Status 💝 / Urdu Poetry / TV News / Shayari / Islamic Studio / Viral Video /  Song / India / Khabar
Status 💝 / Urdu Poetry / TV News / Shayari / Islamic Studio / Viral Video / Song / India / Khabar
February 9, 2025 at 07:16 AM
`کیجریوال_کتنا_بڑا_فاشسٹ_ہے؟` کیجریوال کے ہندوتوادی کارناموں پر سرسری نظر: کل جب کیجریوال کو دہلی میں شکست ہوئی تو ہم نے لکھا کہ ہمیں کیجریوال کی ہار کا کوئی ملال نہیں ہے, کیونکہ کیجریوال نے اپنے ریکارڈ سے ثابت کردیا ہے کہ وہ کتنا بڑا ہندوتوا چہرہ ہے، اور نظریاتی طور پر وہ کتنا سخت اسلام دشمن ہے، نیز کیجریوال کی تاریخ بھی اس کے ہندوتوا خمیر کا پتا دیتی ہے، لیکن فیسبوک اور یوٹیوب پر تکیہ کرنے والے لوگ نہ ان معلومات کو کبھی کھنگالتے ہیں نہ ہی سیاسی شعور کا مطالعہ کرنے کی زحمت کرتے ہیں، *بہرحال کیجریوال اور اس کی عام آدمی پارٹی نے مسلمانوں کو جو نقصانات پہنچائے وہ کانگریس کے دنگائی دور کی یادگار ہیں، ہم ایسی ایک اور کانگریس کا حصہ کیوں بنیں جو آگے چل کر اپنے حصے کی بابری مسجد ہی گرانے والی ہے،؟!* سیاست کا غیر زمینی شعور رکھنے والے ایسے مفکرین کا حال بڑا ہی مضحکہ خیز ہے جو بھاجپا کے ہر مخالف کو اپنا سیاسی آقا بنانے لگتے ہیں جبکہ فی الحال سیاسی شعور کا تقاضا تو یہ ہےکہ مسلمان بھاجپا اور آر ایس ایس کے درمیان جاری کھینچا تانی میں کیجریوال کے سیکولر ریوڑ کی بھیڑ نہ بنیں، پڑھ لکھ کر تحقیق کرکے معلومات حاصل کریں پھر حالات کو تاریخ کے تجربات سے سمجھیں، کسی بھی سیاستدان کی بھیڑ کا حصہ بننے سے پہلے اس کے خمیر کی پڑتال کریں، جب بھی مودی کی کسی سے لڑائی ہوجائے تو ہر مودی مخالف کا پیادہ مت بنیے، کیجریوال کے کارناموں پر یہ قدرے تفصیلی تجزیہ پیش ہے: *سب سے پہلے اروند کیجریوال کون ہے؟* اس کا جواب بڑا ہی مختصر ہے اور یہ ایک سوال کا جواب ہی کیجریوال کی ساری گتھیاں سلجھانے والا ہے، کیجریوال سیاسی شہرت کے میدان میں انا ہزارے آندولن کے ذریعے سامنے آیا، انا ہزارے آندولن تو یاد ہوگا ہی نا؟ یہ آندولن 2014 کے انتخابات سے پہلے ہوا تھا کانگریس کی سرکار کےخلاف، کرپشن/بدعنوانی مرکزی ایشو تھا، اس آندولن نے منموہن سنگھ کی سرکار گرانے اور مودی لہر کو ہوا دینے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، اس آندولن کو آرگنائز کرنے میں راشٹریہ سوئم سیوک سَنگھ RSS کا مرکزی رول تھا، اور اروند کیجریوال سَنگھ کے اسی آندولن کےذریعے سیاسی میدان میں آیا جس نے مودی نامی بلا اس ملک پر مسلط کرنے میں اپنے حصے کا کردار نبھایا تھا، کیجریوال سے سانپ کی طرح بچنے کے لیے یہ ایک وجہ جو اس کے پیدائشی خمیر کا بیانیہ ہے یہ بھی بہت کافی ہے لیکن پھر بھی ہم آج کے اس کالم میں اپنے قارئین کو کیجریوال کے کارنامے بھی بتاتے چلتے ہیں تاکہ رائے قائم کرنے سے پہلے ریسرچ اور مشاہدات کی اہمیت کا اندازہ ہو۔ *گجرات فسادات 2002 کی مظلوم متاثرہ بلقیس بانو کے درندوں کو بھاجپا کے ذریعے رہا کرنے کے معاملے میں عام آدمی پارٹی نے کوئی اسٹینڈ لینے سے صاف انکار کردیا تھا،* بلقیس بانو کی حمایت میں کیجریوال اس لیے نہیں بولا تھا کہ کہیں ہندو ووٹ متاثر نہ ہو جائے یہ غلیظ ترین اور گھٹیا ذہنیت کی سب سے نچلی مثال ہے ۔ *کشمیریوں کے خلاف مودی کے ساتھ* کیجریوال وہ آدمی ہے جس نے کشمیر کے مسلمانوں کےخلاف مودی اور امیت شاہ کا ساتھ دیا، اس آدمی نے بحیثیت وزیراعلٰی کشمیر سے آرٹیکل ۳۷۰ ختم کرکے کشمیریوں کے حقوق چھین لینے کے اقدام پر مودی کو حمایت دی تھی۔ *اکتوبر ۲۰۲۲ کو عام آدمی پارٹی کے چیف اور دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے مرکزی حکومت سے ایک خطرناک مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستانی کرنسی / نوٹوں پر گاندھی جی کے علاوہ لکشمی جی اور گنیش جی کی تصویریں بھی لگائیں،* کیجریوال نے بہت صاف کہا کہ: بھارتی معیشت کی بگڑتی صورتحال کو سدھارنے کے لیے ہمیں اپنے (ہندوﺅں کے) دیوی دیوتاؤں کے آشیرواد کی ضرورت ہے، اس لیے " لکشمی اور گینش جی " کی تصویریں اپنی کرنسی پر لگانی چاہیے، کیجریوال کا کہنا تھا کہ: ہم لوگ (ہندو قوم) ہر صبح اپنے کاموں کی شروعات لکشمی جی اور گنیش جی کی مورتیوں کے سامنے کھڑے ہوکر کرتےہیں، ان کی پوجا کر کے اپنے کاموں کی شروعات کرتےہیں، اروند کیجریوال کا یہ مطالبہ ہندوستان کے ڈھانچے کو مکمل طورپر ھندوتوا رنگ میں رنگنے کی طرف بڑا قدم ہے، یہ خواہش اور ایجنڈا درحقیقت آر۔ایس۔ایس کے ھندوراشٹر کا ہے لیکن آر ایس ایس نے اس اہم ترین ایجنڈے پر بھاجپا کی جگہ کیجریوال سے کام لیا ہے، کرنسیوں پر ہندو دیوی دیوتاؤں کی تصویریں لگانے کا کام درحقیقت ہندوستان کے سسٹم میں ھندوراشٹر کے عملی نفاذ کی طرف ایک اور بڑا قدم ہوگا، ملک کی راجدھانی کے چیف منسٹر کی حیثیت سے اس کا مطالبہ کرکے کیجریوال نے اس کا دروازہ کھولنا شروع کردیا ہے۔ *دہلی کے جہانگیر پوری دنگے میں اس کا کیا رول ہے؟* اپریل 2022 میں جیسے ہی ہنومان شوبھا یاترا میں تصادم کی خبر آئی کیجریوال نے جہانگیر پوری میں دنگا کرانے والے ہندوتوادیوں کو بچاتے ہوئے مسلمانوں کو دنگائی بنوایا، اور شوبھا یاترا پر پتھر پھینکے کا الزام لگایا من و عن یہی بات تو بھاجپا اور وشو ھندو پریشد بھی کہہ رہےتھے، پھر بلڈوزر کارروائی جس نے جہانگیر پوری میں مسلمانوں کو بےگھر کیا، اگر اس سے بھی آپکی آنکھیں نہیں کھلتی ہیں تو آپ کو یاد آجانا چاہیے کہ دہلی میں ہندوتوا فورسز کے ذریعے جو دنگے سی۔اے۔اے اور این۔آر۔سی آندولن کو ختم کرانے کے لیے کیے گئے تھے جن میں بےشمار مسلمانوں کو موت کی نیند سلادیا گیا تھا وہ دنگے رکوانے کے لیے بھی کیجریوال نے کچھ نہیں کیا تھا، *بلکہ کہا تو یہ جاتاہے کہ دنگے کروانے کی سازش میں کیجریوال کو بھی اعتماد میں لیا گیا تھا، اس سے پہلے کیجریوال نے کئی بار دعویٰ کیا تھا کہ اگر دہلی پولیس اس کے ہاتھ میں ہوتی تو وہ شاہین باغ کو ختم کروادیتا، کیجریوال نے صرف شرجیل امام کو گرفتار کرانے کے لیے ہی مطالبات نہیں کیے تھے بلکہ کیجریوال اتنا ذلیل بےشرم اور نیچ انسان ہے کہ اس نے خالد سیفی پر یو۔اے۔پی۔اے لگوانے کو بھی قبول کیا وہ خالد سیفی جس نے کیجریوال کو تب پانی پلایا تھا اور اس کو بیٹھنے کی جگہ دی تھی جب اسے دہلی میں کوئی برہمن بھی نہیں پوچھتا تھا* اپنے ایسے محسن پر کیجریوال نے یو۔اے۔پی۔اے لگوانا منظور کیا خالد سیفی جیسے لیڈر کو جیل میں اتنا مارا گیا کہ ان کے دونوں پیر توڑ دیے گئے لیکن کیجریوال کی زبان سے ایک لفظ نہیں نکلا، اگر مسلمان دہلی دنگوں میں کیجریوال کا مسلم دشمن چہرہ دیکھ چکے ہوتے اور سمجھ جاتے تو کیجریوال کی ہمت نہ ہوتی کہ وہ جہانگیر پوری میں مسلمانوں پر بلڈوز چلواتا، لیکن چونکہ کیجریوال کو اب یقین ہوچکاہے کہ مسلمان دہلی میں اس کی غلامی کےعلاوہ کچھ نہیں کرسکتےہیں اسلیے اس نے بھی مسلمانوں کو اپنا غلام و باج گزار سمجھ رکھا ہے۔ *کیجریوال ایک ایسا اسلام دشمن زہر ہے جس نے تبلیغی جماعت کے مرکز کو کورونا کے بہانے برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی،* مرکز نظام الدین کےساتھ جو بربریت کوئی نہیں کرسکا وہ کیجریوال نے کرکے دکھایا مرکز پر تالا ڈلوایا اور تبلیغی جماعت کو کورونا کےنام سے بدنام کرکے پورے ملک میں بدنام کیا، *عام آدمی پارٹی نے جہانگیر پوری کے مسلمانوں کے لیے ایک اور نئی مصیبت کھڑی کردی ہے،* اور وہ یہ ہےکہ انہیں بنگلہ دیشی اور روہنگیائی گھس پیٹھیا قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے، کیجریوال سرکار نے بلڈوزر کارروائی سے پہلے اسے روکنے کی کوشش تو نہیں کی لیکن اس کارروائی کےبعد عام آدمی پارٹی نے باضابطہ آفیشل بیانیے میں کہا ہے کہ دہلی میں بنگلہ دیشی اور روہنگیائی گھس پیٹھیے ہیں جو دنگے کرتے ہیں، واضح رہے کہ جہانگیر پوری کے مسلمانوں پر بنگلہ دیشی گھس پیٹھیا مسلمان ہونے کا الزام ایک عرصے سے بھاجپا اور آر ایس ایس نے لگا رکھا ہے، پھر اپریل ۲۰۲۲ میں عام آدمی پارٹی یعنی کہ دہلی سرکار کی طرف سے اس بحث کو واپس شروع کرنے سے اس طرح کی سرکاری سازش کے ذریعے مشکوک قرار دیے گئے مسلمانوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے۔ *یہاں تک کہ بہت ہی سینئر اور سیکولر جرنلسٹ نِکھل واگلے جوکہ عام آدمی پارٹی کے تئیں نرم گوشہ رکھتے تھے انہوں نے بھی جہانگیر پوری معاملے میں کیجریوال سرکار کی خاموشی اور انہدامی کارروائی کےبعد دہلی کی حکمران جماعت کی جانب سے بنگلہ دیشی مسلمانوں کا شوشہ چھوڑے جانے پر سخت حیران تھے انہوں نے واضح طورپر لکھا تھا کہ عام آدمی پارٹی کی طرف سے شروع کی جانے والی یہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا والی بحث مسلمانوں کو تکلیف میں مبتلاء بھی کرے گی اور یہ بھاجپا کو لمبے وقت تک فائدہ پہنچائے گی* آپ سب جانتے ہیں کہ بھارت میں بنگلہ دیشی اور روہنگیائی گھس پیٹھیا ہونے کا الزام کن پر لگایا جاتاہے؟ اور ایسے ہی لوگوں کےخلاف این آر سی کرنے کا منصوبہ مودی سرکار کا ہے اور اسی جال میں مسلمانوں کو پھنسانے کے لیے امیت شاہ نے سی۔اے۔اے کا جال پھینکا تھا، مثالیں ابھی ابھی میرے ذہن میں کئی ایک چل رہی ہیں جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کیجریوال مسلمانوں کے ساتھ بھاجپا سے بھی بدتر کرنا چاہتا ہے لیکن تحریر طویل ہورہی ہے جو معلومات دینی ہے اور پیغام پہنچانا ہے وہ تقریباً اس میں آچکا ہے، *مختصر یہ کہ کیجریوال آر ایس ایس کا نیا بچّہ ہے، ظالم ہے ، بدترین نفرتی اور ہندوتوادی ہے، منموہن کو ہرا کر مودی کو مسلط کرانے والوں میں سے ہے، اب اس کو اپنا سیاسی آقا مت بنائیے ، غلام سیاسی ذہنیت سے باہر نکالیے، ہر حال میں ہندو برہمنوں کو اپنا سیاسی خدا ماننے والے شِرک سے خود کو نجات دلائیے، اس ذہنیت نے آج آپکو ہندوستان کے ایوانوں میں ذلیل و خوار کیا ہوا ہے، آپ لوگ پھر سے ایک برہمن+بٓنیا ہندو کو مسلمانوں کا سیاسی آقا بنارہے ہیں یاد رکھیے جیسے ہی کیجریوال کو موقع ملےگا یہ اپنے حصے کی بابری مسجد ضرور گرائے گا۔* ✍️: سمیع اللہ خان
❤️ 👍 12

Comments