iAddict.org
February 7, 2025 at 04:49 AM
ایک نئی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ چرس یا بھنگ کا مسلسل اور زیادہ استعمال دماغ کی کارکردگی، بالخصوص ورکنگ میموری (Working Memory)، پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ ورکنگ میموری وہ ذہنی صلاحیت ہے جو ہمیں مختصر عرصے کے لیے معلومات کو ذہن میں رکھنے اور کام کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ اس تحقیق کا بنیادی فوکس یہ جانچنا تھا کہ چرس استعمال کرنے والوں میں یہ صلاحیت کس حد تک متاثر ہوتی ہے، اور آیا اس کے استعمال کی مقدار یا مدت اس اثر کو بڑھاتی ہے۔
اس مطالعے میں مختلف پسِ منظر کے حامل افراد نے شرکت کی، جن میں بھنگ کے باقاعدہ صارفین بھی شامل تھے۔ محققین نے ان کے دماغی افعال، بالخصوص یادداشت اور فوری فیصلے کی صلاحیتوں کا جائزہ لیا۔ جن شرکاء کا بھنگ کا استعمال شدید تھا، ان میں دیکھا گیا کہ یادداشت سے متعلق ٹاسک میں کارکردگی نسبتاً کمزور رہی۔ اگرچہ ہر شخص کے ذہنی و جسمانی ردِعمل میں فرق ہو سکتا ہے، لیکن اجتماعی طور پر ان نتائج نے اس خیال کو تقویت بخشی کہ زیادہ مقدار اور طویل عرصے تک چرس کا استعمال دماغ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بھنگ کے زیادہ استعمال سے جو مسائل سامنے آتے ہیں، وہ صرف یادداشت تک محدود نہیں رہتے بلکہ مجموعی توجہ، فیصلہ سازی اور دماغی کارکردگی کے دیگر پہلوؤں میں بھی خرابی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔ ایسے افراد کے لیے روزمرہ کی ذمہ داریاں نبھانا، تعلیم یا ملازمت سے متعلق کام انجام دینا نسبتاً مشکل ہو سکتا ہے۔ چونکہ ورکنگ میموری سیکھنے اور مسائل حل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، اس لیے اس میں خلل کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ طویل مدت میں تعلیمی اور پیشہ ورانہ کارکردگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس موضوع پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ ہر شخص کے جینیاتی اور نفسیاتی عوامل الگ ہوتے ہیں۔ تاہم، یہ مطالعہ اس امر کی طرف واضح اشارہ کرتا ہے کہ بھنگ کا غیر محتاط اور مسلسل استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ خصوصی طور پر کم عمر افراد جن کے دماغ ابھی نشونما کے مراحل میں ہوتے ہیں، ان میں دماغی صحت پر اس کے اثرات زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں۔
مجموعی طور پر، یہ تحقیق ہمیں یاد دلاتی ہے کہ چرس یا بھنگ کے استعمال کے ممکنہ نقصانات کو ہلکا نہیں لینا چاہیے۔ اگرچہ بعض حالات میں اسے درد یا دیگر طبی مسائل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن تفریحی اور بلا روک ٹوک استعمال سے ممکنہ طور پر دماغ کی کارکردگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ افراد، معاشرے اور صحتِ عامہ کے نکتۂ نظر سے سنجیدہ توجہ کا طالب ہے۔ ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کے لیے ضروری ہے کہ صارفین کے پاس درست معلومات ہوں اور وہ اپنی ذہنی صحت اور مجموعی معیارِ زندگی کے تحفظ کے لیے فیصلہ سازی میں احتیاط برتیں۔