
محمد جمال الدین خان قادِری
February 17, 2025 at 09:05 AM
*ایمان و عمل اور صحت و معاش*
✍ مولانا طارق انور مصباحی
*`فارغین مدارس کا مساجد و مدارس سے منسلک ہونا ضروری نہیں، بلکہ شریعت اسلامیہ کی پابندی اور دین و سنیت کی تبلیغ ضروری ہے ـ`*
https://whatsapp.com/channel/0029Va4xNTcBlHpj2ZXcdA3J
مبسملا و حامدا و مصلیا و مسلما
*ایمان وعمل اور صحت ومعاش*
❶ طلبائے مدارس کو ایمان پر استحکام اور شریعت پر عمل کی ترغیب کے ساتھ اصول صحت اور عہد حاضر کے اسباب معاش سے بھی واقف و آشنا کرنا چاہئے، تاکہ وہ تن درست اور صحت مند رہیں ۔ اگر وہ امراض میں مبتلا رہیں گے تو وہ تھوڑا ہی کماتے ہیں، اس معمولی مشاہرہ (ماہانہ تنخواہ) کا بھی ایک حصہ ڈاکٹروں کو دینا پڑے گا، پھر ان کا گھر کیسے چلےگا ۔
فارغین کی کثرت اور مدارس ومساجد میں بدل خدمت کی قلت کا حل یہی ہے کہ وہ مساجد ومدارس میں تلاش معاش کی بجائے حصول معاش کے دیگر اسباب و ذرائع پر بھی غور کریں ۔
مجبوری کو صبر کا نام دینا بھی مجبوری ہے ۔ جو دس روپے تنخواہ پاتا ہو، اسے کہیں بیس روپے ملے تو وہ ضرور وہاں چلا جائے گا، پس واضح ہو گیا کہ وہ دس روپے پر صبر نہیں کر رہا تھا، بلکہ مجبور تھا ۔ اہل انتظام ان کی مشکلات کا لحاظ نہیں کر رہے تھے اور فی الوقت ان کو کوئی دوسری راہ نظر نہیں آ رہی تھی، لہذا وہ بحالت مجبوری وقت گزاری کر رہا تھا ۔ شریعت اسلامیہ میں صبر کا جو معنی بیان کیا گیا ہے، پہلے اس پر غور کر لیا جائے ۔ شاید سو میں سے چند ہی اس معنی پر عمل پیرا ہوںگے ۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ بھی مبالغہ ہی ہے ۔ ہزار میں دو چار صابرین مل سکتے ہیں اور نہ ملنا بھی کچھ محال نہیں ۔
*فارغین مدارس کا مساجد ومدارس سے منسلک ہونا ضروری نہیں، بلکہ شریعت اسلامیہ کی پابندی اور دین وسنیت کی تبلیغ ضروری ہے ۔* وہ جس معاشی شعبہ سے منسلک ہونگے، وہاں بھی تبلیغ دین کی ضرورت ہو گی ۔ بدمذہب فرقے ہر شعبے تک پہنچ چکے ہیں اور لوگوں میں ضلالت و گمرہی پھیلا رہے ہیں ۔ پہلے اپنی فکر وسیع کریں، پھر ان شاء اللہ تعالی رفتہ رفتہ آپ کا تبلیغی دائرہ بھی وسیع تر ہو جائےگا ۔ اگر لوگ گمرہی میں مبتلا ہوتے رہیں اور ہم چشم پوشی کرتے رہیں تو یہ زندہ قوموں کی نشانی نہیں ۔ آنکھیں بند کر کے بے حس وحرکت پڑا رہنا مردہ ہونے کی واضح علامت ہے ۔ آپ اپنے فرض منصبی سے غفلت برت رہے ہیں ۔ بروز قیامت اس پر مواخذہ ہو سکتا ہے ۔
❷ چونکہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور ملکی باشندوں پر اہل حکومت اپنے خاص سیاسی نظریات کے مطابق سلوک کرتے ہیں، مثلًا بھارت میں فرقہ پرست پارٹیاں مسلمانوں پر ستم ڈھاتی رہی ہیں، بلکہ سیکولر پارٹیاں بھی کچھ نہ کچھ مصیبت لاتی رہی ہیں، لہٰذا عوام مسلمین کو ایمان و عمل اور صحت و معاش کی طرف متوجہ کرنے کے ساتھ خیر خواہ سیاسی پارٹی کے انتخاب کی بھی ترغیب دی جائے اور ان کے اندر سیاسی شعور بیدار کیا جائے ۔ جمہوری ممالک کے علمائے کرام کو مذہبی، سیاسی، سماجی، معاشی و دیگر ضروری امور پر بھی خطاب کرنا چاہئے ۔ جلسوں میں چند لطیفے سنا کر عوام کو خوش کر دینا اور ان کے جذبات کو ابھار کر چند نعرے لگوا لینا نفع بخش معلوم نہیں ہوتا ۔ نذرانہ کا نفع یک طرفہ ہے ۔
ع/ دو حرف ہی بہت ہیں اگر کچھ اثر کریں
✍مولانا طارق انور مصباحی صاحب
*جاری کردہ:* 05 فروری 2025 عیسوی
https://t.me/TariqueAnwerMisbahi/4684
▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
येह तह़रीर `हिंदी Hindi ہندی` में ↷
https://whatsapp.com/channel/0029Va4xNTcBlHpj2ZXcdA3J/759
Yeh Ta'hreer `ᴿᵒᵐᵃⁿ ᵁʳᵈᵘ` Men ↷
https://whatsapp.com/channel/0029Va4xNTcBlHpj2ZXcdA3J/758
❤️
🌹
3