UNVEILER GUNPAL
UNVEILER GUNPAL
February 16, 2025 at 10:27 AM
محترم جی ایم پنوار آ پھٹے پہ بہہ جا میرے یار۔ آپ نے صوباییت کارڈ کھیل کر پاکستانیت کی ستیا گری کی اور اب ِمِہر پاکستانی نائی بن کر وڈا سارا استرا اور 1963 کا شیشہ لے کر آپ کی شیو بنانے آیا ہے۔ تکڑا ہو جا جیالے صوبایت کے کیڑے والے غیرت ماں کے لالے۔ آپ نے پوسٹ میں پنجاب کے خلاف زہر اگلا ہے کہ وہ سندھ کے سارے وسائل کھا رہا ہے پانی وغیرہ وغیرہ۔ پچھلے دنوں سندھ سے ایک میجر صاحب کی بغل میں بھی کسی جیالے نے انگلی دے کر اسی انٹلیکچوئل گروپ میں پنجاب کے خلاف ایسی ہی پوسٹ لگای تھی اوراب آپ آ گئے ہیں کہ فلاں چوک میں سندھی اکٹھے ہو جاو پنجاب سے بدلہ لینے کے لیے۔ سندھی آخر کس منہ سے پنجاب کے خلاف اپنی تھوتنیوں پھپھے کٹنیوں کا منہ کھولے ہوے ہیں؟ زرا دھوتی کے ٹب اپنے منہ میں چب کے مِہر لیاقت نفع نہ نقصان کی شراکت کی باتیں پڑھو۔ چلو پنجاب والے تو بےغیرت کھاو قبیلہ ہو گئے مگر یہ غیرت ماوزے تن تناو آپ سندھی زرداری کے غلام قبیلہ کو کیوں نہیں آتی۔ زرداری کا داماد چوہدری دوبئی میں ہر سال دو دو بھٹو پیدا کیے جا رہا ہے جو تم لوگوں کے اگلے حکمران ہوں گے، زرداری کی بیٹی بیٹے پہلے سے اگلے سو سالہ دور کے حاکم بن کر تمہارے اوپر آلو رکھ چکے ہیں اور تم لالو پرشاد ہی رہو گے۔ جس مریم اور اس کے ابا نے پوری زندگی بینظیر کو پیلی ٹیکسی بنانے میں گزار دی اسی پورنو موویز والی مریم کو تم سندھی اب پورے پچھواڑوں کا زور لگا کر بینظیر ثانی اور بلو رانی کو شریف کی بہو بنانے پہ پچھلے کئ سالوں سے تلے ہو۔جنرل ایوب سے جرنل مریدے مستری تک ہر جرنیل کے تم تمے دار اور پلے دار پالشیے اور شریفوں کے اندرو اندری مالشیے بنے رہے۔ کوی غیرت کوی ہنگامہ اپنے دلای لامہ زرداری کے خلاف کیا تم سندھی غیرت کے ماہانوں نے۔ نہیں نا ؟ تربیلہ ڈیم تو تم لوگوں نے بننے دیا اور اب سارے سندھ میں ڈوب کر ڈوب مرتے ہو سیلاب میں مگر گھڑے کی چھونی کے پانی میں ڈوبنے کو تیار نہیں کہ ڈیموں سے پنجاب سمیت پورے سندھ کو بھی پانی ملنا تھا۔ ارے او رانا ٹنگا ۔ کھڑا رہ ننگا ارے کیوں لیا تھا پنگا۔ پنجاب میں نوازشریف نسن منڈیلہ نے جاگ پنجابی جاگ تیری پگ نوں لگ گیا داغ کا نعرہ لگیا اور آج اس کی گیراجن مریم اپنے لیے پنجاب کے دو شیرمریم اوراپنے خصم جرنل منیرے مستری کو پنجاب کا شیر ہونے کے نعرے لگوا رہی ہے۔ سندھ والے اپنے کارڈ کھیلنے میں مامے خان بنے ہوے ہیں اور جو حقوق ان کے خود زرداری جرنیلوں اور شریفوں کی جھولی میں بیٹھ کر کھا گیا ہے اوہ پنجاب کے خلاف نعرہ لگا کر اپنی کتے خوانی خود ہی کرانے پہ تلے ہیں۔ حاکم زرداری، جو آصف زرداری کا باپ تھا، نے پاکستان کے خلاف کھلم کھلا زہر اگلا تھا۔ اس نے کہا تھا: "پاکستان بننے کا فیصلہ غلط تھا، اور سندھ کو ایک آزاد ملک ہونا چاہیے۔" وہ سندھ کی علیحدگی کی بات کرتا تھا اور ہمیشہ بھارتی بیانیے کے قریب رہتا تھا۔ اسی سوچ کو آگے بڑھاتے ہوئے آصف زرداری نے بھی سندھ کارڈ کھیل کر ملک کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ وہ بھٹو کا پاکستان توڑنے والا نعرہ ہو، بینظیر کا بھارت سے "امن کی آشا" کا راگ ہو، یا آصف زرداری کا "پاکستان کھپے" کا ڈرامہ ہو، جو اس نے بینظیر کے قتل کے بعد صرف سیاست چمکانے کے لیے بولا تھا۔ بھٹو نے پاکستان توڑا! جنرل ایوب کا چمچہ بنا، جنرل یحییٰ کا درباری بنا، اور پھر مکاری سے ملک کے دو ٹکڑے کروا دیے، بس اقتدار چاہیے تھا۔ "اِدھر ہم، اُدھر تم" کا نعرہ لگا کر مشرقی پاکستان کو دشمنوں کے حوالے کر دیا، مگر آج تک زرداری مافیا اسے بھٹو کیش کرا کے سندھ پہ حکومت کر رہا ہے۔۔ زرداری نے بینظیر کو مروایا؟ بیوی کی لاش پر سیاست چمکائی، وارث بننے کے لیے قاتل کو پکڑنے کے بجائے خود پارٹی پر قبضہ کر لیا۔ بینظیر کے قاتلوں کے ساتھ ڈیل – پہلے مشرف سے این آر او لے کر اپنی چوری معاف کرائی، پھر قاتلوں کے ساتھ بیٹھ کر اقتدار بانٹ لیا۔ قاتل جنرل ضیا کے غلام – ضیا نے بھٹو کو پھانسی دی، اور آج بھٹو کا جعلی وارث زرداری، اسی ضیا کے لاڈلے نواز شریف کے بوٹ پالش کر رہا ہے۔ ہر نئے آرمی چیف کے آگے دُم ہلاتے ہیں – مشرف سے لے کر باجوہ تک، زرداری اور بلاول ہر ایک کی چمچہ گیری کرتے آئے ہیں، اصل حکمران وہی ہیں۔ بلاول کا مہنگا ترین وزارت خارجہ کا ڈرامہ – 80 ملکوں کے دورے، 5 ارب سے زیادہ برباد، مگر دنیا نے "بے بی بلاول" کو کوئی لفٹ نہیں کرائی! سرکاری جہاز پر عیاشیاں – بلاول نے وزارت خارجہ کو اپنی ٹریول ایجنسی بنا لیا، صرف فوٹو شوٹس کے لیے دورے کیے، ملک کا نام مزید بدنام کیا۔ زرداری کا اگلے 100 سال کا پلان – بیٹے، بیٹیوں، دامادوں، نواسوں تک حکمرانی کا پلان تیار، سندھ کو باپ کی جاگیر سمجھ کر وراثت میں دے رہے ہیں۔ سندھیوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں – اگر سندھی حقیقت میں جاگے ہوتے تو سیلابی پانی میں نہ ڈوبتے، بلکہ تربیلا ڈیم بنا کر اپنی زمینیں سیراب کرتے! مریم اور اس کا باپ بینظیر کے دشمن – جو کل "پیلی ٹیکسی" کے طعنے دیتے تھے، آج وہی سندھئ زرداری کے غلام بن کر مریم کو "بینظیر ثانی" بنا رہے ہیں۔ بلاول کو شریفوں کی بہو بنانے کا منصوبہ – زرداری، مریم اور نواز کے ساتھ سیاسی شادی کے رشتے بنا کر اگلے 50 سال کی غلامی طے کر چکا ہے۔ "سندھ کارڈ" کھیلنے والوں کی بے غیرتی – پنجاب کو گالیاں دینے والے زرداری کی غلامی پر راضی ہیں، شرم تو جیسے بیچ کھائی ہے۔ یہ لوگ غلامی میں پیدا ہوتے ہیں، غلامی میں جیتے ہیں – سندھ میں زرداری کے محل کھڑے ہو گئے، عوام آج بھی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر مر رہی ہے۔ سیلاب میں ڈوبنے والے، مگر حق کی آواز نہ اٹھانے والے! – اگر عقل ہوتی تو پہلے زرداری کے خلاف کھڑے ہوتے، مگر یہ سندھ کے غلام ہمیشہ کے لیے اندھے ہیں۔ کرپشن کا بادشاہ، چوروں کا سردار – زرداری نے جو لوٹا، وہ واپس نہ آئے گا، مگر سندھ کے بے بس عوام آج بھی اسی کے نعرے لگا رہے ہیں۔ اصل بے غیرتی کیا ہے؟ – جب قاتل نواز شریف کے درباری زرداری کے غلام بن جائیں اور سندھی اس سب کو خوشی خوشی قبول کرلیں۔ جب اپنی ہی سرزمین پر 17 سال سے زرداری مافیا کی غلامی میں جکڑے ہوئے ہیں، تو سندھی پنجاب کے خلاف سازشوں کے جال بننے سے پہلے ذرا اپنے گریبان میں تو جھانکیں۔ جو قوم زرداری جیسے جعلی بھٹو کی غلام بنی بیٹھی ہے، وہ دوسروں کو کیسے طعنے دے سکتی ہے؟ سندھ حکومت تو گزشتہ 17 سال سے مکمل طور پر ڈاکوؤں کے ٹولے میں بدل چکی ہے، جو زرداری، بلاول، اور ان کے لاڈلے اتحادیوں کے ذریعے سندھ کو نوچ نوچ کر کھا رہی ہے۔ کیاکراچی اور اندرون سندھ کی تباہی – سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی کو کچرے کا ڈھیر بنا دیا گیا جبکہ اندرون سندھ قحط سالی جیسی حالت میں ہے۔ سندھ میں صحت کا جنازہ – لاڑکانہ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسین تک نہیں، مگر بلاول لندن میں شاہی زندگی گزار رہا ہے۔ تعلیم کی تباہی – گھوسٹ اسکولوں کے نام پر اربوں کی کرپشن، مگر تعلیمی نظام صفر۔ زرعی پانی کی چوری – سندھ حکومت خود پانی چوری کر کے پنجاب پر الزام لگاتی ہے۔ تھر میں بچوں کی اموات – قحط زدہ تھر میں سینکڑوں بچے بھوک اور پیاس سے مر جاتے ہیں، مگر زرداری کے محلات میں پانی کی کوئی کمی نہیں۔ تربیلا ڈیم کا مسئلہ – پانی کا رونا رونے والے بھول گئے کہ تربیلا ڈیم کے بعد بڑے ڈیمز کی تعمیر میں سب سے زیادہ رکاوٹ پیپلز پارٹی نے ڈالی۔ سندھ میں قبضہ مافیا – زرداری اور ان کے چمچے سندھ کی زمینیں بیچ بیچ کر پیسہ لوٹ رہے ہیں۔ نوکریاں بک رہی ہیں – نوکری دینے کا واحد معیار زرداری کو "سلام" کرنا ہے، میرٹ کا جنازہ نکل چکا ہے۔ بھٹو نے پاکستان توڑا – 1971 میں مجیب الرحمن کو اقتدار دینے کی بجائے بھٹو نے ملک توڑ دیا، اور آج یہی پیپلز پارٹی جمہوریت کی چیمپئن بنی پھرتی ہے۔ سرکاری محکمے تباہ – پولیس ہو، بلدیات ہوں یا کوئی اور ادارہ، ہر جگہ زرداری کے ایجنٹ بیٹھے ہیں۔ K-4 منصوبہ – کراچی کو پانی دینے والا یہ منصوبہ 20 سال میں مکمل نہیں ہوا، کیونکہ پیسے زرداری ہڑپ کر گیا۔ جعلی بھٹو – اصل بھٹو کا کوئی وارث نہیں، زرداری نے جعلی بھٹو خاندان بنا کر سندھ پر قبضہ کر رکھا ہے۔ سندھ میں ہسپتالوں کی حالت – کوئی مریض دوائی کے بغیر تڑپ کر مر جائے تو کسی وزیر کو کوئی پرواہ نہیں۔ سندھ اسمبلی سرکس – ہر اجلاس میں صرف "جئے بھٹو" کے نعرے لگتے ہیں، مسائل پر کوئی بات نہیں ہوتی۔ PPP کی منافقت – پنجاب کو لوٹنے کے طعنے دینے والے خود سندھ کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔ کالا باغ ڈیم کی مخالفت – سندھ کے لوگ پیاسے مر رہے ہیں، مگر پیپلز پارٹی نے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کر کے پانی کا مسئلہ مزید بگاڑ دیا۔ سندھ کا پیسہ دبئی جا رہا ہے – زرداری اور اس کی بہن فریال تالپور اربوں روپے دبئی، لندن اور امریکا منتقل کر چکے ہیں۔ بیروزگاری آسمان پر – پورے سندھ میں کوئی ایک انڈسٹری نہیں جو پیپلز پارٹی نے بنائی ہو، مگر نوکریاں دینے کے دعوے سب سے زیادہ۔ سندھ کے فنڈز کہاں گئے؟ – وفاق سے اربوں روپے ملنے کے باوجود سندھ میں ترقی نام کی کوئی چیز نہیں۔ سندھ کے پانی پر سیاست – اپنی کرپشن چھپانے کے لیے سندھ حکومت پانی کے معاملے پر پنجاب کے خلاف سازش کرتی ہے۔ داخلی بدامنی – اندرون سندھ ڈاکو راج، لوگوں کا اغوا عام، مگر حکومت بے بس۔ جعلی اکاؤنٹس کیس – زرداری کے جعلی اکاؤنٹس سے اربوں روپے نکلے، مگر وہ آج بھی آزاد ہے۔ بلدیاتی نظام کا قتل – سندھ میں لوکل گورنمنٹ سسٹم کو مکمل تباہ کر دیا گیا تاکہ تمام پیسہ براہ راست زرداری کو جائے۔ پیپلز پارٹی اور فوجی جرنیل – ہر آنے والے آرمی چیف کے ساتھ زرداری نے مک مکا کیا، مگر دوسروں کو طعنے دیتا ہے۔ سندھ میں تعصب پھیلانا – اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے پنجاب کے خلاف نفرت بھری سیاست کی جاتی ہے۔ شہباز شریف سے سودے بازی – نواز لیگ اور پیپلز پارٹی باری باری حکومت میں آ کر کرپشن کا بازار گرم کرتی ہیں۔ بی آئی ایس پی کا پیسہ بھی کھا گئے – بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اربوں روپے جعلی اکاؤنٹس میں چلے گئے۔ موہنجو دڑو کے آثار بھی نہیں چھوڑے – تاریخی ورثے بھی محفوظ نہ رہ سکے، ان پر بھی کرپشن کر لی گئی۔ جعلی ترقیاتی منصوبے – سندھ میں ہر ترقیاتی منصوبہ فائلوں میں ہی مکمل ہو جاتا ہے، زمین پر کچھ نہیں ہوتا۔ سندھی عوام کی بے بسی – سب کچھ جانتے ہوئے بھی عوام زرداری راج کو قبول کر کے غلامی میں جی رہے ہیں۔ تو اب سندھ والے پنجاب کو دوش دینے سے پہلے اپنے لیڈروں کے کالے کرتوتوں پر نظر ڈالیں۔ اپنی ہی زمین پر غلام بننے والے کس منہ سے سندھ کارڈ کھیلتے ہیں؟ جب تک زرداری اور پیپلز پارٹی کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے، تب تک سندھ کی تباہی کی ذمہ داری خود سندھی عوام پر بھی آتی ہے! تو سندھیو۔ مِہر لیاقت کو جواب دو۔ یہ سب تمہارے ساتھ پنجاب نے کم پایا ہے یا زرداری نے تمہیں لمے پایا ہے؟ پیچھے لی ہوی ٹوپیاں اتار کر اپنی منجی کے نیچے ٹوپی والی ڈانگ پھیرو ۔ پنجاب کے خلاف کارڈ کھیلنے اور چوکوں میں احتجاجی ٹوپی ڈرامہ کرنے کی بجاے جاو زرداریوں کی بینظیر ثانی مریم جان اور جرنل جانی کی چڈیاں جا کے دھو جہاں آپ کی سب غیرت سامانی کی شلواریں نوازشریفوں کے دھوبی خانوں اور اور جرنیلوں کے ہیڈکوارٹرانوں میں لٹکی ہیں۔ گستاخی معاف۔ مِہر لیاقت گنپال

Comments