زعیم العلما کوچنگ سینٹربائسی،پورنیہ
زعیم العلما کوچنگ سینٹربائسی،پورنیہ
February 23, 2025 at 09:17 AM
*اشوک سمراٹ تو اورنگزیب عالمگیر (علیہ الرحمہ) ظالم کیسے ؟* حال ہی میں ریلیز ہویٔ فلم "چھاوا" خوب سرخیاں بٹور رہی ہے مرکزی کردار میں وکی کوشل ہیں جب کہ اورنگزیب عالمگیر (علیہ الرحمہ) کا کردار اکشے کھنا نے نبھایا ہے فلم کو 4.5 کی ریٹنگ ملی ہے فلم جس اعتبار سے سنیما گھروں میں چل رہی ہے اسے دیکھ کر لگتا ہے فلم بلاک بسٹر ثابت ہوگی ___________________ حسب معمول اس فلم میں بھی دیگر مغل حکمرانوں کی طرح اورنگزیب عالمگیر کو ولن جب کہ مراٹھا رہنما چھترپتی سنبھا جی کو ہیرو دکھایا گیا ہے ، اس فلم کی سحر انگیزی کا اندازہ آپ اس سے لگایٔیں کہ کسی سنیما گھر میں یہی فلم چل رہی تھی تبھی ایک چھ سال کا بچہ جو اپنے گھر والوں کے ساتھ فلم دیکھنے آیا تھا فلم کی کسی سین پر بلک بلک کر رونے لگا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر خوب وایٔرل ہے جب کہ ایک دیگر سنیما گھر میں ایک ہندو نوجوان نے فلم میں دکھ رہے اورنگزیب عالمگیر پر حملہ کردیا اور ملٹی پلیکس اسکرین کو نوچ ڈالا جس کے چلتے سنیما کو ڈیڑھ لاکھ کا نقصان اٹھانا پڑا بعد میں پولیس نے اس سرپھرے نوجوان کو گرفتار کرلیا اور نقصان کی بھرپایٔ بھی کرایٔ _______'_________________ کسی زمانے میں بالی وڈ کے ہی کسی ایکٹر نے کہا تھا "جب تک ہندوستان میں سنیما رہے گا لوگ بیوقوف بنتے رہیں گے " لیکن بات اب بے وقوف بنانے سے بھی آگے نکل چکی ہے اب تو فلمیں نفرت پروسنے کا ذریعہ بن چکی ہیں اب اسی فلم کو لے لیں چونکہ اس فلم میں پروپیگنڈا خوب کوٹ کوٹ کر بھرا گیا ہے لہذا وزیر اعظم نے بھی اس کی خوب تعریف کی مدھیہ پردیش سمیت کیٔ صوبو میں متذکرہ فلم کو ٹیکس فری بھی کردیا گیا ہے _______________________ بہر حال اب آتے ہیں فلم کی کہانی طرف پوری فلم مغلوں اور مراٹھاؤں کے ٹکراؤ پر مشتمل ہے فرق صرف اتنا ہے کہ مغل ولن ہیں جب کہ مراٹھا ہیرو فلم میں مراٹھاؤں کی بہادری کا اندازہ اس سے لگایٔیں کہ مراٹھاؤں کی 200 فوج بھی مغلوں کی لاکھوں کی فوج پر بھاری پڑتی ہے ، آخر میں جب اورنگزیب عالمگیر علیہ الرحمہ مراٹھا سپہ سالار سنبھا جی کو گرفتار کرتے ہیں تو اسے اسلام قبول کرنے کی پیشکش کرتے ہیں سنبھا جی انکار کردیتے ہیں تو مغل شہنشاہ ان کی آنکھیں نکلوا کر بڑی بے دردی سے انہیں قتل کرادیتے ہیں پھر پردے کے سامنے بیٹھے ناظرین کی نظر میں سنبھا جی امر جبکہ مغل شہنشاہ ظالم اور کرور بن جاتے ہیں _______________________ حقیقت یہ ہے کسی بھی حکمران کی اولین ترجیح ریاست کی حفاظت اور اقتدار اعلیٰ کی سالمیت کو برقرار رکھنے کی ہوتی ہے وہ ریاست سے ٹکرانے والوں کو معاف نہیں کرسکتا ورنہ پھر تو ملک میں انارکی پھیل جاۓ گی جگہ جگہ باغی سر اٹھایٔں گے اور ملک ٹکڑوں میں بٹ جاۓ گا اور پھر تاریخ بھی تو اسی حکمران کو طاقتور اور مہان مانتی ہے جس نے اپنی ریاست کو وسیع کرکے اس کی حفاظت کو یقینی بنایا ہو بطور مثال میں یہاں کچھ تاریخی واقعات کا ذکر کرتا ہوں _________________________ پہلی مثال 261 قبل مسیح کی ہے جب اشوک سمراٹ نے ریاست "کلنگ" (اڑیسہ) کے راجا کو اپنی اطاعت کا پیغام بھیجا اس زمانے میں کلنگ ایک آزاد اور طاقتور ریاست تھی، جو کہ موریہ سلطنت کے ماتحت نہیں تھی یہ ریاست اپنی تجارت اور سمندری راستوں کی وجہ سے مشہور تھی یہاں کے حکمران نے اشوک کی اطاعت سے صاف انکار کردیا اشوک نے ایک عظیم فوج لیکر "کلنگ" پر چڑھائی کردی دونوں فوجوں کے درمیان شدید خوں ریز لڑائی ہویٔ آخر میں اشوک کی فوج کی جیت ہویٔ اور کلنگ تباہ ہوۓ بتایا جاتا ہے کہ اس جنگ میں ایک لاکھ کلنگ فوجی اشوک نے قتل کیے اور ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو قیدی بنا لیا ، بے شمار افراد زخمی بھی ہوئے۔جنگ کے بعد ہر طرف لاشوں کے ڈھیر، تباہ شدہ دیہات، اور بربادی کے مناظر دیکھنے کو ملے میدان جنگ میں انسانی خون کی ندی بہنے لگی __________ لیکن آج ہندوستان میں اشوک کو سمراٹ مانا جاتا ہے اس کے دور حکومت کو بھارت کا سنہری دور کہا جاتا ہے پھر سوال اٹھتا ہے کہ صرف اپنی ریاست کی توسیع کے لیے لاکھوں کلنگو ں کو قتل اور اتنی ہی تعداد میں انسانوں کو غلام بنانے والا راجا اگر آج "عظیم" ہے تو اورنگزیب (علیہ الرحمہ)ظالم کیسے ؟________________________ اسی طرح موریہ سلطنت کے زوال کے بعد اپنی سلطنت کا دایٔرہ وسیع کرنے اور ہندو مت کی احیا کے لیے پشپا مترا شنگا نے بدھسٹوں کی نسل کشی کی ہزاروں کی تعداد میں بدھ بھکشوؤں کا قتل عام کرایا ان کی خانقاہوں میں آگ لگادی مذہبی کتابوں کو نذر آتش کردیا یہاں تک کہ ایک بدھ بھکشو کے سر کی قیمت 100 سونے کے سکے رکھے لیکن کیا آج ہندو اسے ظالم اور کرور کہیں گے ؟ اگر پشپا مترا بدھسٹوں کی نسل کشی کے بعد بھی برہمنوں کا ہیرو ہے تو پھر مغل شہنشاہ اورنگزیب باغیوں کی سرکوبی کے سبب ظالم کیسے ہوگیے؟________________________ زیادہ دور نہ جایٔیں آزادی کے بعد کا ہی ایک واقعہ لے لیں ١٩٨٠ کا دور تھا جب ہندوستانی ریاست پنجاب میں دہشت گردی میں نمایاں اضافہ ہوا کئی ہندو اور سکھ رہنماؤں کو قتل کر دیا گیا، خالصتان تحریک کے روح رواں جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کے عسکریت پسندوں نے سرکاری عمارتوں اور تنصیبات پر حملے شروع کر دیے جس کی وجہ سے پنجاب میں عدم استحکام پیدا ہو گیا جرنیل سنگھ کا مطالبہ تھا کہ پنجاب کو ایک الگ خالصتانی ریاست بنایا جاۓ "" مرکز میں کانگریس کی حکومت تھی اور اندرا گاندھی وزیر اعظم اب اندرا گاندھی کے پاس دو راستے تھے یا تو جرنیل سنگھ کی بات مان کر پنجاب اس کے حوالے کردیتں اس صورت میں ملک ایک بار پھر ٹوٹ جاتا دوسرا یہ کہ جرنیل سنگھ کی بغاوت کچل دیتیں کسی بھی باغیرت اور بہادر حکمران کی طرح اندرا گاندھی نے بھی دوسرا ہی راستہ اختیار کیا_ جرنیل سنگھ نے سکھوں کے سب سے مقدس مقام اکالی تخت کو اپنا مسکن بنا رکھا تھا اکالی تخت میں فوج بھیجنے کا مطلب سورن مندر کی حرمت کو پامال کرنا تھا لیکن اندرا گاندھی نے ملک کی سالمیت کے لیے یہ فیصلہ بھی لے لیا جس کی قیمت بعد میں انہوں نے اپنی جان دے کر چکایٔ_ ، جنگی ٹینک ، توپ ، میزائل گولہ بارود سے لیس ہندوستانی فوج نے ٥ جون ١٩٨٤ کو اکالی تخت پر دھاوا بولا دیا دونوں جانب سے ادھا دھند گولیوں کا تبادلہ ہوا ، ہندوستانی فوج نے اکالی تخت پر ٹینکوں سے اتنے گولے برسائے کہ اکالی تخت کی عمارت دہل اٹھی سیکڑوں افراد کی لاشیں اکالی تخت میں بچھ گیٔیں جرنیل سنگھ مارا گیا اور اس طرح بغاوت کچل دی گیٔ _ اندرا گاندھی کے حکم پر سکھوں کے سب سے مقدس مقام پر حملہ گیا تھا لیکن کیا آج کسی کے اندر ہمت ہے جو اندرا گاندھی اور جرنیل سنگھ پر فلم بناکر اندرا گاندھی کو ولن اور جرنیل سنگھ کو ہیرو دکھا سکے؟ اورنگزیب عالمگیر علیہ الرحمہ کو ہندؤں کا دشمن کہنے والے کیا اندرا گاندھی کو سکھوں کا دشمن کہیں گے؟ اگر نہیں تو پھر مغل شہنشاہ بغاوت کچل کر ہندؤں کا دشمن کیسے ہوگیے _________________________ دوستوں! حاصل کلام یہ ہے کہ مغلوں اور دوسرے راجاؤں کے درمیان جو جنگیں ہویٔ ہیں ان کی نوعیت خالص سیاسی تھی مذہب یا دھرم کا اس میں شایٔبہ تک نہ تھا جو طاقتور تھا وہ جیت گیا جو کمزور تھا اس کی ہار ہویٔ _________________________ ✍️ معین الدین مصباحی
👍 ❤️ 5

Comments