Political Views
Political Views
February 8, 2025 at 08:17 AM
*‏آٹھ فرروی یوم سیاہ یا یوم نجات؟ (اس دن کا آنکھوں دیکھا حال جو اس مارشل لا زدہ ملک کے نصیب میں سالوں بعد اور کبھی تو دہایوں بعد آتا ہے ) اقوام عالم اپنی فتوحات اور اپنی مسرتوں کی سالگرہ مناتی ہیں پر ہم وہ بدنصیب قوم ہیں جن کو اپنے aساتھ ہونے والی ڈکیتی کی سالگرہ کو بھی منانا پڑتا ہے تاکہ اور کسی طرح نہیں تو اسی طرح دنیا اور ارباب اختیار کو باور کروایا جاسکے کہ یہ محض الیکشن دھاندلی نہی ہوئی تھی بلکہ ایک عام پاکستانی سے اس کا وہ حق چھینا گیا تھا جو پانچ سال بعد بس ایک دن کیلئے ہی اس کو ملتا ہے - آج 8 فروری کا دن ہر اس پاکستانی کیلئے یوم سیاہ ہے جس نے اس مارشل لاء زدہ ملک میں کبھی بھولے سے بھی جمہوریت کا خواب دیکھا تھا - ہر اس نوجوان کیلئے یوم سیاہ ہے جس نے سیاست میں دلچسپی لی تھی اور سوچا تھا کہ یہ بس ماموں ' چاچوں کی بیٹھک کا موضوع نہیں ہے بلکہ اس کا بھی مستقبل کا شعبہ ہوسکتا ہے - ایک سال قبل 8 فرروی کو میں وہیں تھا - میں نے خود دیکھا اس بزرگ کو جس کی پسندیدہ جماعت سے اس کا نشان چھین کر اس بزرگ کی ضعیفی اور ناخواندگی کا مذاق اڑایا گیا تھا - میں وہی کھڑا تھا جب وہ بزرگ پولنگ سٹیشن میں بیلٹ پیپر ہاتھ میں اٹھا کر اونچی اونچی آواز میں پوچھ رہا تھا کہ ان 45 نشانوں میں سے خان کا بندہ کونسا ہے ؟ میں وہی کھڑا تھا جب ایک پولنگ سٹیشن کے باہر ایک رکشے والا ووٹرز کو لے کر آتا تھا اور جب اس کو میں نے کرایہ دینا چاہا تھا تو اس نے یہ کہ کر لینے سے انکار کردیا تھا کہ یہ پھیرے خان کی امانت ہیں ' ان کا کرایہ وہ نہیں لیگا - میں وہی کھڑا تھا جب موٹر سائکلوں پر شوہر اپنے گھروں کی عورتوں کو لے کر ویمنپولنگ سٹیشن کے باہر کھڑے تھے اور خوش تھے کہ آج پہلی دفعہ ان کے گھر کی عورتیں بھی ووٹ دینے آئ ہیں - میں وہی کھڑا تھا جب ویل چیئر پر بوڑھی اما پولنگ سٹیشن آئ تھی اور وکٹری کا نشان بناتے ہویے یہ کہتے ہویے واپس گئی تھی کہ " خان دی امانت ادا ہوئی " - میں وہی کھڑا تھا جب ایک بوڑھا شخص وہاں آیا اور اس نے اپنی ہتھیلی پر اس حلقے سے خان کے بندے کا نام اور نشان لکھ رکھا تھا کہ کہیں اس کا نسیان اور کمزور یاداشت اس سے اس کا حق نہ چھین لے - میں تب بھی وہی تھا جب ہاتھوں پر مہندی لگاے ہویے نوبیاہتا دلہن وہاں ووٹ ڈالنے آئ اور اس کو ہاتھوں پر مہندی سے زیادہ انگوٹھے پر نیلے نشان کی خوشی تھی - میں تب بھی وہی کھڑا تھا جب بہت سے اٹھارہ بیس سال کی عمر کے طلباء اپنی زندگی کا پہلا ووٹ ڈالنے وہاں آیے اور ان کے چہروں پر مجھے امید اور انگوٹھوں پر جمہوریت نظر آئی- میں تب بھی وہی تھا جب رات ایک بجے تک میڈیا چینلز پر پچانوے فیصد سے زیادہ نتائج کے بعد تحریک انصاف کے امیدوار پچاس پچاس ہزار ایک ایک لاکھ کی لیڈ سے آگے تھے - تب میں امید سے سوگیا اور جب صبح جاگا تو میں لٹ چکا تھا - میرا نیلا انگوٹھا زرد ہو چکا تھا - میرا حق انتخاب چھن چکا تھا - سوتے وقت میں جو ایک پر امید جمہوری تھا اب میں مسروق اور ڈاکہ زدہ تھا - یہی کہانی اس ملک کے کروڑوں لوگوں کی تھی جو سویے تو نہال تھے پر جب اٹھے تو کنگال تھے - سویے تو پر امنگ تھے اور جب اٹھے تو گم سم اور گنگ تھے - ان سے ان کا وہ حق چھین لیا گیا تھا جس کیلئے انہوں نے پانچ سال انتظار کیا تھا - وہ حق جو اس مملکت خدا داد کے آئین کا آرٹیکل 17 ان کو دیتا تھا - اب وہ بے آئین تھے ویسے ہی جیسے یہ مملکت بے آئین ہے - یہ ایسا ڈاکہ تھا جس کی ایف آئ آر ایک سال بعد بھی نہ کٹ سکی - جس کا پرچہ کبھی درج ہی نہی ہوا - جس کے ڈاکو خود دروغہ ہی نکلے - جس کے منصف خود غاصب نکلے - جس کے منتظم خود مرتکب نکلے - جس کے پاسبان خود رہزن نکلے - آٹھ فرروی کو ہمارے نیلے انگوٹھے تو کاٹ دیے گیے لیکن کاٹنے والے یہ بھول گیے کہ انہی انگوٹھوں سے اس نسل نے ہمیشہ ان کو "تھمبز آپ" بھی دیا تھا اور انھیں انگوٹھوں کو پھیلا کر اس قوم نے ان کو سلوٹ بھی مارے تھے - وہ اس ناعاقبت اندیشی میں انگوٹھے کاٹتے ہویے ساتھ میں اس "تھمبز آپ " اور ان "سلوٹوں " کو بھی ذبح کر گیے جو اب کبھی دوبارہ انکے لئے نہیں اٹھیں گے - جمہوریت تو پھر بھی کبھی نہ کبھی بحال ہو ہی جائیگی لیکن وہ معصومیت کبھی دوبارہ زندہ نہیں ہوگی جو ترانوں پر سلوٹ مارتی تھی اور ملی نغموں پر اشک بہاتی تھی - ---میری نظر میں یہ آٹھ فروری 2024 کے دن کا سب سے مثبت پہلو تھا کہ اس دن اس قوم کی آنکھوں پر سے وہ پٹی ہمیشہ کیلئے اتر گئی جو سات دہایوں سے بندھی تھی اور یہ قوم اس "سٹاک ہام سنڈروم " سے باہر آگئی جس میں مغوی کو اپنے ہی اغوا کار سے محبت ہوجاتی ہے اور وہ اس محبت کے تابع ہو کر اغوا کار کی ہر سیاہ کاری کو "قومی سلامتی " اور ہر لاقانونیت " کو " مصلحت " قرار دیتا رہتا ہے - اگر میں اس پہلو سے دیکھوں تو میری نظر میں آٹھ فرروی یوم سیاہ سے زیادہ "یوم نجات " کے طور پر منایا جانا چاہیے کیوں کہ اس دن یہ قوم اس فریب سے نجات پاگئی جو پچھلی کئی دہایوں سے اس کو "کرٹیکیل تھنکنگ" اور "ریشنلائز اپروچ" سے روکے ہویے تھا - اب یہ قوم سوچتی ہے ' تولتی ہے اور پھر بولتی ہے اور کھل کر بولتی ہے کہ رہزن ہے میرا رہبر، منصف ہے میرا قاتل کہہ دوں تو بغاوت ہے، سہہ لوں تو قیامت ‎#8thfebblackday ------------------------------------------------------ ‎@MoeedNj ‎@ImranRiazKhan ‎@ImranARaja1 ‎@MirMAKOfficial ‎@akhan4pakistan ‎@salmanAraja ‎@aliya_hamza 📅 8 February 2025 🔗 https://x.com/WaqasnawazMD/status/1888098156027555980?t=7-nm9DCrH_7BYs_InCd_ig&s=19

Comments