بیان القرآن، ڈاکٹر اسرار احمد رحمة الله علیه
بیان القرآن، ڈاکٹر اسرار احمد رحمة الله علیه
January 30, 2025 at 11:34 PM
#daily_quran_tafseer *31 جنوری 2025، تفسیر: بیان القرآن، مفسر: ڈاکٹر اسرار احمد رحمتہ اللہ علیہ* *سورۃ التوبة آیت نمبر 1 (حصہ سوم)* *تفسیر:* حضور ﷺ کی بعثت عمومی : نبی اکرم ﷺ کی بعثت عمومی پوری انسانیت کی طرف قیامت تک کے لیے ہے۔ اس سلسلے میں دعوت کا آغاز آپ ﷺ نے صلح حدیبیہ 6 ہجری کے بعد فرمایا۔ اس سے پہلے آپ ﷺ نے کوئی مبلغ یا داعی عرب سے باہر نہیں بھیجا ‘ بلکہ تب تک آپ ﷺ نے اپنی پوری توجہ جزیرہ نمائے عرب تک مرکوز رکھی اور اپنے تمام وسائل اسی خطہ میں دین کو غالب کرنے کے لیے صرف کیے۔ لیکن جونہی آپ ﷺ کو اس سلسلے میں ٹھوس کامیابی ملی ‘ یعنی قریش نے آپ ﷺ کو بطور فریق ثانی کے تسلیم کر کے آپ ﷺ سے صلح کرلی ‘ قرآن نے سورة الفتح کی پہلی آیت میں اس صلح کو فتح مبین“ قرار دیا ہے تو آپ ﷺ نے اپنی بعثت عمومی کے تحت دعوت کا آغاز کرتے ہوئے عرب سے باہر مختلف سلاطین و امراء کی طرف خطوط بھیجنے شروع کردیے۔ اس سلسلے میں آپ ﷺ نے جن فرمانرواؤں کو خطوط لکھے ‘ ان میں قیصر روم ‘ ایران کے بادشاہ کسریٰ ‘ مصر کے بادشاہ مقوقس اور حبشہ کے فرمانروا نجاشی یہ عیسائی حکمران اس نجاشی کا جانشین تھا جنہوں نے اسلام قبول کرلیا تھا ‘ اور جن کی غائبانہ نماز جنازہ حضور ﷺ نے خود پڑھائی تھی کے نام شامل ہیں۔ [ نوٹ : ماضی قریب میں یہ چاروں خطوط اصل متن کے ساتھ اصل شکل میں دریافت ہوچکے ہیں۔ ] آپ ﷺ کے انہی خطوط کے ردِّ عمل کے طور پر سلطنت روما کے ساتھ مسلمانوں کے ٹکراؤ کا آغاز ہوا ‘ جس کا نتیجہ نبی اکرم ﷺ کی حیات طیبہ ہی میں جنگ موتہ اور غزوۂ تبوک کی صورت میں نکلا۔ بہر حال ان تمام حالات و واقعات کا تعلق آپ ﷺ کی بعثت عمومی سے ہے ‘ جس کی دعوت کا آغاز آپ ﷺ کی زندگی مبارک ہی میں ہوگیا تھا ‘ اور پھر خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ ﷺ نے واضح طور پر یہ فریضہ امت کے ہر فرد کی طرف منتقل فرما دیا۔ چناچہ اب تا قیام قیامت آپ ﷺ پر ایمان رکھنے والا ہر مسلمان دعوت و تبلیغ اور اقامت دین کے لیے محنت و کوشش کا مکلف ہے۔

Comments