Salafi Dawah Network
Salafi Dawah Network
February 17, 2025 at 05:57 AM
شیخ سالم بامحرز اپنی اِس بات کی وضاحت اور اُس سے رجوع کرتے ہیں: ❞جو شخص مکتبہ سلفیہ برمنگھم سے علم حاصل نہیں کرتا، وہ گمراہ ہے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتا ہے❝ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ الحمد لله، والصلاة والسلام على نبينا محمد، وعلى آله وأصحابه أجمعين. أمّا بعد... ایک آڈیو ریکارڈنگ میں، میں نے علم حاصل کرنے اور اُس میں کس کی طرف رجوع کرنا چاہیے، اِس بارے میں گفتگو کی تھی۔ میں نے مکتبہ سلفیہ برمنگھم کا ذکر کیا، لیکن وہ معصوم نہیں۔ میرے الفاظ سے، یا شاید میرے بیان کے انداز سے یہ سمجھا گیا کہ جو کوئی اُن سے علم حاصل نہیں کرتا، وہ گمراہ ہے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتا ہے۔ یہ غلط ہے؛ اِس طرح کی عبارت کہنا میرا مقصد ہرگز نہیں تھا۔ بلکہ، برطانیہ میں اہلِ سنت کے کئی مشائخ موجود ہیں—بلکہ بہت سے—جنہیں میں خود بھی نہیں جانتا۔ اِن میں سے بعض نے علماء کرام سے مستند اسلامی علم حاصل کیا ہے، اور اللّٰہ نے انہیں اّس میں برکت عطا کی ہے، جس کی وجہ سے وہ قرآن و سنت کے دلائل کی بنیاد پر تعلیم دیتے ہیں۔ ایسے افراد کی طرف رجوع کرنا چاہیے، اُن کے دروس سننے چاہئیں، اور اُن کے جوابات کو تسلیم کیا جانا چاہیے، جب تک کہ وہ اسلامی دلائل پر مبنی ہوں۔ لہٰذا، علم کا حصول صرف مکتبہ سلفیہ برمنگھم کے اساتذہ تک محدود نہیں۔ اس کے علاوہ، کچھ معزز اساتذہ سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے، چاہے وہ برطانیہ میں ہوں یا کسی اور ملک میں، جیسے کہ ہمارے بھائی شیخ حسن الصومالی، ابو معاذ تقویم، موسیٰ رِچَرْڈسَن، عمر کُوِنْ، ابو محمد المغربی، اور دیگر بہت سے، خواہ وہ یورپ، امریکہ، یا کسی اور جگہ ہوں۔ یہ بات واضح ہے۔ بہرحال، ہمیں اعتدال اور توازن اختیار کرنی چاہیے، اور جہاں کہیں بھی ہم ہوں، سلفی دعوت کو قائم کرنا چاہیے—چاہے علماء ہوں، اساتذہ ہوں، یا طلبۂ علم۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی خاص فرد کے لیے تحزب (حزبیت) اختیار کریں۔ بلکہ ہمیں لوگوں کو تعلیم دینی چاہیے اور اللّٰہ کی طرف دعوت دینے کا صحیح راستہ واضح کرنا چاہیے، اور اس دین کی نصرت کرنی چاہیے اہلِ علم کے کلام کے ذریعے—چاہے وہ سلف ہوں یا ان کے بعد آنے والے—سبھی ان شاء اللّٰہ خیر پر ہیں۔ اور جہاں کہیں بھی غلطی یا کوتاہی ہو، باہمی نصیحت اور اصلاح کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، کیونکہ کوئی بھی شخص کامل نہیں۔ معاملہ دین کا ہے اور دین نصیحت کا نام ہے۔ اِس وبیان کے ذریعے، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میرا مقصد علم کو صرف مکتبہ سلفیہ تک محدود کرنا نہیں تھا۔ اگر میں نے ایسا کہا، تو میں غلطی پر تھا۔ بلکہ علم اُن سے حاصل کیا جانا چاہیے جو اپنے علم کے لیے معروف ہوں، جو اہلِ سنت والجماعت کے منہج پر ہوں، اور جن کی یہ پہچان ہو کہ وہ اِس منہج کے خلاف نہیں جاتے۔ ایسے مشائخ کی طرف رجوع کرنا چاہیے، چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔ یہی وہ بات ہے جسے میں واضح کرنا چاہتا تھا۔ الحمد للّٰہ؛ برطانیہ میں ایسی مساجد اور اسلامی مراکز موجود ہیں جہاں دروس اور کانفرنس منعقد کی جاتی ہیں۔ اِن میں سے بعض مساجد اسلامی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبہ کو دعوت دیتی ہیں، اور اللّٰہ نے اُن کے ذریعے لوگوں کو فائدہ پہنچایا ہے۔ وہ تقریر اور دروس کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ افراد بھی اہلِ سنت میں سے ہیں، اور اُن سے بھی علم حاصل کیا جانا چاہیے، اِن شاء اللّٰہ۔ اگر میرے بیان میں کوئی غلطی ہوئی ہو، یا میرے الفاظ کو غلط طریقے سے سمجھا گیا ہو، تو میں اس سے رجوع کرتا ہوں۔ اور ہر حال میں تمام تعریفیں اللّٰہ ہی کے لیے ہیں۔ ہم اللّٰہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اور آپ کو ثابت قدمی عطا فرمائے، یہاں تک کہ ہم اٗس سے اِس حال میں ملاقات کریں کہ وہ ہم سے راضی ہو، اور ہمیں ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ رکھے، چاہے وہ ظاہر ہوں یا چھپے ہوئے۔ اور اللّٰہ ہی سے مدد طلب کی جاتی ہے۔ راقم: ابو انور سالم بن عبداللّٰہ بامحرز اللّٰہ سب کو کامیاب کرے۔ حیاکم اللّٰہ! السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ مصدر: https://mobidrive.com/sharelink/m/7QOCoGvQavpitLBAEH0I5C6ijMJscRJCOrYbirJyRdxY ترجمہ: زبیر بن محمد عباسی، مطالعہ میں روانی کی غرض سے کچھ ترمیم کے ساتھ
❤️ 1

Comments