بیان القرآن، ڈاکٹر اسرار احمد رحمة الله علیه
بیان القرآن، ڈاکٹر اسرار احمد رحمة الله علیه
February 11, 2025 at 11:29 PM
#daily_quran_tafseer *12 فروری 2025، تفسیر: بیان القرآن، مفسر: ڈاکٹر اسرار احمد رحمتہ اللہ علیہ* *سورۃ التوبة آیت نمبر 7 (حصہ اول)* كَيۡفَ يَكُوۡنُ لِلۡمُشۡرِكِيۡنَ عَهۡدٌ عِنۡدَ اللّٰهِ وَعِنۡدَ رَسُوۡلِهٖۤ اِلَّا الَّذِيۡنَ عَاهَدتُّمۡ عِنۡدَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَـرَامِ‌ ۚ فَمَا اسۡتَقَامُوۡا لَـكُمۡ فَاسۡتَقِيۡمُوۡا لَهُمۡ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُتَّقِيۡنَ ۞ *ترجمہ:* کیسے ہوسکتا ہے مشرکین کے لیے کوئی عہد اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک ؟ سوائے ان لوگوں کے جن کے ساتھ تم نے معاہدہ کیا تھا مسجد حرام کے پاس تو جب تک وہ تمہارے لیے (اس پر) قائم رہیں تم بھی ان کے لیے (معاہدے پر) قائم رہو۔ بیشک اللہ متّقین کو پسند کرتا ہے۔ *تفسیر:* فتح مکہ سے قبل صورت حال ایسی تھی کہ مکہ مکرمہ پر حملہ کرنے کے سلسلے میں بہت سے لوگ تذبذب اور الجھن کا شکار تھے۔ بعض مسلمانوں کے بیوی بچے اور بہت سے کمزور مسلمان جو ہجرت نہیں کر پائے تھے ‘ ابھی تک مکہ میں پھنسے ہوئے تھے۔ اکثر لوگوں کو خدشہ تھا کہ اگر مکہ پر حملہ ہوا تو بہت خون خرابہ ہوگا اور مکہ میں موجود تمام مسلمان اس کی زد میں آجائیں گے۔ اگرچہ بعد میں بالفعل جنگ کی نوبت نہ آئی مگر مختلف ذہنوں میں ایسے اندیشے بہر حال موجود تھے۔ اس سلسلے میں زیادہ بےچینی منافقین نے پھیلائی ہوئی تھی۔ چناچہ ان آیات میں مسلمانوں کو مکہ پر حملہ کرنے کے لیے آمادہ کیا جا رہا ہے۔

Comments