسی طرح ملک میں امن صرف تب آئے گا جب اپنے پڑوسی ممالک سے تعلقات کی پالیسیوں کو بہتر کریں گے اور پاکستان کے مفادات کو سامنے رکھ کر پالیسیاں بنائیں گے۔ ہماری افغانستان کو لے کر پالیسی سنجیدہ نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے ہمیں دہشتگردی کے بڑھتے ناسور کا سامنا ہے۔ ‎۴- ہنرمند پاکستانیوں اور سرمائے کی ملک سے باہر منتقلی: ‎پاکستان میں جاری ظلم و جبر کے ماحول اور لاقانونیت سے عوام شدید مایوس ہے۔ سرمایہ کار اور ہنرمند افراد جوق در جوق بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔ دو سال کے عرصے میں تقریباً 17 لاکھ افراد کے بیرون ملک منتقل ہونے سے ملکی معیشت کو اندازاً 15 سے 20 ارب ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے۔ معاشی عدم استحکام اپنی انتہا پر ہے۔ گروتھ ریٹ صفر ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے۔ ملک میں غربت اور بےروزگاری عروج پر ہے- لوگ ہر حال میں ملک سے باہر جا رہے ہیں، آئے روز لوگوں کے ڈوبنے کی خبر آتی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک میں مایوسی کس قدر عروج پر ہے۔ ‎۵- ملک میں انسانی حقوق کی پامالیاں: ‎ ملک میں ہر جانب فسطائیت کا بازار گرم ہے۔ بنیادی انسانی حقوق کی معطلی، اور حرمتوں کی پامالی سمیت وہ سب کچھ ہو رہا ہے جو مشرقی پاکستان میں کیا گیا تھا اور سقوط ڈھاکہ جیسا سانحہ وقوع پذیر ہوا۔ آٹھ فروری کو ایک بار پھر ہمارے احتجاج کو ناکام بنانے کی کوشش میں ملک بھر میں چھاپے مار کر چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ پنجاب پولیس شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادار بن کر بدمعاشی پر اتری ہوئی ہے۔ وزیرآباد میں پولیس نے ہمارے ایک کارکن کا جنازہ تک نہیں پڑھنے دیا۔ ‎نو مئی اور 26 نومبر جیسے سانحات میں ریاست کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر بھی کوئی ایکشن نہیں ہوتا تو اس ملک میں کسی کو انصاف ملنا ممکن نہیں ہے۔ 9 مئی اور 26 نومبر کو ہمارے نہتے، جمہوریت پسند کارکنان پر ظلم و تشدد کی انتہا کر دی گئی۔ پر امن شہریوں پر سیدھی گولیاں چلا کر شہید کیا گیا۔ سیاسی انتقام کی آڑ میں تین سال میں ایک لاکھ سے زائد مرتبہ شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، ہمارے 20 ہزار سے زائد ورکرز اور سپورٹرز کو گرفتار کیا گیا اور سینکڑوں کو اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہزاروں بےگناہ لوگوں کو کئی کئی ماہ جھوٹے کیسز میں جیلوں میں رکھا گیا- لوگوں سے سیاست کرنے کا حق چھینا گیا۔ سویلنز کو ملٹری حراست میں دے کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بلوچستان میں جو انسانی حقوق کا حال تھا اب پورا ملک اس کی لپیٹ میں ہے۔ میرے کیسز کے لیے “پاکٹ ججز” بھرتی کیے جا رہے ہیں- میرے وکلاء کو جیل ٹرائل میں جانے نہیں دیا جاتا اور صحافیوں کو بھی اپنی من مرضی سے اندر بھیجا جاتا ہے۔ یہ سب اس وجہ سے ہے کیونکہ پاکستان میں چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد نظام عدل کا مکمل طور پر جنازہ نکل چکا ہے اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون چل رہا ہے۔ لوگوں سے جینے کا حق چھینا جا رہا ہے۔ اس دلدل سے جب تک پاکستان کو نہیں نکالا جائے گا تب تک ملک آگے نہیں بڑھے گا- ‎مندرجہ بالا نکات پر غور و خوض اور ان کی روشنی میں اسٹیبلشمنٹ کا اپنی پالیسیوں کو فوری تبدیلی کرنا، وقت کی ضرورت ہے تاکہ بطور ادارہ فوج کی بدنامی کا عمل رک سکے۔ ملکی خزانہ لوٹ کر بیرون ملک ڈھیر لگانے والی اشرافیہ کا کیا ہے، وہ تو اگلی پرواز سے ملک سے نکل جاتے ہیں۔ پورا نظام اور اس کی توانائیاں اس ٹولے کو بچانے پر صرف کرنے کی بجائے اپنی ترجیحات درست کرنے اور ان 24 کروڑ پاکستانیوں کا سوچنے کی ضرورت ہے، جن کا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ ‎ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر اور اپنی غلطیوں سے سیکھ کر تمام اقدامات اور پالیسیز کو آئین و قانون کے دائرے میں لانا پاکستان کی بقاء اور ترقی کا واحد راستہ ہے- ‎سیاسی و معاشی استحکام اور ملکی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان خلیج کم ہو، اور اس بڑھتی خلیج کو کم کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے، اور وہ ہے فوج کا اپنی آئینی حدود میں واپس جانا، سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی متعین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا، اور یہ کام فوج کو خود کرنا ہو گا ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصطلاح میں فالٹ لائنز بن جائیں گی۔” ‎‏

❤️ 1
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
2/13/2025, 10:53:49 AM

خرم شیر زمان کو سنٹرل ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری سندھ مقرر کردیا گیا، نوٹیفکیشن جاری

Image
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
2/13/2025, 10:51:22 AM

عمران خان کیساتھ شیرافضل مروت کا سفر ختم ہوا

Image
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
2/13/2025, 10:52:38 AM
Image
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
2/8/2025, 3:12:42 AM

مجروحؔ قافلے کی مرے داستاں یہ ہے رہبر نے مل کے لوٹ لیا راہزن کے ساتھ ‎#گولی_کیوں_چلائی ‎#آٹھ_فروری_یوم_وفا

🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
2/4/2025, 2:36:58 AM

سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے چیف آف آرمی سٹاف کو کھلا خط: “فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے!! ہمارے فوجی پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قوم فوج کے پیچھے کھڑی ہو لیکن افسوسناک امر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام میں خلیج دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کی کچھ بنیادی وجوہات ہیں جن کو مد نظر رکھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے تا کہ عوام اور فوج کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اور فوج کی بدنامی کو کم کیا جا سکے۔ سب سے بڑی وجہ 2024 کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ کی سر عام چوری ہے جس نے عوام کے غصے کو ابھارا ہے۔ جس انداز میں ایجنسیاں پری پول دھاندلی اور نتائج کنٹرول کرنے کے لیے سیاسی انجینئرنگ میں ملوث رہیں اس نے قوم کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے۔ صرف 17 نشستیں جیتنے والی پارٹی کو اقتدار دے کر “اردلی حکومت” ملک پر مسلط کر دی گئی- دوسری وجہ چھبیسویں آئینی ترمیم ہے۔ جس طرح چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی غرض سے ملک میں آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اس کے خلاف پاکستانی عوام میں شدید نفرت پائی جا رہی ہے۔ میرے مقدمات "پاکٹ ججز" کے پاس لگانے کے لیے ناصر جاوید رانا نے فیصلے کو ملتوی کیا۔ عدالتوں میں جاری "کورٹ پیکنگ" کا مقصد یہی ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات من پسند ججز کے پاس لگا کر اپنی مرضی کے فیصلے لیے جا سکیں۔ اس سب کا مقصد میرے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلے، انسانی حقوق کی پامالی اور انتخابی فراڈ کی پردہ پوشی ہے تا کہ عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہ ہو۔ تیسری وجہ "پیکا" جیسا کالا قانون ہے۔ الیکٹرانک میڈیا پر پہلے ہی قبضہ کیا جا چکا ہے، اب پیکا کی صورت میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے۔ اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس بھی خطرے میں ہے۔ انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ سے ہماری آئی ٹی انڈسٹری کو 1.72 بلین ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے اور نوجوانوں کا کیرئیر تباہ ہو رہا ہے۔ چوتھی اہم وجہ ملک کی سب سے بڑی اور مقبول جماعت پر ریاستی دہشتگردی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ ہمارے لیڈران اور کارکنان کی چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے ایک لاکھ سے زائد چھاپے مارے گئے، 20 ہزار سے زائد ورکرز اور سپورٹرز کی گرفتاریاں کی گئیں، انہیں اغوا کیا گیا، لوگوں کے خاندانوں کو ہراساں کیا گیا اور تحریک انصاف کو کچلنے کی غرض سے مسلسل انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے جس نے عوامی جذبات کو مجروح کیا ہے۔ پانچویں بڑی وجہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی بدولت معیشت کا برا حال ہے جس نے عوام کو مجبور کر دیا ہے اور وہ پاکستان چھوڑ کر اپنے سرمائے سمیت تیزی سے بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔ معاشی عدم استحکام اپنی انتہا پر ہے۔ گروتھ ریٹ صفر ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے۔ کسی بھی ملک میں قانون کی حکمرانی اور عدل کے بغیر سرمایہ کاری ممکن نہیں ہوتی۔ جہاں دہشتگردی کا خوف ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔ سرمایہ کاری صرف تب آتی ہے جب ملک میں عوامی امنگوں کی ترجمان حکومت قائم ہو اس کے علاوہ سب کلیے بے کار ہیں۔ چھٹی بڑی وجہ تمام اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انتقام کی غرض سے تحریک انصاف کو کچلنے کا کام کرنا ہے۔ میجر، کرنل سطح کے افراد کی جانب سے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عدلیہ کے فیصلوں کو جوتے کی نوک پر رکھا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پوری فوج پر نزلہ گر رہا ہے۔ پرسوں اے ٹی سی کے جج نے عدالت میں میری اہلیہ کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا اس کے باوجود کے وہ آنا چاہتی تھیں کسی نادیدہ قوت نے اس کو سبوتاژ کیا۔ بحیثیت سابق وزیراعظم میرا کام اس قوم کی بہتری کے لیے ان مسائل کی نشاندہی ہے جس کی وجہ سے فوج مسلسل بدنامی کا شکار ہو رہی ہے۔ میری پالیسی پہلے دن سے ایک ہی ہے یعنی فوج بھی میری اور ملک بھی میرا۔ ملکی استحکام اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان کی خلیج کم ہو، اور اس بڑھتی خلیج کو کم کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے، اور وہ ہے فوج کا اپنی آئینی حدود میں واپس جانا، سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی معین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا، اور یہ کام فوج کو خود کرنا ہو گا ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصلاح میں فالٹ لائنز بن جائیں گی۔”

❤️ 1
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
🄰🅆🄰🄼🄸 🅽🅴🆆🆂 🄺🄷🄰🄸🅁🄿🅄🅁
2/8/2025, 3:13:20 AM
Image
Link copied to clipboard!