
Muhammad Miyan Qadri Siddiqui Markazi
February 10, 2025 at 08:16 AM
الوداع اے گلستان تاج شریعت الوداع 😭
جامعۃ الرضا! تیری یادیں میری زندگی کا انمول سرمایہ ہیں۔
✍️ ابن شیخ ملت محمد میاں قادری صدیقی مرکزی
گلشن تاج الشریعہ جامعۃ الرضا بریلی شریف — یہ صرف ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ میرے دل و روح کا وہ مرکز ہے جہاں علم و عرفان کی روشنی سے میری زندگی منور ہوئی۔ تین سال کا یہ سفر ایسا ہے جسے لفظوں میں مکمل بیان کرنا شاید ممکن نہ ہو۔ یہاں جماعت سادسہ، سابعہ اور ثامنہ کی تعلیم حاصل کی، لیکن اس کے ساتھ جو تربیت، محبت، اور روحانی سکون ملا وہ ہمیشہ میرے دل کے نہاں خانوں میں محفوظ رہے گا۔
جب پہلی بار اس جامعہ کی دہلیز پر قدم رکھا تھا، دل میں ایک انجانی سی ہچکچاہٹ تھی۔ لیکن یہاں کے پرنور ماحول اور علم دوست فضاؤں نے دل کو ایسا سکون بخشا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ میرا رشتہ اس علمی باغ سے مضبوط ہوتا چلا گیا۔ اساتذہ کرام کی شفقت بھری نظریں، ان کی نصیحتیں، اور ان کے علوم کے خزانے میری شخصیت کا قیمتی اثاثہ بن گئے۔ وہ درسگاہ کے لمحات جب قرآنی آیات کی تفسیر، احادیث کی تشریح،فصاحت و بلاغت کے دروس اور فقہی مسائل کا تجزیہ سننے کو ملتا، وہ سب میرے دل میں آج بھی گونج رہے ہیں۔
آج جب میرا تعلیمی سفر یہاں مکمل ہو گیا ہے، تو دل ایک عجیب سی اداسی سے بھر گیا ہے۔ وہ صبح کے پرنور لمحات جب جامعہ کے صحن میں دوستوں کی آواز گونجتی تھی، وہ علمی مجالس جہاں سوال و جواب کی گرم جوشیاں عروج پر ہوتی تھیں، وہ دوستوں کے ساتھ رات گئے تک مطالعے کی محفلیں، اور اساتذہ کرام کی رہنمائی — یہ سب یادیں دل کو بے چین کر رہی ہیں۔
کیسے بھول سکتا ہوں وہ دن جب استادِ محترم شیخ الادب حضرت علامہ مفتی شہزاد عالم رضوی مدظلہ العالی نے شفقت بھری نظروں سے دعا دیتے ہوئے فرمایا تھا: "بیٹا! دین کے علم کو دنیا میں پھیلانا، سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی زندگی کا محور بنانا،مسلک پر سختی سے قائم رہنا کبھی مسلک کا سودا نہ کرنا تمہیں دیکھ کر لگتا ہے تم سے ان شاء اللہ بہت کام ہوگا تمہاری شخصیت سازی تمہارے والد ماجد نے کی ہے۔"
یہ الفاظ میرے لیے مشعلِ راہ بن گئے۔
آج اس جامعہ سے رخصت ہو کر یوں محسوس ہو رہا ہے جیسے دل کا ایک ٹکڑا یہیں چھوڑ آیا ہوں۔ ہر گوشہ، ہر راہداری، ہر درسگاہ میری آنکھوں کے سامنے آ رہی ہے۔ جامعہ کی یادیں میرے وجود کا حصہ بن چکی ہیں، جو ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گی۔
جامعۃ الرضا نے مجھے نہ صرف علم دیا بلکہ زندگی کے اصول بھی سکھائے۔ یہاں کی فضائیں مجھے بار بار اپنی طرف بلا رہی ہیں۔ دل چاہتا ہے کہ وقت تھم جائے اور یہ خوبصورت لمحے کبھی ختم نہ ہوں۔ اساتذہ کرام کی محبت، ان کی نصیحتیں اور ان کی رہنمائی ہمیشہ میرے ساتھ رہیں۔جامعہ کے وہ بلند و بالا مینار، جنہیں دیکھ کر دل میں علم کی روشنی کی امید جاگتی تھی، وہ درسگاہ کی کھڑکیاں جہاں سے آنے والی ٹھنڈی ہوا میرے تھکے ہوئے وجود کو سکون بخشتی تھی، اور وہ صحن جہاں طلبہ کے قہقہے اور علمی بحث و مباحثے گونجتے تھے — یہ سب یادیں آج میرے دل کو ایک عجیب سی رقت میں مبتلا کر رہی ہیں۔
جامعہ کے در و دیوار وہ ہیں جنہوں نے میرے عزم و حوصلے کو پروان چڑھایا۔ یہاں کے ہر گوشے میں میرے قدموں کے نشان ہیں، جو آج مجھے واپس بلاتے ہیں۔ وہ جگہ جہاں بیٹھ کر میں نے کتابوں کا مطالعہ کیا، وہ درسگاہ جہاں اساتذہ کرام کی نصیحتیں میرے کانوں میں رس گھولتی رہیں، اور وہ راہداری جہاں علم کے شوقین طلبہ کے قافلے چلتے تھے — یہ سب یادیں میرے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔
محسن گرامی استاد محترم حضرت علامہ مفتی شہزاد عالم رضوی صاحب کی شفقت، محبت اور ان سے میری بے تکلفی میرے تعلیمی سفر کا وہ پہلو ہے جو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ آپ صرف ایک استاد نہیں بلکہ میرے لیے باپ کی مانند تھے، جنہوں نے نہ صرف علمی میدان میں رہنمائی فرمائی بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر مشفقانہ انداز میں سنوارنے کی کوشش کی۔آپ نے ہمیشہ میرے کاموں کو سراہا اور مجھے دین کی خدمت کے عظیم مشن کے لیے تیار کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ کئی مواقع پر آپ نے مجھے خصوصی نصیحتیں کیں اور میرے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ "بیٹا! مجھے تم سے بڑی امیدیں ہیں، تمہیں مسلک اعلیٰ حضرت کے عظیم خادم کے طور پر دیکھنا چاہتا ہوں۔" آپ کی یہ باتیں میرے لیے حوصلہ اور رہنمائی کا ذریعہ بن گئیں۔
آپ کا رویہ ہمیشہ ایسا رہا جیسے ایک باپ اپنی اولاد کو سنوارتا ہے۔ آپ نے نہ صرف علمی میدان میں میری تربیت فرمائی بلکہ عملی زندگی کے اصول بھی سکھائے۔ آپ نے میرے اندر اعتماد پیدا کیا، میری صلاحیتوں کو پہچانا، اور ہر لمحہ مجھے آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا۔ آپ کی مجلس میں بیٹھ کر یہ محسوس ہوتا کہ ایک مشفق باپ اپنے بیٹے کو کامیابی کے راستے پر چلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔اللہ آپ کو سلامت رکھے
حضور صدر المدرسین حضرت علامہ مفتی شکیل احمد صاحب کا رعب اور وقار علم کی گہرائی اور تربیت کے اصولوں کا مظہر تھا۔ آپ کی سختی ظاہری طور پر سخت محسوس ہوتی لیکن اس کے پیچھے شخصیت سازی کا ایک عظیم عزم چھپا ہوا تھا۔ آپ نے ہمیں صرف کتابی علوم ہی نہیں بلکہ زندگی کے اصول بھی سکھائے۔ آپ کی مجلس میں ہر لمحہ سنجیدگی، ضبط اور نظم و ضبط کا درس ملتا تھا، جو آج میری علمی زندگی کا بنیاد بن چکا ہے۔
دیگر اساتذہ کرام کی محبت اور شفقت بھی میری زندگی کا انمول حصہ ہے۔ کسی استاد نے اپنی نصیحتوں سے سنوارا تو کسی نے اپنی خاموشی میں محبت کا درس دیا۔ ان کی قربت نے میری شخصیت کو نکھارا اور مجھے علم و عمل کے راستے پر گامزن کیا۔
جامعۃ الرضا کے ان عظیم اساتذہ کی محبت، تربیت اور شفقت نے مجھے وہ بنایا جو آج ہوں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دین کی خدمت کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے صدقے مجھے مسلکِ اعلیٰ حضرت کا عظیم خادم بنائے اور جامعہ کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے، اس کے اساتذہ کو صحت و عافیت عطا فرمائے اور اس گلشن میں آنے والے ہر طالب علم کو علم و عمل کی دولت سے مالامال فرمائے۔ میرے لیے یہ جامعہ ہمیشہ علم و عرفان کی وہ روشنی رہے گی جو میری زندگی کے ہر مرحلے کو منور کرتی رہے گی۔
آخر میں دعا ہے کہ مولا مجھے مسلکِ اعلیٰ حضرت کا خوب کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور اپنے عظیم اساتذہ کے مشن پر چلتے ہوئے دینِ مصطفیٰ ﷺ کی خدمت کا فریضہ انجام دینے کی سعادت عطا کرے۔ آمین یا رب العالمین!
10/02/25
😢
🥹
❤️
🤲
😭
💔
19