Breaking News
Breaking News
February 16, 2025 at 07:42 PM
ریکوڈک پروجیکٹ میں شفافیت کے دعوے ہمیشہ سے مشکوک رہے ہیں، مگر اب کچھ ایسے انکشافات سامنے آ رہے ہیں جو اس منصوبے کے اندرونی معاملات پر کئی سوالات کھڑے کر رہے ہیں۔ خاص طور پر وہ افراد جو بیک وقت آر ڈی ایم سی میں ملازمت بھی کر رہے ہیں اور اپنی نجی کمپنیوں کے ذریعے پروجیکٹ سے بڑے بڑے ٹھیکے بھی حاصل کر رہے ہیں، وہ بدعنوانی کی ایک واضح مثال بن چکے ہیں۔ اس معاملے میں ایک نام جو بار بار سامنے آ رہا ہے وہ ہے اویس سندھی، جو آر ڈی ایم سی میں بطور سیفٹی سپروائزر کام کر رہا ہے، مگر ساتھ ہی وہ ایچ آر ایس اور انجینئرنگ سلوشن نامی کمپنیوں کا مالک بھی ہے، اور واجیڈو کمپنی میں بھی اس کا شراکت دار بتایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، فہد آریان بھی اس پورے نیٹ ورک میں اس کا پارٹنر ہے، اور یہ دونوں مل کر آر ڈی ایم سی سے مختلف ٹھیکے حاصل کر رہے ہیں، جو کہ ایک کھلی بے ضابطگی ہے۔ اویس اور فہد کی شراکت داری نے ایک ایسا جال بنا دیا ہے جس میں وہ نہ صرف اپنی کمپنیوں کے ذریعے آر ڈی ایم سی کے منصوبوں پر قبضہ جمائے بیٹھے ہیں بلکہ بیک ڈور پر اپنے قریبی لوگوں کو ٹھیکے دے کر بھاری کمیشن اور کک بیکس بھی وصول کر رہے ہیں۔ یہ ایک کھلا مفادات کا ٹکراؤ (Conflict of Interest) ہے، کیونکہ ایک شخص اگر کمپنی کے اندر ایک اہم عہدے پر فائز ہو اور ساتھ میں اپنی نجی کمپنیوں کو ٹھیکے دلوائے تو یہ شفافیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اویس مختلف کمپنیوں میں گاڑیاں لگوانے، غیر قانونی معاہدے کرنے اور اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر کے من پسند افراد کو نوازنے میں ملوث ہے۔ یہ تمام سرگرمیاں نہ صرف کرپشن کی واضح مثالیں ہیں بلکہ یہ ثابت کرتی ہیں کہ ریکوڈک پروجیکٹ میں شفافیت کا فقدان ہے۔ اگر ایسے معاملات کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو یہ پورا منصوبہ چند مخصوص افراد کے ذاتی کاروبار میں بدل کر رہ جائے گا۔ یہ معاملہ صرف ایک فرد یا چند افراد تک محدود نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک پورا نیٹ ورک کام کر رہا ہے، جس میں اندرونی افراد اور باہر کے کنٹریکٹرز کی ملی بھگت شامل ہے۔ آر ڈی ایم سی کی انتظامیہ کو اس کرپشن پر فوری ایکشن لینا ہوگا، ورنہ یہ پروجیکٹ مکمل طور پر چند مافیاز کے ہاتھوں یرغمال بن جائے گا ان تمام معاملات اور کک بیک میں سیفٹی مینیبر مانی دی مارن بھی شامل ہے ریکوڈک جیسے اہم قومی منصوبے میں ایسے معاملات نہ صرف مقامی لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہاں پر قابلیت اور میرٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔ مقامی نوجوان جو قابلیت اور تجربہ رکھنے کے باوجود بے روزگار بیٹھے ہیں، انہیں جان بوجھ کر نظرانداز کر کے ان بااثر افراد کو نوازا جا رہا ہے جو پہلے ہی کئی ذرائع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کے ساتھ ہونے والی یہ ناانصافی اگر اسی طرح جاری رہی تو یہاں احتجاج اور مزاحمت ناگزیر ہو جائے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مقامی سطح پر ان معاملات کی شفاف تحقیقات ہوں، اور اگر واقعی اویس اور اس کے ساتھی غیر قانونی ٹھیکے لینے اور کک بیکس کے ذریعے کرپشن میں ملوث ہیں تو انہیں کٹہرے میں لایا جائے تاکہ اس منصوبے میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ https://whatsapp.com/channel/0029Va7dQ8311ulNjclhUo3g

Comments