Inspiration
February 11, 2025 at 09:35 AM
ہم سب نے یہ جملہ ضرور سنا ہوگا: thinking outside of the box یعنی کچھ نیا سوچو ، کچھ اچھوتا سوچو ۔یہ سننے میں تو بہت آسان لگتا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے، یہ تب پتہ چلتا ہے جب ہم اس پر عمل کرنے بیٹھتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ "باکس" ہے کیا؟ اور ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ ہماری سوچ باکس کے اندر ہے یا باہر؟
تقریباً ایک سال پہلے کی بات ہے، میرے بھتیجے کی سالگرہ تھی، اور میں اسے پارٹی سے واپس لے کر گھر جا رہا تھا۔ راستے میں ہم ایک ڈھلوان راستے سے گزر رہے تھے کہ اچانک میری گاڑی کے بریک کام کرنا بند ہو گئے۔ گاڑی کشش ثقل کی وجہ سے تیزی سے نیچے کی طرف بڑھنے لگی۔ میں نے گھبرا کر عام بریک اور ہینڈ بریک دونوں استعمال کیے، لیکن کچھ فائدہ نہیں ہوا۔
مایوسی کے عالم میں میں نے اپنے بھتیجے کی طرف دیکھا، جو صرف نو سال کا تھا۔ اس نے پُرسکون انداز میں کہا، “چاچو”، انجن بند کر دیں اور چابی نکال لیں” میں نے فوراً اس کی بات مانتے ہوئے ایسا ہی کیا اور گاڑی کو بس اسٹاپ کی طرف موڑ دیا۔ گاڑی وہیں جا کر رک گئی۔ ہم دونوں نے گہری سانس لی اور راحت محسوس کی۔
اس واقعے کے بعد میں نے سوچا، “میں یہ آپشن کیوں نہیں سوچ پایا؟" میں نے صرف دو ہی راستوں پر غور کیا تھا: عام بریک اور ہینڈ بریک، جیسا کہ ہر ڈرائیور کرتا ہے۔ لیکن میرے بھتیجے نے ایک ایسا آپشن سوچا تھا جو میرے ذہن میں بھی نہیں آیا تھا۔
اس دن مجھے احساس ہوا کہ میں “باکس کے اندر"سوچ رہا تھا۔ خوش قسمتی سے، میرے ساتھ” باکس سے باہر سوچنے" کا ایک ماہر موجود تھا: ایک بچہ۔
سبق:
بچے فطری طور پر باکس سے باہر سوچتے ہیں، کیونکہ ان کی سوچ پر کوئی پابندیاں نہیں ہوتیں۔ ہمیں بھی اپنے اندر کے بچے سے جڑنا چاہیے اور سوچنے کے نئے راستے تلاش کرنے چاہئیں۔ کبھی کبھار معمول سے ہٹ کر سوچنا ہی وہ کلید ہوتی ہے جو ہمیں نئے اور بہتر حل تک پہنچاتی ہے۔
❤️
💕
💖
💙
14