
Humgaam News | ہمگام نیوز
5.7K subscribers
About Humgaam News | ہمگام نیوز
News, Articles and opinions on Baloch and Balochistan. what'spp: +4477 4243 7615 www.Humgaam.net Email: [email protected] X: Humgaam_News FB: @humgaamnews
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

زہری مسلح افراد کا حملہ جے یو آئی رہنماء سمیت دو افراد ھلاک ایک زخمی https://humgaam.net/?p=101887 زہری ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ زہری تراسانی میں نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے جمعیت علمائے اسلام جے یو آئی کے مرکزی رہنما وڈیرہ غلام سرور پر حملہ کردیا ،جس میں وڈیرہ غلام سرور اور مولوی امان اللہ شہید ہو گئے جبکہ ان کا محافظ محمد رمضان زخمی ہوگئے۔

چاغی آرسی ڈی شاہراہ پر خوفناک تصادم دو بھائیوں سمیت 3 افراد ھلاک https://humgaam.net/?p=101884 چاغی ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ چاغی میں کوہ دلیل کے مقام پر بس اور ڈبل کیبن پک اپ میں تصادم دو بھائیوں سمیت تین افراد جاں بحق۔ تفصیلات کے مطابق، تفتان سے شال جانے والی مسافر کوچ اور ڈبل کیبن گاڑی میں تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں ڈبل کیبن گاڑی میں سوار دو بھائیوں سمیت تین افراد عقیل و زابد پسران عبدالرحمن اور نوروز خان نامی شخص ھلاک ہوگئے۔ جن کا تعلق تحصیل نوکنڈی سے ہے۔ تینوں کی لاشوں کو نوکنڈی ہسپتال منتقل کردیا گیا، جبکہ مقامی انتظامیہ مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

فری بلوچستان موومنٹ کی طرف سے ماہانہ ایکس اسپیس منعقد کیا جائے گا۔ https://humgaam.net/?p=101897 برلن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کی طرف ماہانہ کی بنیادوں پر سوشل میڈیا فلیٹ فارم ایکس ( ٹوئیٹر ) پر ایک اسپیس کا انعقاد کیا جارہا ہے جس کا عنوان “ بلوچستان کے اندر ایران کی سیاسی سازشیں “ اس اسپیس میں فری بلوچستان کے کارکن حداداد بلوچ مہمان ہونگے اور مقبوضہ بلوچستان کے اندر ایرانی جبر و استبداد اور سیاسی سازشوں کے حوالے بات کریں گے۔ اس اسپیس میں مہمان کے فرائض ممتاز بلوچ نبھائیں گے اور اس اسپیس میں سب سے پہلے پروگرام کے مہمان حداداد بلوچ عنوان کے مفصل بات کریں گے اور اسکے بعد پروگرام کے ہوسٹ ممتاز بلوچ پروگرام میں موجود دوستوں کے سوال لیں گے۔ اس ضمن تمام سیاسی کارکنان سمیت انسانی حقوق کے زمہ داروں سے اپیل کی جاتی ہے کہ اس پروگرام میں بھرپور شرکت کریں۔

زہری مسلح افراد کا حملہ جے یو آئی رہنماء ساتھی سمیت ھلاک دو محافظ زخمی https://humgaam.net/?p=101891 زہری ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ زہری تراسانی میں نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے جمعیت علمائے اسلام جے یو آئی کے مرکزی رہنما وڈیرہ غلام سرور پر حملہ کردیا ،جس میں وڈیرہ غلام سرور اور مولوی امان اللہ شہید ہو گئے جبکہ ان کا محافظ محمد رمضان اور مولوی صبغت اللہ زخمی ہوگئے۔ خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ سوراب دھرنے سے واپس زہری جاتے ہوئے وڈیرہ غلام سرور زہری پر حملہ ہوا جس میں وہ شھید ہوگئے۔ حملے میں شہید وڈیرہ غلام سرور موسیانی اور مولوی امان اللہ کی میتیں اسپتال پہنچا دی گئیں۔ جبکہ دونوں زخمیوں کو زہری ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔

قابض پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے شال سمیت مختلف علاقوں میں شاہرائیں بند https://humgaam.net/?p=101878 شال ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان بھر میں جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے مختلف مقامات پر شال سمیت شاہرائیں بند کردیئے گئے ہیں۔ ہمارے نمائندے کے مطابق لاپتہ بہادر علی کیازئی، علی رضا کیازئی اور بشیر کیازئی کے لواحقین نے احتجاجاً شال مغربی بائی پاس روڈ ، بروری سٹی کیمپس کے سامنے روڈ بند کردیا ہے اس طرح گولی مار چوک اور گائیخان چوک سریاب کسٹم کے مقام پر بھی بند کردیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک جبری گمشدہ افراد کو بازیاب نہیں کیا جاتا، احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی اور کوئٹہ کی مرکزی شاہراہیں بھی بند کی جائیں گی۔ انہوں نے بلوچ عوام سے اپیل کی کہ وہ ان کے ساتھ کھڑے ہوں اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز بلند کریں۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ انہیں ریاستی اداروں پر کوئی بھروسہ نہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ ان کے پیاروں کو ماورائے عدالت قتل یاجعلی مقابلے کا نشانہ بنایا جائے۔ ادھر مستونگ کردگاپ کے مقام پر راشد سرپرہ و دیگر کی بازیابی کیلے شال تفتان روڑ بند ہے۔ سوراب کے زیروپوائنٹ پر زہری سے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے گزشتہ روز سے شاہرا بند ہے۔ حب چوکی سے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج دھرنا آج تیسرے روز بھی جاری رہا جبکہ دھرنے کے باعث حب بھوانی کے قریب شال کراچی مرکزی شاہراہ مکمل طور پر بند ہوکر رہ گیا ہے۔ حب احتجاجی دھرنے میں مزید لاپتہ افراد کے لواحقین شریک ہورہے ہیں جبکہ یہ دھرنا لاپتہ دو بھائیوں یاسر اور جنید ولد عبدالحمید سرپرہ، ندیم بلوچ، نصیر بلوچ، احسان بلوچ اور امین بگٹی کے لواحقین کی جانب سے دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ظفر گشکوری کو 22 اکتوبر 2024 کو پاکستانی خفیہ اداروں اور فورسز کے اہلکاروں نے حب آلہ آباد ٹاؤن میں ان کے گھر سے حراست میں لیا تھا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔ اہلِ خانہ کے مطابق ظفر کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے اٹھایا گیا اور چار ماہ گزر جانے کے باوجود اور ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ دھرنے میں شریک ظفر گشکوری کی بوڑھی والدہ نے روتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کو بازیاب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے صرف میرے بیٹے کی خبر دے دو، اگر ان پر کوئی الزام یا جرم ہے تو عدالتوں میں پیش کرکے سزا دیں وگرنہ انکے بیٹے کو رہا کیا جائے۔ حب چوکی پر جاری اس دھرنے میں جبری گمشدگیوں کے خلاف متحرک تنظیمیں اور سماجی کارکنان بھی شریک ہیں۔ مقبوضہ بلوچستان کے کوسٹل ہاوے پسنی زیرو پوائنٹ کے مقام پر بند ہے جبکہ تربت میں ڈی بلوچ چوک کے مقام پر قابض فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین نے تربت کے علاقے بہمن سے لاپتہ کیے گئے تین نوجوانوں کی عدم بازیابی کے خلاف اہل خانہ نے جدگال ڈن (ڈی بلوچ پوائنٹ) پر ایم 8 شاہراہ کو بلاک کر دیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ نعمان رفیق، اسماعیل خیر محمد اور نعیم بشیر کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، جس پر وہ دوبارہ احتجاج پر مجبور ہوگئے۔ یاد رہے کہ بہمن سے ایک ہی رات میں پاکستانی فورسز نے چھ نوجوان لاپتہ کیے گئے تھے، جن میں سے تین کو رہا کیا جا چکا ہے، جبکہ نعمان رفیق، اسماعیل خیر محمد اور نعیم بشیر تاحال لاپتہ ہیں۔ اہل خانہ نے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

تربت قابض فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کی یقین دھانی پر دھرنا ختم https://humgaam.net/?p=101894 تربت ( ہمگام نیوز )مقبوضہ بلوچستان علاقہ تربت جدگال ڈن کے مقام پر قابض پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ نعمان بشیر سمیت تینوں نوجوانوں کے لواحقین اور مقامی انتظامیہ کے درمیان کامیاب مزاکرات کے بعد دھرنا ختم کردیا گیا۔ علاقائی ذرائع کے مطابق مقامی انتظامیہ جدگال ڈن (ڈی بلوچ پوائنٹ) پہنچ کر دھرنا منتظمین سے بات چیت کرکے انہیں دھرنا موخر کرنے پر قائل کیا۔ انتظامیہ نے مظاہرین کو ایک ہفتے کے اندر اندر تینوں لاپتہ نوجوانوں کے بارے میں مثبت پیش رفت اور ان کے خیریت کے بارے میں آگاہی سمیت ممکنہ طور پر ان کے بازیابی کی یقین دہانی کرائی ،کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا منتظمین نے دھرنا ختم کردیا ،جس کے بعد مظاہرین پر امن طریقے سے منتشر ہوگئے۔

شال پریس کلب سے پریس کانفرنس دوران نوشکی کے صدر سیکٹری جنرل سمیت 40 سے زائد اساتذ پولیس ہاتھوں لاپتہ قلات میں شاہراہ بند https://humgaam.net/?p=101881 شال ( ہمگام نیوز )مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر شال میں ایس بی کے اساتزہ کی تیسرے دن دھرنا جاری رہا اس موقع پر اساتذہ پریس کانفرنس کرنے جب شال پریس کلب پہنچے تو پولیس نے دھاوا بول کر نوشکی کے صدر محمد نور مینگل، جنرل سیکرٹری عبدالرحمن مینگل، سنٹرل کمیٹی کے ارکین محمد اکرم، مولاداد و دیگر 40 سے زائد امیدواروں کو حراست میں لیکر بعد ازاں لاپتہ کردیا۔ واقع کیخلاف قلات ایس بی کے شارٹ لسٹڈ اساتذہ قلات کے امیدواروں نے اپنے مرکزی قائدین کی گرفتاری کے خلاف احتجاجاً شال کراچی مرکزی شاہراہ کو بلاک کر دیا۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کے ساتھیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کی تعیناتی کے آ رڈرز جلد از جلد جاری کیے جائیں۔ مظاہرین نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پر فوری عمل درآمد نہ کیا گیا تو وہ اپنے احتجاج میں مزید شدت لائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے پرامن طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں اور حکومت سے فوری کارروائی کی اپیل کی۔

فری بلوچستان موومنٹ نیدرلینڈز برانچ کا 27 مارچ کو “ دی ہیگ “ میں پاکستان کے خلاف احتجاج کا اعلان https://humgaam.net/?p=101874 نیدرلینڈز(ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ (FBM) نیدرلینڈز برانچ کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 27 مارچ 2025 کو “یومِ قبضہ بلوچستان” کے موقع پر نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں پاکستان کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔ اس مظاہرے کا مقصد بلوچستان پر پاکستان کے غیر قانونی قبضے اور وہاں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔ فری بلوچستان موومنٹ تمام بلوچ عوام، انسانی حقوق کی تنظیموں، آزادی پسند تحریکوں، اور انصاف کے حامیوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس مظاہرے میں بھرپور شرکت کریں اور بلوچستان کے مظلوم عوام کی آواز بنیں۔ 27 مارچ 1948 کو پاکستان نے بلوچستان پر جبری قبضہ کر کے بلوچ عوام کے سیاسی، سماجی، اور ثقافتی حقوق کو پامال کیا۔ تب سے لے کر آج تک، بلوچ عوام ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، اور فوجی آپریشنز کا شکار ہیں۔ پاکستان کی قابض افواج نے بلوچستان میں نسلی اور ثقافتی نسل کشی کی پالیسی اپنا رکھی ہے، جس کے خلاف بلوچ عوام کئی دہائیوں سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس احتجاج کے توسط سے ہم اقوامِ متحدہ، یورپی یونین، اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں پاکستان کے مظالم کا نوٹس لیں، بلوچ عوام کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کریں، اور بلوچستان پر پاکستانی قبضے کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ یہ مظاہرہ بلوچ عوام کی جدوجہدِ آزادی کو مزید مضبوط بنانے اور عالمی سطح پر بلوچستان کی صورتحال کو اجاگر کرنے کے لیے ایک اہم موقع ہوگا۔ ہم تمام آزادی پسند بلوچ عوام، جلاوطن بلوچ کمیونٹی، انسانی حقوق کے کارکنان، اور ہر اس شخص کو دعوت دیتے ہیں جو ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہتا ہے، کہ وہ 27 مارچ کو دی ہیگ میں ہمارے ساتھ شامل ہوں اور بلوچستان کی آزادی کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔

شال اور آواران سے چار بھائیوں سمیت 7 افراد قابض پاکستانی فورسز ہاتھوں لاپتہ ، لواحقین کا احتجاج https://humgaam.net/?p=101825 شال ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر شال اور آواران مشکے کے مختلف علاقو ںسے قابض پاکستانی فورسز نے چار بھائیوں سمیت سات نوجوان کو حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا ۔ شال میں لواحقین نے احتجاجاً شاہراہ کو بند کردیا۔ ہمارے نمائندے کے مطابق شال کے علاقے ویسٹرن بائی پاس سے رات گئے تقریبا سہ پہر تین بجے کے وقت پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں نے ٹکری بہادر کھیازئی اور اس کے بھائی علی رضا کھیازئی کو جبری لاپتہ کردیا۔ آج دونوں بھائیوں کی جبری گمشدگی کے خلاف ویسٹرن بائی پاس شال کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ ادھر ضلع آواران کی تحصیل مشکے میں پاکستانی فورسز نے مختلف چھاپوں کے دوران دو بھائیوں سمیت پانچ نوجوانوں کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے۔ لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی شناخت عطا اللہ، حبیب اللہ پسران گاجی خان ، اعظم خان ولد قاسم خان، حفیظ ولد قاسم بلوچ اور جاوید بلوچ ولد غلام جان کے ناموں سے ہوا ہے۔

سوراب ،زہری سے لاپتہ 9 افراد کی عدم بازیابی کیخلاف زیرو پوائنٹ کے مقام پر شال کراچی گوادر سی پیک شاہرائیں بند https://humgaam.net/?p=101832 سوراب ( ہمگام نیوز ) خضدار زہری سے تعلق رکھنے والے لاپتہ 9 افراد کی عدم بازیابی کے خلاف لواحقین نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے سوراب سی پیک، زیرو پوائنٹ کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا ہے۔ جبری لاپتہ افراد لواحقین کا کہنا ہے مجیب الرحمن بوبک ولد محمد انور 9 جنوری، عتیق الرحمن بوبک ولد عبد القادر 13 جنوری ملگزار خضدار، محمد حیات مٹازئی ولد محمد عمر 18 فروری زھری ڈاک رحیم آبا، حافظ سراج احمد پندرانی ولد دین محمد – نورگامہ زھری، زاہد احمد ولد عبدالحمید موسیانی 10 اکتوبر 2022، سردار دودا خان اسٹیڈیم زھری، یاسر احمد ولد گل محمد موسیانی 5 جون 2023، علاقہ بلبل زھری، زکریا ولد سعد اللہ 30 اگست 2021، پنجگور، نوید احمد ولد عبد الرشید موسیانی 29 اپریل 2023، پیر عمر خضدار کے مقام پر ویگن سے اتارا گیا، محمد شفیق ولد محمد حیات 31 اگست 2022، گدان ہوٹل زھری سے پاکستانی فورسز اور سرکاری کارندوں نے جبری گمشدگی کا نشانہ بنا دیئے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے پیاروں کی بازیابی کے لیے عملی اقدامات نہیں کیے جاتے، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔