
اردو مضامین
34 subscribers
About اردو مضامین
یہ ویب پورٹل دینی، علمی، فکری، اصلاحی، ادبی اور دورِ حاضر سے ہم آہنگ موضوعات پر مشتمل نگارشات کی نشر و اشاعت کرتا ہے۔ www.urdumazameen.com
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

اپنی بیوی کو اپنا دوست بنائیں، اور آپ کی زندگی بے حد خوشگوار ہو جائے گی 💕 🧊 دل کے دروازے دوسری عورتوں کے لیے بند کر دیں، جب آپ شادی کر چکے ہیں تو آپ کے دل میں سب سے اہم مقام آپ کے خاندان کا ہے، نہ کہ کسی اور عورت کا جو آپ کی زندگی سے باہر ہو 💔 🧊 اپنی بیوی کا ذکر کسی اور کے سامنے نہ کریں، کیونکہ اس نے آپ پر اپنے دل، عادات اور جسم کا بھروسہ کیا ہے، اس امانت میں خیانت نہ کریں!! ✋ 🧊 اگر آپ کسی عورت کا دل توڑنا چاہتے ہیں تو کسی اور سے محبت کریں، لیکن اگر آپ اس کا دل جیتنا چاہتے ہیں تو اسے یہ محسوس کروائیں کہ وہی آپ کی پہلی اور آخری محبت ہے، اور اس میں سچے رہیں 💗 🧊 آپ کی بیوی بہت سے کمزور لمحات سے گزرے گی جیسے حمل، ولادت، تھکاوٹ، ذمہ داری، اور کسی عزیز کے کھونے کا درد 😔 ان حالات میں اس کا سہارا بنیں، اس کا ساتھ دیں، اور کبھی اسے مایوس نہ کریں کیونکہ مایوسی اس کے اعتماد کو ختم کر دیتی ہے 🌊 🧊 اپنی بیوی کو اپنی محبت میں نہ ڈبوئیں کہ وہ آپ کی جذباتی شدت سے بیزار ہو جائے، اور نہ ہی اسے بالکل نظر انداز کریں کہ وہ آپ کے ساتھ ہوتے ہوئے بھی خود کو محروم اور تنہا محسوس کرے!! 💯 🧊 بیوی کے بارے میں بدگمانی نہ رکھیں 👈 عورت مرد سے زیادہ معصوم اور بے ساختہ ہوتی ہے، اس لیے کبھی کبھی اس کے رویوں کو بے دھیانی یا ناسمجھی سے تعبیر کریں، نہ کہ بدنیتی یا ایذا رسانی سے!! 👀 🧊 جب آپ باپ بننا چاہیں تو یاد رکھیں کہ والد ہونے کی ذمہ داری اٹھانا ضروری ہے، کیونکہ ایک بچہ آپ کے مال، محبت، قبولیت اور دل و دماغ کا زندگی بھر محتاج ہوتا ہے!! 🌝 🧊 عورت اکثر آپ کی عکاسی کرتی ہے، وہ آپ کے اعمال کا ردعمل ہوتی ہے!! 🎭 اگر آپ اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں گے، تو وہ آپ کی سلطنت کی ملکہ بن جائے گی اور آپ کی زندگی میں بہار آ جائے گی لیکن اگر آپ اس کے ساتھ برا سلوک کریں گے تو یا تو وہ ٹوٹ جائے گی اور ایک بے حیثیت عورت بن جائے گی یا پھر ایک مضبوط عورت بن جائے گی جو آپ نے کبھی نہیں دیکھی۔ https://whatsapp.com/channel/0029Va8x8Pn3rZZbKG1D6V1Z

ہندوستان میں ایک جگہ مشاعرہ تھا۔ ردیف دیا گیا: "دل بنا دیا" اب شعراء کو اس پر شعر کہنا تھا۔ سب سے پہلے حیدر دہلوی نے اس ردیف کو یوں استعمال کیا: اِک دل پہ ختم قدرتِ تخلیق ہوگئی۔ سب کچھ بنادیا جو مِرا دل بنادیا۔ اس شعر پر ایسا شور مچا کہ بس ہوگئی، لوگوں نے سوچا کہ اس سے بہتر کون گرہ لگا سکے گا؟ لیکن نجمی نگینوی نے ایک گرہ ایسی لگائی کہ سب کے ذہن سے حیدر دہلوی کا شعر محو ہوگیا۔ انہوں نے کہا: بےتابیاں سمیٹ کر سارے جہان کی۔ جب کچھ نہ بَن سکا تو مِرا دل بنادیا۔ میں آپ کو بتاتا چلوں کہ حیدر دہلوی اپنے وقت کے استاد تھے اور خیام الہند کہلاتے تھے۔ نجمی کے کلام کو سنتے ہی وہ سکتے کی کیفیت میں آگئے، نجمی کو گلے سے لگایا، ان کے ہاتھ چومے اور وہ صفحات جن پر ان کی شاعری درج تھی نجمی کے پاوں میں ڈال دئے۔ اس واقعے سے قبل دہلی کے لال قلعہ میں ایک طرحی مشاعرہ تھا۔ قافیہ " دل" رکھا گیا تھا۔ اُس وقت تقریبا سبھی استاد شعراء موجود تھے۔ان میں سیماب اکبرآبادی اور جگر مرادآبادی بھی تھے۔ سیماب نے اس قافیہ کو یوں باندھا۔۔۔۔۔ خاکِ پروانہ، رگِ گل، عرقِ شبنم سے۔ اُس نے ترکیب تو سوچی تھی مگر دل نہ بنا۔ شعر ایسا ہوا کہ شور مچ گیا کہ اس سے بہتر کوئی کیا قافیہ باندھے گا؟۔ سب کی نظریں جگر پر جمی ہوئی تھیں۔ معاملہ دل کا ہو اور جگر چُوک جائیں۔۔وہ شعر پڑھا کہ سیماب کا شعر لوگوں کے دماغ سے محو ہوگیا۔ زندگانی کو مرے عقدۂ مشکل نہ بنا۔ برق رکھ دے مرے سینے میں، مگر دل نہ بنا۔ اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے سمٹے تو دل عاشق پھیلے تو زمانا ہے یہ کس کا تصور ہے یہ کس کا فسانا ہے جو اشک ہے آنکھوں میں تسبیح کا دانا ہے دل سنگ ملامت کا ہر چند نشانا ہے دل پھر بھی مرا دل ہے دل ہی تو زمانا ہے ہم عشق کے ماروں کا اتنا ہی فسانا ہے رونے کو نہیں کوئی ہنسنے کو زمانا ہے وہ اور وفا دشمن مانیں گے نہ مانا ہے سب دل کی شرارت ہے آنکھوں کا بہانا ہے شاعر ہوں میں شاعر ہوں میرا ہی زمانا ہے فطرت مرا آئینا قدرت مرا شانا ہے جو ان پہ گزرتی ہے کس نے اسے جانا ہے اپنی ہی مصیبت ہے اپنا ہی فسانا ہے کیا حسن نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانا ہے آغاز محبت ہے آنا ہے نہ جانا ہے اشکوں کی حکومت ہے آہوں کا زمانا ہے آنکھوں میں نمی سی ہے چپ چپ سے وہ بیٹھے ہیں نازک سی نگاہوں میں نازک سا فسانا ہے ہم درد بہ دل نالاں وہ دست بہ دل حیراں اے عشق تو کیا ظالم تیرا ہی زمانا ہے یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا ان سے کل ان کا زمانہ تھا آج اپنا زمانا ہے اے عشق جنوں پیشہ ہاں عشق جنوں پیشہ آج ایک ستم گر کو ہنس ہنس کے رلانا ہے تھوڑی سی اجازت بھی اے بزم گہ ہستی آ نکلے ہیں دم بھر کو رونا ہے رلانا ہے یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے خود حسن و شباب ان کا کیا کم ہے رقیب اپنا جب دیکھیے اب وہ ہیں آئینہ ہے شانا ہے تصویر کے دو رخ ہیں جاں اور غم جاناں اک نقش چھپانا ہے اک نقش دکھانا ہے یہ حسن و جمال ان کا یہ عشق و شباب اپنا جینے کی تمنا ہے مرنے کا زمانا ہے مجھ کو اسی دھن میں ہے ہر لحظہ بسر کرنا اب آئے وہ اب آئے لازم انہیں آنا ہے خودداری و محرومی محرومی و خودداری اب دل کو خدا رکھے اب دل کا زمانا ہے اشکوں کے تبسم میں آہوں کے ترنم میں معصوم محبت کا معصوم فسانا ہے آنسو تو بہت سے ہیں آنکھوں میں جگرؔ لیکن بندھ جائے سو موتی ہے رہ جائے سو دانا ہے جگر مراد آبادی

بچپن کی تین سکون دینے والی آوازیں 🗨 1:سردیوں کی لمبی اور خاموش راتوں میں کمبل کے نیچے گرم بستر پر آدھی نیند کی حالت میں دور کتوں کے بھونکنے کی آواز۔ 2:گہری،لمبی اور تاریک رات میں بارش کی بوندوں کی ٹپ ٹپ کی آواز۔ 3:صبح کے وقت دھندلکے میں آدھی نیند کی حالت میں ماں جب چاۓ بناتی تھی چاۓ کے ابال سے پہلے دھیمی آواز۔ ان تین آوازوں میں مجھے جو سکون ملتا تھا وہ لفظوں میں بیان کرنے سے قاصر ہوں🥀