
دربار عالیہ پیر پھٹان تحریک لبیک یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم
February 24, 2025 at 04:55 PM
*تصوف کے درجے*
تصوف کے *تین* درجے ہیں
*پہلا درجہ* تزکیہ کا ہے
جس کا حکم قرآن میں اس طرح آیا
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰھَا
(۱۰) (شمس)
تزکیہ تصوف کا پہلا زینہ ہے
*تصوف کا دوسرا درجہ* اخلاق ہے
وہ اخلاق جس کے بارے میں ارشاد ہے
اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ
(۴)(قلم)
یہ وہ اخلاق ہے جس کی وضاحت حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ملتی ہے کہ جو تمھیں نہ دے اس کو دو اور جو تم پر ظلم کرے اس کے ساتھ احسان کرو اور جو تمہارے ساتھ بُرا چاہے اس کے ساتھ بھلا چاہو
اخلاق کی انتہا مکمل طمانیت اور صبر ہے کہ پورے اختیار ہونے کے ساتھ انتقام اور بدلے کا کوئی خوف نہ ہونے کے باوجود آپ اپنے جانی دشمنوں کو کہہ سکیں
لَاتَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ اَللّٰھُمَّ اِھْدِ قَوْمِی
*تصوف کا تیسرا درجہ* احسان ہے
کہ عبادت ایسے کریں گویا آپ اللہ کو دیکھ رہے ہیں اور اگر یہ نہ ہو سکے تو کم از کم یہ کیفیت ضرور ہو کہ اللہ آپ کو دیکھ رہا ہے
یہ کیفیت دو طرح سے حاصل ہوتی ہے
ایک راستہ تو یہ ہے کہ کوئی کھڑا ہوا اور اچانک جناب الٰہی میں حاضر ہو گیا اور دنیا و مافیھا سے بے خبر ہو گیا
یہ جذب کا راستہ ہے
اللہ کسی کسی کو یہ کیفیت عطا کرتا ہے اور یہ کیفیت جسے عطا ہوتی ہے کوئی ضروری نہیں کہ ایسا بندہ بہت بڑا عالم یا عابد ہو اللہ کا کرم جس کو اُس کے لیے چن لے
دوسرا راستہ سلوک اور مجاہدے کا ہے کہ بار بار یہ خیال لانے کی کوشش کرے کہ میرا مولیٰ مجھے دیکھ رہا ہے
یہ خیال دو طرح کا ہو سکتا ہے
ایک عابدانہ و مجرمانہ انداز سے اور دوسرا عاشقانہ انداز سے
یہ کیفیت بڑھ کر اس حد تک بندے کو پہنچا دیتی ہے کہ وہ زبان حال سے گویا ہوتا ہے
اسی کے نور سے تم اس کو
بے چون و چرا دیکھو
وہ اک نور مقدس ہے
وہاں چون و چرا کیسا
https://whatsapp.com/channel/0029Vb108Bo7DAWpGiBOhR26
❤️
🫀
2