Shaikh Khaleel Ur Rehman Chishti
Shaikh Khaleel Ur Rehman Chishti
February 11, 2025 at 12:03 PM
*جاپانی عقائد اور دیومالائی تصورات* جاپانیوں میں قدیم زمانے کی جو کہانیاں مشہور ہیں، وہ نہایت عجیب و غریب ہیں۔ *جاپانی مذاہب:* جاپان میں تقریباً باون(52)فی صد افراد کا تعلق ” شِنتو “(Shinto) مذہب سے ہے۔ 4فی صد لوگ ” شِنتو “ کے ذیلی مذاہب سے منسلک ہیں۔ بدھ مت کو ماننے والوں کی تعداد تقریباً پینتیس(35)فی صد ہے۔بدھ مت یہاں 538عیسوی میں پہنچا۔ عیسائی دو(2)فی صد سے کچھ زیادہ ہیں۔ 1549ء میں عیسائیت جاپان میں داخل ہوئی۔ جاپان میں مسلمانوں کی تعداد ایک فی صد سے بھی کم ہے۔مسلمان صرف 0.18 فی صد ہیں۔ کل مسلمانوں کی تعداد 2لاکھ 30ہزار ہے۔ ان میں 50ہزار جاپانی شہریت رہتے ہیں۔ پاکستانیوں کی تعداد 15ہزار سے زائد ہے۔ جاپان میں 2025ء تک 125سے زیادہ مسجدیں تعمیر کی گئی ہیں۔ان میں اسلامک سرکل آف جاپا ن (ICOJ) کی مسجدیں صرف دس(10)ہیں۔ شنتو ازم(Shintoism): جاپان کا اکثریتی مذہب شنتو ازم ہے۔ جاپان کی تاریخ کا سراغ تیسری صدی عیسوی کے بعد ملتا ہے۔ شِنتو کا مطلب ”دیوتاؤں کا راستہ“ہے۔ یہ لفظ شِن اور تاؤکا مرکب ہے۔شِن اور تاؤ مل کر شنتاؤ بنے۔ پھر یہ شِنتو کہلانے لگا۔ تاؤ مذہب:تاؤ مذہب کا بانی ایک چینی فلسفی ”لاؤ زے تاؤ“ تھا۔ کہتے ہیں کہ اس کا اصلی نام ”لی پایانگ“تھا۔ 610ق م میں کنفیوشس سے 50سال پہلے پیدا ہوا۔ حکومت کے عہدے کو چھوڑ کر یہ جلاوطنی اختیار کرنا چاہتا تھا، لیکن سرحدی افسر نے باہر جانے کے لیے یہ شرط عائد کر دی کہ اپنی تعلیمات مجھے لکھ کر دو۔ چنانچہ اُس نے ایک کتاب ”تاؤ تے چنگ“ لکھ کر دی۔ ”لاؤ زے تاؤ“کے نزدیک”تاؤ“سے مراد خدا ہے، جو ہر جگہ موجود ہے، جس کے دم سے کائنات قائم ہے، جس کا کوئی جسم نہیں، جو خالق ہے، رازق ہے۔لاؤ زے تاؤ کہا کرتا تھا کہ کائنات کے پیچھے ایک پُر اسرار ناقابلِ بیان قوت ہے۔ افسوس! اس کے ہاں آخرت کا کوئی تصور نہیں ملتا۔ شنتو مذہب کا کوئی بانی نہیں ہے۔ اس مذہب میں نبی اور رسول کا بھی کوئی تصور نہیں پایا جاتا۔قدیم پرانی داستانوں اور دیومالائی کہانیوں پر مشتمل ایک کتاب ”کوجیکی“(Kogiki)ہے۔کہتے ہیں کہ یہ 712ء میں لکھی گئی۔اسی طرح ایک اور کتاب ”نی ہان جی“(Nihon-gi)ہے،جو 720ء میں لکھی گئی۔شِنتو مذہب میں توحید نہیں ہے۔شرک ہی شرک ہے۔ ان کے خداؤں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ مخلوقات کو خدا بنا لینے کا رجحان عام ہے۔ خاص طورپر سورج کو سب سے بڑا معبود سمجھا جاتا ہے،جسے ”اَماتراسو اوکی ماکی“(Amaterasu Okimaki) کہتے ہیں۔ پہاڑوں درختوں اور جانوروں کی پوجا بھی کی جاتی ہے۔ شنتو مذہب کے لوگ مرے ہوئے لوگوں کی طاقت سے ڈرتے ہیں۔ سورج تمام معبودوں کا سردار ہے۔جاپانی بادشاہ سورج دیوی کی اولاد ہیں۔ اس لیے بادشاہوں کے تقدس کا تصور اس مذہب میں موجود ہے۔ اس مذہب کے بعض پیروکار راہبانہ تصورات رکھتے ہیں۔ فاقہ کشی کرتے ہیں۔ ٹھنڈے پانی میں نہاتے ہیں۔ غالباً یہ بدھ مت کے اثرات ہوں گے۔ عبادت کے لیے یہ کسی بت کے سامنے دو مرتبہ جھکتے ہیں، پھر گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے ہیں، پھر جھکتے ہوئے اُٹھتے ہیں اور مخصوص دُعائیں مانگتے ہیں۔ جاپانی دیو مالائی عقائد کے مطابق، دو کرداروں کو جاپان کا خالق سمجھا جاتا ہے۔ یہ ”ایزاناگی دیوتا“ (Izanagi) اور ”ایزا نامی دیوی“ (Izanami)ہیں۔ جاپانی دیومالائی داستانوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ”جنت کے آقا“نے اِن دو دیوتاؤں کو بھیجا، جنہوں نے سمندر میں ان کے لئے ایک گھر بنایا،اُسی گھر کا نام جاپان ہے۔ ہمارا خیال یہ ہے کہ داستانوں میں حضرت آدم ؑ اور حضرت حوا ؑ کو انہوں نے ایک دیوتا اور ایک دیوی کا نام دے دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دیومالائی کہانیاں اور داستانیں کہتی ہیں کہ پہلے زمین اور آسمان ایک تھے،پھر یہ الگ الگ کر دیے گئے۔ قرآنِ مجید بھی اس کی تائید کرتا ہے۔ ( اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ کَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰھُمَا) ”بلاشبہ آسمان اور زمین پہلے آپس میں جڑے ہوئے تھے، پھر ہم نے اُنہیں الگ کر دیا۔“(الانبیاء: 30) ان کے دیومالائی عقائد کہتے ہیں کہ دونوں خداؤں نے قلم کے ذریعے،زمین کے عناصر کو پیدا کیا، اس کے برخلاف صحیح احادیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم پیدا کیا۔(ابو داود) ان کے دیومالائی عقائد کہتے ہیں کہ یہ دونوں دیوتا اور دیوی زمین پر آئے۔ ان دونوں کے ملاپ سے جاپان کے جزیرے وجود میں آئے۔ پھر ”ایزا نامی دیوی“ (Izanami)نے آگ کے دیو تا کو جنم دیا۔ آگ کے دیوتا نے اپنی ماں ”ایزا نامی دیوی“ (Izanami)کو جلا کر خاک کر دیا۔عجیب بات ہے کہ مخلوق نے خالق کو مار ڈالا۔ اس دیوی کا شوہر ”ایزاناگی دیوتا“ (Izanagi) اپنی بیوی کی جدائی کے بعد غمگین رہا۔ سب سے عجیب و غریب بات یہ ہے کہ جاپانی سمجھتے ہیں کہ جاپان کا پہلا بادشاہ جِمّو (Jimmu) دراصل سورج دیوی کے پوتے کا پوتے کا بیٹا ہے۔ اس کا زمانہ 585قبل مسیح بیان کیا جاتا ہے۔ *جاپان میں بدھ مت* : بدھ مت پہلے چین سے کوریا میں آیا اور پھر کوریا سے 552ء اور 575ء کے درمیان جاپان میں داخل ہوا۔ جاپانیوں نے بدھ مت کی تعلیمات کی اپنی تشریحات لکھیں۔ بدھ مت کے ماننے والوں نے مقامی دیو مالائی شنتو مذہب کے عقائد کے ساتھ مفاہمانہ رویہ اختیار کیا۔ بدھ مت کے مذہبی مرد و خواتین بھکشو اور راہب،شنتو مراسمِ عبادت اور رسومات میں بھی حصہ لینے لگے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ شنتو مذہب کے دیوتاؤں کو، گوتم بدھ کے مختلف اوتار سمجھ کر قبول کر لیا گیا۔ © Khaleel ur Rehman Chishti
👍 1

Comments