Sami Khan Official (سمیع خان آفیشل) د پښتني سيمو د خبرونو د وټس آپ پاڼه
Sami Khan Official (سمیع خان آفیشل) د پښتني سيمو د خبرونو د وټس آپ پاڼه
March 1, 2025 at 06:29 PM
#رویتِ_ہلال اور علماء پر بے جا تنقید: ایک علمی جائزہ جب بھی رمضان یا عید کا چاند نظر آتا ہے، کچھ لوگ بغیر تحقیق کے علماء کرام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور غیر سنجیدہ تبصرے کرتے ہیں۔ شام سے پیر یہی صورتحال دیکھنے کو ملی، جہاں بعض دانشوروں نے یہ اعتراض کیا کہ "چاند اتنا بڑا اور واضح تھا، پھر بھی علماء نے روزہ کھلوا دیا!" یہ اعتراض دو بنیادی نکات کی بنیاد پر غلط اور بے بنیاد ہے: 1۔ چاند دیکھنے کی شرعی حیثیت اسلامی شریعت میں روزے اور عید کا آغاز چاند دیکھنے (رویتِ ہلال) پر منحصر ہے، نہ کہ سائنسی حسابات یا ظاہری مشاہدے پر۔ نبی کریم ﷺ کا واضح فرمان ہے: "صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلَاثِينَ" (بخاری: 1909، مسلم: 1081) یعنی "چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو، اگر بادلوں کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے 30 دن مکمل کرو۔" اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ محض قیاس، کیلنڈر، یا سوشل میڈیا کی افواہوں پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔ جو لوگ بغیر گواہی کے صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ چاند بڑا تھا، وہ شریعت کے اصولوں سے ناواقف ہیں۔ 2۔ علماء کرام کی ذمہ داری اور عام مسلمانوں کا کردار بعض لوگ یہ تاثر دیتے ہیں کہ چاند دیکھنے کی ذمہ داری صرف علماء پر ہے، حالانکہ یہ غلط فہمی ہے۔ رویتِ ہلال کا معاملہ پورے معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اگر کسی کو چاند نظر آتا ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ خود شرعی اصولوں کے مطابق رویتِ ہلال کمیٹی کے سامنے حاضر ہو کر گواہی دے۔ الزام لگانے والوں سے سوال: کیا آپ نے چاند دیکھ کر خود کمیٹی سے رجوع کیا؟ کیا آپ نے اپنی گواہی پیش کی؟ اگر نہیں، تو پھر علماء کو الزام دینے کا کیا جواز ہے؟ علماء کرام نہ تو خود چاند بناتے ہیں، نہ ہی کسی کے دیکھنے یا نہ دیکھنے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ان کا کام شرعی اصولوں کے مطابق گواہی کو پرکھنا اور اس کی تصدیق کرنا ہے۔ اگر گواہی قابلِ قبول ہو، تو اعلان ہوتا ہے، ورنہ نہیں۔ 3۔ شرعی گواہی اور رویتِ ہلال کمیٹی کا اصول شریعت میں گواہی کے کچھ اصول ہوتے ہیں، جن پر عمل کرنا لازم ہے: 1. گواہ کا قابلِ اعتماد اور عادل ہونا ضروری ہے۔ 2. چاند دیکھنے والا خود اپنی آنکھوں سے چاند دیکھے۔ 3. یہ نہیں کہ سوشل میڈیا پر پوسٹ دیکھ کر دعویٰ کر دیا جائے کہ چاند نظر آ چکا ہے۔ اگر کسی شخص کی گواہی ان اصولوں پر پوری نہ اترے، تو وہ ناقابلِ قبول ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ رویتِ ہلال کمیٹی گواہوں کی تصدیق کے بعد ہی کوئی حتمی اعلان کرتی ہے۔ 4۔ علماء پر تنقید یا خود اپنی ذمہ داری؟ یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ ہر چیز کا ایک نظام اور ترتیب ہوتی ہے۔ اگر کسی کو نظام سے اختلاف ہے، تو اسے چاہیے کہ پہلے علم حاصل کرے، پھر شرعی مسائل کو سمجھے اور دلیل کے ساتھ بات کرے۔ محض سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا یا غیر ذمہ دارانہ تبصرے کرنا کسی مسئلے کا حل نہیں۔ چند سوالات جو ہر تنقید کرنے والے کو خود سے پوچھنے چاہئیں: کیا میں نے شرعی اصولوں کے مطابق چاند کی رویت کی تحقیق کی؟ کیا میں نے متعلقہ علماء سے براہ راست رابطہ کیا؟ کیا میری تنقید شریعت کی روشنی میں درست ہے یا محض جذباتیت پر مبنی ہے؟ چاند دیکھنے اور اعلان کرنے کا ایک شرعی طریقہ ہے، جسے نظر انداز کرنا درست نہیں۔ علماء کرام پر تنقید کرنے کے بجائے لوگوں کو چاہیے کہ وہ خود بھی اپنی ذمہ داری نبھائیں اور اگر چاند دیکھیں، تو شرعی گواہی پیش کریں۔ بصورتِ دیگر، بغیر تحقیق کے الزام تراشی نہ کریں، کیونکہ یہ اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دین کا صحیح فہم عطا فرمائے اور علماء کرام کے خلاف بے جا پروپیگنڈا کرنے سے محفوظ رکھے۔ آمین
❤️ 👍 😮 25

Comments