noor e Islam
noor e Islam
February 10, 2025 at 12:05 PM
گرین لینڈ کی شارک مچھلی کا گوشت انتہائی زہریلا ہوتا ہے. یہی زہریلا گوشت آئس لینڈ کا روایتی ہاکارل کھانا ہے. اسے وہ پہلے گڑھوں میں دفن کر کے گلاتے سڑاتے ہیں. کئی ہفتوں بعد نکال کر پھر سوکھنے کیلئے رک لیتے ہیں. اور سوکھنے پر اسے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر پیش کرتے ہیں. اس مچھلی کا گوشت اگر مخصوص طریقہ کار پر تیار نہ ہو تو کھانے والا کھا کر مرجائے. آئس لینڈ والے کہتے ہیں کہ جس گڑھے میں اسے دفن کیا جاتا ہے, جس کے اوپر وزن کیلئے بھاری پتھر رکھے ہوتے ہیں. آپ اس عمل میں سے صرف وہ پتھر بھی ہٹا دیں تو مچھلی زہریلی رے جاتی ہے. یہ خوراک صدیوں کی روایت ہے. وائیکنگ لوگ بھی یہ استعمال کرتے تھے. ایک چھوٹی سی چیونٹی اپنے بل میں جب گندم کا دانہ لے کر جاتی ہے تو اسے دو ٹکڑے کر دیتی ہے. کیونکہ بل کی نمی میں یہ پودا بن سکتا ہے. لیکن دھنیا کے بیج کو چار ٹکڑے کرتی ہے کیونکہ دھنیا دو ٹکڑوں میں بھی اُگ سکتا ہے. اسے یہ علم قدرت نے دے کر بیجھا لیکن انسان نے اپنا سارا علم تجربات کر کے سیکھا ہے. ہاکارل کی تاریخ ہمیں معلوم نہیں. لیکن اس زہریلے گوشت کو قابل استعمال بنانے کے تجربات میں پتہ نہیں کتنے ہی لوگوں کی جان گئی ہوگی. تب ہی درجہ بدرجہ لوگوں نے اسکا استعمال سیکھا ہوگا. اس لئے آج بھی دُنیا بھر میں تجربہ علم کے ساتھ رکھا جاتا ہے. تجربہ کی بہت عزت ہے تجربہ کرنے والوں نے بہت قربانیاں دی ہوتی ہیں. اپنے آس پاس کے تجربہ کار لوگوں کی عزت کرنا سیکھیں. علم آپ پر آسان ہو جائے گا. Copied

Comments