Taem Fikr e Deen official
Taem Fikr e Deen official
February 16, 2025 at 09:18 AM
نوجوانوں کے نام پیغام مصنف: شیخ عبداللہ عزام شہید رحمہ اللہ تعالیٰ ✍️ قسط نمبر : 1️⃣ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ” پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو : جوانی کو بڑھاپے سے پہلے صحت کو علالت سے پہلے ، دولت کو فقیری سے پہلے، فراغت کو مصروفیت سے پہلے ، اور اپنی زندگی کو موت سے پہلے ۔ (مستدرک الحاکم) اپنی جوانی کو غنیمت جانئے کیونکہ آج آپ کے پاس نفلی روزے رکھنے کا موقع ہے، کل جب آپ بوڑھے ہو جائیں گے اور آپ کو اپنے جسم اور ہڈیوں کی نشو ونما اور غذا کا خیال رکھنا ہو گا تب آپ روزے کی تکلیف برداشت نہیں کر سکیں گے۔ ابھی آپ نوجوان ہیں اس لیے راتوں کو اٹھ کر نماز پڑھ سکتے ہیں، رکوع اور سجدوں کے لیے جاگ سکتے ہیں، جو آپ اللہ رب العالمین کے حضور پیش کر سکیں گے کہ وہ آپ کے حق میں گواہی دیں، یا کل کو قبر کی تنہائی میں آپ کا ساتھ دیں ۔ آج آپ اپنی زندگی کے ابتدائی سالوں میں ہیں، اپنی جوانی کے سالوں میں۔ جوانی کا وقت مشقت کا وقت ہوتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جس میں آپ کو چاہیے کہ اپنے آپ کو تھکا ئیں اور قربانی دیں ۔ یہ وہ وقت ہے جب آپ پر بہت ساری ذمہ داریوں کا بوجھ نہیں ہوتا ، آپ اکیلے ہوتے ہیں یا پھر بیوی کا یا ایک بچے کا ساتھ ہوتا ہے۔ کل، جیسے جیسے سال گزرتے جائیں گے ، ذمہ داریوں کا انبار لگتا چلا جائے گا، دنیا کے مسائل آپ کو آگھیریں گے، اور آپ کی خواہش ہو گی کہ اپنے گھریلو ، بچوں کے اور رشتہ داروں کے مسائل حل کریں ، اس میں آپ کا زیادہ وقت لگ جائے گا۔ ابھی آپ اپنی جوانی کے دور میں ہیں محنت اور قربانی کے دور میں ہیں۔ مجھے اس نوجوان پر حیرت ہوتی ہے جو ڈرتا ہو! ابھی ایسی کون سی چیز ہے جس سے وہ ڈرے؟ اور اگر وہ اس عمر میں ڈرتا ہے تو کل کو اس کے خوف کا کیا عالم ہوگا؟ یہ دور آپ کی زندگی کا سنہری دور ہے۔ ایک نوجوان اپنی جان تک اللہ عز وجل کی راہ میں قربان کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔ اس لیے اگر ہم ان لوگوں کو دیکھیں جنہوں نے سب سے پہلے اللہ کے دین کی نصرت کی تھی، تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ وہ سب نوجوان تھے۔ بلکہ ان میں سے اکثر ، تین چوتھائی یا ہر چھ میں سے پانچ ، ہیں سال سے کم عمر کے تھے، کیونکہ یہی دور اپنے آپ کو کھپادینے اور قربانی دینے کا ہوتا ہے۔ صحیحین میں عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : بدر کے دن میں صف میں کھڑا تھا۔ تو ایک نوجوان میرے پاس آیا جو سن بلوغت کو پہنچ چکا تھا یا بلوغت کو پہنچے ہوئے ابھی کچھ ہی وقت گزرا تھا، اور کہا: اے چچا! ابو جہل کہاں ہے؟ تو میں نے اس سے کہا: تمہیں اس کا کیا کرنا ہے؟“ وہ الجھ سے گئے کہ یہ چھوٹا سا لڑکا ابوجہل کے بارے میں پوچھ رہا ہے جو جاہلیت کا شہسوار ، اس کا سردار ہے ! نوجوان نے جواب دیا: ” میں نے سنا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا ہے، اللہ کی قسم اگر میں اسے دیکھ لوں تو میرا سایہ اس کے سائے سے الگ نہیں ہو گا یہاں تک کہ میں اسے قتل کر دوں یا وہ مجھے قتل کر دے ! پھر ایک اور نوجوان میرے پاس آیا ، جو اسی عمر کا تھا جو پہلے نو جوان کی تھی ۔ اس نے مجھ سے کہا: ” ابو جہل کہاں ہے؟ میں نے اس سے پوچھا: تمہیں اس کا کیا کرنا ہے؟“ اس نے جواب دیا: ”ہم نے سنا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا ہے۔ اللہ کی قسم اگر میں اسے دیکھ لوں تو میرا سایہ اس وقت تک اس کے سائے سے الگ نہیں ہو گا جب تک کہ میں اسے قتل کر دوں یا وہ مجھے قتل کر دے ۔“ کچھ دیر بعد میں نے دور سے ابو جہل کو دیکھا تو میں نے اس سے کہا: ” یہ ہے جسے تم ڈھونڈ رہے ہو اور میں یہ تمنا کر رہا تھا کہ کاش میں اس نوجوان کی پسلیوں کے درمیان ہوتا یعنی کاش میں اس نوجوان کے سینے میں ہوتا ، اور میرا دل اس کے دل کی طرح ہوتا : پر جوش ، مضبوط اور موت کا متلاشی ۔ چنانچہ وہ دونوں اس کی طرف جھپٹے اور کچھ دیر بعد واپس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے اسے قتل کر دیا ہے ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: تم میں سے کس نے اسے قتل کیا ؟ معاذ بن عمرو بن جموع رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کیا ہے۔“ اور معاذ بن عفرا رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان سے پوچھا کیا تم نے اپنی تلواروں کو پونچھ کر صاف کر لیا ہے؟“ انہوں نے جواب دیا نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : ” وہ مجھے دکھاؤ ۔ تو انہوں نے دونوں تلواروں پر خون دیکھا اور فرمایا: تم دونوں نے اس کو قتل کیا ہے ۔ ( جاری ہے ) *_اسلامی معلومات _* 💖❣️💗💫✍️.....!!! https://whatsapp.com/channel/0029VaeiBYm4SpkKvDRH7o45
❤️ 1

Comments