بیان القرآن، ڈاکٹر اسرار احمد رحمة الله علیه
February 3, 2025 at 11:38 PM
#daily_quran_tafseer
*4 فروری 2025، تفسیر: بیان القرآن، مفسر: ڈاکٹر اسرار احمد رحمتہ اللہ علیہ*
*سورۃ التوبة آیت نمبر 1 (حصہ ہفتم، آخری)*
*تفسیر:*
حصہ دوم : اس سورت کا دوسرا حصہ چھٹے رکوع سے لے کر آخر تک گیارہ رکوعوں پر مشتمل ہے اور اس کا تعلق حضور ﷺ کی بعثت عمومی سے ہے۔ اس لیے کہ اس حصے کا مرکزی موضوع غزوۂ تبوک ہے اور غزوۂ تبوک تمہید تھی ‘ اس جدوجہد کی جس کا آغاز اقامت دین کے سلسلے میں جزیرہ نمائے عرب سے باہر بین الاقوامی سطح پر ہونے والا تھا۔ اِن گیارہ رکوعوں میں سے ابتدائی چار رکوع تو وہ ہیں جو غزوۂ تبوک کے لیے مسلمانوں کو ذہنی طور پر تیار کرنے سے متعلق ہیں ‘ چند آیات وہ ہیں جو تبوک جاتے ہوئے دوران سفر نازل ہوئیں ‘ چند آیات تبوک میں قیام کے دوران اور چندتبوک سے واپسی پر راستے میں نازل ہوئیں ‘ جبکہ ان میں چند آیات ایسی بھی ہیں جو تبوک سے واپسی کے بعد نازل ہوئیں۔ آیت 1 بَرَآءَ ۃٌ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖٓ اِلَی الَّذِیْنَ عٰہَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسے تمام معاہدے ختم کرنے کا دو ٹوک الفاظ میں اعلان ہے جو مسلمانوں نے مشرکین کے ساتھ کر رکھے تھے۔ یہ اعلان چونکہ انتہائی اہم اور حساس نوعیت کا تھا اور قطعی categorical انداز میں کیا گیا تھا ‘ اس لیے اس کے ساتھ کچھ شرائط یا استثنائی شقوں کا ذکر بھی کیا گیا جن کی تفصیل آئندہ آیات میں آئے گی۔ سورة التوبہ کے ضمن میں ایک اور بات لائق توجہ ہے کہ یہ قرآن کی واحد سورت ہے جس کے آغاز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم“ نہیں لکھی جاتی۔ اس کا سبب حضرت علی رض نے یہ بیان فرمایا ہے کہ یہ سورت تو ننگی تلوار لے کر یعنی مشرکین کے لیے قتل عام کا اعلان لے کر نازل ہوئی ہے ‘ لہٰذا اللہ تعالیٰ کی رحمانیت اور رحیمیت کی صفات کے ساتھ اس کے مضامین کی مناسبت نہیں ہے۔