Shaikh Khaleel Ur Rehman Chishti
February 13, 2025 at 08:05 PM
شب براءت اور نصف شعبان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دینِ اسلام کی بنیاد ،
قرآنِ مجید اور صحیح و ثابت شدہ احادیث پر مشتمل مضبوط دلیلوں پر قائم ہے،
ضعیف، کمزور اور موضوع (جھوٹی) روایات پر نہیں۔
شبِ برات اور نصفِ شعبان پر اسلام کی بنیاد نہیں۔
اس بارے میں قران میں ایک لفظ بھی نہیں۔
بخاری اور مسلم میں کوئی حدیث نہیں۔
البتہ جند روایات ابن ماجہ ، مسند احمد اور طبرانی وغیرہ میں درج ہیں۔
یہ ساری احادیث ضعیف ہیں، یا پھر موضوع ہیں۔
اس بنیادی نکتے کو سمجھ لیجیے۔
اس کے برخلاف شبِ قدر کا ثبوت قرآن میں بھی ہے اور صحیح ترین احادیث میں بھی ہے۔
طاق راتوں میں اسے تلاش کرنے کا حکم ہے۔
اُسی میں تقدیر بنتی ہے۔
سورت القدر اور سورة الدخان کی ابتدائی آیات شب قدر ہی سے متعلق ہیں۔
ہر مہینے کی 13 ، 14 اور 15 تاریخ کے روزے مسنون ہیں۔ اس لیے شعبان میں بھی 13 , 14 اور 14 کو روزہ رکھا جاسکتا ہے۔
ہر رات کے اخری حصے میں ، تیجد کے وقت ،
اللہ تبارک وتعالیٰ نچلے اسمان پر اپنی شان کے مطابق نزول فرماتا ہے۔
عافیت ، مغفرت اور حاجت براری عطا کرتا ہے۔
یہ نصف شعبان کے لیے خاص نہیں۔
تہجد کے لیے فجر سے پہلے اٹھیے اور ہر رات دعا مانگیے۔
شب برات میں چراغاں ، حلوے اور نیاز بدعت ہے۔ اس سے بچیے۔
طالب دعائے خیر
خلیل الرحمٰن چشتی
اسلام اباد
❤️
👍
17