
تحقيق الأحاديث الحنفيہ القادريہ
February 9, 2025 at 05:12 AM
*معاویہؓ تیرا پیٹ نہ بھرے کیا یہ بددعا یے*
اصل میں یہ صرف بطور محاورہ بات تھی پیار و محبت سے کہا گیا جملہ تھا اور ایسے جملے عرب کے لوگ اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اکثر فرما دیا کرتے تھے
جیسے
1- صفیہؓ توں بھانجھ ہو جائے
(صحیح بخاری: 1772)
2: ایک یتیم چھوٹی لڑکی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اے لڑکی تیر عمر زیادہ نہ ہو اور وہ لڑکی رونے لگ گئی کہ مجھے بددعا مِل گئی ہے حالنکہ یہ صرف محاورے کے طور پر اور پیار و محبت و شفقت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جملہ بولا تھا
3: ابو ذرؓ سے کہا تیری ماں پر افسوس تیری ماں تجھے گم پائے
(ابوداؤد: 332)
4: جسطرح یہ جملے ہیں بلکل اسی طرح کا جملہ حضرت معاویہؓ کے لیے تھا کہ معاویہؓ تیرا پیٹ نہ بڑھے
(صحیح مسلم:6628)
اور جہلمی فرقے والے اسے ہی بددعا اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف بہت بڑی دلیل سمجھ بیٹھے
اگر یہ بددعا تھی تو ساری زندگی سیدنا معاویہؓ کو یہ بددعا لگی کیوں نہیں؟
آ جا کہ جو کہا جاتا ہے پیٹ بڑھ گیا تھا بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے وہ روایت ہی ضعیف ہے
جبکہ دوسری طرف سیدنا معاویہؓ کی ساری زندگی دیکھ لیں مکمل شان و شوکت کے ساتھ گزاری, بال بھی بیکا نہ ہوا, سیدنا حسنؓ نے بیعت کی, سمندری جہاد کیے, دیگر جہاد کیے یعنی اگر یہ بددعا ہوتی تو آپؓ عبرت کا نشان بن جاتے
اور جو ضعیف روایت پیش کرتے ہیں کہ جب معاویہؓ بوڑھے ہو گئے تھے انکا پیٹ بڑھ گیا تھا
تو بھی سوال ہے یہ بددعا بس تب لگنی تھی جب بوڑھے ہو گئے آپ؟
اور اتنی ہلکی بددعا لگنی تھی کہ بس پیٹ بڑھ گیا تھا وہ بھی معمولی جسطرح عام افراد کا بھی بڑھ جاتا ہے کیونکہ
پیٹ تو ویسے بھی ہو جاتا ہے بڑا اس عمر میں بعض اوقات, اور بس اتنی سی بددعا لگنی تھی باقی کچھ بھی نہیں؟
انکی تو ساری زندگی ترقی میں گزر گئی اگر یہ بددعا ہوتی تو ضرور وہ تباہ ہوتے یا دنیا میں کسی بڑے عذاب میں مبتلا ہوتے یا کم از کم کوئی صحابی کہ ہی دیتا کہ انکو بددعا یہ والی لگی تھی, یا کسی صحابی یا تابعی نے اسے آجتک بددعا سمجھا ہی ہو ایسا کچھ بھی نہیں, یہ بس محاورے والی ہی بات ہی تھی اور کچھ نہیں تھا
♦ دوسری بات یہ ہے کہ یہاں صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا تھا
حدیث میں ذکر نہیں کہ انتک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پہنچا ہو اور وہ نہ آئیں ہوں
بلکہ سیدنا معاویہؓ تو اتنے تابعدار تھے کہ آپ کے لیے خطوط لکھتے تھے, وحی بھی لکھتے تھے
کیسے ممکن یے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلائیں اور وہ نہ آئیں؟
ابن عباسؓ اس وقت بچے تھے ممکن ہے انکو کھانا کھاتے دیکھ کر ہی واپس آ جاتے ہوں اور کہ دیتے ہوں وہ کھانا کھا رہے ہیں
آج بھی ہم کہ دیتے ہیں اگر کوئی ہمارے والد کو بلائے اور وہ سو رہے ہوں تو ہم کہ دیتے ہیں وہ سو رہے ہیں
حدیث میں یہ ذکر نہیں کہ ابن عباسؓ نے میسج انتک پہنچایا ہو اور آگے سے انہوں نے کہا ہو کہ میں کھانا کھا کر آتا ہوں
ایسا کچھ نہیں ہے
♦ اور سیدنا معاویہؓ تو بہت زیادہ تابعدار تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں تو صرف بلایا گیا تھا تو کیسے ممکن یے وہ نہ آتے جبکہ سیدنا معاویہؓ تو وہ ہیں ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکو ایک کام کے لیے کہیں بھیجا, آ پ شدید دھوپ اور گرمی میں, شدید پاؤں بھی جِل رہے تھے مگر پھر بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق پیدل چل کر وہ کام کر کے واپس آئے
(مسند احمد: 27781 و سندہ صحیح)
تو جو صحابیؓ آپ کے لیے شدید گرمی میں, شدید دھوپ میں پیدل چل سکتا ہے وہ بھی تب جب پاؤں بھی شدید جِل رہے ہوں پھر بھی پیدل لمبا سفر کر کے جائے اور واپس آئے کیسے ممکن ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسکو صرف بلائیں اور وہ نہ آئیں؟
اصل میں پیغام انتک پہنچا ہی نہیں تھا ورنہ وہ فوری حاضر ہو جاتے
اس لیے زیادتی نہ کیا کریں
اللہ سے ڈرتے رہیں بغیر دلیل پروپیگنڈہ مت کھڑا کر دیا کریں حدیث کے ظاہری الفاظ دیکھ کر
ورنہ وہ تو سیدنا علیؓ متعلق بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جھگڑا لو والی آیت پڑھ دی تھی
تو کیا سیدنا علیؓ جھگڑا لو ہو گئے؟
نہیں کیونکہ سیدنا علیؓ کا مکمل کردار ہمارے سامنے ہے
اسی طرح سیدنا معاویہؓ ساری زندگی تابعداری اور خدمت کرتے رہے نیچے اسکین دیکھ لیں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے شدید گرمی میں سفر کیے
تو کیسے ممکن ہے وہ صرف بلانے پر یہاں نہ آئیں؟
یہ الفاظ بددعا نہیں بطور محاورے کے اور پیار و محبت سے کہے گئے تھے جیسے اسطرح کی اور میں نے مثالیں پیش بھی کی ہیں
یہ کوئی ایسا بددعا والا معاملہ سرے سے ہے ہی نہیں
❤️
👍
🌹
💌
💚
😢
🥸
🫀
54