
DocMCQs
January 31, 2025 at 03:58 PM
📕سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.. قسط نمبر 5..
📒 قریش اتنی بڑی فوج سے لڑ کر کعبہ کو بچانے کی طاقت نہ رکھتے تھے لہذا حضرت عبدالمطلب نے انہیں کہا کہ سب اپنے بال بچوں اور مال مویشی لیکر پہاڑوں میں چلے جائیں تاکہ ان کا قتل عام نہ ہو..
پھر وہ قریش کے چند سرداروں کے ساتھ حرم کعبہ پہنچے اور اللہ کے حضور اپنی کمزوری کا اظہار کرکے دعائیں مانگی کہ وہ اپنے گھر کی خود حفاظت فرماۓ.. مؤرخین نے حضرت عبدالمطلب کے جو دعائیہ اشعار نقل کئے وہ یہ ہیں..
"الہی! بندہ اپنے گھر کی حفاظت کرتا ہے تو بھی اپنے گھر کی حفاظت فرما.. کل ان کی صلیب اور ان کی تدبیر تیری تدبیر پر غالب نہ آنے پاۓ.. صلیب کی آل کے مقابلے پر آج اپنی آل کی مدد فرما..
اے میرے رب ! تیرے سوا میں ان کے مقابلے میں کسی سے امید نہیں رکھتا.. اے میرے رب ! ان سے اپنے حرم کی حفاظت فرما.."
یہ دعائیں مانگ کر حضرت عبدالمطلب بھی سرداران قریش کے ساتھ باقی اہل مکہ کے پاس پہاڑوں میں چلے گئے..
دوسرے روز ابرہہ نے مکہ پر حملہ کا حکم دیا اور وہ مکہ میں داخل ہونے کے لئے آگے بڑھا مگر حیرت انگیز طور پر اس کا خاص ہاتھی "محمود" مکہ کی طرف چلنے کے بجاۓ یکایک وہیں بیٹھ گیا اور بےپناہ کوشش کے باوجود بھی اپنی جگہ سے نہ ہلا مگر جب اس کا منہ شام کی طرف کیا گیا تو اٹھ کر چلنے لگا اور یمن کی طرف رخ ہوا تو ادھر بھی دوڑنے لگا مگر مکہ کی طرف اسے چلانے کی کوشش کی جاتی تو ایک انچ ادھر نہ بڑھتا.. نتیجتہ" باقی ہاتھیوں سمیت سارا لشکر بھی اپنی جگہ انتظار میں رکا ہوا تھا..
ابھی وہ اسی چکر میں پھنسے تھے کہ اللہ کے قہر نے ان کو آ لیا اور اللہ کے حکم سے ابابیلوں کے جھنڈ کے جھنڈ ان پر نازل ہوگئے.. ہر ابابیل کے چونچ اور دونوں پنجوں میں سنگ ریزے دبے ہوۓ تھے.. ابرہہ اور اس کے لشکر کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے.. ابابیلوں نے عین ان کے اوپر آ کر وہ سنگ ریزے گرانا شروع کردئے..
وہ سنگ ریزے , سنگ ریزے کہاں تھے.. وہ تو اللہ کا عذاب تھا.. جس پر جہاں گرتے , بجاۓ صرف زخمی کرنے کے کسی چھوٹے بم کی سی تباہی مچا دیتے.. اللہ کے گھر پر حملہ کرنے کی جرآت کرنے والوں کے لئے کہیں کوئی جاۓ پناہ نہ تھی..
تھوڑی ہی دیر میں ابرہہ اپنے 60 ہزار کے لشکر اور 13 ہاتھیوں سمیت سنگ ریزوں کی اس بارش میں اپنے انجام کو پہنچا اور یوں پہنچا کہ جیسے کھایا ہوا بھوسہ ہو.. ہر طرف انسانی لاشیں چیتھڑوں کے روپ میں پڑیں تھیں..
یہ واقعہ 571 عیسوی میں محرم کے مہینہ میں مزدلفہ اور منی' کے درمیان وادی محصب کے قریب محسر کے مقام پر پیش آیا.. جس سال یہ واقعہ پیش آیا اہل عرب اسے عام الفیل کہتے ہیں جبکہ اسی سال اس واقعہ کے 50 دن بعد آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت مبارک ہوئی..
===========>جاری ہے..
🔬سیرت النبی.. مولانا شبلی نعمانی..
❤️
9