Whatsapp Helping Group For all Departments Of GCUF Students
February 28, 2025 at 07:06 AM
قرآن کی روشنی میں نظام شمسی اور نظام کائنات
قرآن مجید میں فلکیات (Astronomy) اور کائنات کے بارے میں کئی آیات موجود ہیں جو جدید سائنسی نظریات سے ہم آہنگ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں آسمانوں، زمین، ستاروں، سیاروں، سورج، چاند، اور دیگر فلکیاتی اجسام کی تخلیق کا ذکر کیا ہے، جو نظام شمسی اور کائنات کے بارے میں گہری بصیرت فراہم کرتا ہے۔
---
1. نظام شمسی (Solar System) قرآن میں
(1) سورج اور چاند کی گردش
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَالشَّمْسُ تَجْرِی لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِکَ تَقْدِیرُ الْعَزِیزِ الْعَلِیمِ وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّیٰ عَادَ کَالْعُرْجُونِ الْقَدِیمِ
(سورہ یٰسٓ 36:38-39)
ترجمہ: "اور سورج اپنے مقررہ راستے پر چل رہا ہے، یہ زبردست علم والے (اللہ) کی تقدیر ہے۔ اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں، یہاں تک کہ وہ پرانی کھجور کی ٹہنی کی مانند ہو جاتا ہے۔"
یہ آیت سورج اور چاند کی منظم حرکت اور ان کے مداروں کی نشاندہی کرتی ہے، جو جدید فلکیاتی تحقیقات سے ثابت شدہ حقیقت ہے۔
(2) زمین اور سورج کے درمیان توازن
لَا الشَّمْسُ یَنبَغِی لَهَا أَن تُدْرِکَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّیْلُ سَابِقُ النَّهَارِ وَکُلٌّ فِی فَلَکٍ یَسْبَحُونَ
(سورہ یٰسٓ 36:40)
ترجمہ: "نہ سورج کے لیے ممکن ہے کہ وہ چاند کو جا پکڑے، اور نہ رات دن سے پہلے آ سکتی ہے، اور سب (اپنے اپنے) مدار میں تیر رہے ہیں۔"
یہ آیت نظام شمسی میں ہر سیارے اور ستارے کی مخصوص ترتیب اور حرکت کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو جدید سائنس سے ثابت شدہ حقیقت ہے کہ تمام سیارے اپنے اپنے مدار میں گردش کر رہے ہیں۔
(3) کشش ثقل اور آسمانی توازن
اللَّهُ الَّذِی رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا
(سورہ الرعد 13:2)
ترجمہ: "اللہ وہی ہے جس نے آسمانوں کو بغیر کسی ستون کے بلند کیا، جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو۔"
یہ آیت کشش ثقل (Gravity) اور کائناتی توازن (Cosmic Balance) کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو جدید فلکیات میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
---
2. نظام کائنات (Cosmic System) قرآن میں
(1) کائنات کی ابتدا – بگ بینگ تھیوری
أَوَلَمْ یَرَ الَّذِینَ کَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ کَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا
(سورہ الانبیاء 21:30)
ترجمہ: "کیا کافروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین آپس میں جڑے ہوئے تھے، پھر ہم نے انہیں جدا کر دیا؟"
یہ آیت بگ بینگ (Big Bang) کے تصور سے مطابقت رکھتی ہے، جو کہتا ہے کہ کائنات ایک اکائی تھی اور پھر ایک عظیم دھماکے کے ذریعے پھیلی۔
(2) مسلسل پھیلتی ہوئی کائنات – ایکسپینشن آف یونیورس
وَالسَّمَاءَ بَنَیْنَاهَا بِأَیْدٍ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ
(سورہ الذاریات 51:47)
ترجمہ: "اور ہم نے آسمان کو قدرت کے ساتھ بنایا، اور بے شک ہم اسے وسعت دے رہے ہیں۔"
یہ جدید فلکیات کے اس نظریے سے مطابقت رکھتا ہے کہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے (Expanding Universe)، جو ایڈون ہبل کی 1929ء میں کی گئی دریافت کے عین مطابق ہے۔
(3) کہکشائیں اور ستارے
وَلَقَدْ زَیَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیحَ
(سورہ الملک 67:5)
ترجمہ: "اور بے شک ہم نے قریبی آسمان کو چراغوں (ستاروں) سے مزین کیا۔"
یہ آیت آسمان میں موجود ستاروں اور کہکشاؤں کی موجودگی اور ان کے حسن و ترتیب کو بیان کرتی ہے۔
(4) بلیک ہولز کی طرف اشارہ
فَلَا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ ٭ الْجَوَارِ الْکُنَّسِ
(سورہ التکویر 81:15-16)
ترجمہ: "پس میں قسم کھاتا ہوں پیچھے ہٹنے والے، چلنے والے اور چھپ جانے والے (ستاروں) کی۔"
یہ آیت ممکنہ طور پر بلیک ہولز (Black Holes) کی طرف اشارہ کرتی ہے، کیونکہ بلیک ہول وہ اجسام ہیں جو روشنی کو جذب کر لیتے ہیں اور نظر نہیں آتے۔
---
3. قرآن اور سائنسی حقائق میں ہم آہنگی
قرآن میں بیان کردہ فلکیاتی حقائق جدید سائنس سے حیران کن حد تک مطابقت رکھتے ہیں۔ چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
---
نتیجہ
قرآن کوئی سائنسی کتاب نہیں، لیکن اس میں بیان کردہ حقائق جدید سائنس سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ قرآن اللہ کی وحی ہے، کیونکہ 1400 سال پہلے ایسے سائنسی حقائق کو بیان کرنا انسانی علم سے بالاتر تھا۔ قرآن ہمیں غور و فکر کی دعوت دیتا ہے تاکہ ہم اللہ کی قدرت کو پہچان سکیں اور اس کے احکامات پر عمل کریں۔