بیان القرآن، ڈاکٹر اسرار احمد رحمة الله علیه
February 8, 2025 at 11:36 PM
#daily_quran_tafseer
*9 فروری 2025، تفسیر: بیان القرآن، مفسر: ڈاکٹر اسرار احمد رحمتہ اللہ علیہ*
*سورۃ التوبة آیت نمبر 5 (حصہ دوم، آخری)*
*تفسیر:*
جب یہ چھ آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی رض کو قافلہ حج کے پیچھے روانہ کیا اور انہیں تاکید کی کہ حج کے اجتماع میں میرے نمائندے کی حیثیت سے یہ آیات بطور اعلان عام پڑھ کر سنادیں۔ اس لیے کہ عرب کے رواج کے مطابق کسی بڑی شخصیت کی طرف سے اگر کوئی اہم اعلان کرنا مقصود ہوتا تو اس شخصیت کا کوئی قریبی عزیز ہی ایسا اعلان کرتا تھا۔ جب حضرت علی رض قافلۂ حج سے جا کر ملے تو قافلہ پڑاؤ پر تھا۔ امیر قافلہ حضرت ابوبکر صدیق رض تھے۔ جونہی حضرت علی رض آپ رض سے ملے تو آپ رض نے پہلا سوال کیا : اَمِیرٌ اَوْ مَاْمُورٌ ؟ یعنی آپ رض امیر بنا کر بھیجے گئے ہیں یا مامور ؟ مراد یہ تھی کہ پہلے میری اور آپ رض کی حیثیت کا تعین کرلیا جائے۔ اگر آپ رض کو امیر بنا کر بھیجا گیا ہے تو میں آپ رض کے لیے اپنی جگہ خالی کر دوں اور خود آپ رض کے سامنے مامور کی حیثیت سے بیٹھوں۔ اس پر حضرت علی رض نے جواب دیا کہ میں مامور ہوں ‘ امیر حج آپ رض ہی ہیں ‘ البتہ حج کے اجتماع میں آیات الٰہی پر مشتمل اہم اعلان رسول اللہ ﷺ کی طرف سے میں کروں گا۔ اس واقعہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضور ﷺ نے صحابہ کرام رض کی تربیت بہت خوبصورت انداز میں فرمائی تھی اور آپ ﷺ کی اسی تربیت کے باعث ان رض کی جماعتی زندگی انتہائی منظم تھی۔ اور آج مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ یہ دنیا کی انتہائی غیر منظم قوم بن کر رہ گئے ہیں۔
فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ فَخَلُّوْا سَبِیْلَہُمْ۔ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
یعنی اگر وہ شرک سے تائب ہو کر مسلمان ہوجائیں ‘ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دینا قبول کرلیں تو پھر ان سے مواخذہ نہیں۔