
iAddict.org
February 5, 2025 at 09:28 AM
نشے کی بیماری (یا نشے کی لت) کو کردار کی خرابی یا اخلاقی کمزوری کے طور پر نہیں دیکھا جاتا۔ جدید طبی اور نفسیاتی تحقیق کے مطابق، نشے کی بیماری ایک پیچیدہ بایولوجیکل، نفسیاتی، اور معاشرتی حالت ہے جس میں درج ذیل عوامل شامل ہیں:
1. بایولوجیکل عوامل:
• جینیاتی میلان اور نیوروبایولوجیکل تبدیلیاں نشے کی بیماری میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
• دماغی کیمیکل اور ریسیپٹرز میں تبدیلیاں نشے کے عمل کو متاثر کرتی ہیں، جس سے عادی ہونے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔
2. نفسیاتی عوامل:
• ذہنی دباؤ، ذہنی صحت کے مسائل جیسے کہ ڈپریشن یا اضطراب، اور ماضی کے منفی تجربات بھی نشے کی بیماری کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔
• ان عوامل کا کردار یہ ظاہر کرتا ہے کہ نشہ صرف ایک اخلاقی فیصلہ نہیں بلکہ ایک پیچیدہ نفسیاتی مسئلہ بھی ہے۔
3. معاشرتی اور ماحولیاتی عوامل:
• معاشرتی دباؤ، غربت، عدم مساوات، اور محدود مواقع بھی افراد کو نشے کی طرف مائل کر سکتے ہیں۔
• یہ عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ نشے کی بیماری کے پس منظر میں صرف فرد کا کردار نہیں بلکہ معاشرتی ڈھانچہ بھی شامل ہے۔
4. علاج اور بحالی:
• چونکہ نشے کی بیماری ایک طبی حالت ہے، اس کا علاج بھی طبی اور نفسیاتی نقطہ نظر سے کیا جاتا ہے۔
• رویے میں تبدیلی، طبی مداخلتیں، اور سماجی حمایت اس بیماری کے علاج میں مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔
اس طرح نشے کی بیماری کو صرف کردار کی خرابی یا اخلاقی کمزوری قرار دینا غلط اور محدود نقطہ نظر ہے۔ یہ ایک پیچیدہ بیماری ہے جس میں فرد کی ذاتی کمزوری کے بجائے متعدد بیرونی اور اندرونی عوامل کا مجموعہ شامل ہوتا ہے۔ لہٰذا، نشے کی بیماری کو ایک طبی حالت سمجھنا زیادہ درست اور مددگار ہے، جو علاج اور بحالی کے لیے مناسب حکمت عملیوں کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔