MEDGALAXY
January 30, 2025 at 07:48 AM
ورزش اور مراقبہ سے ڈپریشن کا علاج ڈپریشن ، دورِ حاضر کا ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ یہاں تک کہ بہت سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ڈپریشن کا شکار ہیں۔ آج سے بیس سال پہلے ، کم از کم ہمارے ملک میں یہ بیماری اتنی عام نہیں تھی۔ ڈپریشن کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں مثلاً ذاتی زندگی ، گھریلو حالات یا تعلقات میں کوئی مسئلہ وغیرہ۔ ان کے علاوہ ایک نمایاں وجہ ہمارا لائف سٹائل بھی ہے۔ ایک طرف تو ہماری روزمرہ کی مصروف روٹین کی وجہ سے ، ورزش کا وقت نکالنا مشکل نظر آتا ہے۔ دوسری طرف ہم انہی چوبیس گھنٹوں میں سے دن کا بڑا حصہ موبائل اور سوشل میڈیا کے بے فائدہ استعمال میں گزار دیتے ہیں۔ ورزش اور جسمانی سرگرمی ، اچھی صحت کے لیے اتنی ہی ضروری ہیں جتنا سانس لینے کے لیے آکسیجن۔ آپ کو شاید ہی کوئی ایسا انسان نظر آئے جو باقاعدگی سے ورزش کرتا ہو اور پھر بھی وہ ڈپریشن میں مبتلا ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ورزش کی وجہ سے ہمارا دورانِ خون بہتر کام کرتاہے اور خون پورے جسم میں پہنچتا ہے جس سے جسمانی افعال صحیح طرح انجام پاتے ہیں۔ ورزش ، سٹریس یعنی ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہے۔ اس مقصد کے لیے چہل قدمی ، جاگنگ ، جِم میں ورزش ، پُش اپس لگانا ، سب کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔ جو بھی کرسکیں اور جتنا بھی کر سکیں ، ضرور کیجیے۔ ورزش صرف شادی تک نہیں کرنی۔ یہ عمر بھر آپ کی ضرورت ہے۔ اسے اپنے لائف سٹائل کا حصہ بنا لیجیے۔ ڈپریشن سے بچنے کے لیے مراقبہ بھی بہت کارآمد ہے۔ آج آپ کو مراقبہ کی سب سے آسان اور سادہ قسم بتاتا ہوں۔ صبح کے وقت ، کسی پرسکون جگہ آنکھیں بند کرکے بیٹھ جائیں اور گہرے سانس لیں۔ چار سیکنڈ میں سانس کو اندر لے جائیں، اگلے چار سیکنڈ سانس روک کے رکھیں اور چار سیکنڈ میں آہستہ آہستہ خارج کر دیں ۔۔۔۔ اور بس۔۔۔ اس کام کو پندرہ بیس مرتبہ دوہرانا ہے۔ ویسے تو یہ پریکٹس کرنے کا بہترین وقت صبح کا ہے کیونکہ اس وقت ہوا میں تازہ آکیسجن زیادہ مقدار میں موجود ہوتی ہے اور انسان خود بھی رات بھر آرام کرنے کے بعد تازہ دم ہوتا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی یہ مراقبہ آپ کبھی بھی کہیں بھی کر سکتے ہیں۔ دن بھر میں کبھی بھی سٹریس یا ذہنی دباؤ محسوس ہو تو تھوڑی دیر ریلیکس کریں اور اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق سانس لینے کی پریکٹس کریں۔ ان شاءاللہ آپ بہتری محسوس کریں گے۔ سانس لینے کا یہ طریقہ خون میں آکسیجن کی مقدار کو بڑھاتا ہے اور ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے۔ ان دو چیزوں کے علاوہ اللہ پہ توکل کیجیے۔ زندگی کے ہر معاملے میں اپنے حصے کی کوشش پورے اخلاص سے کریں اور نتیجہ اللہ پہ چھوڑ دیں۔ کچھ باتیں ہمارے اختیار میں نہیں ہوتیں۔ انہیں اللہ پہ ہی چھوڑ دینا چاہیے خصوصاً اس وقت جب معاملہ آپ کے اختیار سے باہر کا ہو۔ اللہ ہر انسان کو ذہنی اور جسمانی بیماریوں سے محفوظ رکھے۔ آمین منقول۔۔۔
❤️ 👍 😮 🤲 12

Comments