
🌹Islami Khushbu🌹
February 25, 2025 at 06:54 AM
مطالعہ کی اہمیت اور اس کے اسلوب
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
قارئینِ محترم!
دینِ اسلام میں علم اور تحصیلِ علم کی بڑی اہمیت و فضیلت ہے۔ علم، دینِ اسلام کی حیات اور اس کا ستون ہے۔ علم وہ عظیم صفت ہے کہ اس کی بدولت انسان اشرف المخلوقات ٹھہرا، اور علم حاصل کرنے کے لیے کتابوں کا مطالعہ ایک اہم ذریعہ ہے۔ کسی بھی قوم کی تعمیر و ترقی اور روحانی و فکری ارتقاء میں علم کا اہم ترین عمل دخل ہوتا ہے، جبکہ حصولِ علم کا ایک اہم ذریعہ مطالعہ کتب ہے۔ وسیع اور دقیق مطالعہ کے بغیر انسان کا ذہن ادراک کی اس سطح تک نہیں پہنچ سکتا جہاں سے وہ مفید و مضر، نیز اعلیٰ اور ادنیٰ کے درمیان فرق جان سکے۔
دینی مدارس، اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں طالبِ علم کو علم و دانش کی دہلیز پر لا کھڑا کرتی ہیں، لیکن طالبِ علم کا اصل سفر اس کے بعد شروع ہوتا ہے، جو اسے اپنے شوق و ذوقِ مطالعہ سے پورا کرنا ہوتا ہے۔ اللہ عزوجل نے انسان کو عقل و شعور سے نوازا ہے، اور عقل و شعور کی نشو و نما کے لیے مطالعہ کتب کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ جس طرح غذا کے بغیر ہمارا جسم لاغر و کمزور ہو جاتا ہے، ویسے ہی مطالعہ کے بغیر انسانی عقل و شعور پر بھی جمود و زوال طاری ہوتا ہے۔
علم و تحقیق کے اعلیٰ مرتبے پر فائز کسی بھی ذات کو آپ دیکھیں، ہر ذات کی کامیابی کا راز مطالعہ کی کثرت ہے۔ حصولِ علم اور مطالعہ کے بغیر کسی بھی میدان میں حقیقی کامیابی ممکن نہیں۔ اس حوالے سے ہمارے سلف صالحین اور اکابر علمائے امت کا کردار اپنی مثال آپ ہے۔ انہی میں سے ایک ہیں امام مسلم رضی اللہ عنہ۔
موصوف رضی اللہ عنہ کو مطالعہ میں دلچسپی اور انہماک کا یہ عالم تھا کہ ایک بار کتبِ حدیث میں ایک حدیثِ شریف کی تلاش میں اس قدر مستغرق ہو گئے کہ گرد و پیش کی کچھ خبر نہ رہی۔ آپ کے قریب ہی کھجوروں کا ایک ٹوکرا تھا۔ حدیثِ شریف کی تلاش کے دوران ایک ایک کھجور اٹھا کر کھاتے رہے اور اس کی مقدار کی طرف بالکل توجہ نہ دی، یہاں تک کہ سارا ٹوکرا خالی ہو گیا۔ غیر ارادی طور پر اتنی زیادہ کھجوریں کھا لینا ہی آپ کی وفات کا سبب بن گیا۔
مطالعہ کرنے کے طریقے:
مطالعہ کرنے والے کو چاہیے کہ وہ
١۔ کتاب کے الفاظ اور اس کے معنی کو دیکھے اور انتہائی غور و فکر کرے کہ آیا یہ لفظ اسی معنی کے لیے وضع کیا گیا ہے یا کسی اور معنی کا احتمال رکھتا ہے؟
٢۔ یہ سمجھے کہ لفظ لازم ہے یا متعدی؟ کس باب سے ہے؟ صفت ہے یا مضاف؟ نکرہ ہے یا معرفہ؟ عام ہے یا خاص؟ اور ان دونوں کی تعریف اور شرائط کو دیکھے۔
٣۔ موجود اور معدوم کا فرق سمجھے اور کلام کو مقدم و مؤخر کرنے، اس کی ترتیب اور مناسبت پر غور کرے۔
۴۔ متن اور اس کی شرح کا مطالعہ کرے اور یہ جاننے کی کوشش کرے کہ شارح نے ذکر کردہ معنی متن کی کس عبارت سے اخذ کیا ہے۔
٥۔ علمِ مناظرہ کے اصول کے مطابق کوئی ممانعت یا نقص یا معارضہ تلاش کرنے کی کوشش کرے۔
مختصراً یہ کہ اہلِ فضل کی تصانیف کا مطالعہ کرنا لازم ہے اور ان کے اخذ و استنباط کے طریقے، مطالعے کے انداز اور ان کے سوالات و جوابات کے اسلوب کو سمجھنا چاہیے۔ ان جیسا بننے کی کوشش کرے اور ان کی پیروی کرے۔ ساتھ ہی معاون علوم جیسے لغت، نحو، صرف، منطق اور علمِ معانی کو ان کے طریقے پر استعمال کرنا چاہیے۔
مأخوذ از: (وصية السيد الشريف الجرجاني فى مطالعة الدرس ، وغير ذالك)
محمد سليم واحدی احسنی
متعلم جامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف