Shaikh Khaleel Ur Rehman Chishti
February 11, 2025 at 12:09 PM
*جاپان کا کوریا پر حملہ:*
1592 عیسوی میں جرنیل ہیدے یوشی (Hide yushi)نے ایک لاکھ ساٹھ ہزار فوجیوں کے ساتھ کوریا پر حملہ کیا اور چھ ہفتوں میں کوریا پر قبضہ کر لیا۔
1600 عیسوی میں سی کی گہارا کی جنگ ہوئی اور عیدو حکومت(Edo period) قائم ہوئی۔
1603 عیسوی میں جاپان نے باقی دنیا سے الگ تھلگ رہنے کی پالیسی اختیار کی۔
1612 عیسوی میں ”آئیاسو“(Takugawa Ieyasu)نے عیسائیت پر پابندی عائد کر دی۔
”آئیاسو“(Ieyasu)نے دربار میں کنفیوشن اِزم (Confucianism)کو دوبارہ زندہ کیا۔
1626 عیسوی میں بھی عیسائیت پر پابندی عائد کی گئی۔
1637 عیسوی میں ناگاساکی کے قریب عیسائی کسانوں نے بغاوت کی اور کھلم کھلا پرتگال کی حمایت کی۔
پرتگالیوں سے اب جاپانی لوگ حساب، سائنس اور طب کے علوم میں مہارت حاصل کرنے لگے۔
1844 عیسوی میں ہالینڈ کے بادشاہ نے جاپان کو خط لکھا کہ وہ دُنیا کو بیرونی تجارت کے لئے کھول دے۔
1853 عیسوی میں چار(4) امریکی بحری جہاز جاپان آئے اور جاپان کو بین الاقوامی تجارت کے لئے مجبور کیا۔
امریکی بحریہ کے کمانڈر میتھیو پیری (Mathew perry)اپنے چار جہازوں کے ساتھ توکیو کے ساحل پر لنگر انداز ہوا، تاکہ جاپان اور مغربی دنیا کے درمیان تجارت کی راہ ہموار ہو سکے۔ اسی دور میں اسلحہ سازی کے فن کو ترقی ملی۔
1858 عیسوی میں مزید بین الاقوامی تجارتی معاہدے ہوئے۔جاپان اب ایک فوجی قوت کی حیثیت سے اُبھر رہا تھا۔
1863 عیسوی میں برطانیہ کی پہلی فوج،سات سوما (Satsuma) کے دارالحکومت گوشیما (Goshima)پر اُتری۔
میجی دور (Meiji period):
1867 عیسوی میں میجی دور (Meiji period)کا آغاز ہوا۔ جو 1912عیسوی تک45سال قائم رہا۔
میجی دور میں دارالحکومت توکیو منتقل کیا گیا۔ ریلوے کا نظام قائم ہوا۔ آئین کی تشکیل ہوئی اور عام انتخابات ہوئے۔
یہ وہ زمانہ ہے جب جاپان صنعتی اعتبار سے ترقی کر رہا تھا۔تعلیم کا فروغ ہو رہا تھا۔
جاپان فوجی اعتبار سے بہت مستحکم ہونے لگا اور دُنیا پر حکومت کے خواب دیکھنے لگا۔
1867 عیسوی میں موتسو، ہیتو بادشاہ بنا۔ 45 سال تک، یعنی 1912ء تک حکومت کی۔ اس دور میں جاپان ایک (World power)عالمی طاقت بن گیا۔غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔ طلبا کو اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرونِ ملک بھیجا گیا۔ جاپانی فوجیوں کی تربیت کے لئے فرانسیسی مشیر مقرر کیے گئے۔
1879 عیسوی میں روس کے حملے سے بچنے کے لیے،جرمنی نے آسٹریا اور ہنگری کے ساتھ اتحاد کیا۔
1881 عیسوی میں سربیا بھی اس آسٹریا اور ہنگری کے اتحاد میں شامل ہو گیا۔یورپ میں نئی صف بندی ہونے لگی۔
1882 عیسوی میں ایک تین فریقی اتحاد نے جنم لیا، جس میں جرمنی، اٹلی اور آسٹریا وہنگری شامل تھے۔
*جاپان کا کوریا پر تسلط:*
1894 عیسوی میں جاپان اور چین کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔
جاپانی سپاہیوں کو تربیت دی جاتی تھی کہ وہ آخری دم تک لڑیں۔ بادشاہ کے وفادار رہیں۔ موت سب سے مقدس چیز ہے۔
جاپان چاہتا تھا کہ اپنی ملک کی صنعتی ترقی کے لیے دوسرے ممالک پر قبضہ کرے۔اُسے خام مال کی بے حد ضرورت تھی۔
کوریا میں کوئلے اور لوہے کے ذخائر تھے۔ کوریا چین کے زیرِ اثر تھا۔ چنانچہ جاپان نے اگست 1894ء سے اپریل 1895ء تک کوریا اور منچوریا میں جنگ چھیڑ دی۔جب کوریا کے شہر سیول میں بغاوت ہوئی اور ہجوم نے جاپانی سفارت کاروں پر حملہ کیا تو جاپان نے اپنی فوجیں کوریا بھیج دیں۔ چین نے بھی اپنی فوجیں بھیجیں،لیکن جنگ کی نوبت نہیں آئی۔ چین کی مداخلت،جاپان کے لیے قابلِ تسلیم نہیں تھی۔
1894 8جون 1894ء کو جاپان نے کوریا پر حملہ کر کے بادشاہ کے محل پر قبضہ کر لیا اور اپنے حماتیوں کے حوالے اقتدار کر دیا۔
کوریا کو چین سے آزادی ملی۔ جاپان کو دو جزیرے مل گئے اور منچوریا (Manchuria)کے جنوبی سرے پر بحری اڈا بنانے کا اختیار مل گیا۔یہ وہ دور تھا، جب جاپان اپنی عسکری اور فوجی قوت میں بہت تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا تھا۔
1894 عیسوی میں روس نے فرانس کے ساتھ معاہدہ کیا،تا کہ جرمنی کو روکا جا سکے۔
1901 عیسوی میں جاپانی مصنف اور دانشور”فوکوزاوا یو کیچی“ (Fukuzawa Yukichi)کی وفات ہوئی۔
اسے جدید جاپان کا بانی کہا جاتا ہے۔یہ ماہرِ تعلیم کہا کرتا تھا: ”قلم تلوار سے زیادہ طاقت ور ہے“۔
1902 30جنوری 1902ء کو برطانیہ اور جاپان نے ایک فوجی معاہدہ کیا، جس سے روس اور جرمنی نے خطرہ محسوس کیا۔
1904 عیسوی میں جاپان اور روس کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔
© Khaleel ur Rehman Chishti
👍
1