
Ahnaaf Services Urdu/Roman
February 26, 2025 at 06:21 PM
🧵 *سلسلہ کتاب الفقہ*
*نماز کا باب*
_31#_
*میت کو غسل دینے کا مسنون طریقہ:*
*سامان عسل:*
*1:* عسل کا تختہ
*2:* قینچی
*3:* چھوٹی چادر دو عدد
*4:* صابن
*5:* تولیہ دو عدد
*6:* مشک اور کافور
*7:* دستانے یا شاپر
*8:* پانی کے 2 ٹب
*9:* پانی ڈالنے کے لیے 2 ڈبے
*10:* بیری کے پتے
*11:* روئی
*12:* ٹشو پیپر/ڈھیلے
*13:* کفن
*14:* چار پائی
میت کو سنت کے مطابق غسل دینے میں جو مراحل پیش آتے ہیں انہیں بالترتیب تحریر کیا جاتا ہے:
*1:* میت کو جس تختہ پر غسل دیا جائے اس کو تین یا پانچ یا سات دفعہ لوبان کی دھونی دینی چاہیے۔ پھر میت کو اس پر اس طرح لٹائیں کہ قبلہ اس کی دائیں طرف ہو۔
*2:* میت کے بدن کے کپڑے مثلاً شیروانی، بنیان وغیرہ چاک کر لیں اور تہ بند اس کے ستر پر ڈال کر اندر ہی اندر وہ کپڑے اتار لیں۔ یہ تہ بند لمبائی میں ناف سے پنڈلی تک اور موٹے کپڑے کا ہونا چاہیے کہ گیلا ہونے کے بعد اندر کا بدن نظر نہ آئے۔
*3:* ناف سے لے کر رانوں تک میت کا بدن دیکھنا جائز نہیں اور ایسی جگہ ہاتھ لگانا بھی جائز نہیں۔ میت کو استنجا کرانے اور غسل دینے میں اس جگہ کے لیے دستانے پہن لینے چاہیں یا کپڑا ہاتھ پر لپیٹ لینا چاہیے کیونکہ جس جگہ زندگی میں ہاتھ لگانا جائز نہیں وہاں مرنے کے بعد بھی دستانوں کے بغیر ہاتھ لگانا جائز نہیں اور نگاہ ڈالنا بھی جائز نہیں۔ غسل شروع کرنے سے پہلے بائیں ہاتھ میں دستانہ پہن کر مٹی کے تین یا پانچ ڈھیلوں یا ٹشو پیپرز سے استنجا کرائیں اور پھر پانی سے پاک کریں۔
*4:* میت کو وضو کرائیں۔ وضو میں گٹوں تک ہاتھ دھلائیں، نہ کلی کرائیں اور نہ ہی ناک میں پانی ڈالیں بلکہ روٹی کا پھایا تر کر کے ہونٹوں، دانتوں اور مسوڑھوں پر پھیر کر پھینک دیں۔ اسی طرح یہ عمل تین دفعہ کریں۔ پھر اسی طرح ناک کے دونوں سوراخوں کو روٹی کے پھائے سے صاف کریں۔
*وضاحت:* اگر انتقال ایسی حالت میں ہوا ہو کہ میت پر غسل فرض ہو (مثلاً کسی شخص کا جنابت کی حالت میں یا کسی عورت کا حیض و نفاس کی حالت میں انتقال ہو جائے) تو بھی منہ اور ناک میں پانی ڈالنا درست نہیں ہے۔ البتہ دانتوں اور ناک میں تر کپڑا پھیر دیا جائے تو بہتر ہے مگر ضروری نہیں ہے۔
پھر ناک، منہ اور کانوں میں روئی رکھ دیں تا کہ وضو اور غسل کے دوران پانی اندر نہ جائے۔ پھر منہ دھلائیں، پھر ہاتھ کہنیوں سمیت دھلائیں، پھر سر کا مسح کرائیں، پھر تین دفعہ دونوں پیر دھلائیں۔
*5:* جب وضو مکمل ہو جائے تو سر کو اور اگر مرد ہو تو ڈاڑھی کو بھی گل خیرو، خطمی، بین یا صابن وغیرہ سے مل کر دھوئیں۔
*6:* پھر اسے بائیں کروٹ لٹائیں اور بیری کے پتوں میں پکایا ہوا نیم گرم پانی دائیں کروٹ پر تین دفعہ سرسے پاؤں تک اتنا ڈالیں کہ نیچے کی جانب بائیں کروٹ تک پہنچ جائے۔
*7:* پھر دائیں کروٹ لٹا کر اسی طرح سے سرسے پیر تک تین دفعہ اتنا پانی ڈالیں کہ نیچے کی جانب دائیں کروٹ تک پہنچ جائے۔
*8:* اس کے بعد میت کو اپنے بدن کی ٹیک لگا کر ذرا بٹھانے کے قریب کر دیں اور اس کے پیٹ کو اوپر سے نیچے کی طرف آہستہ آہستہ ملیں اور دبائیں۔ اگر کچھ (پیشاب یا پاخانہ وغیرہ) خارج ہو تو صرف اس کو پونچھ کر دھو دیں، وضو اور غسل دہرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس ناپاکی کے نکلنے سے میت کے وضو اور غسل میں کوئی نقصان نہیں آتا۔
*9:* پھر اسے بائیں کروٹ پر لٹا کر دائیں کروٹ پر کافور ملا پانی سر سے پیر تک تین دفعہ خوب بہا دیں کہ نیچے بائیں کروٹ بھی خوب تر ہو جائے۔ پھر دوسرا دستانہ پہن کر سارا بدن کسی کپڑے سے خشک کر کے دوسرا خشک کپڑا لپیٹ دیں۔
*10:* پھر چار پائی پر کفن کے کپڑے اس طریقے سے اوپر نیچے بچھائیں جو آگے کفن پہنانے کے مسنون طریقہ میں آرہا ہے۔ پھر میت کو آرام سے غسل کے تختے سے اٹھا کر کفن کے اوپر لٹا دیں اور ناک، کان اور منہ سے روٹی نکال دیں۔
(*نوٹ:* مسائل حنفی فقہ کے اعتبار سے ہے۔)
⭕️⭕️⭕️⭕️⭕️⭕️⭕️⭕️⭕️⭕️⭕️