Whatsapp Helping Group For all Departments Of GCUF Students
February 28, 2025 at 07:26 AM
قرآن مجید میں گواہی (شہادت) کی بہت زیادہ اہمیت بیان کی گئی ہے، کیونکہ یہ عدل و انصاف کے قیام کا ایک بنیادی ستون ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، سچائی پر مبنی گواہی دینا ایک دینی فریضہ اور امانت ہے، جبکہ جھوٹی گواہی دینا گناہِ کبیرہ اور ظلم ہے۔
1. انصاف کے قیام کے لیے گواہی کی اہمیت
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں حکم دیا ہے کہ گواہی ہمیشہ سچائی اور انصاف پر مبنی ہونی چاہیے، چاہے وہ اپنے ہی خلاف کیوں نہ ہو:
> "اے ایمان والو! تم انصاف پر مضبوطی سے قائم رہو، اللہ کے لیے گواہی دو، خواہ (یہ گواہی) تمہارے اپنے خلاف ہو، یا اپنے والدین اور قریبی رشتہ داروں کے خلاف۔"
(سورۃ النساء 4:135)
یہ آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ گواہی میں سچائی اور انصاف کو کسی بھی صورت میں ترک نہیں کرنا چاہیے، چاہے وہ اپنے نقصان یا قریبی رشتہ داروں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔
2. جھوٹی گواہی کی مذمت
قرآن جھوٹی گواہی کو سختی سے منع کرتا ہے اور اسے شرک کے قریب قرار دیتا ہے:
> "پس گندی باتوں سے بچو اور جھوٹی گواہی سے بھی اجتناب کرو۔"
(سورۃ الحج 22:30)
اسی طرح، جھوٹی گواہی دینا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق بڑے گناہوں میں سے ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:
> "کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ... اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا، اور جھوٹی گواہی دینا یا جھوٹ بولنا۔"
(صحیح بخاری: 5976)
3. معاملات اور معاہدات میں گواہوں کی ضرورت
اللہ تعالیٰ نے معاملات، خاص طور پر قرض اور لین دین کے معاملات میں گواہی کو لازمی قرار دیا ہے تاکہ بعد میں کسی بھی تنازع سے بچا جا سکے:
> "اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک کے لیے قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو... اور دو گواہ بنا لو تمہارے مردوں میں سے، اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں، جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کرو، تاکہ اگر ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے۔"
(سورۃ البقرہ 2:282)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ گواہی کا مقصد معاملات میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنانا ہے۔
4. گواہ نہ چھپانے کا حکم
قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو شخص گواہی کو چھپاتا ہے، اس کا دل گناہ میں مبتلا ہو جاتا ہے:
> "اور گواہی کو نہ چھپاؤ، اور جو اسے چھپائے گا تو بیشک اس کا دل گناہگار ہوگا، اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب جاننے والا ہے۔"
(سورۃ البقرہ 2:283)
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ اگر کوئی شخص حق بات جاننے کے باوجود گواہی نہیں دیتا تو وہ گناہگار ہوگا۔
نتیجہ
گواہی انصاف کے قیام کا ذریعہ ہے اور یہ اللہ کا حکم ہے۔
جھوٹی گواہی دینا سخت گناہ ہے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ناقابلِ معافی جرم ہو سکتا ہے۔
معاملات میں گواہ بنانا ضروری ہے تاکہ تنازعات سے بچا جا سکے۔
گواہی کو چھپانا بھی جرم ہے اور اس پر وعید آئی ہے۔
اس لیے اسلام میں گواہی دینا ایک بڑی ذمہ داری ہے اور اسے ہمیشہ سچائی اور دیانت داری کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔
👍
😔
2