بی این ایم - اردو WhatsApp Channel

بی این ایم - اردو

185 subscribers

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

بی این ایم - اردو
بی این ایم - اردو
5/30/2025, 1:40:52 PM
Post image
Image
بی این ایم - اردو
بی این ایم - اردو
5/28/2025, 2:42:53 PM

*پاکستان کا ایٹم بم - بلوچستان اور خطے پر اثرات !* https://thebnm.org/urdu/pamphlets/23787/ پی ڈی ایف : https://thebnm.org/urdu/wp-content/uploads/2025/05/28May-Pamphlet-2025-Urdu.pdf ایٹمی طاقت یا ایٹمی دہشت گرد ؟ پاکستان عمومی طور پر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے بھارت کے ایٹمی تجربات کے جواب میں ایٹمی دھماکے کیے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں سے پہلے ہی ایٹم بم بنانے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے رکن اور چاغی ون دھماکا کرنے والی سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ثمر مبارک مند کے مطابق سنہ 1972 میں جب اُس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کے سائنسدانوں کو ملتان میں اکٹھا کیا تھا تو وہاں ’ہم نے واقعی ایٹمی ہتھیار بنانے کی قسم کھائی تھی۔‘ پاکستان کی تشکیل ایک غیر فطری تقسیم کا نتیجہ ہے، جس کا دارومدار مذہبی بنیاد پر نفرت اور نام نہاد نظریاتی سرحدوں کے تحفظ پر ہے۔ یہی بنیاد اسے مستقل طور پر عسکری ریاست بناتی ہے، جو اپنے وجود کے لیے مسلسل بیرونی دشمن تراشتی ہے۔ اگر پاکستانی فوج ایسا نہ کرئے تو اسے اندرونی تضادات سے نمٹنا مشکل ہوگا۔ کیونکہ پاکستان محکوم اقوام کی سرزمین پر قائم ہے جو اس ریاست سے آزادی چاہتے ہیں اور بلوچ قوم بھی اپنی آزادی کے لیے برسرپیکار ہے۔ چاغی: ایٹمی تجربات کا میدان 28 مئی 1998 کو پاکستان نے ضلع چاغی کے پہاڑی سلسلے "راس کوہ" میں ایٹمی دھماکے کیے۔ جو دوستان وڈ کے گاؤں چھتر کے سامنے واقع ہے ، دوستان وڈ 344 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہے۔ یہ علاقہ بنجر قرار دیا گیا، لیکن درحقیقت یہاں نہ صرف ہزاروں لوگ آباد ہیں بلکہ یہ پہاڑ پانی کے فطری ذخائر اور مقامی زندگی کا ذریعہ ہیں۔ چاغی کی کل آبادی 2023 کی مردم شماری کے مطابق 2 لاکھ 69 ہزار سے زائد ہے۔ یہاں کی زمین، پہاڑ، ندیاں اور زیر زمین پانی مقامی باشندوں، ان کے مال مویشی اور زراعت کا بنیادی سہارا ہیں۔ ایٹمی اثرات اور ریاستی انکار! ان تجربات کے بعد چاغی اور ملحقہ علاقوں میں تابکاری اثرات سے کینسر، جلدی امراض اور سانس کی بیماریاں عام ہو گئیں۔ زیرزمین پانی کے ذخائر کے بھی تابکاری اثرات سے آلودہ ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے۔ مقامی میڈیا اور تنظیموں نے ان مسائل کو اجاگر کیا، لیکن ریاست نے نہ صرف تحقیقات سے گریز کیا بلکہ متاثرین کی امداد سے بھی انکار کیا۔دراصل یہ بلوچستان میں ایٹمی تجربات نہیں بلکہ بلوچستان پر ایٹمی حملہ تھا۔ خطے میں عسکری بالادستی اور سماجی پسماندگی پاکستان مسلسل دفاع اور جنگی تیاریوں کے نام پر عوامی وسائل فوجی اداروں پر خرچ کرتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ: • تعلیم، صحت اور روزگار میں زوال آ چکا ہے • عوام غربت اور محرومی کا شکار ہیں • ہمسایہ ممالک میں مداخلت اور عدم استحکام پھیلایا جاتا ہے • ایٹمی طاقت بننے کا دعویٰ اور ہمسایہ ممالک کو ایٹمی حملوں کی دھمکی درحقیقت پورے خطے کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ پاکستان جیسے غیر مستحکم ملک کے ہاتھ میں ایٹمی ہتھیار عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔ تحفظِ انسانیت کے لیے ضروری ہے کہ: • پاکستان کو عالمی طاقتوں کی نگرانی میں ایٹمی طاقت سے محروم کیا جائے ۔ • بلوچستان میں ایٹمی تجربات کے متاثرین کے لیے آزاد تحقیق اور امدادی اقدامات کیے جائیں یہ صرف بلوچستان کی نہیں، بلکہ پوری انسانیت کی سلامتی کا سوال ہے۔ *بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم )* ☢️ #NukeAftermathInBalochistan

بی این ایم - اردو
بی این ایم - اردو
6/1/2025, 3:58:02 PM
Post image
Image
بی این ایم - اردو
بی این ایم - اردو
5/30/2025, 1:41:11 PM

*مقبوضہ بلوچستان کے عوام پاکستان کے زیر اثر مذہبی دہشت گردی اور گندے ایٹمی پروگرام سے متاثر ہیں، بی این ایم کا امریکا میں 28 مئی کا کمپئن* جمعہ ، 30 مئی ، 2025 | حوالہ : PRBNM46/2025 https://thebnm.org/urdu/campaigns/23790/ بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) دنیا کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ مقبوضہ بلوچستان کے عوام نہ صرف پاکستانی فوج کے براہ راست حملوں کا شکار ہیں بلکہ اس کی غیر روایتی پالیسیوں — جیسے کہ مذہبی دہشت گردی — اور "گندے ایٹمی پروگرام" سے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کی طرف سے کیا گیا ، بی این ایم نے امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس اور امریکا محکمہ خارجہ کے سامنے اور واشنگٹن اسٹیٹ میں بیک وقت آگاہی مہم چلائی گئی۔ بی این ایم امریکہ چیپڑ کے صدر سمیع بلوچ کی سربراہی میں اس مہم کے دوران پارٹی کی طرف سے 28 مئی کے حوالے سے جاری کردہ پمفلٹ تقسیم کیا گیا۔ اس مہم میں محمد حسن اور بی این یم واشنگٹن اسٹیٹ کے دیگر ممبران نے بھی حصہ لیا۔ 28 مئی کو بی این ایم کی طرف سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بلوچستان میں ماحولیاتی اثرات اور خطے پر سیاسی اثرات کے بارے میں منظم اور مربوط مہم چلائی گئی جس کے تحت امریکا کے علاوہ جرمنی اور نیدرلینڈز میں بھی احتجاج اور مظاہرے ہوئے۔ جبکہ بلوچستان کے کئی علاقوں بشمول گوادر ، تربت اور ان شہروں کے ملحقہ قصبات اور گاؤں پشوکان ، کلدان ، کلاتک ، شئے کھن، نودز اور ناصر آباد میں پمفلٹس تقسیم کیے گئے۔بی این ایم کے پمفلٹس وسیع پیمانے پر ڈیجیٹل ذرائع سے تقسیم کیے جاتے ہیں تاہم پارٹی وقتا پہ وقتا بلوچستان کی عوام کے درمیان اپنی موجودگی کے اظہار کے لیے شہروں کے اندر بھی محدود پیمانے پر روایتی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے چاکنگ اور پمفلٹنگ کرتی ہے ، جو کہ ڈیرہ غازی خان سے لے کر جیمڑی تک کیے جاتے ہیں۔ دراین اثناء امریکا میں ہوئے مہم کے دوران اس طرف بھی توجہ دلایا گیا کہ کوہِ سلیمان کے لوگ بھی ایٹمی تابکاری کے باعث مختلف اقسام کے کینسر اور ڈی این اے کو نقصان پہنچانے والی بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں جہاں سے یورنیم کی کاکنی کی جاتی ہے اور ڈیرہ غازی خان کے آباد علاقے بغلچور میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ایٹمی فضلہ ڈمپ کرتی ہے۔ غیرجانبدار ذرائع نے بھی اس معاملے کا جائزہ لینے کے لیے ایک آزاد انکوائری کمیشن مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے ، جس پر تاحال کوئی عملدرامد نہیں کیا گیا۔ امریکا میں بی این ایم کےممبران نے واشنگٹن میں عوامی رابطے کے ذریعے لوگوں کو متوجہ کیا کہ 1998 سے پہلے پاکستان اپنے ایٹمی پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے قرار دیتا تھا، لیکن جیسے ہی اسے موقع ملا، پاکستان کی خفیہ فوجی حکومت نے اپنے "گندے عزائم" کو بے نقاب کرتے ہوئے 28 مئی 1998 کو بلوچستان کے ضلع چاغی میں اور 30 مئی 1998 کو صحرائے خاران میں مقامی آبادی کو بتائے اور ان کے انخلا کا بندوبست کیے بغیر چھ غیر قانونی ایٹمی تجربات کیے۔دعوی کیا جاتا ہے کہ تابکاری اثرات زیرزمین ہونے کی وجہ سے نہیں پھیلے اور اس پر سائنسی فکشن کے انداز میں خوبصورتی سے پردہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ پاکستان کے جھوٹے دعوؤں کو بے نقاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا دستاویزی ثبوت اور ویڈیوز موجود ہیں کہ ایٹمی دھماکے سے راسکوہ کی چوٹی پر شعلے بھڑک اٹھے اور تابکاری اثرات کی وجہ سے اس کا بھورا رنگ خاکستری ہوگیا۔ ان تجربات کے بعد، چاغی اور خاران کے ماحول کو براہ راست ایٹمی تابکار مواد کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے ان علاقوں کے مرد، خواتین اور بچے خون کے سرطان (لیوکیمیا)، مختلف اقسام کے کینسر، اور تھیلیسیمیا جیسی مہلک بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔تابکاری سے متاثرہ علاقوں میں شرح پیدائش بھی نمایاں طور پر کم ہو چکی ہے۔ *« سوشل میڈیا لنکس : ایکس | فیس بک| ٹیلی گرام | واٹساپ چینل»* https://x.com/BNMurdu/status/1928446148869607916 https://www.facebook.com/share/p/1BCgi8VqU9/ https://t.me/bnmovement/6713 https://whatsapp.com/channel/0029VaiPcWGF6smpBerJ3S0K

بی این ایم - اردو
بی این ایم - اردو
5/27/2025, 8:33:09 PM

*28 مئی کو بلوچستان میں زندگیوں کو تباہ کیا گیا ، پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے خلاف بی این ایم کا جرمنی میں مظاہرہ اور اسٹریٹ تھیٹر* منگل ، 27 مئی ، 2025 | حوالہ : PRBNM45/2025 https://thebnm.org/urdu/protests/23780/ تصویر : https://thebnm.org/footages/23246/ بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کی طرف سے 28 مئی 1998 کو بلوچستان میں پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے خلاف جرمن شہر گوئٹنگن میں ریلی نکالی گئی اور ’ جب پہاڑ روئے ‘ کے عنوان سے اسٹریٹ تھیٹر کے ذریعے ایٹمی تجربات کے نتائج اور ان کے نقصانات کو اجاگر کیا گیا۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان کے ایٹمی تجربات دفاع کے لیے نہیں بلکہ ایک محکوم قوم کے خلاف پرتشدد اقدامات تھے۔ اس کے باعث چاغی کے لوگوں نے تابکاری ، بیماری اور بیدخلی کا سامنا کیا۔اس دن بلوچستان کے عوام کی اجازت کے بغیر چاغی کے ایک زرخیر علاقے کو ایٹمی فضلے میں بدل دیا گیا۔ انھوں نے کہا ان تجربات کے نتیجے میں آج تک چاغی کے لوگ زہریلی ہوا میں سانس لیتے اور زہریلا پانی پیتے ہیں۔چاغی کا علاقہ کینسر اور جینیات کو متاثر کرنے والے بیماریوں کی آماجگاہ ہے۔پاکستان کہتا ہے کہ چاغی ایک بنجر علاقہ ہے، مگر وہاں 2 لاکھ 69 ہزار لوگ بستے ہیں — ان کے گھر، کھیت اور خواب ہیں۔ ان ایٹمی دھماکوں نے صرف پہاڑوں کو نہیں، زندگیوں کو چکنا چور کیا۔ مقررین نے کہا 28 مئی یوم سیاہ ہے۔ یہ وہ دن تھا جب پاکستان نے بلوچ زندگیوں کو بے وقعت قرار دیتے ہوئے ہمارے وجود میں بم دفن کر دیے — اور جشن منایا، جب کہ ہماری قوم خاموشی سے تڑپتی رہی۔ جرمنی میں بی این ایم کے مظاہرے میں بتایا گیا کہ پاکستان نے ان ایٹمی تجربات کو ایک ایسے علاقے میں انجام دیا جو پہلے ہی غربت اور جبر کا شکار تھا۔ نہ کوئی حفاظتی اقدامات کیے گئے، نہ انخلاء ہوا، اور نہ ہی کوئی افسوس ظاہر کیا گیا۔ آج بھی چاغی کے عوام اس تابکار ورثے کا سامنا کر رہے ہیں۔ انھوں نے عالمی برداری سے پاکستان کے ایٹمی تجربات کے وقت مجرمانہ غفلت اور اس کے نتیجے میں تابکاری اور ماحولیاتی آلودگی پر تحقیقات اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف اقدامات کا مطالبہ کیا۔ مقررین میں بی این ایم جرمنی چیپٹر کے صدر شرحسن بلوچ، نائب صدر صفیہ بلوچ ، جوائنٹ سیکریٹری شلی بلوچ ، بی این ایم کے ممبر آصف بلوچ ، فیصل خالد ، اکبر بلوچ اور شلی ذاکر شامل تھے۔ *« سوشل میڈیا لنکس : ایکس | فیس بک| ٹیلی گرام | واٹساپ چینل»* https://x.com/BNMurdu/status/1927460558179029380 https://www.facebook.com/share/p/15PjCTV9zk/ https://t.me/bnmovement/6655 https://whatsapp.com/channel/0029VaiPcWGF6smpBerJ3S0K

❤️ 1
بی این ایم - اردو
بی این ایم - اردو
5/30/2025, 4:26:53 PM

*اس وقت بلوچستان میں نسل کشی اور اجتماعی سزا نئی حدوں کو چھو رہی ہیں۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ* جمعہ ، 30 مئی ، 2025 | حوالہ : PRBNM47/2025 https://thebnm.org/urdu/statements/23793/ بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان نے بلوچ نسل کشی کو محض جاری رکھنے کا نہیں، بلکہ اسے وحشت انگیز حد تک تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس وقت بلوچستان میں بلوچ نسل کشی اور اجتماعی سزا نئی حدوں کو چھو رہی ہیں۔ سست رفتار نسل کشی کے جاری عمل کو پاکستان نے یکدم تبدیل کرکے بلوچ سر زمین کو جہنم بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اس وحشت میں پاکستان ہمیں صرف لاشیں نہیں دیتی، بلکہ نسلوں کو گھائل کر کے ان کے حوصلوں کو روندنے کی کوشش کرتی ہے۔ مگر ہمارا پیغام واضح ہے کہ قومی آزادی کے لیے ہم اس قیمت کی ادائیگی کے لیے تیار ہیں۔ چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ چند ہفتوں میں پے در پے جعلی مقابلوں میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کو قتل کیا جا رہا ہے۔ صرف کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں چار ماہ کے اندر چار الگ الگ جعلی مقابلوں میں 13 لاپتہ افراد کو قتل کیا گیا۔ ان کے نام، ان کی شناخت، ان کی بے گناہی، سب کچھ ہمارے پاس ہے۔ ان میں وہ بھی شامل ہیں جو برسوں سے جبری لاپتہ تھے اور جن کی مائیں دن رات انصاف کی دہائی دے رہی تھیں۔ ان جعلی مقابلوں کے علاوہ، صرف بزدار قبیلے سے 16 نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔ شال سے لے کر گوادر تک، آواران سے نوشکے تک، ہر علاقے میں ظلم و تشدد سے انسانیت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ اگر ہم چند دنوں کے واقعات پر نظر دوڑائیں تو ایک بھیانک صورتحال دیکھنے کو ملتی ہے۔ مشکئے میں آٹھ نوجوانوں کو پاکستانی فوج نے گھروں سے اٹھاکر ان کی لاشیں پھینک دیں۔ مشکئے ہی میں ماضی میں دو دفعہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ اور اذیت کے بعد بازیاب صحافی لالا لطیف بلوچ کو فوج نے گھر پر چھاپے کے دوران اہلخانہ کے سامنے قتل کردیا۔ آواران کے علاقے مالار مچی میں ایک ہی خاندان پر پاکستانی فوج نے دو دنوں میں دو حملے کیے۔ فوج نے نوجوان نعیم بلوچ اور بی بی ھوری بلوچ کو گھر میں گھس کر قتل کردیا، جبکہ بی بی دادی بلوچ سمیت کئی لوگوں کو فائرنگ کرکے زخمی کردیا۔ اسی طرح جھاؤ میں دو نوجوانوں کو گھر سے اٹھا کر قتل کرکے لاشیں پھینک دیں۔ بلوچستان یونیورسٹی کی طالبہ ماہ جبین بلوچ کو رات کے اندھیرے میں فوج نے اسپتال کے سول ہاسٹل سے اٹھاکر جبری گمشدہ کیا۔ طالبہ ماہ جبین پولیو زدہ ہیں۔ اس کے بھائی کو پہلے ہی اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا ہے۔ طارق بلوچ کو نوشکے سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور ان کا کوئی سراغ نہیں۔ یہ تمام واقعات ریاست کے بلوچ نسل کشی اور اجتماعی سزا کا حصہ ہیں جو بلوچ قوم کو خاموش کرنے، ان کی تاریخ کو مٹانے اور ان کی آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے روبہ عمل لایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ پاکستان نہ صرف فوجی جبر کے ذریعے بلوچ قوم کو زیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ہی مذہبی ہتھیار کو نئی حکمت عملی کے تحت بلوچ قوم کے خلاف استعمال کرنے کا منصوبہ بھی روبہ عمل ہے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف عملی اقدامات کریں۔ خاص طور پر یو این ورکنگ گروپ آن انفورسڈ ڈس اپیئرنسز کو فوری مداخلت کرنی چاہیے، کیونکہ خاموشی، پاکستان کو مزید سنگین جرائم کی موقع فراہم کر رہی ہے۔ چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ بلوچ مائیں، بہنیں، بیٹیاں اور جوان جو مسلسل احتجاج کر رہی ہیں، ہماری قومی مزاحمت کی بلند ترین علامت ہیں۔ پاکستانی ریاست ان احتجاجوں کو کچلنے کے لیے نہ صرف اپنی فورسز بلکہ فوجی ڈیتھ اسکواڈز اور مذہبی گروہوں کو استعمال کر رہی ہے، جو اس کی اخلاقی اور سیاسی پستی اور ناکامی کا واضح ثبوت ہیں۔ گوکہ ہمیں نشانہ بنایا جا رہا ہے، مگر ہم جھکنے والے نہیں۔ ریاست اپنی حیوانیت کو اس نہج پر لانا چاہتی ہے جس کا شاید کوئی تصور نہ کرے لیکن بلوچ قوم نے بھی فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اپنی قومی آزادی کی خاطر یہ ہم قیمت ادا کریں گے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ بلوچ سرزمین اور عالمی سطح پر قومی تحریک کو سیاسی، اور سفارتی سطح پر آگے لے جائیں گے۔ ہم انسانی وقار، قومی آزادی اور قومی بقا کے لیے اپنی جدوجہد کو مزید مؤثر اور پُرعزم انداز میں جاری رکھیں گے۔ *« سوشل میڈیا لنکس : ایکس | فیس بک| ٹیلی گرام | واٹساپ چینل»* https://x.com/BNMurdu/status/1928487553792872920 https://www.facebook.com/share/p/16bhLNg2hQ/ https://t.me/bnmovement/6724 https://whatsapp.com/channel/0029VaiPcWGF6smpBerJ3S0K

بی این ایم - اردو
بی این ایم - اردو
6/1/2025, 4:59:08 PM
Post image
Image
بی این ایم - اردو
بی این ایم - اردو
6/1/2025, 3:58:18 PM

*بی این ایم کا دی ہیگ ، نیدر لینڈز میں ایٹمی دھماکوں کے خلاف پاکستانی سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ* ہفتہ ، 01 جون ، 2025 | حوالہ : PRBNM48/2025 https://thebnm.org/urdu/protests/23795/ نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی جانب سے 28 مئی 1998 کو بلوچستان کے علاقے چاغی میں کیے گئے ایٹمی دھماکوں کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پاکستانی سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان میں ایٹمی تجربات، جبری قبضے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ شرکاء نے چاغی میں کیے گئے ایٹمی دھماکوں، بلوچستان کی جبری الحاق اور آزادی کی جدوجہد کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرے سے بی این ایم نیدرلینڈز چیپٹر کے صدر مہیم عبدالرحیم، ڈاکٹر لطیف بلوچ، واحد بلوچ، عصا بجار، زہرہ بلوچ اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے کارکن زر خان نے خطاب کیا۔ *مقامی آبادی آج بھی تابکاری اثرات سے متاثر ہیں ۔ مقررین* مقررین نے کہا کہ چاغی کے پہاڑی علاقے میں کیے گئے ان دھماکوں کے بعد زمین، پانی اور فضا میں تابکاری کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ ان کے مطابق، مقامی آبادی آج بھی ان اثرات سے متاثر ہو رہی ہے، جہاں جلدی بیماریوں، سانس کی تکالیف، بینائی کی کمزوری اور کینسر جیسے امراض میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ متاثرہ دیہات کے مکینوں کو نہ تو دھماکوں سے قبل کوئی پیشگی اطلاع دی گئی اور نہ بعد ازاں ان کی صحت اور فلاح کے لیے کوئی عملی اقدام کیا گیا۔ کئی خاندان تابکاری کے خوف سے علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ مقررین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج تک کسی عالمی ادارے یا انسانی حقوق کی تنظیم نے ان دھماکوں کی آزاد، سائنسی اور غیرجانبدار تحقیقات نہیں کیں۔ *دنیا پاکستان کے جوہری اقدامات پر تماشائی بنی رہی۔ مقررین کی تنقید* مقررین نے مزید کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں اگر ایٹمی تجربات کیے گئے تو وہاں حفاظتی اقدامات اور شفاف تحقیقات کو ترجیح دی گئی، مگر بلوچستان میں نہ صرف تجربات کیے گئے بلکہ بعض رپورٹس کے مطابق پاکستان نے اپنے جوہری ہتھیار بھی بلوچ سرزمین پر ذخیرہ کر رکھے ہیں۔ اگر کسی بھی وقت تابکاری کا اخراج ہوا تو اس کا سب سے زیادہ نقصان بلوچ عوام کو ہی اٹھانا پڑے گا، جو پہلے ہی معاشی، سیاسی اور انسانی بحران کا شکار ہیں۔ انھوں نے عالمی اداروں خصوصاً اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے ان جوہری اقدامات پر خاموش تماشائی بنے رہے نہ روکا گیا اور نہ اب تک کوئی جواب طلبی کی گئی۔ ☢️ #nukeaftermathinbalochistan *« سوشل میڈیا لنکس : ایکس | فیس بک| ٹیلی گرام | واٹساپ چینل»* https://x.com/BNMurdu/status/1929205229024579833 https://www.facebook.com/share/p/1BTjK48MmF/ https://t.me/bnmovement/6745 https://whatsapp.com/channel/0029VaiPcWGF6smpBerJ3S0K

بی این ایم - اردو
بی این ایم - اردو
5/28/2025, 2:42:48 PM
Post image
Image
بی این ایم - اردو
بی این ایم - اردو
5/27/2025, 8:18:57 PM
Post image
Image
Link copied to clipboard!