
Kitab Nagri Urdu Novels
January 31, 2025 at 01:33 PM
قلبِ جنون🥀🍁
قسط نمبر 2 ۔۔۔۔
ازقلم آفرین شبیر۔۔۔۔
دوپہر سے شام ہوچکی تھی وہ سب مل کہ سی ویو آئے تھے جو جگہ ارحا نے پسند کی تھی وہاں بیٹھ پانی کو دیکھنے اور بہت سارا انجوائے کرنے کی بعد ان سب نے کھانا کھانے کہ لیے ریسورنٹ کا رخ کیا۔۔۔بیچ میں ہی انھیں زیان نے بھی جوائن کر لیا تھا۔۔۔۔۔۔
منہا زرا حارث کو کال کرلو بولو وہ بھی یہی آجائے۔۔۔۔" ماریہ نے منہا کی طرف رخ کیا تو اسنے جلدی سے موبائل نکالتے حارث کا نمبر ملایا۔۔۔۔۔بیل جاتی رہی پھر اٹھا لی گئی۔۔۔
حارث بھائی ، ہم دو دریا آئے ہیں آپ بھی یہی آجائیں۔۔۔۔۔" اچھا اوکے ٹھیک ہے ہم انتظار کرتے ہیں۔۔۔۔" منہا نے فون رکھتے سب کو دیکھا۔۔۔۔۔
وہ کہہ رہے میں 15 منٹ تک پہنچ رہا یوں۔۔۔ میرے لیے کچھ منگوا کہ رکھیں۔۔۔۔" منہا کے بتانے پہ سب اب اپنا آڈر لکھوانے لگے تھے۔۔۔۔
ویٹر سب کا آڈر لیتے لیتے ارحا کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔۔
میم آپ کا۔۔۔۔" ویٹر نے ادب سے پوچھا ارحا نے اپنے سامنے کھلے مینیو کو دیکھ ویٹر کو دیکھا۔۔۔۔۔
ایک کککک اسسٹٹٹٹئککککک" ارحا نے اٹکتے اٹکتے کہا لیکن سامنے کھڑے کو سمجھ نہیں آیا اس نے ناسمجھی سے ارحا کو دیکھا۔۔۔۔۔۔ ارحا کو ڈھیروں شرمندگی نے گھیرہ۔۔۔۔۔اسنے انگلی رکھ کہ اسے اپنا آڈر بتایا۔۔۔۔۔۔وہ چلا گیا لیکن عزہ کی آنکھیں نمکین پانی سے بھر گئی۔۔۔۔ اسکا دل اچانک سب سے اچاٹ ہوگیا۔۔۔۔۔۔ اس نے سب میں منہا کو دیکھا وہ سب سے ہنس ہنس کہ بات کررہی تھی کبھی کبھی اسے منہا کو دیکھ اپنی کمی بہت کھلتی تھی۔۔۔۔۔ ارحا نے نظر جھکا کہ اپنے آنسووں اپنے اندر گرائے۔۔۔۔۔
ارحا میرے پاس آو۔۔۔۔" وہ نظر جھکائے بیٹھی تھی جب حنان کی آواز پہ چہرہ اٹھا کہ دیکھا۔۔۔۔۔وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔۔عزہ بھی اسے دیکھ رہی تھی وہ شرمندہ سی ہوگئی۔۔۔۔۔
میرے پاس آو۔۔۔۔" حنان نے بازو پھیلا کہ اسے بلایا وہ حنان کہ سامنے ہی بیٹھی تھی ۔۔۔۔اٹھ کہ حنان کہ پہلوں میں بیٹھی اسنے اسے اپنے سینے سے لگایا۔۔۔۔۔ سب نے بات سمجھنے کی کوشش کی لیکن حنان نے تسلی کہ لیے نہ میں سر ہلا کہ سب کو کھانے کی طرف متوجہ کیا۔۔۔۔۔
ارحا آجاو ہم تصویریں لیتے ہیں۔۔۔۔۔" منہا نے اٹھتے اسے بھی اٹھانے کو کہا تو وہ بھی اٹھ گئی زیان بھی ان دونوں کہ پیچھے گیا۔۔۔۔۔
ریسورنٹ کی خوبصورت سی جگہ پہ زیان دونوں کا کیمرہ مین بنا تصویریں لے رہا تھا۔۔۔۔۔تبھی دوسری طرف سے آیان اور حارث بھی چلے آرہے تھے۔۔۔۔۔وہ دونوں اپنا فوٹو شوٹ چھوڑ ان کہ پاس بھاگی۔۔۔۔
آئے بھئی ہمارے ہونے والے دولہے میاں آئے ہیں۔۔۔۔" منہا نے آیان کہ بازو کو تھام کہ چھیرا تو چاروں ہنس دیے۔۔۔۔
ابھی صرف ہاں کی لڑکی ملنا باقی ہے" حارث نے بیچ میں کودنا ضروری سمجھا۔۔۔۔
وہہہہہ بھییییی مللل جائے گئیی۔۔۔" ارحا نے مسکراتے کہا۔۔۔
ویسے ماموں آپ نے شادی کہ لیے ہاں کرکہ اچھا کیا ورنہ مجھے لگا تھا آپ کی اور سلمان خان کی شرط لگی ہے۔۔۔شادی نہ کرنے کی۔۔۔۔" منہا کی بات پہ ارحا ہنسی تھی ۔۔۔اب وہ سب فیملی کہ پاس جا رہے تھے۔۔۔۔۔
ارادہ تو کچھ یہی تھا لیکن تمھارے ابا جی نے میرا ارادہ پورا نہیں ہونے دینا۔۔۔۔آیان نے بچارگی سے کہا۔۔۔۔۔
ویسے بڈی اب شادی ہوجانی چاہیے تمھاری۔۔۔۔۔" حارث نے اسکہ کندھے پہ ہاتھ رکھتے کہا۔۔۔آیان گہری سانس لے چکا تھا۔۔۔۔۔
ممممااااموووو آپپپپپ نے بببھیییی ششااادیی کےےےےے لیےےےےے ہاااںنننن کردی۔۔۔۔۔۔۔۔" ارحا نے زیان کو دیکھ پوچھا۔۔۔۔۔
ہاں۔۔۔۔" وہ۔ہلکا سا شرمایا ارحا اور منہا نے ہسنتے اسے دیکھا تھا۔۔۔۔۔۔
ویسے مجھے ہاں کرنا تو نہیں تھا پھر مجھے اس باپ پہ ترس آگیا جس کی بیٹی میری وجہ سے کنواری بیٹھی ہوگی۔۔۔۔" زیان کی نئی منتق سامنے آئی حارث اور آیان نے اسے ایسے دیکھا جیسے کہ رہا ہو کہ کتنا بڑی قربانی دی ہے
ویسے زیان مامو آپ کو تو کم از کم۔لو میرج کرنی چاہیے تھی۔۔۔۔۔ کیا 31 سالہ زندگی میں ایک لڑکی بھی آپ سے نہ پٹی۔۔۔۔" منہا نے بڑے افسوس سے کہا ۔۔۔۔
کیا پٹاتا یار یہ جو کھڑوس انسان ہر جگہ میرے ساتھ تھا۔۔۔۔خود تو سنگل رہا مجھے بھی رکھا ساتھ۔۔۔۔۔" زیان نے نہایت افسوس سے کہا۔۔۔۔۔ارحا نے ہونٹوں پہ ہاتھ رکھ کہ ہنسی روکی۔۔۔۔
وہ فیملی کہ پاس پہنچ چکے تھے کھانا بھی لگ چکا تھا۔۔۔۔
ویسے ہم بسمہ کو میس کررہے ہیں سب ہیں وہی نہیں ہے" زیان نے کھانے سے انصاف کرتے کہا۔۔۔۔۔
فون تو کرو زرا اسے " بسام نے منہا کو دیکھ کہا۔۔۔۔ منہا نے ہاتھ صاف کرتے موبائل اٹھایا۔۔۔۔۔
گئی کہاں ہے وہ۔۔۔۔۔۔" حارث نے اسکی کمی محسوس کی لیکن وہ نہیں جانتا تھا وہ کہاں گئی ہے۔۔۔۔
میں نے اسکو ایک انسٹیٹیوشن کہ ساتھ ہوسپٹل ویزیٹ پہ بھیجا ہے" آیان نے کھانے سے انصاف کرتے حارث کو جواب دیا۔۔۔۔
لیکن ابھی تو اسکا پہلا سمسٹر ہے" حارث نے الجھی نظروں سے اسے دیکھا۔۔۔۔
ہاں لیکن اسکا دماغ بہت شارپ ہے اسلیے مینے سوچا وہ جلدی یہ بھی سیکھ لے" آیان کی بات پہ اسنے بس سر ہاں میں ہلایا۔۔۔۔۔۔کال لگ چکی تھی۔۔۔ دوسری طرف سے اٹھا بھی لی گئی۔۔۔۔
بسمہ ہم تمھیں بہت مس کررہے ۔۔۔۔" منہا نے چھوٹتے ہی کہا۔۔۔۔۔
اچھا واقعی۔۔۔۔کہاں ہو تم سب۔۔۔۔" بسمہ کی مسکراتی آواز سپیکڑ سے باہر آئی۔۔۔۔
ہم دو دریا آئیں ہیں۔۔۔۔ تم کہاں ہو۔۔۔" منہا کی بات پہ بسمہ کی حسرت بھری آواز آئی۔۔۔۔۔
ہائے تم کتنے مزے کا کھانا کھا رہے ہو گے اور میں یہاں یہ ہسپتال کے کینٹین کا کھانا کھا رہی ۔۔۔" اسکی بچاری آواز پہ حارث کا کھانا کھاتا ہاتھ رک گیا۔۔۔۔۔۔
اوووو سوووووو سییییڈددد تتتتتممممم آااجاااتییی ہممارے ساااتھحح۔۔۔۔" ارحا نے اسکی حالت پہ افسوس کیا۔۔۔۔۔
مجھے ترسائیں مت اور ویسے ہی یہاں کا کھانا بہت بدمزاہ ہے۔۔۔۔۔" بسمہ کی دکھی آواز پہ ارحا اور منہا کی ہنسی چھٹی تھی۔۔۔۔۔
کوئی بات نہیں بیٹا تم اپنا کام ختم کرکہ آوِ ہم۔دوبارہ آجائیں گے یہاں تمھارے ساتھ بھی۔۔۔۔۔" بسام نے اسکے اداس دل کو بہلایا تھا۔۔۔۔
سو سویٹ ڈیڈ ۔۔۔۔ٹھیکنو۔۔۔۔" بسمہ خوش ہوگئی تھی۔۔۔۔۔تھوری بات چیت کہ بعد وہ سب اپنے کھانے میں لگ چکے تھے لیکن حارث اسنے اگلا نوالہ ہلق سے نہ اتارا تھا وہ کھانے سے بس کر چکا تھا۔۔۔۔سب کہتے رہ گئے لیکن اس نے کھانا نہ کھایا تھا۔۔۔۔۔
乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤
میم آپ کے دل کہ 2 وال بند ہیں یہ تیسرا ہارٹ اٹیک ہے آپکا ۔۔۔۔۔ " آیان نے فائل پیشنٹ کہ سامنے رکھ کہ نہایت فکرمندی سے انھیں دیکھا وہ 50 سے اپر کی بوڑھی خاتون تھی۔۔۔۔۔۔ساتھ ہی انکا بیٹا بھی بیٹھا تھا۔۔۔۔
جوان بیٹوں کہ ہوتے آپ کو کس بات کی فکر ہے میم۔۔۔" ان کہ بیٹوں کو دیکھ آیان نے وجہ پوچھی تو وہ مسکرا دی۔۔۔۔۔
فکر کچھ نہیں ہے بیٹا بس اب عمر ہوگئی اپنوں کا ساتھ چھوٹ گیا ہے انھیں یاد کرتے ہی اداس ہوجاتی ہوں بس۔۔۔۔۔ورنہ تو کوئی فکر نہیں ۔۔۔۔" اس خاتون نے اپنے بیٹے کو دیکھ کہا ۔۔۔۔
بس آپ نے پرانی دوائیاں ہی جاری رکھنی ہے۔۔۔ اور خوش رہنا ہے" آیان نے فائل ان کہ طرف بڑھاتے کہا تو لڑکا اپںی ماں کو سہارے سے اٹھانے لاگا۔۔۔۔۔۔۔وہ چلے گئے آیان نے گھڑی دیکھی رات کہ 12 بج رہے تھے یہ آخری امرجنسی کیس آیا تھا۔۔۔۔جسے دیکھ کہ ہی اسے نکلنا تھا۔۔۔۔فون نکال کہ گھر کال کی جہاں اسکا باپ شاید اکیلا تھا۔۔۔۔۔
اسلام و علیکم ابو زیان گھر ہے" وقاس صاحب کی نیند میں ڈوبی آواز آئی۔۔۔
ہاں سو رہا ہوگا کیوں خیرت۔۔۔" وقاس صاحب کی بات پہ اس نے شکر کیا۔۔۔۔۔۔
میں بھی آرہا ہوں ابھی ہسپتال سے نکل رہا ہوں۔۔۔۔آپ سو جائیں میرے پاس چابیاں ہیں۔۔۔" آیان کی بات پہ وہ اسے اللّٰہ حافظ کرتے سونے کہ لیے چلے گئے۔۔۔۔۔آیان نے اپنا ڈاکڑ کوٹ اٹھایا ، کار کی چابی کا گچھا اٹھاتے لائٹ آف کرتے روم۔سے باہر نکل گیا۔۔۔۔۔ کوریڈور میں ڈاکڑ کا آنا جانا لگا تھا وہ بھی ان سب کہ درمیان سے گزارتا جا رہا تھا ۔۔۔۔۔ آیان وقاس وہ ہسپتال کا ہینڈسم ہارٹ سرجن۔۔۔ دلوں کی مرمت کرنے والا آج تک اپنے دل کہ مرمت نہ کرسکا تھا۔۔۔۔اسے دیکھ کتنی جونیر اپنا دل اسے دے بیٹھی تھی لیکن وہ تھا جس نے 6 سال پہلے اپنے کالج کی ایک لڑکی کو دل دیا تھا 6 سال سے یہ بات وہ اپنے دل کہ کسی کونے میں چھپائے بیٹھا تھا۔۔۔۔۔ اس کہ کردار کا ٹھہراو ہی اس کی کشش تھی لوگ کھینچے چلے آتے تھے اس کہ پاس اور وہ صرف زندگی میں ایک بار کسی لڑکی کی طرف متوجہ ہوا تھا۔۔۔۔۔ آج اسے وہ لڑکی یاد آرہی تھی ۔۔۔۔ شادی کہ لیے ہاں کردینے کہ بعد سے وہ بار بار ہر موڑ پہ اس لڑکی کو یاد کررہا تھا۔۔۔۔۔کوریڈور سے گزارتے گزارتے اسے وہ وقت یاد آرہا تھا جب اچانک اسے خبر ملی تھی کہ وہ لڑکی کالج چھوڑ گئی کیونکہ اس کی شادی ہوگئی تھی۔۔۔۔۔ اور وہ اس دن خاموش ہوگیا محبت دل کہ کونے میں چھپ گئی۔۔۔۔۔ اس نے اپنی تعلم مکمل کی اور شادی جیسی بلا سے کوسو دور ہوگیا۔۔۔۔
کاش وہ کسی موڑ پہ دوبارہ مل جائے۔۔۔۔۔" آیان کہ دل نے چپکے سے خواہش کی اور ہواوں نے جیسے اسکی خواہش کو اڑاتے آسمان تک لے گئے جیسے قبولیت کا وقت تھا وہ نہیں جانتا تھا اگلے پل وہ کس قدر حیران ہونے والا تھا ۔۔۔۔
ایک گہری سانس لیتے وہ ہسپتال کہ گیٹ کی طرف بڑھا جب آئٹومیٹک دروازہ کھلا اور سامنے سے ایک براون چادر میں اجڑی سی حالت میں ایک لڑکی بچے کو گود میں اٹھائے حواس باختہ سی ہسپتال میں داخل ہوتی نظر آئی۔۔۔۔۔۔ پاوں سے چپل غائب تھی اور اندھا دھن بھاگی چلی آرہی تھی۔۔۔۔ آیان جہاں تھا وہی رہ گیا۔۔۔وہ اس لڑکی کو ہزاروں میں بھی پہچان سکتا تھا۔۔۔۔ وہ گلابی آنچل ، میٹھی سی ہنسی وہ جیسے پرانے وقتوں میں پہنچ گیا تھا۔۔۔۔۔ وہ بھاگی بھاگی رسیپسنسٹ پہ گئی۔۔۔۔
ڈاکڑ ڈاکڑ ۔۔۔۔" رسیپسنٹس نے اسے دیکھا۔۔۔۔۔
کیا ہوا۔۔۔۔نرس فورا سے پاس آئی۔۔۔۔۔" اس لڑکی نے نرس کو دیکھا ۔۔۔۔
میرا بچہ اسے سانس نہیں آرہی ۔۔ یہ ہارٹ پیشنٹ ہے" اس لڑکی کا اتنا بتانا تھا آیان تیز تیز قدم لیتا ان تک پہنچا ابھی محبت نہیں فرض کی باری تھی۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا ہے اسے۔۔۔۔۔سٹیچر لاو۔۔۔۔" بچے کو گود میں لیتے اس نے سٹیچر منگوایا وہ کوئی 4 5 سال کا بچہ تھا۔۔۔۔۔۔۔ اس لڑکی نے اپنی حیران پریشان بھیگی نظروں سے آیان کو دیکھا۔۔۔۔۔۔۔
میرا بچہ ہے ہارٹ پیشنٹ ہے اچانک سانس رک گئی ہے اسکی " وہ رو رہی تھی۔۔۔۔آیان نے چیک کیا وہ بہت کھینچ کھینچ کہ سانس لے رہا تھا۔۔۔۔۔۔ ایک دم سب نرسوں میں بھگ در مچ گئی۔۔۔۔ آکسیجن ماسک آتا اس سے پہلے آیان نے اس بچے کہ ہونٹوں کو ہلکا سا کھولتے اپنی سانسوں کو اس میں۔منتقل کرنے لگا ۔۔۔۔
جلدی آئی سی یو میں لے کہ چلو ۔۔۔۔" اسکہ سینے کو پریس کرتا اسکی کمر کو سہلاتا وہ سٹیچر لیتے بھاگے تھے پیچھے وہ لڑکی بھی تھی۔۔۔۔ وہ اسے آئی سی یو میں لے گیا پیچھے اس لڑکی نے آیان کہ بازو کو پکڑ لیا۔۔۔۔۔
میرا بچہ میری کل کائنات ہے اسے بچا لینا ڈاکڑ۔۔۔۔ خدا کا واسطہ ہے۔۔۔" وہ روتی منت کررہی تھی آیان نے اسکے ہاتھ کو دیکھا پھر سر ہاں میں ہلاتے تسلی دی اور اندر چلا گیا۔۔۔۔
تقریبا گھنٹے بعد آیان آئی سی یو سے باہر آتا نظر آیا وہ جو بےچینی سےٹہل رہی تھی آیان کی طرف بڑھی۔۔۔۔
کیسا ہے وہ ۔۔۔۔میرا بچہ ٹھیک ہے نہ۔۔۔۔۔" اسے لہجے میں بےچینی ، فکر محبت ڈر صاف واضح تھا۔۔۔۔
خطرے سے باہر ہے وہ۔۔۔۔" آیان کہ تسلی دینے پہ وہ ایک دم آیان کہ ہاتھ کی پشت پہ سجدہ ریز ہوئی تھی۔۔۔۔۔ وہ اسے نہ پہچان سکی تھی۔۔۔۔کیسے پہچانتی وہ کوئی اہم۔تھوڑی تھا اس کہ لیے جو یاد رہتا لیکن وہ اہم تھی اس کہ لیے تبھی تو بھولی ہی نہیں ۔۔۔۔
شکریہ ڈاکڑ بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔" آیان اس ماں کو دیکھ کہ رہ گیا۔۔۔۔۔
مل سکتی ہوں میں۔۔۔" آئی سی یو کہ گیٹ کو حسرت بھری نگاہ سے دیکھ اس نے پوچھا۔۔۔۔
نہیں ابھی نہیں آپ میرے ساتھ کیبن میں آئیں مجھے بچے کا کیس بتائیں پہلے۔۔۔۔۔" وہ کہتا آگے بڑھ گیا پیچھے اس لڑکی نے ایک نظر گیٹ کو دیکھ آنسووں صاحب کرتے اس کہ پیچھے بڑھی۔۔۔۔۔
اگلے ہی پل وہ کیبن میں آمنے سامنے بیٹھے تھے۔۔۔۔۔آیان نے وہ فائل دیکھی جو اس نے ابھی بنائی تھی پھر ایک نظر فائل سے اٹھا کہ اس سامنے بیٹھی لڑکی کو دیکھا۔۔۔۔۔پھر فائل بند کرتے وہ اس لڑکی کی جانب متوجہ ہوا ۔۔۔۔
آپ کے شوہر کہاں ہیں۔۔۔۔۔"ایک پرسنل سوال آیان نے اسے دیکھ پوچھا شوہر کہ نام پہ چہرے پہ آنے والے اتار چڑواوں کو بھی باخوبی دیکھا تھا۔۔۔۔۔
شوہر نہیں ہیں۔۔۔۔" ہاتھ مسلتے اس نے جواب دیا۔۔۔۔
بہت افسوس ہوا۔۔۔" آیان نے نظر ٹیبل پہ رکھ کہ کہا دل کہ کسی کونے میں سکون بھی ہوا۔۔۔۔۔۔ اس نے آگے کچھ نہ پوچھا نہ اسنے بتایا۔۔۔۔۔
فیملی میں کوئی بڑا۔۔۔۔ کوئی بھی آیا نہیں آپ کہ ساتھ۔۔۔۔" آیان کی بات پہ اس نے اپنے ماتھے سے پسینہ صاف کیا ۔۔۔
میں اسکی ماں ہوں اور کون چاہیے آپ کو۔۔۔۔" وہ زرا سمبھل کہ بولی۔۔۔۔۔
ؤہ تو ٹھیک ہے لیکن ۔۔۔۔۔ خیر ۔۔۔۔۔ آپ جانتی ہیں آپ کہ بیٹے کہ دل کا ایک وال بند ہے۔۔۔۔۔" آیان نے بات نہ بڑھاتے کیس کو ڈسکس کرنا بہتر سمجھا۔۔۔۔۔
جی جانتی ہوں۔۔۔۔اسکا علاج بھی چل رہا ہے۔۔۔۔لیکن اچانک یہ سب ہوا تو مجھے یہاں لانا پڑا۔۔۔۔کیونکہ وہ ہسپتال زرا دور تھا۔۔۔۔۔۔" اب کہ اس نے تفصیلی جواب دیا۔۔۔۔۔
چلیں یہ بھی ٹھیک ہے۔۔۔۔۔کب سے علاج چل رہا ہے" آیان نے فائل ان کی طرف بڑھاتے استفسار کیا۔۔۔۔۔
۔2 سال سے ۔۔۔۔" آیان نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔۔۔۔
2 سال سے آپ بچے کا علاج کروا رہی ہیں۔۔۔۔۔اور ابھی تک وہ اس طرح کی بڑی کنڈیشن میں کیوں ہے" آیان کی بات پہ وہ الجھی تھی۔۔۔۔۔۔۔
میں سمجھی نہیں ۔۔۔۔ " وہ پریشان ہوئی تھی۔۔۔۔۔
آپ کل مجھے اس ڈاکڑ کی فائل لا کہ دیکھائیں۔۔۔۔ پھر میں آپکو تفصیلی بتاوں گا۔۔۔۔۔" آیان نے بات مکمل کرتے اسے دیکھا جو کسی کشمکش میں تھی۔۔۔۔۔
ڈاکڑ میں اس ہسپتال میں علاج نہیں کروا سکتی اپنے بچے کا۔۔۔۔" آیان کو عجیب لگی اسکی بات۔۔۔۔۔
کیوں۔۔۔۔؟ سوال آیا۔۔۔۔
آپ کی فیس اور علاج کہ پیسے زیادہ ہیں جو میں آفوڈ نہیں کرسکتی۔۔۔۔۔" اسنے اپنی مجبوری بتائی۔۔۔۔۔ آیان نے اسے غور سے دیکھا وہ واقعی کوئی مڈل کلاس لڑکی لگ رہی تھی. ۔۔۔نازک کمزور سی جیسے بیٹے کہ غم میں گھل رہی ہو۔۔۔۔ وہ عمر سے بھی زیادہ نہ لگی تھی۔۔۔
آپ کل ریپورٹ لائیں پھر اس بارے میں کل بات کرتے ہیں۔۔۔۔" اسنے بات ختم کی تھی ۔۔۔۔۔
جی شکریہ۔۔۔۔" وہ اتنا کہ کے اٹھ گئی
آپ نے مجھے پہچانا نہیں۔۔۔۔" کیبن سے باہر جانے لگی کہ آیان کی آواز پہ رکی پھر مڑی۔۔۔۔۔ناسمجھی سے اسے دیکھا ۔۔۔۔
مطلب ۔۔۔" آیان نے اسے دیکھا غور سے۔۔۔۔
کچھ نہیں ۔۔۔۔۔" آیان نے بولتے فائل کھول لی اور وہ الجھن لیے چلی گئی۔۔ اسکے مڑنے پہ آیان نے اسے دیکھا تھا وہ ابھی تک ننگے پاوں تھی لیکن ننگے سر نہ تھی وہ سمجھ سکتا تھا وہ جس ہڑ بڑی میں نکلی ہوگئی لیکن پھر بھی سر ڈھکنا نہ بھولی تھی آیان کو یہ بات بہت اچھی لگی تھی وہ پہلے جیسی ہی تھی جیسی اسے وہ پسند تھی۔۔۔۔۔اسے لگا جیسے اسکا انتظار ختم ہوا۔۔۔۔
اس کہ جاتے آیان نے اپنا موبائل دیکھا صبح کہ 3 بج رہے تھے۔۔۔ اسنے گھر جانے کا ارادہ چھوڑ کیبن میں رکھے بیڈ پہ ہی لیٹ گیا جو بیشنٹ کہ لیے تھا۔۔۔۔۔
乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤
منہا کہ سر میں درد ہونے کی وجہ سے اس نے یونی نہ جانے کا ارادہ کیا تھا جس کا دیکھا دیکھی ارحا نے بھی اپنی ناجانے کا اعلان کردیا تھا جس وجہ سے عزہ اس پہ غصہ ہورہی تھی۔۔۔۔۔حنان کو چھوڑ باقی سب وہاں موجود تھے اور ارحا جو ڈانٹ کھاتا دیکھ رہے تھے۔۔۔۔
چلیں بھابھی ایک چھٹی کی تو بات ہے" بسام نے ارحا کی اتری شکل دیکھ کہا۔۔۔۔
نہیں بسام بلاوجہ چھٹی کیوں کیا ہر جگہ یہ مینو کی دم چھلی بن کہ جائے گی ۔۔۔۔ " دم چھلی پہ منہا نے چہرہ نیچھے کیے ہنسی دبائی تھی ۔۔۔کالج میں بھی سب اسے یہی کہتے تھے۔۔۔۔۔
میںییی نننہییںنن جاااوںننن گیییی اکیللللے۔۔۔۔۔" ارحا نے اپنا معصوم سا غصہ دیکھایا ۔۔۔ اس بچاری کو تو غصہ بھی نہیں کرنا آتا تھا۔۔۔۔۔عزہ نے غصے میں اس کہ سامنے پلیٹ رکھی
ناشتہ کرو اور یونی جاو ۔۔۔۔" معاملہ سنجیدگی اختیار کررہا تھا سنان نے بسام کی طرف دیکھا منہا نے سامنے بیٹھی الماس کو ۔۔۔۔
نننہییی۔۔۔۔ جاوں ۔۔۔۔۔گییی" پلیٹ کو ہاتھ سے پیچھے کیا.۔۔۔۔
بھابھی رہنے دیں کل چلی جائے گی۔۔۔۔" بسام اور الماس دونوں نے ساتھ بولا تھا۔۔۔۔۔۔
مما اسکا دل نہیں تو " منہا نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔۔۔۔ ارحا اپنی ماں کا ایسا روپ دیکھ خوفزدہ تھی وہ کبھی ایسی تق نہ تھی۔۔۔۔
کیا ہو رہا ہے" حنان سیڑیاں اترتا نیچھے آیا تو سب کو عزہ کو دیکھ پوچھا۔۔۔۔۔
ڈیییڈووو " وہ اپنی کرسی چھوڑ حنان کی طرف گئی۔۔۔۔ حنان نے اسے اپنے ساتھ لگایا۔۔۔۔۔
مممینوو ننے چھٹیی کی مممما مجھےےے نہیں کررنے دےےے رہی۔۔۔۔۔۔" اسنے روتے اٹکے جملہ مکمل کیا تو حنان نے عزہ کو دیکھا جو غصے میں تھی۔۔۔۔
وہ بیمار ہے تم تو نہیں ہو نہ۔۔۔۔" عزہ کی بات پہ پہلے حنان نے منہا کو دیکھا پھر ارحا کو ۔۔۔۔وہ۔سمجھ گیا تھا وہ کیوں نہیں جانا چاہ رہی تھی یونی۔۔۔۔۔
ٹھیک ہے تم بھی کرلو چھٹی۔۔۔۔چلو ناشتہ کرو۔۔۔۔" حنان اسے اپنے ساتھ لگاتے میز تک لایا۔۔۔۔ عزہ نے ایک تیکھی نظروں سے حنان کو دیکھا پھر کچن میں چلی گئی۔۔۔۔۔۔
ڈییڈووو مممااا نااارااضضض آاااپ سے۔۔۔۔۔" عزہ کو جاتا دیکھ اس نے حنان کو بتایا۔۔۔۔۔
پریشان نہ ہو اسے میں منا لوں گا۔۔۔" آنکھ مارتے کہا ارحا مسکرا دی۔۔۔۔۔اب حنان منہا کی طرف متوجہ تھا اس سے اسکی طبیعت کا پوچھ رہا تھا۔۔۔۔
ارحا نے چھٹی کر ہی لی تھی منہا تو دوبارہ سو گئی تھی لیکن ارحا وہ جاگ رہی تھی۔۔۔۔ تبھی اسکا موبائل رنگ ہوا۔۔۔۔۔ اسنے موبائل اٹھایا تو زیان کی کال تھی۔۔۔۔۔
اسسللام ووو علیکممم ماممو۔۔۔۔" ارحا نے خوش ہوتے فون اٹھایا۔۔۔۔۔
وعلیکم۔اسلام۔۔۔۔ یونی نہیں آئے خیریت۔۔۔۔" زیان نے فکرمندی سے پوچھا۔۔۔۔۔
جیی منہاا کو بخار ہے" وہ اور پریشان ہوا تھا۔۔۔۔
آیان سے میڈیسن لکھوا کہ بھیجتا ہوں وہ دو ہم رات میں چکر لگاتے ہیں۔۔۔۔" زیان کی بات پہ اسنے صرف اچھا کہا۔۔۔۔وہ کلاس کہ باہر ہی کھڑا تھا۔۔۔۔اسلیے جلدی کال کاٹ چکا تھا۔۔۔۔۔۔
کال رکھ کہ اسے احساس ہوا کہ اسنے عزہ کہ ساتھ روڈلی بات کی ہے جس وجہ سے وہ ناراض ہوچکی ہے اس سے۔۔۔۔۔وہ عزہ کو منانے کہ لیے اس کہ روم کی طرف گئی۔۔۔
乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤
حنان کمرے میں آیا تو عزہ بیڈ پہ کپڑے رکھے طے کررہی تھی۔۔۔۔حنان نے آتے اسے پیچھے سے حصار میں لیا۔۔۔۔۔
ناراض ہو۔۔۔۔" اسکے محبت سے پوچھنے پہ بھی عزہ نے کوئی جواب نہ دیا تھا۔۔۔۔ حنان نے اسکہ گال کو چوما عزہ کہ ہاتھ جو تیز رفتاری سے کپڑے طے کررہے تھے تھم گئے اسنے حیرت سے حنان کو دیکھا جو آنکھوں میں شرارت سجائے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔
باز آئییں۔۔۔۔" حنان کہ بازو پہ تھپڑ لگاتے ڈانٹا تھا۔۔۔۔
پہلے ناراضگی ختم کرو میں بور ہوتا ہوں جب تم ایسے منہ پھولا لیتی ہو۔۔۔۔" حنان نے اسکی گردن میں چہرہ چھپائے کہا۔۔۔۔۔عزہ نے اسے گھورا۔۔۔
جائیں اپنی لاڈلی کہ پاس۔۔۔۔وہ آپ کا موڈ ٹھیک کرئے گی۔۔۔" نروٹھے پن سے کہتی وہ حنان کو ہنسنے پہ مجبور کر چکی تھی۔۔۔۔۔۔عزہ نے غصے سے اسے دیکھا۔۔۔۔۔
مجھے لگا تھا کہ میں وہ پہلی عورت ہوں جس سے آپ کو محبت ہے لیکن اب اندازہ ہوا کہ میں تو دوسرے پہ ہوں پہلے پہ تو ارحا ہے۔۔۔" وہ غصے میں تھی حنان نے ہنٹوں کو بیھج مسکراہٹ دبائی۔۔۔۔
قسم لے لو پہلی تم ہی ہو۔۔۔" اسنے مسکراہٹ کہ ساتھ کہا۔۔۔۔
حنان آپ ارحا کو خود تک محدود نہ کریں ۔۔۔۔" عزہ نے سنجیدگی سے اسے دیکھ کہا ۔۔
عزہ تمھیں اچانک کیا ہوا ہے۔۔۔۔"حنان نے ناسمجھی سے اسے دیکھا۔۔۔۔
میں نے دیکھا ہے حنان وہ بہت معصوم ہے دنیا کو فیس نہیں کرسکتی ایک تو وہ اپنی اس کمی کی وجہ سے بہت لو کونفیڈینٹ ہے منہانکو دیکھیں وہ کیسے ہر کام کونفیڈینٹ کہ ساتھ کرتی لیکن ارحا۔۔۔۔" عزہ پریشان تھی۔۔۔۔۔
ضروری نہیں ہوتا سب لڑکیاں کونفیڈینٹ ہی ہو۔۔۔۔" حنان برا مان گیا تھا وہ اسکی لاڈلی بیٹی کی بات کررہی تھی۔۔۔۔وہ بیڈ پہ جگہ بنا کہ بیٹھا عزہ نے اسکے ماتھے کہ بل دیکھے جو اسکہ غصے میں ہونے کا پتا دے رہے تھے۔۔۔۔۔
شاید تم بھول رہی ہو ارحا تمھاری کاپی ہے جیسے تم تھی معصوم ، ڈری سہمی وہ بھی ویسی ہی ہے۔۔۔۔۔" حنان نے اسے دیکھ سنجیدہ سے لہجے میں کہا۔۔۔۔۔
میری بات الگ ہے حنان ۔۔۔۔ اور وہ دور بھی الگ تھا اب کا دور ایسا ہے اگر لڑکی معصوم ہے تو دنیا اسے روندھ دیتی ہے ۔۔۔" حنان کہ برابر بیٹھے عزہ نے اسکا ہاتھ تھاما۔۔۔۔۔۔
میری بات سمجھیں حنان ہمیں اسکی شادی کرنی ہے وہ 21 سال کی ہوگئی ہے۔۔۔۔ خاندان میں سے بھی دو رشتے آئیں لیکن وہ منہا کہ لیے ارحا کہ لیے نہں سب اسکی کمی کی وجہ سے پیچھے ہوجاتے ہیں۔۔۔۔۔ آپ کو کیا لگتا ہے کہ اسے ہر جگہ محبت ملے گی۔۔۔۔ اگر ہم۔اسے دنیا کا سامنا کرنا نہیں سکھائیں گے تو کون سکھائے گا۔۔۔۔۔آج وہ منہا کی بنا یونی نہیں جاتی ۔۔۔۔کل وہ آڈر دیتے رو ہڑی تھی۔۔۔۔ ایسے وہ کیسے کرے گی سرواو۔۔۔۔۔
عزہ کی بات کو تحمل سے سنتے اسنے عزہ کو دیکھا۔۔۔۔
میں اسے کسی ایسے کہ ہاتھ سونپوں گا ہی نہیں جو اسکی قدر نہ کرسکتا ہو۔۔۔ " عزہ نے گہری سانس لی۔۔۔۔
آپ نہیں جانتے ایک لڑکی کی کوششوں کو جو وہ سسرال میں کرتی اب ہر کسی کہ نصیب میں سفینہ اختر جیسی ساس نہیں ہوتی جو بہو کو بیٹی کی طرح رکھے۔۔۔۔۔مجھے منہا کی فکر نہیں ہے وہ ہر ماحول میں ڈھل جانے والی ہے۔۔۔۔۔لیکن ارحا نہیں ۔۔۔۔۔ وہ ڈر جاتی ہے۔۔۔
حنان کہ ماتھے کہ بلوں میں اضافہ ہورہا تھا۔۔۔۔۔
پہلی بات میری دونوں بیٹیوں کا کمپیریسن کرنا بند کروں دونون اپنی جگہ بلکل ٹھیک ہیں دوسری بات ارحا میں کوئی کمی نہیں ہے بس وہ ڈر جاتی ہے۔۔۔اور میری بیٹی بوجھ نہیں ہے مجھ پہ ۔۔۔۔" وہ نہیں جانتا تھا کہ غصے میں اس کی آواز اونچی ہوگئی تھی عزہ کہ ساتھ ساتھ باہر دروازے سے لگ کہ کھڑی ارحا بھی ڈر چکی تھی۔۔۔۔۔۔آنکھیں نمکین پانیوں سے بھری تھی وہ ساری باتیں سن چکی تھی اور یہ سب اسکے لیے اچھا نہ تھا۔۔۔۔۔
عزہ کا خوف زدہ چہرہ۔دیکھ حنان نے اسے کھینچ کہ سینے سے لگایا۔۔۔۔۔۔دوسری طرف ارحا وہاں سے واپس پلٹ گئی
میں جانتا ہوں عزہ تم ماں ہو اور تمھاری سوچ بھی وہی ہے کہ بیٹی گھر میں بس جائے لیکن میں بھی باپ۔ہوں یار اسکا مجھے بھی فکر ہے اسکی اور یہ جو رشتے آئے ہیں پہلی فرست میں منع کرو ایسے لوگوں کہ۔ساتھ مجھے کوئی رشتہ نہیں جوڑنا جو لڑکیوں کو اس چیز پہ پسند کرتے لڑکیاں کوئی کھلونا نہیں کہ یہ اچھا چلتا ہے تو پسند ، اچھا نہیں چلتا تو ریجیکٹ مجھے اپنی بیٹیوں کہ لیے صرف لڑکا نہیں چاہیے مجھے ایسا انسان چاہیے جو اسکی کمی کو کمی نہ سمجھتا ہو۔۔۔۔۔اس سے محبت اتنی ہی کرتا ہو جتنی میں کرتا۔۔۔۔اور میری چھٹی سینس کہتی ایسا ہی ہوگا تم۔بس دعا کیا کرو باقی اللّٰہ پہ چھوڑ دو. ۔۔۔" عزہ نے اسکے سینے سے لگے آسمان کو دیکھا۔۔۔۔
وہ اب بھی حنان کہ غصے سے ڈر جایا کرتی تھی۔۔۔۔۔۔
میں سوچ رہی تھی کہ کیا ہم سنان بھائی سے بات کریں حارث اور ارحا۔۔۔۔" اسنے اتنا کہتے حنان کو دیکھا۔۔۔۔۔
تمھیں کیا جلدی ہے اسکی شادی کی یار۔۔۔" وہ عاجز آگیا تھا۔۔۔۔۔
21 کی ہے وہ کہاں جلدی۔۔۔" عزہ نے منہ بنایا۔۔۔۔۔
حارث کہ۔دل میں ایسی کوئی بات ہوئی تو وہ خود کرلے گا۔۔۔۔میں کسی کہ ساتھ زبردستی نہیں کروں گا۔۔۔۔۔ اور ویسے بھی حارث کی نظروں میں میں نے ایسا کچھ نہیں دیکھا منہا ارحا کہ لیے۔۔۔۔۔" حنان نے صاف گوئی سے کام لیا۔۔۔۔۔۔عزہ لمبی سانس لے کہ رہ گئی۔۔۔۔
اب تو ناراض نہیں ہو" حنان نے اسکا چہرہ قریب کرتے پوچھا۔۔۔۔
آپ ناراض رہنے کہاں دیتے ہیں۔۔۔۔" عزہ نے مسکراتے اسے دیکھا۔۔۔۔
میری بیٹی سے جیلس نہ ہوا کرو ۔۔۔۔ " حنان نے اسکی ناک دباتے چھیرا۔۔۔۔
سہی کہتے ہیں لوگ بیٹی ہونے کہ بعد مرد کی۔محبت بنٹ جاتی ہے۔۔۔۔۔" عزہ نے خفگی سے کہا تو وہ مسکرا دیا۔۔۔۔عزہ نے بھی مسکراتے اسے دیکھا۔۔۔۔۔
وہ جتنا اچھا شوہر تھا اس سے کہیں زیادہ اچھا باپ تھا۔۔۔۔ ارحا اور منہا دونوں کہ ساتھ اسکا رشتہ الگ سا تھا۔۔۔۔۔
منہا کہ ساتھ جہاں وہ مزاق اور تنظ بازی لگائے رکھتا تھا وہی ارحا کہ ساتھ اسکا رویہ بہت نرم تھا وہ ارحا کو ہمیشہ کسی نرم و نازک بچے کی طرح رکھتا تھا۔۔۔۔ منہا سے وہ سختی بھی کر جاتا تھا لیکن ارحا کو اسنے آج تک ڈانٹا تک نہ تھا۔۔۔۔۔
وہ اپنی دونوں بیٹیوں کہ ساتھ خوش تھا۔۔۔۔
乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤
وہ اپنے روم میں آئی تو تکیے میں چہرہ چھپائے کتنی ہی دیر تک روتی رہی تھی۔۔۔۔
ممااا ڈیڈددد میری وجہ سےےےے لڑےےے۔۔۔۔۔ میین بڑییی ہوں۔۔۔۔۔" رونے سے اسکی زبان اور زیادہ رکنے لگی تھی آنسو گلے میں جمع ہورہے تھے۔۔۔۔
میںننن کیوںنن ہوںن ایسی اللّٰہ جیییی۔۔۔۔ سہہی کہتتی ہیںن مما میں ڈر پھوک ہوںنن ، میری کمی اتنی بڑی نہییییں ہے جتںننی میںنن نے خود بناااا دی ہے۔۔۔۔۔۔مجھھحے اپنننے ڈر کو ختّممممم کرنا ہے بسسسس میں ابببب ان سب کہ سہارے نہیں رہوں۔گی۔۔۔۔۔" آنسووں صاف کرتے اسنے ارادہ کیا۔۔۔۔۔وہ نہیں جانتی تھی یہ ارادہ سہی تھا یا غلط۔۔۔۔
乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤
شام ہوتے ہی آیان زیان ان کہ گھر موجود تھے ۔۔۔۔ حارث پھر اپنے مشن پہ نکل چکا تھا۔۔۔۔۔اس لیے وہ بھی گھر میں نظر نہیں آرہا تھا۔۔۔۔۔ سب لاونچ میں بیٹھے چائے سے لطف اندوز ہورہے تھے ۔۔۔۔وقاس صاحب بھی ان کہ ساتھ ہی آئیں تھے۔۔۔۔۔
منہا بھی ان کہ درمیان بیٹھی تھی۔۔۔۔ اب وہ پہلے سے ٹھیک تھی ۔۔۔۔
ابو آپ ہمارے پاس رک جائیں آج۔۔۔۔" عزہ نے وقاس صاحب سے کہا جس پہ وہ۔مسکرا دیے۔۔۔۔۔
نہیں بچے میں ٹھیک ہوں بس تم ان دونوں کی شادی کرواو۔۔۔۔" وقاس صاحب کو زیادہ جلدی تھی ان دونوں کی شادی کی۔۔۔۔۔۔آیان نے سر پہ ہاتھ مارا تو باقی سب ہنس دیے۔۔۔۔۔
جی ابو جیسے ہی کوئی لڑکی ملتی فورا سے آیان کی تو کرواتا ہوں میں آپ فکر نہ کریں۔۔۔" حنان نے تسلی دی تھی۔۔۔۔
یہ آپ سب آیان کی شادی کی بات کیوں کرتے ہیں میں کیا نظر نہیں آتا آپ۔سب کو۔۔۔۔" زیان نے اطراز اٹھایا۔۔۔۔۔۔وہ تو پہلے دن سے آیان کی شادی سنتا آرہا تھا جب کہ 2 سیکنڈ بڑا تو وہ تھا۔۔۔۔۔
تمھاری حرکتیں ہیں شادی والی" سوال۔بسام کی طرف سے آیا۔۔۔۔
حرکتیں تو آپ کہ بھی نہیں ۔تھی ۔۔۔" زیان نے دانت نکالتے اسے دیکھا بسام نے کھینچ کہ پیلو اسکی طرف پھینکا۔۔۔۔۔
پہلے آیان کی پھر زیان کی شادی ہوگی۔۔۔۔" حنان نے حتمی انداز میں کہا۔۔۔۔
یہ۔تو ظلم ہوا پرنس جو کرنا چاہتا اسکی کروا نہیں رہے جو نہیں کرنا چاہتا اسکے پیچھے پڑے ہیں۔۔۔" وہ ناراض ہوچکا تھا۔۔۔ارحا نے ہنستے ہوئے اپنے ڈرامے باز مامو کو دیکھا۔۔۔۔منہا نے نہایت افسوس کیا اسکی حالت پہ۔۔۔۔
بچارے زیان مامو ۔۔۔۔ہم آپ کا دکھ سمجھ سکتے ہیں۔۔۔" منہا نے اظہارے افسوس کیا ساتھ ارحا نے بھی سر ہاں میں ہلایا۔۔۔۔۔۔
تم فکر نہ کرو حنان کے مامو کی بیٹی ہے یسمین اس سے بات چلاتی ہوں تمھاری۔۔۔۔" عزہ نے اسکو تسلی کروائی پر نام سن زیان کا منہ بنا ۔۔۔
آپی نام تھوڑا اولڈ فیشن نہیں ہے" اسنے سوچنے کہ انداز میں کہا۔۔۔۔
اسکا تو نام اولڈ فیشن ہے تم تو خود اولڈ فیشن ہو۔۔۔۔۔ 3 4 سال میں بالوں میں سفیدی آجانی ہے تمھارے۔۔۔۔" حنان نے بھی حساب برابر کیا۔۔۔۔۔ سب کھل کہ ہنسے تھے آیان نے تسلی کہ لیے اسکے کندھے تھپکے تھے جیسے کہ رہا ہو کروالی بستی یا اور کروانی۔۔۔۔۔۔
زیان نے معصوم صورت بنا کہ عزہ کو دیکھا۔۔۔۔۔
آپی آپنے شوہر کو سمجھا لیں۔۔۔۔۔" زیان نے شکایتی انداز اپنایا۔۔۔۔وقاس صاحب وہاں سب میں بیٹھے ہنس رہے تھے۔۔۔۔
اچھا دل چھوٹا نہ کرو ۔۔۔۔مل جائے گی۔۔۔۔۔پہلے آیان کہ لیے ڈھونڈ لیں۔۔۔" عزہ نے بھی اسے کٹایا۔۔۔۔۔وہ چھوٹا سا منہ لے کہ رہ گیا۔۔۔۔۔ارحا جو اسکہ برابر بیٹھی تھی اس نے زیان کہ بازو سہلائے۔۔۔۔۔ زیان نے رونی صورت بنا کہ اسکے کندھے پہ سر رکھا۔۔۔۔۔جو حنان سے بلکل برداشت نہ ہوا۔۔۔
اللّٰہ اللّٰہ ۔۔۔۔ میری بچی کا کندھا توڑو گے ہٹاو اپنا ہاتھی جیسا سر۔۔۔۔" ارحا کہ ساتھ باقی سب بھی کھلکھلا کہ ہنسے تھے۔۔۔۔۔
جیجا سالے کہ ایسے نوک جھوک چلتی رہتی تھی۔۔۔
کچھ دیر بعد کھانا کھایا گیا۔۔۔۔ کھانا کھاتے زیان نے منہا کو دیکھا ۔۔۔۔ جس نے آنکھوں ہی آنکھوں سے اشارہ کیا جسے سمجھ کہ زیان نے بھی کچھ اشارہ کیا۔۔۔۔پھر دونوں مسکرائے۔۔۔۔
ویسے پرنس آج ہم منہا اور ارحا کو اپنے ساتھ لے جائیں۔۔۔۔" زیان کی بات پہ منہا نے مسکراہٹ چھپانے کہ لیے کھانے سے منہ بھرا۔۔۔۔
کیوں۔۔۔؟ حنان نے اسے دیکھا۔۔۔۔
ویسے ہی ابو کا دل بھل جائے گا تھورا۔۔۔۔" زیان نے وجہ بتائی۔۔۔حنان اچھے سے جانتا تھا وجہ یہ بلکل نہیں تھی۔۔۔
لیکن میں تو خود یہاں آج رک رہا ہوں۔۔۔۔تو انھیں کیوں لے جانا ہے" وقاس صاحب کی آواز پہ منہا نے سر پیٹا۔۔۔۔۔
ابھی تو آپ گھر جا رہے تھے۔۔۔۔" زیان نے منہ بناتے کہا۔۔۔۔
نہیں عزہ نے کہا ہے تو میں نے ارادہ بنا لیا آج رکوں گا۔۔۔۔" وقاس صاحب نے اپنا پلین بتایا۔۔۔۔۔باقی سب خاموشی سے کھانا کھا رہے تھے ان دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھ منہ بنایا۔۔۔۔۔
کھانے سے فارغ ہوتے وقاس صاحب کو چھوڑ زیان اور آیان گھر چلے گئے تھے۔۔۔۔۔وہ سب بھی اپنے رومز میں آگئے تھے۔۔۔۔
منہا کو میسج ملا جو زیان کا تھا۔۔۔۔۔( نیکسٹ ٹائم پارٹنر)
乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤
وہ۔اپنے بیڈ پہ لیٹی صبح کی بات یاد کررہی تھی۔۔۔۔۔ عزہ نے صبح کی ڈانٹ کہ بعد بہت اسکے لاڈ اٹھائے تھے اور پیار بھی کیا تھا ۔۔۔۔وہ بھی کب اپنی ماں سے ناراض رہ سکتی تھی ۔۔۔۔لیکن ایک بات جو اسے پریشان کررہی تھی وہ تھا کونفیڈینڈ۔۔۔
ارحا کچھ سوچتے اٹھ کہ منہا کہ روم میں آئی وہ اپنا سلیپینگ سوئٹ پہنے واشروم سے نکلی ارحا کو دیکھا جو پریشان سی کھڑی تھی۔۔۔۔۔
کیا ہوا ۔۔۔۔"وہ سوال کرتے شیشتے کہ سامنے کھڑی ہوگئی۔۔۔۔
مییییننووو ایکککک باتت بتاو۔۔۔۔" اٹکتے اٹکتے بولتی وہ بیڈ پہ بیٹھ اسے دیکھنے لگ گئی۔۔۔۔۔
ہمممم پوچھو۔۔۔۔ انداز مصروف تھا۔۔۔۔۔
بہادرررر کیسسےے بنااا جاتا ہے" منہا نے حیران کن نظروں سے اسے دیکھا تھا۔۔۔۔
ہمممممم۔۔۔۔۔۔۔بہادر ۔۔۔۔۔۔" وہ اب اسکہ سامنے کھڑی سوچنے والے انداز میں بولی۔۔۔۔۔
سب سے پہلے اپنے ڈر کو ختم کرنا ۔۔۔۔ جو چیز کرتے تم سب سے زیادہ ڈرتے ہو وہ کرو جب ایک بار ڈر ختم ہوگیا تو بہادری خود آجائے گی ۔۔۔" ارحا نے بہت غور سے سنی اسکی بات۔۔۔۔
جیسے تم جانتی ہو بچپن میں مجھے سائیکلنگ سے کتنا ڈر لگتا تھا مجھے ڈر تھا میں گر جاوِں گی۔۔۔۔ لیکن پھر ڈیڈ نے مجھے سکھایا کہ ڈر کہ چھوڑنے سے بہتر ہے ڈٹ کہ اس ڈر کا مقابلہ کرو اور پھر میں نے جب چلانی شروع کی تو سیکھ بھی گئی اور ڈر بھی ختم ہوگیا۔۔۔۔۔۔" منہا کی وضحات پہ وہ کھڑی ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔
یہ باتیں تو اسے بھی حنان سیکھاتا تھا لیکن پھر اسکا نیچر دیکھ وہ اسے ہمت دینے کی جگہ سہارا دے دیتا تھا لیکن اب اسے سہارے کی نہیں ہمت کی ضرورت تھی۔۔۔۔۔۔منہا کہ روم سے وہ اپنے روم میں آگئی تھی۔۔۔۔۔اسکا دماغ ایک ہی نقسش کہ گرد گھوم رہا تھا۔۔۔۔ڈر ختم کرنا ہے ۔۔۔۔۔
اب وہ ڈرتی تو بہت چیزوں سے تھی۔۔۔۔وہ کڑی سے کڑی ملاتی رہی سوچتی رہی اسے سب سے زیادہ کیا چیز ڈراتی ہے اور جو چیز اس کہ ذہین نے بنائی تھی وہ تھا۔۔۔۔
" جہاز کا سفر۔۔۔۔۔"
اس نے فورا سے موبائل اٹھا کہ چند ایک بٹن دبا کہ موبائل رکھ دیا۔۔۔۔۔ اس ایڈوینچر کا سوچ ہی اسکی دل کی دھڑکن تیز ہوچلی تھی۔۔۔۔۔۔۔ٹکٹ کل رات کی کنفرم ہوئی تھی۔۔۔۔۔
乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤
ممممما "... عزہ کچن میں مصروف تھی جب ارحا پیچھے سے آتے اسکے گرد حصاد بنا کہ کھڑی ہوگئی۔۔۔۔وہ دونوں ابھی یونی سے واپس آئے تھے تو ارحا اسے دھونڈتی کچن میں آگئی۔۔۔۔۔
جی میرا بچہ۔۔۔۔" عزہ نے محبت سے اسے پکارا اب 2 4 دن تو ان دونوں کا ایسے ہی لاڈ چلنا تھا۔۔۔
مماااا بھووووک لگگگگی۔۔۔۔" اسنے معصوم سا چہرہ بنا کہ عزہ کو دیکھا ۔۔۔۔
بیٹھو میں لا رہی ہوں۔۔۔۔حنان کو بھی بلا لاو اور منہا کو بھی۔۔۔۔" عزہ نے اسکے ماتھے کو چومتے کہا۔۔۔۔۔ارحا باہر آئی تو منہا الماس کہ گلے میں بازو ڈالے کھڑی تھی۔۔۔۔۔
کییاااا ہووورہااا ۔۔۔" دونوں کو مشکوک نظروں سے دیکھتے ارحا نے پوچھا۔۔۔۔۔۔
کچھ نہیں تمھاری پھوپھو کو لوٹ رہی ہے۔۔۔۔۔اتنا تو میری بیٹی نہیں لوٹتی مجھے جتنا یہ لوٹ لیتی۔۔۔۔" الماس نے منہ بنا کہ کہا۔۔۔۔۔وہ ابھی الماس سے 5 ہزار لے چکی تھی۔۔۔۔۔ارحا نے منہا کو دیکھا۔۔۔۔
ابھھی ڈیڈڈو نے تمھیییںن پووکٹٹ مننی دی تھیی۔۔۔۔ پھررر زیان مامووو سے بھی لیےےےے " ارحا نے جتایا۔۔۔۔
تو کیا ہوا یہ میرا حق ہے" وہ اترا کہ کہتے پتلی گلی سے نکل گئی۔۔۔۔پیچھے دونوں نے اس لوٹیری کو دیکھا۔۔۔۔۔جو پیسے بہت اڑاتی تھی۔۔۔۔۔
جیسے اسکی حرکتیں ہیں لگتا ہے کوئی بیلینیئر ڈھونڈنا پڑے گا اس کہ لیے" الماس نے بچارگی سے کہا تو ارحا ہنس دی۔۔۔۔۔
乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤
11 بجے اسکی ٹکٹ تھی اور وہ سب کہ روم میں جانے کا انتظار کررہی تھی 100 بار دل نے کہا رہنے دے ارحا تو نہ کر سکے گئی۔۔۔۔لیکن پھر ارادہ بھی تو مضبوط رکھنا تھا۔۔۔۔۔اپنے ڈر کو بھی تو ختم کرنا تھا۔۔۔۔
منہا بھی تو اکیلے جاتی ہے میں بھی جا سکتی ہوں۔۔۔۔" اسنے دل میں سوچ خود کو تسلی کروائی تھی۔۔۔۔
10:30 تک سب اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے اور وہ بیگ لے کہ گھر سے باہر۔۔۔۔۔رات میں وہ اکیلے گھر سے نکلی کیب کو منگوا چکی تھی اس میں بیٹھ وہ ائرپورٹ کہ لیے روانہ گئی تھی۔۔۔۔۔۔بنا کسی کو خبر دیے ۔۔۔۔ ہر قدم پہ اسکا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔یہ ایڈوینچر اس کہ لیے کتنا ایڈوینچرس ہونے والا تھا یہ تو اسے آگے پتا چلنا تھا۔۔۔۔۔۔
乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤
ہیلو ڈارلنگ۔۔۔۔" وہ کان سے فون کو لگائے ائڑپورٹ کی بیک سائڈ کی طرف چل رہا تھا۔۔۔۔۔اونچا لمبا قدر ، سفید شرٹ کہ اپر نیلا کوٹ او ڈریس پینٹ پہنے وہ موبائل کو ایڑ بڈ سے کونیکٹ کرتے چلے جا رہا تھا۔۔۔۔۔
گیس کریں موم میں اس وقت کہاں ہوں۔۔۔۔" اسنے مسکراتے پوچھا۔۔۔۔سامنے کچھ پل کی خاموشی چھائی۔۔۔۔
اب مجھے کیا پتا تم ہی بتا دو کہاں ہو۔۔۔۔؟ سامنے والی نے ہار مانی۔۔۔۔۔
آپ کہ فیورٹ پلیس پہ ہوں پاکستان۔۔۔۔۔۔" اسنے یہی بتانے کہ لیے کال کی تھی۔۔۔۔۔سامنے والے کی خوشی کا وہ اندازہ لگا سکتا تھا۔۔۔۔۔
کیا واقعی سلطان تم پاکستان ہو سچی۔۔۔۔" وہ۔خوشی سے بس چلانے ہی والی تھی۔۔۔۔۔
یس موم۔۔۔۔" اسنے مسکراتے بتایا۔۔۔۔۔
تم مجھے بتا کہ کیوں نہیں گئے سلطان۔۔۔۔ تم وہاں کس کس سے ملے ۔۔۔۔" وہ بےچین ہوئی۔۔۔۔
ہاہاا ابھی تو پہنچا ہوں یہاں اب اگلی فلائٹ ہے میری 15 منٹ میں آپ سے بعد میں بات کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔" اس نے وقت پہ نظر ڈالتے کہا ۔۔۔۔ وہ جانتا تھا اسکی موم اور پاکستان کہ محبت کو۔۔۔۔۔۔
ایک وقت میں دو فلائٹ میرا بچہ تھک گیا ہوگا۔۔۔۔" اسکو اچانک اسکی فکر ہوئی۔۔۔۔
تھک تو گیا ہوں لیکن پھر دو ہفتے آرام بھی تو کرنا ہے۔۔۔۔" سلطان نے بتایا۔۔۔۔ اگے سے اسکی موم نے بیسٹ ویشیز دے کہ کال رکھ دی وہ کوٹ ٹھیک کرتا آئرلائن کی طرف بڑھا ۔۔۔۔۔ اسنے ریسیپشنٹسٹ ڈیسک پار کیا تبھی وہاں ارحا آئی اسنے اپنی بوڈنگ کہ لیے ٹکٹ دی بنا کچھ بولے اسکا کام ہوگا ۔۔۔۔جس پہ تو وہ خوش ہوگئی۔۔۔
پھر وہ بھی لوگوں کو دیکھتے جہاز کی طرف بڑھی۔۔۔۔۔
یہ تنہا سفر اسے اسکی نانی دادی یاد دلانے والا تھا۔۔۔۔۔
乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤乂乂❤‿❤
❤️
👍
😂
🙏
😢
😮
145