🔷🖋️فیضان اکابر(Faizan-e Akabir) 🖋️🔷
February 21, 2025 at 10:32 AM
نگاہِ مردِ مومن!!
کہتے ہیں کہ علامہ اقبال علیہ الرحمة کے پاس ایک دہریہ آیا اور خدا کی ذات کے انکار پر تین دن تک بحث کرتا رہا۔ علامہ اقبالؒ وجود باری تعالیٰ پر دلائل دیتے اور اسے قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش فرماتے رہے۔ مگر اس دہریہ نے مان کر ہی نہیں دیا تو آخرکار علامہؒ نے فرمایا کہ:
”چلو آج میں تمہیں کسی مردِ قلندر کے پاس لے جاتا ہوں۔ شاید وہ تمہاری تقدیر بدل دے۔“
چنانچہ وہ اس دہریے کو سلسلہ نقشبندیہ کے عظیم بزرگ حضرت میاں شیر محمد شرقپوریؒ کی بارگاہ میں لے گئے۔ جونہی وہ دہریہ حضرت میاں صاحبؒ کے دربار میں پہنچا تو میاں صاحب نے اس کی کمر پر ہاتھ مارا اور کہا:
”کیوں بھئی، ربّ ہے کہ نہیں؟“
یہ سنتے ہی اس دہریے نے بغیر کسی کلام و دلیل کے تسلیم کر لیا کہ واقعی ایک خدا موجود ہے۔
کہتے ہیں کہ یہ شعر علامہ اقبالؒ نے اسی موقع کی مناسبت سے لکھا تھا۔
کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زورِ بازو کا
نگاہِ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
مرسل : نادر بھوپالی
(بیعت کی تشکیل اور تربیت، صفحہ 231)
https://whatsapp.com/channel/0029VaBZ7EgCBtxHnbFVan1X