
Salafi Dawah Network
February 18, 2025 at 01:38 PM
سلسلہ ماۂ شعبان—4
نصف شعبان کہ بعد روزہ نہ رکھنے کے متعلق ایک وضاحت
ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: ❞جب شعبان کا مہینہ آدھا ہو جائے تو روزہ مت رکھو۔❝ —اسے ابو داوود 2337، ترمذی 728، ابن ماجہ 1651، دارمی 1781، احمد 9707 نے روایت کیا۔
جمہور علماء نے اس کے راوی العلاء کی اس روایت پر تفرد، شذوذ اور بنسبت دوسرے راویوں کے غیر قوی ہونے کی بناء پر ضعیف قرار دیا۔ جن میں آئمہ احمد، ابن معين، ابن مهدی، ابو زرعة، الاثرم، الخليلی، البيهقی، الطحاوی، الذهبی، ابن رجب، ابن عثیمین اور الوادعی شمار ہیں۔
کیوں کہ ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: ❞تم میں سے کوئی بھی رمضان سے ایک یا دو روز پہلے روزہ نہ رکھے، سوائے وہ شخص جو عادتاً نفلی روزے رکھتا ہو، تو وہ روزہ رکھ لے۔❝ —اسے بخاری 1914، مسلم 1082، ابو داوود 2335، ترمذی 684، نسائی 2172، ابن ماجہ 1650، دارمی 1731، احمد 7200 نے روایت کیا۔
اس حدیث کی صحت پر اتفاق ہے اور یہ دلالت کرتی ہے رمضان کی شروعات سے پہلے تک—یعنی شعبان کے آخر تک— روزہ رکھنے کے جواز پر۔ اور اگر پہلی حدیث کو صحیح مان بھی لیا جائے تو تب بھی وہ کراہیت کی دلالت کرے گی نہ کے تحریم کی۔ واللّٰہ اعلم۔
جبکہ علماء کے ایک گروہ نے اس پہلی حدیث کو صحیح قرار دیا جن میں ترمذی، نووی، ابن القیم، ابن باز، البانی، شعیب ارناؤوط اور دیگر شمار ہیں۔ اور انہوں نے دونوں احادیث کو جمع کر کے اس پر عمل کرنے کا یوں جواز پیش کیا کہ: نصف شعبان کے بعد روزہ رکھنے کی ممانعت اس کے لیے ہے جس نے شعبان کے آغاز سے روزے نہ رکھے ہوں یا وہ عادتاً ایامِ بِیض (قمری مہینے کی تیرویں، چودھویں اور پندرھویں)، پیر و جمعرات یا صومِ داوود علیہ السلام جیسے نفلی روزے نہ رکھتا ہو۔ وگرنہ یہ جائز ہو گا۔
کتبہ: زبیر بن محمد عباسی
پیر 19 شعبان 1446ھ
❤️
1