العربیہ فلسطین اردو (Al Arabiya Palestine Urdo)
العربیہ فلسطین اردو (Al Arabiya Palestine Urdo)
February 5, 2025 at 08:55 PM
نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بار اس دعوے کے ساتھ آئے ہیں کہ وہ امریکہ کو دوبارہ "گریٹ" بنائیں گے۔ چنانچہ وہ روزانہ کے حساب سے ایگزیکٹو آرڈرز جاری کر رہے ہیں۔ کچھ آرڈرز اور بیانات درست بھی ہیں لیکن زیادہ تر کے لیے کراچوی اردو کا لفظ "بَھنڈ مارنا" یعنی بے تکی بات کرنا مناسب لگتا ہے۔ ٹرمپ کی عمر اس وقت اٹھتر سال ہے۔ ان سے پہلے "جو بائیڈن" بھی صدر بنتے وقت اسی عمر کے تھے۔ اس عمر کا ایک بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ بہت کم لوگ اس میں موجودہ صورت حال کا درست تجزیہ کر پاتے ہیں۔ بائیڈن بھی یہی کر رہے تھے اور اب ٹرمپ بھی اسی مسئلے کا شکار ہیں۔ ٹرمپ کے ذہن میں شاید دنیا کی پرانی صورت حال پھنس گئی ہے جس میں امریکہ طاقت کا مرکز تھا اور تمام دنیا کمزور اور ڈالر کی غلام تھی۔ چنانچہ انہوں نے آتے ساتھ جو متنازعہ آرڈرز جاری کیے اس میں تین چار ملکوں کی امپورٹس پر اضافی ٹیکس لگانا بھی تھا۔ دو یا تین نے ان سے ٹیکس ملتوی کروا لیا اور چوتھا چونکہ چین تھا تو اس نے برابری کی سطح پر جواب دیتے ہوئے امریکی امپورٹس پر ٹیکس لگا دیا۔ نتیجہ یہ ہے کہ اب دونوں صدر بات کریں گے اور ٹیکس ختم کریں گے۔ مشرق وسطی کے معاملے میں بھی ٹرمپ کا دماغ دس سال پیچھے رکا ہوا ہے جب وہاں بنی عزازیل واحد قوت تھے، امریکہ ان کا مائی باپ تھا اور دنیا کی قوت امریکہ کے گرد گھومتی تھی۔ اس وقت دنیا میں دو پولر سسٹم چل رہا ہے جس میں چین اور روس امریکہ کے بالکل مخالف پوری قوت سے کھڑے ہیں۔ وہ یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ ڈالر کے مقابلے میں اپنی کرنسی نافذ کرنے جا رہے ہیں۔ دنیا میں ایک متبادل پیمنٹ سسٹم بٹ کوائین کا چل رہا ہے اور سیاست میں کئی ممالک "برکس" میں شامل ہو چکے ہیں۔ ایسے میں ٹرمپ چاچو کا خیال تھا کہ وہ جیسے ہی مظلومین کی جلا وطنی کی بات کریں گے اور عرب ملکوں کو اشارہ کریں گے تو وہ دوڑتے آئیں گے۔ عرب ممالک نے پہلے مرحلے پر چٹا انکار کر دیا۔ اگلے مراحل میں معاشی اور سیاسی کارڈز کھیلے جائیں گے۔ عرب ممالک کے اس انکار کے پیچھے ایک بڑی وجہ اس جنگ کی برکت ہے جو بنی عزازیل کے ساتھ سوا سال مظلوم شہزادوں نے کی ہے۔ بنی عزازیل کا سارا بھرم ٹوٹ گیا ہے۔ اگر آپ کو یاد ہو تو کچھ روز قبل میں نے جنگ کے نتائج میں یہی لکھا تھا۔ اب عرب ممالک سوچ رہے ہیں کہ اس سانپ کو آگے بڑھنے اور اپنی سرحدوں تک آنے کا موقع کیوں دیا جائے؟ یہ فی الحال کر تو ویسے بھی کچھ نہیں سکتا۔ اسے تو ایک تنظیم ہی خاک چٹا دیتی ہے۔ رہ گئے انکل ٹرمپ تو انہوں نے اگر زیادہ تنگ کیا تو ہمارے پاس برکس اور چین و روس کے اتحاد کا آپشن ہے۔ بھاڑ میں جائے ٹرمپ اور اس کا "گریٹ امریکہ"! اگلے مراحل آئیں گے تو دیکھیں گے کہ کتنے برداشت ہوتے ہیں۔ ادھر ٹرمپ کی سمجھ میں یہ ابھی تک نہیں آیا کہ گزشتہ سوا سال میں بنی عزازیل نے عوام کو شہید کرنے کے سوا جنگ میں کیا حاصل کیا ہے؟ شہزادے تو ابھی تک ویسے ہی ہیں۔ ایسے میں اگر عوام کو نکال دیا گیا تو پھر بنی عزازیل ماریں گے کسے؟ پھر تو یک طرفہ گیم ہوگا جس میں سرنگوں سے نکل کر مخالفین کا شکار ہی ہوگا۔ لیکن بات یہ ہے کہ دنیا میں جنگ اس وقت "گریٹ امریکہ" کی ضرورت ہے۔ اس کا کاروبار اسلحے کا ہے اور اگر جنگ نہیں ہوگی تو یہ کیسے بکے گا۔ بھلے سے بنی عزازیل کی اموات کی تعداد دہری ہو جائے۔ اس سے قبل بھی امریکہ اس جنگ کا اختتام نہیں چاہتا تھا لیکن وزیر اعظم عزازیل مجبور ہو گیا کیوں کہ مار کافی پڑی تھی۔ اب کی بار یہ ہوگا کہ عوام کو مارنے کے الزام میں کمی ہو جائے گی لیکن مار تو اسی طرح پڑے گی۔ نیز بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس بار شہزادے پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں گے۔ عرب میں جو اتفاق اچانک ان دو فتوحات کی برکت سے نظر آیا ہے وہ پہلے نہیں تھا۔ یہ برکت ہے "قتال" کی جو ہم دیکھ رہے ہیں! #متفرق_خیالات
❤️ 👍 😂 ✌️ 🫡 🫶 39

Comments