Catholics in Pakistan
Catholics in Pakistan
February 1, 2025 at 01:52 PM
*(سال کے دَوران چوتھا اِتوار (یسوع مسیح کا ہیکل میں نذر کیا جانا)* (فادر عمانوئیل فضل او۔پی) عالمگیر کلیسیا ہر سال 2 فروری خُداوند یسوع کے ہیکل میں نذر کئے جانے کی عید مناتی ہے۔ بالخصوص کاتھولک چرچ، اینگلیکن کمیونین، اور لوتھرن چرچ کی رومن رسم میں یہ عید خُداوند یسوع کی پیدائش کے چالیس دن بعد منائی جاتی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب یسوع کو اُس کی ولادت کے بعد ہیکل میں لایا گیا۔ پاک روزری کی عبادت میں خوشی کے پانچ بھیدوں میں چوتھا بھید ”خُداوند یسوع کا ہیکل میں نذر کیا جانا“ (لوقا 40-22:2) سے ہے جو آج کی عید کی بھر پور عکاسی کرتا ہے۔ پوپ جان 23ویں کی 1962 کی مثل میں غیر معمولی لاطینی لطوریا میں اِس کا ذکر کیا۔ خُداوند یسوع کے ہیکل میں نذر کیا جانے کی عید کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا رہا ہے۔ مثلاً مبارک کنواری مریم کی تطہیرکی عید (Purification of Mary)، نذر کی عید (Feast of Offering)۔ قربانی کی عید (Feast of Sacrifice) شمعون اور حنہ نبیہ کی یسوع سے ملاقات (Feast of Encounter of Simeon and Anna with Jesus)، پاکیزگی یا پھر کفارہ Repentance or Purification کی عید۔ یہ عید تیسری صدی میں سب سے پہلے مشرقی کلیسیاؤں میں منائی جاتی تھی۔ کاتھولک چرچ میں، خاص طور پر پوپ گیلیسیئس اؤل ”Pope Gelasius I“ (492-496) نے پانچویں صدی میں اِس عید کی توسیع میں حصہ ڈالا۔ چھٹی صدی میں اِس کو منانے کا رواج مزید عروج پکڑنے لگا۔ جبکہ قرون وسطی میں مبارک کنواری مریم کی تطہیر کی یہ عید وسیع پیمانے پرزور پکڑنے لگی اور مقدسہ مریم کے نام سے منسوب کی جانے لگی۔ یہ عید مختلف ممالک میں مختلف ناموں سے منائی جاتی تھی۔ روم میں زیادہ تر ”گناہوں کی معافی“ کے لئے منائی جاتی تھی۔ گال (فرانس) میں پْرخلوص برکات اور موم بتیوں کے جلوسوں کے ساتھ، اِسے Day Candlemas کے نام سے منایا جانے لگا۔ کیونکہ اِن کے مطابق شمعون کے کینٹیکل اور حنہ نبیہ کی گواہی یہ کہ مسیح قوموں کا نور ہے، اِس لئے اس دن برکت اور موم بتیوں کا جلوس نکالا جاتا ہے۔ *پہلی تلاوت: (ملاکی 3: 4-1)* آج کی پہلی تلاوت پرانے عہد نامہ کے آخری نبی ملاکی کی کتاب سے لی گئی ہے۔ ملاکی کے معنی ”میرا پیامبر“ ہیں۔ ”دیکھ۔ میں اپنا پیامبر بھیجتا ہوں جو میرے آگے راہ تیار کرے گا اور خُداوند جس کے تم طالب ہو ناگہاں اپنی ہیکل میں آ موجود ہو گا“ (ملاکی3:1)۔ ملاکی نبی، بنی اسرائیلی جب خُدا کے وعدوں، قوانین اور احکام سے دور ہوگئے تو اُنہیں خُدا کی طرف رجوع لانے اور اُس کی وفادار محبت یاد دلاتا ہے۔ ملاکی نبی بنی اسرائیل کو پاک ہونے اور صداقت سے خداوند کے حضور ہدئیے گزراننے کی تلقین کرتا ہے۔ موسوی شریعت کے مطابق، مریم اور یوسف یسوع کو لے کر یروشلم کی ہیکل میں گے تاکہ یہودی روایت کے مطابق اپنے اکلوتے بیٹے کو نذرکریں۔ جوذاتاً پاک اور صداقت پسند ہے۔ *دوسری تلاوت (عبرانیوں 2: 14-18)* عبرانیوں کا خط خُداوند یسوع مسیح کے مرنے اور جی اُٹھنے کی عظمت کو بیان کرتا ہے۔ عبرانیوں کے مطابق یسوع خون اور گوشت میں اِس لئے شریک ہوا (پیدا ہوا) تاکہ موت کے وسیلے سے شیطان کو تباہ کرے اور ”انہیں چھڑائے جو عمر بھر موت کے ڈر سے غلامی میں گرفتار رہے“۔ عبرانیوں کا خط ہماری توجہ اِس نقطے پر بھی مبذول کرواتا ہے کہ خُدا کی اُمت کے گناہوں کے کفارے کے لئے ایک رحم دل اور امانتدار کاہنِ اعظم ٹھہرے گا۔ جو عدل اور صداقت سے انصاف کرے گا۔ عبرانیوں کا خط ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ خداوند یسوع انسان ہوتے ہوئے جس طرح آزمایا گیا اور غالب آیا وہ اُنہیں بھی جو اُس پر ایمان رکھتے ہیں آزمائشوں سے بچائے گا۔ *انجیلِ مقدس (لوقا 2: 22-40)* مقدس لوقا آج کے انجیلی اقتباس میں ہمیں مختلف لوگوں، موضوعات اور واقعات سے متعارف کراتی ہے۔ جن میں پانچ نیک شخصیات مثلاً مریم، یوسف، شمعون، حنہ نبیہ اور خُداوند یسوع کا ذکر قابلِ غور ہے۔ مریم اور یوسف خُدا کے منصوبہ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے موسوی شریعت کا احترام کرتے ہیں۔ شمعون اور حنہ دو قابلِ احترام بزرگ لوگ ہیں جو نماز اور روزے کے لئے وقف تھے۔ان کی مضبوط مذہبی روح نے اُنہیں مسیحا کو پہچاننے کے قابل بنایا۔ پیغام خُداوند یسوع کا ہیکل میں نذر کیا جانا کرسمس کے جشن کے اختتام کو پہنچتا ہے جبکہ شمعون مقدسہ مریم کے حوالے سے پیشن گوئی کرتے ہوئے عیدِ پاشکا کے عظیم بھید کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ آج کی انجیل میں ہم شمعون نامی ایک آدمی کا ذکر سنتے ہیں۔ شمعون کا جسکا مطلب (God Receiver)، خُدا کو حاصل کرنے والا کے ہیں۔ شمعون ہی بائبل مقدس کی واحد شخصیت ہے جسے روح القدس نے کہا کہ ”جب تک تو خُدا کے ممسوح کو نہ دیکھ لئے موت کو نہ دیکھے گا“ (لوقا 26:2)۔ اسرائیل کی تسلی کا یہ منتظر، روح سے معمور، راستباز اور دیندار شخص بچہ یسوع کو اپنی گود میں لیتا ہے۔ بائبل مقدس کی روشنی میں شمعون واحد شخص ہے جس نے مقدسہ مریم کے بعد یسوع کو اپنی گود میں لیا۔ ”تو اُس نے اُسے گود میں لیا“ (لوقا 28:2)۔شمعون خُدا کی حمدو تعریف کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ”اے مالک تُو اپنے قول کے مطابق اب اپنے بندے کو امن سے رخصت کرتا ہے۔ کیونکہ میری آنکھوں نے تیری نجات دیکھ لی ہے“ (لوقا 30-29:2)۔ شمعون نہ صرف یسوع کوقبول کرتا اور پہچانتا ہے بلکہ مقدسہ مریم کو آئندہ زندگی میں در پیش آنے والے حالات سے بھی آگاہ کرتاہے۔ جیسا کہ پوپ جان پال (Redemptoris Mater, No 16) میں فرماتے ہیں کہ ”شمعون مقدسہ مریم کواُس کے دکھ سہنے اور اُس کے بیٹے کے مشن کے بارے بتاتا ہے۔ جیسا کہ مرقوم ہے کہ”اور تیری اپنی جان کے اندر سے تلوار گزر جائے گی تاکہ بہت سے دلوں کے خیال کھل جائیں“ (لوقا 35:2)۔ کاتھولک کلیسیا کی کیٹی کیزم پیرا نمبر 529 یوں ہے کہ یسوع کا ہیکل میں نذر کیا جانا۔ اْس کے پہلوٹھا ہونے کو ظاہر کرتا ہے جو خْداوند کا ہے۔شمعون اور حن کے ساتھ کل بنی اسرائیل نجات دہندہ سے ملنے کا منتظر ہے۔ یسوع مدتوں سے منتظرالمسیح ”قوموں کے نور اور ”اسرائیل کے جلال“ اور ایک نشان جس کے خلاف کہا گیا ہے۔“پہچانا گیا ہے۔ غم کی تلوار جس مریم کے لئے پیشگوئی کی گئی، صلیب پر مسیح کے کامل اور یکتا نذرانے اعلان کرتی ہے۔ یہ وہ نجات دے گی جو " خْدا نے قوموں کے روبرو تیار کی ہے۔" *حنہ نبیہ* دوسری جانب حنہ نبیہ ہے حنہ کا مطلب ہے (Fullness of Grace) فضل سے بھرپور، (Lover of God)خُدا کو پیار کرنے والی۔ حنہ فنوائیل کی بیٹی تھی۔ فنوائیل کا مطلب (The Vision of God)۔ حنہ آشر کے قبیلے سے تھی۔ آشر کا مطلب (Blessed and Happy)۔ یعنی حنہ نبیہ خُدا کے فضل سے بھرپور، خُدا کو پیار کرنے والی، خُدا کا منصوبہ جاننے والی، جو مبارک اور خوشی سے لبریز ہے۔ حنہ 84 برس کی عمر رسیدہ خاتون تھی ہیکل سے جدا نہ ہوتی تھی بلکہ دن رات دُعا اور روزوں کے ساتھ خُدا کی بندگی کرتی تھی۔ اُس نے بھی فوراً اُسی گھڑی پاس آکر خُدا کی حمد کی اور یسوع کی بابت یروشلم کے لوگوں سے جو اُس کے منتظر تھے باتیں کیں۔ حنہ نبیہ اُن پہلے شاگردوں اور رسولوں میں شامل ہے جس نے یسوع کی بابت گواہی دی جو یروشلم میں اُس کے منتظر تھے۔ حنہ کا ”اُسی گھڑی پاس آکر حمد کرنا“ نیز یسوع کے متعلق باتیں کرنا، یسوع سے اُس کی محبت اور ایمان کا برملا اظہار ہے۔ روایت کے مطابق، شمعون 270 میں اسکندریہ میں تھا۔ اور اشعیا نبی کے صحیفے کی اُس پیشن گوئی کا ترجمہ کر رہا تھا جہاں لکھا ہے۔ ”دیکھو کنواری حاملہ ہو گی اور اُس سے بیٹا ہو گا“ (اشعیا 14:7)۔وہ لفظ”کنواری“ کو بدل کر دوسرا معنی ”نوجوان عورت“ کرنا چاہتا تھا، لیکن خُدا کے ایک فرشتے نے اس کا ہاتھ روک لیا اور شمعون کو پیشین گوئی کی کہ وہ کنواری سے پیدا ہونے والے مسیحا کو دیکھنے سے پہلے موت نہیں دیکھے گا۔تو پھر اُس نے نوجوان عورت کے بجائے کنواری ہی لکھا۔ *مقدسہ مریم، پاکیزگی اور شریعت:* یہودی روایت میں حیض کی ناپاکی کے باعث عورتیں سات دن ناپاک ٹھہرائی جاتی تھیں ”کہ جو عورت حاملہ ہو اور لڑکا جنے تو وہ اُس کے حیض کی ناپاکی کے دنوں کی مانند سات دن تک ناپاک ہو گی“ (احبار 2:12)۔ آٹھویں دن اُسے نام رکھا جاتا۔ اور اگر لڑکا ہوتا تو آٹھویں دن اُس کا ختنہ کیا جاتا ”اور جب اُس کے ختنہ کرانے کے لئے آٹھ دن پورے ہوگے۔تو اُس کا نام یسوع رکھا گیا“ (لوقا 21:1)، (احبار3:12)۔ ایسی عورتیں 33 دن طہارت میں رہتی، وہ نہ کسی چیز کو چھوتیں اور نہ کسی مقدس مقامات میں داخل ہوتیں۔ جب وہ طہارت کے اِس عمل کو پورا کرتیں کفارے کے طور پر قربانی دیتیں۔”تب وہ ایک سالہ برہ سوختنی قربانی کے لئے اور کبوتر کا ایک بچہ یا ایک قُمری خطا کی قربانی کے لئے حضوری کے خیمہ کے دروازہ پر کاہن کے پاس لائے۔ تو وہ اُنہیں خداوند کے سامنے گزرانے اور اُس کے لئے کفارہ دے“۔ مریم کے معاملے میں قربانی چڑھانا، قمریاں لانا، یا کفارہ دینا یہ سب ضروری نہیں تھا۔ اؤل یہ کہ وہ پاک اور کنواری تھی ”دیکھ کنواری حاملہ ہوگی اور اُس سے بیٹا ہوگا“ (متی 23:2)۔ دوئم یہ کہ اُس سے پیدا ہونے والا (یسوع) بھی پاک ہے۔ سوئم یہ کہ یہاں کاہن (یسوع) خود موجود ہے۔ جو گناہ معاف کرنے کی الٰہی طاقت رکھتا ہے۔ چہارم یہ کہ یہاں قربانی کے لئے برہ (یسوع) بھی خود موجود ہے۔ وہ پرانی عہد کی قربانی تھی جو ہیکل میں دی جاتی علامتی تھی۔ لیکن نئے عہد کی قربانی ہیکل میں نہیں بلکہ صلیب پر دی حقیقی تھی۔ لہٰذا بچے کی پیدائش کے بعد یہودی رسم ورواج کے تحت مقدسہ مریم پر لازم تھا کہ وہ الٰہی منصوبے کی تکمیل کے لئے ”پیشنگوئیوں“ اور”خُداوند کی شریعت“ کو پورا کرے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ شریعت کو پورا کرنے کے لئے اپنے ساتھ قربانی کے لئے ذبیحہ لائے۔ ”اور ذبیحہ لائیں یعنی قمریوں کا ایک جوڑا یا کبوتر کے دو بچے۔ جیسا کہ خُداوند کی شریعت میں لکھا ہے“ (لوقا 24-23:2)۔ یسوع الٰہی قدرت اورکنواری کے مافوق الفطرت ذات اور کردار سے تھا۔اِس لئے یسوع کا ہیکل میں نذر کیا جانا والدین کی ذمہ داری میں شامل تھا۔ شمعون اور حنہ کی مثالی زندگی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دعا اور غور و فکر صرف وقت کا ضیاع یا خیرات کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔بلکہ اس کے برعکس حقیقی مسیحی خیرات ایک ٹھوس اندرونی زندگی کا نتیجہ ہے۔ صرف وہی لوگ جو دعا کرتے ہیں اُس کی نجات کا دن دیکھ سکتے ہیں۔شمعون اور حنہ ہمارے لئے دُعا اور انتظار کا بہترین نمونہ ہیں کہ ہم بھی دُعا کرنے اور یسوع کے آنے کا انتظار کرتے رہیں۔ ہم بھی روزہ رکھیں اور دُعا کریں تاکہ مضبوط روح سے یسوع کو پہچان سکیں۔ اور اپنی نذریں مقدسہ مریم اور یوسف کی طرح خُدا کو پیش کریں۔تاکہ خُدا کی منظورِ نظر ٹھہریں۔ آمین
😂 🙏 2

Comments