Zulfi Subhani
February 28, 2025 at 04:48 PM
جنت سال بھر سنورتی ہے رمضان کے استقبال کے لئے
وأَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ تركانَ الْهَمَذَانِيُّ بِهَا، أخبرنا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْمَرْوَرُوذِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ، إِنَّ الْجَنَّةَ لتَزَّخْرَفُ لِرَمَضَانَ مِنْ رَأْسِ الْحَوْلِ إِلَى حَوْلٍ قَابِلٍ، قَالَ،فَإِذَا كَانَ أَوَّلُ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ هَبَّتْ رِيحٌ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ فنَشَرَتْ مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ عَلَى الْحُورِ الْعِينِ، فَيَقُلْنَ، يَا رَبِّ، اجْعَلْ لَنَا مِنْ عِبَادِكَ أَزْوَاجًا تَقَرُّ بِهِمْ أَعْيُنُنَا وَتُقِرُّ أَعْيُنَهُمْ بِنَا.
ترجمہ :
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ،
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا،
جنت رمضان کے استقبال کے لئے شروع سال سے آخر سال تک اپنی زیب وزینت کرتی (سنورتی) ہے،
اور آپ ﷺ نے فرمایا،
چناچہ جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے
تو عرش کے نیچے جنت کے درختوں کے پتوں سے حوروں کے سر پر ہوا چلتی ہے،
پھر حوریں کہتی ہیں اے ہمارے پروردگار ! اپنے بندوں میں سے ہمارے لئے شوہر بنا دے،
تاکہ ان سے (انکی صحبت و ہم نشینی سے) ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں،
اور ان کی آنکھیں( ہمارے دیدار اور ملاقات) سے ٹھنڈک پائیں.
(شعب الإيمان، کتاب الصیام، حدیث نمبر : 3360 + 3361)
(ماہ رمضان المبارک کی آمد قریب ہے...
خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنکی نیت اور جنکے ارادے نیک ہیں....
ورنہ بھکاری، جھولا چھاپ پیر، فرضی مدارس کے منگتے، ملی کام کے نام پر فوٹو کھنچوانے والی تحریکیں...
ان سب کی نیت "موت الحمار عرس الکلاب"
یہ سارے جھولر گچ ہورہے ہوں گے...
لوٹنے کے نئے بہانے تلاش کر رہے ہوں گے....
پچھلی بار بیٹی کی شادی کے نام پر لوٹا تھا تو اس بار.... علاج کے نام پر...
جھولا چھاپ پیر صاحب نے پچھلی بار مزار کی تعمیر کے نام پر ٹھگا تھا... تو اس بار اسی مزار سے متصل مسجد... پھر جامعہ...
اور فرضی مدارس کے منگتے تو ہر سال مدرسے کہ نام پر ہی ٹھگتے ہیں...
ہاں یہ الگ بات ہے کہ لڑکیوں کے مدرسے آج کل اتنے کھل رہے ہیں کہ یہی حال رہا تو فقیہ کم فقیہا زیادہ ہونگی... ناقص العقل کم باکمال مقررہ زیادہ ہونگی...
ملی کام کے نام پر ٹھگنے والوں کے پاس بہت طریقے ہوتے ہیں...
یہ سیاسی پارٹیوں کی طرح اپنا گھوشنا پتر جاری کرتے ہیں....
مثلا... بے گناہ قیدیوں کی رہائی.. اسکے لئے آپ کے امداد کی ضرورت..
غریب مسلمانوں کے لئے شفاخانے کی ضرورت...
اجتماعی شادیوں کا اہتمام...
فلاں بزرگ کے تصانیف کی نشرو اشاعت...
انکے چمچے ہوتے ہیں... یہ رات دن ان گھوشنا پتر کی تشہیر کرتے رہتے ہیں...
لوٹ مار اس حد تک پہنچ چکی ہے... کہ مساجد میں جو محلہ والوں کی جانب سے مسافروں، غریبوں، امام وموذن کے لئے افطار کا سامان بھیجا جاتا ہے....
کچھ لوگ اس کی ویڈیو بنا کر... اس کی تصویر نکال کر اس کو ذاتی یا اپنی کمیٹی کا انتظام بتا کر چندہ لیتے ہیں.... اچھا خاصا مال جمع کرتے ہیں...
اس پر مساجد انتظامیہ کو غور کرنا چاہیے..... اور اس پر روک لگانا چاہیے....
بہر جو رمضان المبارک سے پہلے ہی لوٹ مار طے کر چکے ہیں...
انکے لئے یہ بد بختی ہے...
اللہ عزوجل انہیں صدق نیت اور اخلاص کی دولت سے مالا مال فرمائے....
یہ میں نے جھولروں اور انکے چمچوں کی بات کی ہے...
جو سچے ہیں... صحیح ہیں... انکا دفاع ہے.... انکی تائید ہے....
اور جو چار ایسے چمچوں کو جمع کرتے ہیں جو چمچے کل تک چنا بیچ کر اپنا پیٹ نہ پال سکے... آج ان چمچوں کے ساتھ تصویر نکال نکال کر.... ملی، فلاحی کاموں پر ایجنڈہ طے کرنے کی بات کرتے ہیں... انہیں تو مرچی لگے گی ہی..
ہمارا تو کام ہی ایسے چمچوں کی اور انکے پرانے لٹیرے آقاؤں کی پول کھولنا...
امام ابن عدی سے امام سخاوی تک اپنے ائمہ سے ہم نے یہ اچھی طرح سیکھا ہے.... زلفی سبحانی)
✍................ Zulfi Subhani.
☎................. 8080603074.
❤️
💝
3