Shaikh Khaleel Ur Rehman Chishti
Shaikh Khaleel Ur Rehman Chishti
February 26, 2025 at 06:34 AM
جدید ذہن روایتی تصوف سے کیوں بیزار ہے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے اہل تصوف بزرگ ، دو اور دو چار کی طرح ، اسلامی اور غیر اسلامی تصوف کے درمیان خطِ فاصل نہیں کھینچتے۔ اکابر پرستی کے ساتھ پس چلمن گفتگو ہوتی ہے۔ دوسرا مسلئہ یہ ہے کہ اقامت دین کو خالص اسلامی تصوف کے خلاف اور خالص اسلامی تصوف کو اقامتِ دین کی سرگرمیوں کی عین ضد بنا کر پیش کیا جاتا ہے ، جس کی وجہ سے تحریکی کارکنوں میں کامل اخلاص پیدا نہیں ہو پاتا۔ وہ غیر اسلامی تصوف اور اکابر پرستی اور مقابر پرستی سے شدید متنفر ہوتے ہیں۔ تیسرا مسئلہ اسلام اور فلسفے کا تصادم ہے۔ بالخصوص محدثین کی اکثریت کلام اور فلسفے سے وحشت محسوس کرتی ہے۔ ان تین بنیادی اسباب کی وجہ سے خالص اسلام کے داعیان اور مبلغین میں اہلِ تصوف کے خلاف ایک بیزاری اور معاندانہ رویہ پیدا ہوجاتا ہے۔ وہ بھی دو اور دو چار کی طرح خط فاصل کھنچنے میں اکثر ناکام رہتے ہیں۔ امت کی سلامتی اصل کی طرف رجوع ہے۔ ترکت فیکم امرین کی طرف رجوع ہے۔ جدید طبقے کو اہل تصوف کے غلو نے تصوف سے بیزار کردیا ہے ، اس بیزاری کی دوسری انتہا اعتزال کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے اور ہو رہی ہے۔ یوسف سلیم چشتی صاحب کی کتاب بھی خط فاصل کھینچنے میں پوری طرح ناکام ہے۔ اخر میں سارا زور اسمعیلیوں کے الحاق پر صرف کردیا ہے۔ خلیل الرحمٰن چشتی 25 فروری 2025ء مِساساگا ، کینڈا
❤️ 👍 10

Comments