ABNA e Thana Bhawan Dawat Tabligh Islamic Knowledge HARF RAHI HIJAZI KASHKOL URDU News Hindi News HD
ABNA e Thana Bhawan Dawat Tabligh Islamic Knowledge HARF RAHI HIJAZI KASHKOL URDU News Hindi News HD
February 11, 2025 at 08:20 AM
#رقص_زنجیر_پہن_کر_بھی_کیا_جاتا_ہے ! " کیا آج آپ نے #شاہد__اعظمی کو یاد کیا؟ " آج کا دن بھارت میں مسلمانوں کے عظیم ترین بے لوث ہمدرد، بہادر و جانباز شاہد اعظمی کے بہیمانہ اور بزدلانہ قتل کا دن ہے، جو اپنی ملت کے حقوق کی خاطر لڑتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں شہید کردیا گیا_ شاہد اعظمی وہ نام ہے جس نے بھارت کے متعصبانہ اور ظالمانہ سسٹم کو آئینی لڑائی کا چیلنج دیا تھا_ شاہد اعظمی خود سسٹم کے مظالم کا شکار ہوا، جیل گیا، لیکن اس نے پاؤں کی زنجیروں کو راہ کا روڑا نہیں بننے دیا شاہد نے جیل ہی میں اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کی اور وکیل بنا_ شاہد اعظمی نے جیل سے رہا ہونے کے بعد ایک آہنی عزم کا اعلان کیا، اس بہادر نے مسلم نوجوانوں پر دہشتگردی کے جھوٹے لیبل کےخلاف قانونی اور عدالتی جنگ چھیڑ دی_ وہ ایک ایسا وقت تھا جب کانگریسی عہد میں ہندوستان کے آئینی اداروں میں ہندوتوا کے برہمنی مہرےاندر تک گھس چکے تھے، اور آر۔ایس۔ایس کی جانچ ایجنسیوں نے مسلم نوجوانوں پر " آتنک واد " " Terrorism " کا عفریت تھوپ دیا تھا_ اس وقت افسانوی انڈین مجاہدین، سے لیکر جیشِ محمد اور لشکر طیبہ کے نام پر بھارت بھر میں مسلم نوجوانوں پر کریک ڈاؤن کرکے پوری مسلم کمیونٹی کو مہلک انداز میں احساس تحفظ میں مبتلا کر دیا گیا تھا_ پوٹا، مکوکا اور ٹاڈا جیسے ظالمانہ قوانین یکطرفہ طورپر مسلمان نوجوانوں کو برباد کرنے کے ليے دھڑلے سے استعمال کیے جارہے تھے_ اس وقت انصاف اور حقوق انسانیت کی دعویدار اور نام نہاد سیکولر وکیلوں کی کئی ملک گیر تنظیموں نے ملک کے کئی صوبوں میں دہشتگردی کے نام پر گرفتار کیے گئے مسلم نوجوانوں کے ساتھ گھناﺅنے تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے لیے عدالت میں مقدمات نہیں لڑنے پر اتفاقی تجاویز پاس کی تھیں_ ایسے وقت میں جیل سے رہا ہوکر آنے والے اس عظیم نوجوان نے اپنی قوم پر مسلط اس دہشتگردی کے جھوٹے بھوت کے خلاف انصاف کی لڑائی کا اعلان کیا _ *شاہد کا یہ اعلان ایک مشن بن گیا، مسلم نوجوانوں میں انصاف کی لڑائی کی امنگ بننے لگا، جدوجہد کا استعارہ بن گیا، محض 7 سالوں میں شاہد نے 17 ایسے افراد کو رہا کروایا جن پر دہشتگردی کا مقدمہ چل رہا تھا_* شاہد اعظمی کی جانباز جدوجہد نے ہندوستان کی ایجنسیوں کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے تار تار کردیا تھا_ شاہد اعظمی نے ہمارے ملک کے سسٹم میں گھسے ہوئے مسلم دشمن متعصب زہر کو اینٹی ڈوز دینا شروع کردیاتھا_ یکے بعد دیگرے کامیابیوں سے سسٹم اور ایجنسیوں کا نسل۔پرستانہ مسلم دشمن چہرہ بےنقاب ہورہا تھا_ ہندوستان میں مسلم نوجوانوں پر دہشتگردی کا جھوٹا عفریت ننگا ہوچکا تھا, اور مسلمانوں کو جہاد و دہشتگردی کے نام پر بدنام کیے جانے کی سازش کا پہیہ جام ہوچکا تھا ۔ یہ اتنی بڑی کامیابی تھی کہ سسٹم میں موجود ملک دشمن عناصر کا وجود تڑپ اٹھا، انہوں نے ایک بار پھر آئینی اصولوں کے ذریعے اپنے خلاف جاری انصاف کی اس تحریک کو غنڈہ گردی سے ختم کرنا چاہا، اور بالآخر شاہد کو قتل کردیاگیا اور ظالموں نے تسلیم کرلیا کہ اصولوں کے راستے سے وہ کبھی جیت نہیں سکتےہیں، وہ آمنے سامنے کی کسی بھی لڑائی میں ٹھہر نہیں سکتےہیں_ *شاہد اعظمی کی یہ حصولیابی معمولی نہیں بلکہ ٹھوس تاریخی انقلاب تھی جس نے بھارت کے پولیس سسٹم، تفتیشی ایجنسیوں، جوڈیشل مراحل، میڈیا ٹرائل سے لیکر وکیلوں کی بار ایسوسی ایشن تک کے منظم اور منصوبہ بند بے رحم کھیل کو پوری طرح سے چیلنج کر رکھا تھا_* ان تمام کے اندر گھسے ہوئے جَن سنگھی برہمن عناصر کی ریشہ دوانیوں کو افشاء کردیا تھا۔ شاہد اعظمی کی آبائی نسبت دیارِ علم و ہنر اعظم گڑھ سے ہے جو اپنی بہادر اسپرٹ کے لیے بھی جانا جاتا تھا_ ان کی پیدائش مایہ نگری، عروس البلاد اور امنگوں کی نگری، ممبئی کے دیونار علاقے میں ہوئی تھی اور وہیں ان کا بچپن گزرا_ شاہد صرف ایک ماہر قانون وکیل نہیں بلکہ وہ ایک علم دوست، شریف النفس نظریاتی اور مطالعاتی انسان تھے، ان سب کے ساتھ ساتھ ان کی پہاڑ جیسی حقِ خود ارادیت نے انہیں ۳۰ سال کی عمر میں ہی فولادی شخصیت بنا دیا تھا _ *شاہد اعظمی نے سایہء شاہ سے بغاوت کی،فاشسٹ ظلم و ستم کے ایوانوں کو للکارا ہی نہیں بلکہ انہیں شکست بھی دی، شاہد اعظمی نے ثابت کیا کہ ظلم کے کوڑوں سے، غنڈوں کی گولیوں اور قاتل حکمرانوں کی ٹولیوں سے بھی کہیں زیادہ طاقتور کوئی چیز ہے تو وہ ہے زنجیرِ عدل کی جھنکار، سطوتِ شاہی ہو کہ جلالِ پادشاہی اگر سر اٹھا کر جینے کا عزم پیدا ہوجائے تو یہ سب بونے ہوجاتے ہیں ؛* شاہد اعظمی ظلم کے خلاف انصاف اور غلامی کے خلاف حرّیت کا استعارہ ہے، شاہد اعظمی کی جدوجہد رہنمائی کرتی ہے اور اس کی شہادت درس دیتی ہے، اس کی شہادت بھارتی سسٹم کے فطری طور پر اسلاموفوب ہونے کی گواہ ہے اور یہ بتلاتی ہیکہ ناانصافی، نسل پرستی اور اسلام۔دشمنی پر قائم یہ نظام انصاف کے راستوں کا سراب تو دکھاتا ہے لیکن اس پر قائم رہنے کی اجازت نہیں دیتا، شاہد اعظمی کی زندگی اور موت دونوں میں پیغام ہے، اس کے قاتلوں کو کیفرکردار تک نہیں پہنچا کر سسٹم نے بھی اپنی لائن واضح کردی ہے، اور اس سے وابستہ تنظیموں نے بھی اسے فراموش کر اپنی عارضی حیات کو جیسے مشغول رکھا ہے، لیکن شاہد زندہ ہے، زندہء جاوید ہے، اس سے فرق نہیں پڑتا کہ اصحابِ مسند کے یہاں کیا ہے؟ لیکن، ہم اپنے جانباز شہیدوں کو کبھی نہیں بھولتے _ *شاہد کی یہ حصولیابیاں وطنِ عزیز کی تاریخ کا ایک انمٹ باب بن چکی ہیں انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائےگا، لیکن سوال یہ ہیکہ شاہد کی قوم نے اسے کس قدر یاد رکھا ہے؟ جس کے لیے شاہد نے 32 سال کی عمر میں ابدی زندگی کی شہادت کو قبول کرلیا؟ شاہد کے مشن کو کسی نے آگے بڑھایا؟ اور کیا خود شاہد اعظمی کے خون کو انصاف کا خراج پہنچا ہے؟* " کیا آج آپ نے شاہد کو یاد کیا؟ " شاہد اعظمی کو ہمتوں کا سلام، ان کی روح کو عزیمتوں کا خراج! جس نے بد سے بدتر حالات میں بھی یہ تاریخ رقم کی اور ہمیں سکھا گیا کہ: *رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے* ✍ از قلم: شاہد اعظمی کو اپنا ہیرو ماننے والوں میں سے ایک _ *سمیع اللّٰہ خان* بموقع: ۱۱ فروری 2024 یومِ شہادت شاہد اعظمی samiullahkhan
👍 ❤️ 3

Comments