
Servant Of Madinah
February 13, 2025 at 12:47 PM
*شب برات کیسے منائیں ، شب برات میں کیا کریں کیا نہ کریں*
*1) تو به واستغفار:*
شب برات کو اولا تمام اعمال بد یعنی صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے پورے خلوص نیت کے ساتھ تو بہ کی جائے تا کہ بیداری شب کی حقیقی منفعت ، قبولیت عبادت اور حصول اجر و ثواب سے بہرہ ور ہوں۔ اس طرح دائمی رضائے الہی اور اطاعت مصطفوی ( علی صاحبہا الصلوة و السلام ) کی سعادت حاصل ہوگی۔
*(۲) کامل شب بیداری:*
ساری رات کی بیداری نہایت ہی احسن ، پسندیدہ اور قضائے حاجات کا ذریعہ ہے۔ بغیر کسی عذر واقعی و شرعی کے اس رات کی بیداری سے پہلو تہی نہ کی جائے۔ شب بر جا گنا اور عبادت میں گزارنا سنت مصطفوی ہے اور اکابر اسلاف کا اس پر عمل رہا ہے۔
*۳) نوافل :*
شب بیداری کے موقع پر جس قدر ممکن ہو نوافل ادا کریں۔ آپ کسی بھی طریقے سے جس تعداد میں چاہیں پڑھ سکتے ہیں ، ہاں کچھ مخصوص طریقوں سے نفل پڑھنا مختلف بزرگوں سے منقول ہیں۔ ان طریقوں کی پیروی کرنا یقینا زیادہ برکت کا باعث ہوگا۔
الف ) بارہ رکعتیں۔
ب ) دونفل :۔ ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد سورۃ الاخلاص پانچ پانچ سوبار
ج ) دس نوافل : دو ، دو کی نیت سے۔ ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد سورۃ الاخلاص سو سو بار۔
د) دو نفل:۔ ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد سورۃ الاخلاص سو سو بار ۔ یہ نوافل شب برات کے آغاز میں یعنی نماز عشاء کے بعد جلد از جلد ادا کئے جائیں۔
ر ) سو نوافل : ۔ دو، دو کی نیت سے ہر رکعت میں دس دس بار قل شریف۔
*٤) تلاوت:*
ذکر ، درود شریف ۔ جس قدر ہو سکے قرآن پاک کی تلاوت کریں۔ کلمہ طیبہ اسم ذات الٰہی اور درود شریف کی کثرت کریں۔
*۵) قبرستان جانا اور دعائے مغفرت کرنا:*
حضور سیدنا رحمة للعالمین (ﷺ) شب برات ، شب قدر ، ایام عید اور کئی مواقع پر البقيع ( جو مدینہ منورہ میں مسلمانوں کا قبرستان تھا اور اب بھی موجود ہے ) میں تشریف لے جایا کرتے اور اہل قبور کے لیے بالخصوص اور پوری امت کے لئے بالعموم دعا ئیں فرمایا کرتے تھے مخدومہ دارین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے ثابت ہے کہ اس شب سرکار مدینہ (ﷺ) جنت البقیع تشریف لے گئے اور دعافرمائی ۔ لہذا ہم بھی شب برات کو عام مسلمانوں کے مقابر اور مشائخ کے مزارات پر بھی حاضر ہوں اور دعا کریں یہ عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک مستحسن ہے۔
*ہم شب برات میں کیا نہ کریں:*
صاف ظاہر ہے کہ جو افعال عام دنوں اور راتوں میں بھی نا جائز اور ممنوع ہیں وہ خاص رحمت وافضلیت کے مواقع پر شدید ممانعت کا حکم رکھتے ہیں۔ اس لئے اس مبارک رات سینما بینی، فضول گوئی لغو بیانی ، گانے بجانے ، غیر اخلاقی و غیر شرعی حرکات ، آتش بازی سے مکمل اجتناب کیا جائے ۔ اس مبارک موقع پر آتش بازی کا ایسا مذموم و قبیح رواج چل نکلا ہے جو اس رات کی رحمانی برکت کے بجائے شیطانی نحوست کا باعث ہے۔ ہم اس قسم کے کاموں سے عذاب کی دعوت دیتے ہیں حالانکہ یہ رات تو ثواب کمانے کی رات ہے۔ خدا تعالیٰ آسمانوں سے ملائکہ رحمت بھیجتا ہے اور بخشش و رحمت کے دروازے کھولتا ہے مگر ہم مسلمان آسمان کی طرف بارودی ہوائیاں بھیج کر اور زمین پر آتش برسا کر گویا رحمت کو دور بھگاتے ہیں۔ یہ بے حد غفلت اور ناکامی کے کام ہیں۔ اس سے جانی ، مالی ، ایمانی اور روحانی نقصان ہوتا ہے۔
خدا تعالیٰ ہمیں اس شب کی برکات سے مستفید ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے ۔ *آمین*
*وظیفه:* شعبان المعظم کی چودہ تاریخ کو بعد نماز عصر آفتاب غروب ہونے کی وقت باوضو چالیس مرتبہ یہ کلمات پڑھے :
*لا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ۔*
*اللہ پاک اس دعا کے پڑھنے والے کے چالیس سال کے گناہ معاف فرمائے گا۔*
*حوالہ : اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل ، صفحہ نمبر: ١٤٣ -١٤٥*
❤️
3