
UNVEILER GUNPAL
February 18, 2025 at 07:09 AM
سندھیو آنکھیں کھولو تمہیں زبردستی کا بھٹو چول بنا رہا ہے۔ آرمی سے زمییں وہ لیز پہ لے چکا ہے اور اب اسے پانی چاہیے تو اس نے سندھ والوں کو پنجاب کی ٹرک کی بتی دکھا دی ہے کہ پنجاب پانی کھا رہا ہے حالانکہ زرداری خود آرمی سے اندر کھاتے مک مکا کر چکا ہے کہ میں سندھ والوں کو پنجاب کے خلاف اکساتا ہوں اور تم لوگ آرام سے مجھے بھی ہیرو رہنے دو اور ہماری زمینوں کو پانی بھی دلوا دو۔
یہ زرداری اور اس کی پرم پرنی جرنیلوں کی جانی بلو رانی نے خود کو مقبول کرنے کے لیے سجی دکھا کر کھبی مارنے کی پنجاب کے خلاف شتونگڑی کرای ہے مگر یہ ان کے گلے میں ہی پڑے گی کیوں کہ سارا اقتدار تو چالیس سال سے ررداری اور پٹواری مل کر چلا رہے ہیں جرنیلوں کے ست نمبری جوتوں میں بیٹھ کر، تو پھر پانی ہمارے ابے نے دینا تھا ان کو۔۔ کیا للو رام سمجھ رکھا ہے عوام کو سالو۔
پاکستان کی فوج نے کارپوریٹ فارمنگ کے لیے حکومت سے حاصل کردہ زمینیں مختلف سرمایہ کاروں کو لیز پر دی ہیں۔ ان سرمایہ کاروں میںموجودہ 17 سیٹوں کی سپورٹ سے بنے جعلی صدر آصف علی زرداری کی کمپنیوں کے علاوہ دیگر بڑے کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں۔ مثلاً، پنجاب میں 45,000 ایکڑ سے زائد زمین فوج نے کارپوریٹ فارمنگ کے لیے مختص کی ہے، جس میں مختلف سرمایہ کاروں کو شامل کیا گیا ہے۔
ان معاہدوں کے تحت، سرمایہ کاروں نے زمین کی قیمتیں فوج کو ادا کی ہیں، لیکن پانی کی فراہمی کے انتظامات کے حوالے سے کچھ پیچیدگیاں موجود ہیں۔ سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک فوج ان کی زمینوں کے لیے مناسب پانی کا بندوبست نہیں کرتی، وہ زمین کی مکمل قیمت ادا نہیں کریں گے۔ اس وجہ سے، فوج اور سرمایہ کاروں کے درمیان پانی کی فراہمی کے انتظامات پر مذاکرات جاری ہیں تاکہ دونوں فریقین کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
یہ صورتحال مقامی کسانوں اور زمینداروں کے لیے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے، کیونکہ ان کے مطابق، فوج اور سرمایہ کاروں کے مفادات کے لیے ان کی زمینوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے مختلف تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں اور مطالبہ کر رہی ہیں کہ مقامی کسانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ مگر جاہلیت یا ہٹ دھرمی دیکھیے کہ ان مظاہوروں میں بجاے آرمی اور زرداری کے خلاف احتجاج کیا جاے یہ سندھی گھوڑے عقل کے تھوڑے الٹا پنجاب کے خلاف نعرہ لگا رہے ہیں کہ ہم سندھ علیہدہ صوبہ بنا کر پنجاب کو بلاک کر دیں گے اور یہ کہ پنجاب ہمارا پانی اور معاشی وسائل کھا رہا ہے۔ حالانکہ سالوں کو اچھی طرح پتہ ہے کہ 17 سال سے مسلسل زرداری کی سندھ پہ حکومت ہے اور جنرل ایوب دور سے بھٹو ، زرداری اور پٹواری سندھیوں کی نی نئی بینظیر ثانی مریم نانی کی حکومت چلی آ رہی ہے تو پھر نعرہ ان کے خلاف لگانے کی بجاے پنجاب کی عوام کے خلاف لگاتے ہو۔۔ کیا للو سمجھا ہوا ہے ہمیں آپ نے؟ پنجاب نے تو ان دونوں خاندانوں کو پنجاب میں ووٹ نہیں دیے بلکہ پی ٹی آی کو دیے تھے مگر تمہارے لولی لوفر جرنیلوں نے فارم 47 سے اپنی داشتہ مریم جو سندھیوں کی بھی تازہ تازہ تین سال سے فاطمہ جناح اور ببنظیر ثانی ہے، اسے حکومت دے رکھی ہے جو چولستان جا کر پرسوں اپنے مریدے جرنل عاصم کے ساتھ گرین بیلٹ کا افتتاح کر آی ہے۔ وہی گرین بیلٹ جس میں زرداری نے زمییں آرمی سے لیز لی ہیں اور اب پیچھے چھپ کر آرمی کا بھی لاڈلا بنا ہے اور سندھیوں کا بھی لاڈلا بنا ہے حالانکہ وہ پانی سندھیوں کا چھین کر آرمی کا پیٹی بھای حصہ دار ہے اس گھٹالہ میں۔
پاکستان کی فوج نے 2024-25 کے دوران حکومت سے زمینیں قبضے میں لی ہیں جہاں وہ زبردستی چھ نہریں نکال کر کارپوریٹ فارمنگ کر رہی ہے۔ ان نہروں کا پانی سندھ کے مختلف حصوں سے نکالا جا رہا ہے۔ اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کی پارٹی فوج کے ساتھ مل کر یہ سب کر رہی ہے۔ پروپیگنڈے کے طور پر سندھ کے عوام کو پنجاب کے خلاف احتجاج کرنے پر اُکسا کر حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ عوام کو گمراہ کیا جا سکے۔ دراصل، فوج نے نیب کے ذریعے زرداری کے خلاف کرپشن کے مقدمات بنائے ہیں تاکہ وہ بلیک میل ہو کر سندھ کا پانی فوج کو بیچنے کے لیے معاہدے پر دستخط کر دیں۔ اس معاہدے کے تحت فوج چھ نئی نہریں نکال کر ان پر کارپوریٹ فارمنگ کا عمل شروع کرے گی۔
پاکستان کی فوج نے 'گرین پاکستان انیشی ایٹو' کے تحت دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس منصوبے کے تحت، فوج مجموعی طور پر 48 لاکھ ایکڑ بنجر زمین حکومت سے لیز پر لے گی اور اسے کارپوریٹ فارمنگ کے لیے استعمال کرے گی۔
اب تک، پنجاب اور سندھ سے 8 لاکھ 12 ہزار ایکڑ زمین حاصل کی جا چکی ہے۔ پنجاب میں چولستان کے علاقے میں یہ زمین دی گئی ہے، جب کہ سندھ کی نگراں حکومت کے دور میں صوبے میں 52 ہزار ایکڑ زمین ٹرانسفر کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ، دو لاکھ ایکڑ کی نشان دہی کر کے رپورٹ حکومت کو بھجوا دی گئی ہے، جن میں ضلع دادو کے کاچھے کے علاقے، سجاول، بدین اور حیدرآباد کی زمین بھی شامل ہے۔
یہ چھ نہریں دریائے سندھ سے نکالی جائیں گی، لیکن ان کی مخصوص جگہوں اور راستوں کے بارے میں تفصیلی معلومات ابھی تک دستیاب نہیں ہیں۔ اس منصوبے پر سندھ کی قوم پرست تنظیموں اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ اس سے سندھ اور بلوچستان سمیت سرائیکی بیلٹ کے کسان پانی کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ ہوش میں آو سندھیو۔ نکلو باہر مگر پنجاب کے خلاف نہیں۔۔ اس امریش پوری زرداری کے خلاف جو تمہاری نظروں شاشتری لال بہادر بنا ہوا ہے مگر تمہاری جیا بہادری کا گینگ ریپ بھی کر رہا ہے جرنیلوں اور شریفوں کے ساتھ مل کر ۔ مِہر لیاقت گنپال
چینل لنک https://whatsapp.com/channel/0029Vb0emtrHVvTipH8rii22