Shaikh Khaleel Ur Rehman Chishti
Shaikh Khaleel Ur Rehman Chishti
March 1, 2025 at 12:00 AM
Khaleel chishti: دورہ ء قرآن کا ایک نیا تجربہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رمضان 1444 ء - 18 مارچ تا 17 اپریل 2023ء ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے پاس یونیورسٹوں کے جو چند طلبہ مختلف علوم پڑھنے کے لیے آتے ہیں ، اُن کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا کہ میں اُن کو رمضان کے مہینے میں پورا قرآن پڑھاؤں ۔ دوسری طرف کینیڈا اور امریکہ کے احباب کا تقاضا تھا کہ میں رمضان اُن کے ساتھ گزاروں۔ اسلام آباد کے امیر نصر اللہ رندھاوا صاحب نے بھی مجبور کیا کہ اس سال 1444ھ کا رمضان مدرسہ تفہیم القرآن H-8 کے لیے وقف کیاجائے۔ میں اُن کی محبت کو بھلا کیسے ٹال سکتا تھا؟ اب جب کہ میں الحمد للہ زندگی کی 70 بہاریں دیکھ چکا ہوں اور پاؤں قبر میں لٹکے ہوئے ہیں، میرے لیے اس سے بڑی خوش نصیبی کیا ہو سکتی ہے کہ میں گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طلبہ کو مکمل قرآن سورۃ الفاتحہ سے سورۃ الناس تک پڑھاؤں۔ رمضان میں عربی متن ، ترجمہ اور مختصر تفسیر پڑھانے کا تجربہ تو مجھے الفوز اکیڈمی سے وابستگی کے ایام سے رہا ہے۔ اس مرتبہ میں نے بار بار سوچا کہ یونیورسٹی کے پڑھے ہوئے عصری علوم سے آشناء نوجوانوں کو پورا قرآن کس طرح پڑھایا جائے ، جو عربی زبان نہیں جانتے لیکن شوق و ذوق سے اللہ کا کلام سمجھنا چاہتے ہیں۔ میں اپنے آپ کو ایک طالب علم سمجھ کر اُن کی ممکنہ مشکلات کے بارے میں سوچنے لگا۔ بالآخر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے میرے دل میں یہ بات ڈال دی کہ کہ 30 روزہ اقامتی تربیت گاہ کے لیے کڑی شرائط رکھی جائیں۔ 1۔ ہمارے چند شاگردوں نے مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ سے رابطہ کیا۔پورے ملک سے تقریباً 150 نوجوانوں نے اس پروگرام میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ان میں سے تاحال انہوں نے میری پسند کا لحاظ کیا اور انٹرویو کر کے صرف چالیس افراد کا انتخاب کر لیا۔ شاید یہ تعداد پچاس تک پہنچ جائے۔ 2۔ نوجوانوں سے کہ دیا گیا ہے کہ موبائل فون کے استعمال پر پابندی ہو گی۔قرآن سے دلچسپی رکھنے والے سنجیدہ طالب علم ہی شریک ہو سکیں گے۔ جس کو ہو جان و دل عزیز، اُس کی گلی میں جائے کیوں؟ قرآن اللہ کا فیصلہ کن کلام ہے۔ ہنسی مذاق اور دل لگی نہیں۔ ڈسپلن یعنی نظم و ضبط کا سخت اہتمام ہوگا۔ 3۔نوجوانوں کو پورے مہینے بھر میں ناگہانی صورتحال کے علاوہ باہر جانے کی اجازت نہیں ہو گی تاکہ وہ پوری طرح اللہ کے کلام میں زندہ رہنے کے لیے خود کو یکسو کرلیں۔ گویا یہ ایک عارضی تبتل اور گوشہ نشینی ہوگی۔ خدائے رحمن نے میرے دل میں یہ بات بھی ڈال دی کہ اگر فورا سورة الفاتحه سے آغاز ہو تو سوال پر سوال کھڑے کیے جائیں گے، اس لیے قرآن پڑھانے سے پہلے ان نوجوانوں کو کچھ تمہیدی لیکچر اور نوٹس دیے جائیں، تاکہ وہ قرآن کے مضامین کو ہضم کرنے کے لائق ہوجائیں۔ ان تمہیدی خطبات کی ترتیب کچھ یوں ہو۔ 1- حضرت آدم ؑ سے لے کر محمد ﷺ تک قرآن میں مذکور تمام انبیاء اور اقوام کے حالات( time line) زمانی ترتیب کے ساتھ پڑھائے جائیں تا کہ طلبہ قرآن مجید کے پس منظر کو سمجھ لیں۔ ظاہر ہے قرآن اللہ تعالی کی پہلی کتاب نہیں ہے ، بلکہ آخری کتاب ہے اور محمد ﷺ پہلے نبی نہیں ہیں ، بلکہ آخری نبی ہیں۔ 2۔ سیرتِ انبیاء کے بعد انہیں بنی اسرائیل کے عروج و زوال کی تاریخ پڑھائی جائے ،اس طرح یہود و نصاری کے مذاھب سے بھی واقفیت ہو جائے گی۔ 3- پھر قریش اور عربوں کی تاریخ اختصار سے پڑھائی جائے۔ 4- پھر سیرت النبی ﷺ اختصار کے ساتھ پڑھائی جائے۔ اُنہیں یہ بتایا جائے کہ قرآن کی 114 سورتوں میں سے وہ 90 سورتیں کون سی ہیں ، جو مکی دور میں نازل ہوئیں اور کب ہوئیں ؟ وہ 24 سورتیں کون سی ہیں جو مدنی دور میں نازل ہوئیں اور کب ہوئیں۔اس طرح قرآن کو سیرت النبی ﷺ سے مربوط کر دیا جائے اور عصری علوم سے آشنا نوجوانوں کو قرآن کے ماحول سے مانوس کیا جائے۔ 5- قرآنی الفاظ اور اصطلاحات: اہلِ علم جانتے ہیں کہ قرآن مجید کے خاص مضامین اور مخصوص الفاظ ( diction) اور اصطلاحات ہیں۔ بعض اوقات ایک ہی لفظ مختلف معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔اور بعض اوقات ایک ہی مفہوم کو مختلف الفاظ اور مختلف اسلیب سے بیان کیا گیا ہے۔ بعص اصطلاحات خاص ہیں جیسے طاغوت، اولوا الالباب ، اولوا الابصار ، عبرت ، آیات ، امر بالمعروف ، نہی عن المنکر ، متقین ، تزکیہ، تضرع ، اِنفاق ،نفاق( منافقت )، طاغوت، بنی اسرائیل ، اُمیین ، مشرکین ، الارض کے ساتھ استعمال کیے گئے لاحقے جیسے علو ، ھون ، مرح ، فساد ، استکبار ، استفزاز ، وغیرہ ، قیادت کے لیے استعمال کیے گئے لفظ ، مترفین ، مجرمین ، مَلا، سادہ ، کبراء، وغیرہ ، رضوان ، رضا ، مرضات اللہ ، محبت ، اِخبات ، تضرع ، خشیت ، خشوع ، قنوت ،خوف ، رھب، تقوی ، احسان ، عدل ، عبرہ ، آیات ، اوتاد، وغیرہ۔ ان مخصوص اصطلاحات کی سمجھ بوجھ کے بعد طالب علم کے لیے قرآن مضامین پانی ہوجاتے ہیں۔ چنانچہ میں نے ان کے نوٹس تیار کرنے شروع کردیے تاکہ انہیں ہینڈ آؤٹس ( hand outs ) دیے جاسکیں۔ 6- رمضان کا مبارک مہینہ تدریسِ قرآن کے اس 30 روزہ اِقامتی کورس کے لیے اس لیے بھی سازگار ہے کہ تراویح اور قیام اللیل میں انہیں اسے سننے اور سمجھنے کا بار بار موقع ملے گا۔ 7- اس کے بعد انہیں مختصر اصولِ تفسیر پڑھائے جائیں گے ، تاکہ طلبہ تفسیر و تاویل میں اہل سنت کے منہج سے سرِ مو انحراف نہ کریں۔ قرآن کا مخاطب انسان ہے ، یہی اس کا موضوع ہے اور توحید اس کتاب کا مرکزی مضمون، لیکن یہاں احکام بھی ہیں ، حلال و حرام کے اسباق بھی ہیں۔عائلی اور معاشرتی زندگی کے اصول بھی۔ معاملات کا سلیقہ بھی۔ سیاسیات کے دلدل میں پاک دامنی کا ہنر بھی۔ سچے تاریخی واقعات بھی ہیں اور ان پر تبصرہ بھی ۔ قوموں کی ہلاکت اور استبدال کی واقعاتی شہادت بھی۔ یہ کتاب دعوت بھی ہے اور کتاب تزکیہ بھی۔یہ فرد کے دل اور دماغ کو بدلنا چاہتی ہے۔ یہ قوموں میں نئی روح پھونکتی ہے۔ نیتوں کی اصلاح کرتی ہے۔دنیا سے بے رغبتی پیدا کرکے آخرت اور ملاقات رب اور دیدار پروردگار کا شوق بیدار کرتی ہے۔ نظروں سے اوجھل دنیا کی جھلکیاں دکھاتی ہے۔ طلبہ قرآن کی اس ہمہ جہتی ، جامعیت، رنگا رنگی اور بو قلمونی کو دیکھ لیں۔ جسے یہ چاشنی مل جائے اسے دنیا کے کسی اور کلام میں مزا نہیں ملتا۔اس کے اسالیب کو سمجھ لیں کہ کس طرح ایک مضمون دوسرے سے جدا ہوکر بھی ہم آہنگ اور باہم پیوست ہے ، اور انسان کو اپنے رب سے جوڑنے اور ملانے کے لیے بے تاب ہے تاکہ وہ آخرت کی لا زوال نعمتیں حاصل کرسکے۔ یہ آسمانی فرمان اپنی ترکیب میں خاص ہے۔ 8- ان تمہیدی لیکچروں کے بعد دورہ ء قرآن کا آغاز کیا جائے گا۔ عربی متن ، ترجمہ اور مختصر تشریح۔ 9- عشاء کے بعد خلاصہء قرآن پیش ہوگا اور تراویح کے درمیان بھی۔ اس تکرار سے بھی ان کو فایدہ ہوگا۔ 10- یہ بات بھی ہمیشہ میرے پیش نظر رہتی ہے کہ تربیت گاہ صرف علمی اور فکری نہ ہو بلکہ عملی اور روحانی بھی ہو۔ فروغِ ذات میں حفظ کا ایک اہم کردار ہوتا ہے۔ چنانچہ اس کورس میں فجر کے بعد ایک گھنٹہ قرآن مجید کے مخصوص حصوں کے حفظ کے لیے رکھا گیا ہے۔ اسی طرح عصر کے بعد ایک گھنٹہ قرآنی اور مسنون دعاؤں کے حفظ کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔ اس کے لیے بھی ایک نصاب تیار کیا گیا۔ تعلق باللہ کے فروغ میں دعاؤں کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ دعا انسان کو اللہ سے قریب کردیتی ہے۔ 11- اس اِقامتی کورس میں نماز کے روحانی پہلو پر خصوصی گفتگو کی جائے گی کہ کس طرح ہم نماز کی میعار کو بلند کرسکتے ہیں۔ مسنون اذکار کے ذریعے قنوت ، لذتِ رکوع و سجود کی عملی تربیت بھی دی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے ارداوں میں کامیاب کرے اور وہ مقاصد حاصل ہوجائیں ، جن کے لیے یہ محنت کی جارہی ہے۔ ان پچاس نوجوانوں میں سے اگر چند ایک بھی مستقبل میں اپنے آپ کو دین کی دعوت و اِقامت کے لیے وقف کردیں تو یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر خاص کرم ہوگا۔ وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ خلیل الرحمن چشتی اسلام آباد 18 شعبان 1444ھ 11 مارچ 2023ء
❤️ 3

Comments