Bahot Baloch
Bahot Baloch
February 28, 2025 at 05:20 PM
استاد جنرل اسلم بلوچ: وہ عہد جو بلوچ قومی جدوجہد میں ہمیشہ زندہ رہے گا – زگرین بلوچ دی بلوچستان پوسٹ استاد جنرل اسلم بلوچ سنہ 1975 میں کوئٹہ کے علاقے ٹین ٹاؤن حاجی غیبی روڈ پر رحیم داد دہوار کے گھر پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اسپیشل ہائی اسکول کوئٹہ سے حاصل کی۔ سنہ 1994 میں وہ بلوچستان کی آزادی کی تحریک سے باقاعدہ طور پر جڑے، جب مرحوم سردار خیر بخش مری نے جلاوطنی ختم کرکے کوئٹہ میں قیام کیا اور وہاں حق توار کے نام سے ایک اسٹڈی سرکل کا آغاز کیا۔ استاد اسلم بلوچ ان اسٹڈی سرکلز کا حصہ بنے، جس نے ان کے فکری و نظریاتی سفر میں اہم کردار ادا کیا۔ سنہ 1995 میں استاد اسلم بلوچ نے چند ساتھیوں کے ہمراہ بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کی بنیاد رکھنے اور اسے بلوچستان بھر میں منظم کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ابتدا میں وہ بلوچ لبریشن آرمی کے سب سے بڑے بیس کیمپ، بولان کیمپ کے کمانڈر مقرر ہوئے اور بعد ازاں تنظیم کے تمام جنگی امور کے نگران بن گئے۔ سنہ 2017 میں انہیں بلوچ لبریشن آرمی کا کمانڈر انچیف نامزد کیا گیا۔ استاد جنرل اسلم بلوچ 25 دسمبر 2018 کو ایک خودکش حملے میں اپنے پانچ ساتھیوں کے ہمراہ شہید ہوگئے۔ فرانز فینن اپنی کتاب The Wretched of the Earth میں بیان کرتے ہیں کہ ایک محکوم قوم کے لیے آزادی کا واحد راستہ مسلح جدوجہد ہے کیونکہ نوآبادیاتی قوتیں پرامن طریقوں سے کبھی اقتدار نہیں چھوڑتیں ہے۔ استاد اسلم بلوچ کی جدوجہد فینن کے نظریے کی عملی تصویر تھی وہ سمجھتے تھے کہ بلوچ قومی غلامی کا خاتمہ تب ہی ممکن ہے جب محکوم بلوچ عوام اپنی محکومی کو قبول کرنے کے بجائے اپنی آزادی کے لیے جنگ کو ناگزیر سمجھیں۔ ان کے نزدیک گوریلا جنگ ایک جنگی حکمت عملی سے بڑھ کر ایک مزاحمتی نفسیات تھی جو نہ صرف دشمن کی طاقت کو تحلیل کرتی ہے بلکہ محکوم عوام میں ایک نیا انقلابی شعور بھی بیدار کرتی ہے چیئرمین ماو زے تنگ نے گوریلا جنگ کے اصولوں کو ایک جدید انقلابی فلسفے میں ڈھالا جس میں عوامی حمایت، غیر روایتی جنگی حکمت عملی اور دشمن کو تھکا کر کمزور کرنے کی حکمت عملی بنیادی نکات تھے۔ استاد اسلم بلوچ نے بھی بلوچ گوریلا جنگ کو انہی اصولوں پر استوار کیا وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ ایک چھوٹا مگر منظم گروہ ایک بڑی ریاستی فوج کو شکست دے سکتا ہے بشرطیکہ وہ اپنے جنگی طریقہ کار کو فطری اور ارتقائی انداز میں اپنائے۔ اسی لیے انہوں نے بلوچ لبریشن آرمی (BLA) میں تنظیمی و نظریاتی استحکام کو یقینی بنایا اور جنگی حربوں میں جدت پیدا کی۔ کیوبا کے گوریلا جنگجو چی گویرا کے نزدیک گوریلا جنگ کا سب سے اہم پہلو “عوامی جنگ” تھا یعنی جب تک عوام کسی مزاحمتی تحریک کو اخلاقی، نظریاتی اور عملی حمایت نہیں دیتے وہ کامیاب نہیں ہو سکتی ہے۔ استاد جنرل اسلم بلوچ نے بلوچ گوریلا جنگ کو اسی اصول پر استوار کیا انہوں نے قبائلی بنیادوں پر مبنی روایتی قیادت کے برخلاف تنظیمی قیادت کو جمہوری بنایا اور نوجوانوں کو جنگ میں نظریاتی اور عملی شمولیت کے مواقع فراہم کیے یہی وجہ تھی کہ ان کی شہادت کے بعد قیادت خاندان یا کسی مخصوص قبائلی پس منظر رکھنے والے فرد کے بجائے تعلیم یافتہ انقلابی قیادت کو منتقل ہوئی۔ - مکمل تحریر کو پڑھنے کیلئے ہماری ویب سائٹ کو ملاحظہ کریں: https://thebalochistanpost.com/2025/02/%d8%a7%d8%b3%d8%aa%d8%a7%d8%af-%d8%ac%d9%86%d8%b1%d9%84-%d8%a7%d8%b3%d9%84%d9%85-%d8%a8%d9%84%d9%88%da%86-%d9%88%db%81-%d8%b9%db%81%d8%af-%d8%ac%d9%88-%d8%a8%d9%84%d9%88%da%86-%d9%82%d9%88%d9%85/
❤️ 👍 😂 😢 30

Comments