
Urdu NEWS
May 20, 2025 at 09:01 AM
*یہودی دہشت گردوں کی داستان ایک چھپی ہوئی حقیقت*
دنیا آج یہودیوں کو سائنسدانوں، ڈاکٹروں اور پُرامن انسانوں کے طور پر دیکھتی ہے، لیکن اس دکھاوے کے پیچھے چھپی سچائی اتنی خوفناک ہے کہ جسے سن کر روح تک کانپ جاتی ہے۔
یہ سچائی فلسطینی بچوں کے لہو سے لکھی گئی ہے، ان ماؤں کی چیخوں میں گھلی ہوئی ہے جو اپنے زندہ بچوں کو ملبے کے نیچے دبا دیکھنے پر مجبور ہیں۔ یہ سچائی ہر اُس قبر میں دفن ہے جہاں لاشوں کو دفنانے سے پہلے ان کا نام پوچھنے والا بھی کوئی باقی نہ بچا۔ غزہ اب کوئی شہر نہیں رہا، بلکہ زندہ انسانوں کا قبرستان بن چکا ہے—جہاں سانس لینا بھی جرم ہے، اور حق کے لیے بولنا ایک سزا۔
یہ ایک ایسی سچائی ہے جسے دنیا کو جاننا بہت ضروری ہے۔
کہانی آج یہودی دہشت گردوں کی
1948 میں یہودیوں نے اپنے قومی مقصد کے لیے دنیا کی سب سے خونخوار دہشت گرد تنظیم "ارگون" بنائی۔ اس تنظیم نے انسانیت کو شرم سار کرنے والے واقعات کو انجام دیا، جن میں سے ایک "دیر یاسین" گاؤں کا قتلِ عام بھی ہے۔
9 اپریل 1948 کی صبح، جب دیر یاسین گاؤں کے لوگ اپنے گھروں میں سورہے تھے، ارگون کے یہودی دہشت گردوں نے اس پر حملہ کر دیا۔ یہ گاؤں یروشلم کے قریب واقع ایک سادہ فلسطینی گاؤں تھا، جہاں 600 سے 750 لوگ اپنے خاندانوں کے ساتھ سکون کی زندگی گزار رہے تھے۔ لیکن اس صبح، وہاں صرف موت کا سناٹا تھا۔
یہودی دہشت گردوں نے دھماکہ خیز مواد اور ہتھیاروں سے گاؤں کو تباہ کر دیا۔ گھروں کو بارود سے اڑا دیا گیا، اور جو بچا، اسے آگ لگا دی گئی۔ مردوں کو ایک قطار میں کھڑا کرکے گولیوں سے بھون دیا گیا۔ ان کی چیخوں کی آواز فضاء میں گونج رہی تھی، لیکن دہشت گردوں کے دل پتھر ہو چکے تھے۔
عورتوں اور معصوم بچیوں کے ساتھ حیوانیت کی حدیں پار کی گئیں۔ ایک یہودی مصنف نے خود لکھا کہ دیر یاسین میں شرمناک ریپ کے واقعات ہوئے۔ بچوں کو ان کی ماؤں کی گود سے چھین کر مار دیا گیا۔ ایک بوڑھی عورت، جو شاید اپنے خاندان کی آخری سانسیں گن رہی تھی، اُسے یہودی دہشت گردوں نے بندوق کی نوک پر پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ اس کی چیخیں آج بھی اُس مٹی میں گونجتی ہوں گی۔
ریڈ کراس اور برطانوی رپورٹس کے مطابق، اس قتلِ عام میں 250 سے زائد افراد مارے گئے۔ گاؤں کی گلیوں میں لاشیں بکھری پڑی تھیں، خون کی ندیاں بہ رہی تھیں۔ صبح ہوتے ہوتے دیر یاسین ایک قبرستان بن چکا تھا۔ ارگون کے کمانڈر نے بے شرمی سے لاشوں اور ملبے کو ٹرکوں میں لدوا کر صاف کروا دیا۔ اگلے ہی دن، فلسطینیوں کے خون سے رنگی اس زمین پر یہودی بستیاں بسانے کا آغاز کر دیا گیا۔
دیر یاسین کو فلسطین کے نقشے سے مٹا دیا گیا، جیسے وہ کبھی تھا ہی نہیں۔ اس گاؤں کی یادیں، اس کی کہانیاں، اور اس کے لوگوں کا وجود سب راکھ میں بدل گیا۔
اس ہولناک واقعے کے صرف 34 دن بعد، 14 مئی 1948 کو اسرائیل کے ریاست کی بنیاد رکھی گئی۔ ارگون جیسے دہشت گرد تنظیم کو "اسرائیل ڈیفنس فورس" (IDF) میں بدل دیا گیا۔ لیکن کیا بدلا؟ آج وہی IDF، "دفاع" کے نام پر غزہ اور فلسطین میں معصوموں کا خون بہا رہا ہے۔ بچے بمباری میں دم توڑ رہے ہیں، گھر آگ میں جل رہے ہیں، اور انسانیت ہر دن شرمندہ ہو رہی ہے۔
دیر یاسین کی وہ سسکیاں، وہ لاشیں، اور وہ خون آج بھی فلسطینی زمین پر گونجتے ہیں، جو دنیا کو یاد دلاتے ہیں کہ انسانیت کا سب سے بڑا دشمن وہی یہودی ہے جو ظلم کو "دفاع" کا نام دیتا ہے۔
😢
1